Go to full page →

صرف اپنی ہی نکتہ چینی عملی قدرو منزلت کی حامل ہے CChU 255

اگر مسیحی لوگ اپنی تفتیشی طاقتوں کو دوسروں کی غلطیوں کا ذکر کرنے کی بجائے اپنے کو دیکھنے میں صرف کرتے کہ ان میں خود بدیوں کے ازالہ کی ضرورت ہے تو آج کلیسیا میں زیادہ صحت مند حالت پائی جاتی۔ جب خداوند اپنے اچھے اور دیندار جواہرات کو جمع کرتا ہے تو ایماندار پر بڑی مسرت کی نگاہیں پڑیں گی۔ ایسوں کے لیے فرشتے تاج بنا رہے ہیں اور ایماندار پرستاروں سے بھرے ہوئے تاجوں پر خدا کے تخت سے آتی ہوئی روشنی بڑے شان و شکوہ سے چمکے گی۔ CChU 255.3

خداوند اپنی امّت کو جانچتا اور پرکھتا ہے۔ آپ کو اپنے ہی نقائص اور خامیوں کی سختی سے نکتہ چینی کرنی چاہیے۔ لیکن دوسروں سے بڑے مہربان، ہمدرد اور با اخلاق ہوں۔ روزانہ اپنے سے پوچھیں کیا میرا دل صاف ہے یا فریبی ہے۔ خداوند سے التماس کریں کہ وہ آپ کو تمام فریب اور مکر سے محفوظ رکھے۔ بہتیرے لوگ عزت اور نفع کے لالچ کے لیے تڑپتے ہیں تو کیا میرے بھائیو! آپ خدا کی محبّت کے لیے اتنی ہی خواہش مندی سے آرزو کرتے ہیں اور گریہ زاری کرتے ہیں کہ کون مجھے بتائے گا کہ میں اپنی بلاہٹ اور انتخاب کو کیسے یقینی بناؤں؟ شیطان آدمیوں کے فطری گناہوں کا بڑی احتیاط سے مطالعہ کرتا ہے اور پھر ان کو موہ لینے اور دام میں پھنسانے کا عمل کرتا ہے۔ ہم آزمائشوں سے محصور ہیں۔ لیکن اگر خداوند کی جنگ بہادری سے لڑیں تو ہمارے لیے فتح یقینی ہے۔ سب کے سب خطرے میں ہیں۔ اگر آپ فروتنی اور دعا میں مشغول ہوں تو آپ اس جانچنے والے امر میں سونے بلکہ اوفیر کے سونا سے بھی زیادہ قیمتی بن کر نکلیں گے۔ لیکن اگر غاف اور دعا میں غفلت کریں تو آپ ٹھنٹھنا پیتل اور ایک جھنجھناتی جھانجھ ہوں گے۔ (۵ ٹی ۹۶۔۹۸) CChU 255.4