اعمال ۴:۲۰۔۳۸، ۱۶:۲۱
پولُس کی یہ بڑی خواہش تھی کہ عید فسح سے پہلے یروشلیم پہنچے تاکہ ان سبھوں سے ملاقات کر سکے جو دُنیا کے مختلف حصوں سے عید منانے آرہے تھے۔ اور اُسے بڑی اُمید تھی کہ وہ اپنے لوگوں کے دلوں سے تعصب کو دُور کر سکے گا تاکہ وہ انجیل کے بیش قیمت نُور کو قبول کر سکیں۔ وہ یروشلیم کے ایمانداروں کو مل کر وہ چندے بھی دینا چاہتا تھا جو غیر قوموں سے ایمان لانے والوں نے یہودیہ کے غریب بھائیوں کے لئے جمع کئے تھے۔ یوں اسے پُوری پُوری اُمید تھی کہ وہ یہودی مسیحیوں اور غیر قوم مسیحیوں کو مسیح میں متحد کر سکے گا۔ IKDS 365.1
کُرنتھس میں اپنی خدمت ختم کرنے کے بعد پولُس سیدھا جہاز پر بیٹھ کر فلپی کی ایک بندرگاہ میں پہنچنا چاہتا تھا۔ سارے انتظام مکمل ہو گئے اور جب وہ جہاز میں بیٹھنے کو تھا تو یہودیوں کی طرف سے پولُس کو جان سے مار دینے کی سازش کا انکشاف ہوا۔ ماضی میں بھی ایمان کے ان دشمنوں نے پولُس کی جان لینے کے لئے کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہ کیا تھا۔ IKDS 365.2
پولپس کو منادی میں جو کامیابیاں حاصل ہوں ان کے پیش نظر یہودی پھر سے اس کی جان لینے کے لئے سرگرم ہو گئے۔ ہر طرف اس نئی تعلیم کا چرچا تھا کہ یہودی رسمی شریعت سے آزاد ہو گئے ہیں اور غیر قوموں کو یہودیوں کے ساتھ ابرہام کے بچے ہونے کے مساوی حقوق حاصل ہوگئے یں۔ پولُس نے کُرنتھس میں ایسی تعلیم کو بڑی شدت سے پیش کیا اور اس کا دلائل کے ساتھ مفصل ذکر اپنے خطوط میں کر دیا۔ اس نے اعلانیہ کہا۔۔۔ “وہاں نہ یونانی رہا نہ یہودی۔ نہ ختنہ نہ نامختونی۔ نہ وحشی نہ سکوتی۔ نہ غلام نہ آزاد۔ صرف مسیح سب کچھ اور سب میں ہے” کُلسیوں ۱۱:۳ پولس کے دشمنوں نے اسے کفر سے تعبیر کیا چنانچہ انہوں نے اس کی منادی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا۔ IKDS 365.3
اس سازش کے انکشاف کے بعد پولُس نے فیصلہ کیا کہ وہ مکدُونیہ کے گردا گرد ہو کر یروشلیم چلا جائے گا۔ اب عید فسح پر یروشلیم جانے کی اُمید جاتی رہی۔ ہاں البتہ اس نے سوچا کہ اب وہ پنتِکُست کی عید کے موقع پر یروشلیم ضرور پہنچ جائے گا۔ پولُس اور لوقا کے ساتھ درج ذیل حضرات آسیہ تک گئے۔ IKDS 366.1
“پُرس کا بیٹا سو پترس جو بیریہ کا تھا اور تھسلینکیوں میں سے ارسترخُس اور سکُندُس اور گیُس جو در بے کا تھا اور تیمتھیس اور آسیہ کا تخکُس اور تُر فمس آسیہ تک ان کے ساتھ گئے” پولُس کے پاس غیر قوم مسیحیوں کی طرف سے دیئے ہوئے چندوں کی کافی رقم تھی جسے وہ یہودیہ کے بھائیوں کو سونپنا چاہتا تھا۔ اسی وجہ سے اس نے ان بھائیوں کو جو مختلف کلیسیاوں کی نمائندگی کرتے تھے اپنے ساتھ یروشلیم لے جانے کا بندوبست کیا۔ IKDS 366.2
فلپی میں پولُس عید فسح منانے کے لئے ٹھہرا۔ صرف لوقا یہاں اس کے ساتھ رہا باقی بھائی روآس جا کر اُن کا انتظار کرنے لگے۔ فلپی کے باشندے بڑی ہی محبت دکھانے والے لوگ تھے انہیں پولُس کی تبدیلی پر بڑی خُوشی ہوئی۔ پولُس نے اُن کے ساتھ عید کے آٹھ دن ہنسی خُوشی اور اطمینان کے ساتھ بسر کئے۔ IKDS 366.3
فلپی سے جہاز پر بیٹھ کر لوقا اور پولُس ترو آس میں پانچ دن کے بعد اپنے ساتھیوں سے جا ملے۔ اور سات دن وہیں رہے۔ وہاں سے روانہ ہونے کی آخری شام “بھائی روٹی توڑنے کے لئے جمع ہوئے” بھائیوں کو معلوم تھا کہ اُن کا چہیتا اُستاد وداع ہونے کو ہے۔ تو اُنہوں نے معمول سے زیادہ لوگوں کو جمع کیا۔ وہ تیسری منزل کے بالا خانہ میں جمع ہوئے پولُس وہاں اُن سے آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔ IKDS 366.4
بالاخانہ کی ایک کھلی کھڑکی میں یُوتخُس نامی نوجوان بیٹھا ہوا تھا۔ اس پر نیند کا بڑا غلبہ تھا وہ کھڑکی سے گر کر نیچے صحن میں آپڑا۔ اس کی وجہ ہُلڑ مچ گیا۔ جب نوجوان کو اُٹھایا تو وہ مردہ پایا گیا۔ اب بہت سے لوگ رونے اور نوحہ کرتے ہوئے اُس کے گرد جمع ہو گئے۔ لیکن پولُس اُن غمزدہ لوگوں کے پاس سے گزر کر لڑکے کے پاس پہنچا اور اس سے لپٹ کر خُدا وند سے دُعا کی اور وہ لڑکا جی اُٹھا ۔۔۔ نوحہ اور ماتم کی جگہ ایمانداروں کے منہ خُوشی اور شکر گذاری سے بھر گئے۔ وہ خُوشی مناتے ہوئے دوبارہ بالا خانہ میں جمع ہوئے۔ پھر اُنہوں نے روٹی توڑنے میں حصہ لیا۔ پولُس اُن سے پو پھٹنے تک باتیں کرتا رہا۔ IKDS 367.1
وہ جہاز جس پر پولُس اور اُس کے ساتھی سفر کرنے کا ارادہ رکھتے تھے وہ چلنے کے لئے تیار کھڑا تھا۔ بھائیوں نے جلدی کی اور انہیں جہاز میں سوار کرایا۔ پولُس نے ترو آس اور اسس کے درمیان نزدیک ترین زمینی سفر کا انتخاب کیا۔ چنانچہ بھائی وہاں تک اس کے ساتھ گئے۔ اس سے وسُول کو غوروخوض اور دُعا کے لئے وقت مل گیا۔ وہ تکالیف اور خطرات جو یروشلیم جانے سے علاقہ رکھتے تھے، وہاں کی کلیسیا کا اس کے ساتح رویہ، کلیسیاوں کی حالت اور دوسرے علاقوں میں انجیل کی منادی کا کام، یہ سب مسائل دُعا اور غوروخوض کے متقاضی تھے۔ چنانچہ اُس نے اس موقع سے خاص فائدہ اُٹھایا اور خُدا وند کو قُوت اور رہنمائی کے لئے پُکارا۔ IKDS 367.2
جب جہاز اسُس کی جنوبی طرف سے گزرا تو وہ افسس شہر سے ہو کر گزرے جہاں پولُس نے کافی دیر کام کیا تھا۔ پولُس کی بڑی خواہش تھی کہ وہاں کی کلیسیا سے مُلاقات کرے کیونکہ وہ انہیں نہایت ہی ضروری ہدایات اور صلاح مشورہ دینا چاہتا تھا۔ مگر یہ سوچ کر وہ آگے بڑھ گیا “اگر ہو سکے تو پنتکُست دن یروشلیم میں ہو”ملیتے پہنچے پر جو افسس سے تقریباً تیس میل دُور تھا، اسے پتہ چلا کہ جہاز روانہ ہونے سے پہلے وہ کلیسیا کے ساتھ ملاقات کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے فوراً ہی کلیسیا کے بزرگوں کو پیغام بھیجا کہ ملیتے پہنچیں تاکہ وہ اپنا سفر جاری کرنے سے پہلے اُن کو مل سکے۔ IKDS 367.3
رسُول کےبُلانے پر جب وہ ہاں پہنچے تو اُس نے اُن کو ہدایات اور نہایت ہی موثر الوداعی دیا۔ “تُم خُود جانتے ہو کہ پہلے ہی دن سے کہ میں نے آسیہ میں قدم رکھا ہر وقت تُمہارے ساتھ طرح رہا۔ یعنی کمال فروتنی سے اور آنسو بہا بہا کر اُن آزمائشوں میں جو یہودیوں کی سازش کے سبب سے مجھ پر واقع ہوئیں خُدا وند کی خدمت کرتا رہا۔ اور جوجو باتیں تُمہارے فاءدے کی تھیں اُن کے بیان کرنے اور اعلانیہ اور گھر گھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔ بلکہ یہودیوں اور یونانیوں کے رُوبرو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے توبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یسُوع مسیح پر ایمان لانا چاہئے”۔ IKDS 368.1
پولپس نے ہمیشہ الہٰی شریعت کی بڑائی کی۔ اُس نے ثابت کیا کہ شریعت میں کوئی ایسی قُوت نہیں جو انسانوں کو بے وفائی کی سزا سے بچا سکے۔ گنہگاروں کو اپنے گناہوں سے توبہ کر کے خُدا کے حضور فروتن ہونا چاہئے جس کی شریعت کو توڑ کر اُنہوں نے اُس کے غضب کو اپنے اُوپر نازل کیا ہے۔ اور معاجی کے لئَ انہیں مسیح یسُوع کے خون میں ایمان لانا ہے۔ خُدا کے بیٹے نے ان کے گناہوں کا کفارہ دے دیا ہے اور آسمان پر چڑھ کر باپ کے دہنے ہاتھ ہماری شفاعت کرنے کے لئے بیٹھا ہے۔ توبہ کرنے اور مسیح میں ایمان لانے سے وہ خُدا کی غلامی سے آزاد ہو سکتے ہیں اور پھر مسیح کے فضل سے وہ خُدا کی شریعت کو ماننے کے لائق بھی ہو سکتے ہیں۔ IKDS 368.2
“دیکھو میں رُوح میں بندھا ہوا یروشلیم کو جاتا ہوں اور نہ معلوم کہ وہاں مجھ پر کیا کیا گزرے۔ سوا اس کے کہ رُوح القدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قید اور مصیبت تیرے لئے تیار ہیں۔ لیکن میں اپنی جان کو عزیز نہیں سمجھتا کہ اس کی کچھ قدر کروں بمقابلہ اس کے اپنا دور اور وہ خدمت جو خُدا وند یسُوع سے پائی ہے پُوری کروں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخبری کی گواہی دوں۔ اور اب دیکھو میں جانتا ہوں کہ تُم سب جن کے درمیان میں بادشاہی کی منادی کرتا پھرا میرا منہ پھر نہ دیکھو گے۔ ” IKDS 369.1
پولُس نے یہ گواہی پہلے سے تیار نہیں کی تھی بلکہ جب وہ کلام کر رہا تھا تو رُوح القدس اُس پر نازل ہوئی اور جو اس کے خدشات تھے افسس کے بھائیوں سے آخری ملاقت کے وقت” اُن کی تصدیق ہو گئی۔ IKDS 369.2
“پس مَیں آج کے دن تُمہیں قطعی کہتا ہوں کہ سب آدمیوں کے خُون سے پاک ہوں۔ کیونکہ میں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طور پر بیان کرنے سے نہ جھجکا۔ کلیسیا کو خُدا کی طرف سے جو ہدایات، تنبیہ، آگاہی اور درُستی کا کلام ملا اُسے پیش کرنے میں نہ دل آزاری، نہ دوستی اور نہ ہی تعریف پولُس کی راہ میں حائل ہوئیں۔ خُدا وند اپنے خادموں سے یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ اس کے کلام کو بے خوف و خطر پیش کریں اور اس کے قوانین کی تشہیر کرتے چلے جائیں۔ مسیح کے خادم کو صرف وہی سچائیاں پیش نہیں کرنا جو بہت ہی بھلی اور دلپسند ہیں اور ان سے گریز کرے جن سے لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ اُسے چاہئے کہ بڑی تشویش سے چالچلن کی نشوونما پر نظر رکھے۔ اگر وہ دیکھتا ہے کہ اس کے گلے میں کوئی رُوح گناہ کی رغبت کرتی ہے تو اچھے چرواہے ہے کی طرح اُس کے مناست حال خُدا کا کلام پیش کرے اور ایسی ہدایات دے جن کا اطلاق ان کی زندگیوں پر ہو۔ اگر وہ انہیں ان کی آزاد مرضی پر چھوڑ دیتا ہے اور انہیں آگاہ نہیں کرتا تو ان کی جانوں کا حساب خادم سے لیا جائے گا۔ وہ خادم جو خُدا وند کی بُلاہٹ کا جواب دیتا ہے اسے چاہئے کہ وہ مسیحی ایمان سے علاقہ رکھنے والی عام ہدایات دے تاکہ کلیسیا خُدا وند کے دن کامل پائی جائے۔ وہ جو وفادار معلم ہیں وہی پولُس رسُول کے ساتھ مل کر کہہ سکتے ہیں “میں تمام انسانوں کے خون سے پاک ہوں۔ ” IKDS 369.3
چنانچہ رسُول بھائیوں کو خبردار کرتا ہے “پس اپنی اور اس سارے گلہ کی خبرداری کرو جس کا رُوح القدس نے تُمہیں نگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلیسیا کی گلہ بانی کرو جسے اس نے خاص اپنے خون سے مول لیا۔” اگر انجیل کے خادم ہمیشہ یہ بات اپنے ذہن میں رکھیں کہ وہ اس گلہ کے نگہبان ہیں جسے خون سے خریدا گیا ہے تو وہ اپنی خدمت کی اہمیت سے واقف ہو سکیں گے جو نہایت ہی عمیق ہے۔ انہیں اپنی اور اپنے گلہ کی خبر گیری کرنا ہے۔ اُن کا اپنا نمونہ ان ہدایات میں جان ڈال دے گا جو وہ دوسروں کے لئے جاری کرتے ہیں۔ زندگی کی راہ کے اساتذہ کو کوئی ایسا موقع نہیں دینا چاہئے جس کی وجہ سے لوگ اُس سچائی کے بارے بدی کا خیال کریں جو وہ پیش کرتے ہیں۔ مسیح کے نمائندگان ہونے کے ناطے میں انہیں مسیح کے نام کی لاج رکھنا ہو گی۔ ان کی دینداری، زہد و عبادت، پاکیزہ زندگی اور حقیقی تبدیلی ہی انہیں خُدا کی بُلاہٹ کے قابل بنا سکتی ہے۔ IKDS 370.1
پولُس کو جو افسس کی کلیسیا کے بارے خدشہ تھا اس کی اُس نے یوں تشویش ظاہر کر دی۔ “لیکن یہ جانتا ہوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑیئے تُم میں آئیں گے جنہیں گلہ پر کچھ ترس نہ آئے گا اور خُود تُم سے ایسے آدمی اٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو بھی اپنی طرف کھینچ لیں ” پولُس نے جب کلیسیا کا مستقبل دیکھا تو وہ کانپ اُٹھا” اُس نے دُشمن کے اندرونی و بیرونی حملے دیکھے جن سے کلیسیا کو دو چار ہونا تھا۔ چنانچہ اس نے بڑی سنجیدگی سے بھائیوں کو کہا کہ خبردار رہیں اور اُس نے انہیں اپنا نمونہ یاد دلایا۔۔۔۔ “اس لئے جاگتے رہو اور یاد رکھو کہ میں تین برس تک رات دن آنسو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا”۔ IKDS 370.2
“اب میں تُمہیں خُدا کے اور اُس فضل کے کلام کے سپرد کرتا ہوں جو تُمہاری ترقی کر سکتا ہے۔ اور تمام مقدسوں میں شریک کر کے میراث دے سکتا ہے۔ میں نے کسی کی چاندی یا سونے یا کپڑے کا لالچ نہیں کیا۔ ” افسس کے بعض بھائی بڑے دولتمند تھے مگر رسُول نے اُن سے کبھی کوئی ذاتی فائدہ نہ اُٹھایا۔ یہ اس کے پیغام کا حصہ نہیں تھا کہ دوسروں کی توجہ اپنی ضروریات پر لگائے۔ “تُم آپ جانتے ہو کہ انہی ہاتھوں نے میرے اور میرے ساتھیوں کی حاجتیں رفع کیں۔” سفر اور اپنے کام کی مشکلات کے پیش نظر محنت مشقت کرکے نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنے ساتھیوں اور حاجتمندوں کی بھی حاجتیں دور کرنے کے لئے کما لیتا تھا۔ ۔۔۔۔ “میں نے تمکو سب باتیں کر کے دکھا دیں کہ اس طرح محنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُدا وند مسیح کی باتیں یاد رکھنا چاہئے کہ اس نے خُود کہا “دینا لینے سے مُبارک ہے”۔ IKDS 371.1
“اور اُس نے یہ کہہ کر گھٹنے ٹیکے اور ان سب کے ساتھ دُعا کی اور وہ سب بہت روئے اور پولُس کے گلے لگ لگ کر اس کے بو سے لئے اور خاص کر اس بات پر غمگین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پھر میرا منہ نہ دیکھو گے۔ پھر اسے جہاز تک پہنچایا”۔ IKDS 371.2
“اور جب ہم اُن سے بمشکل جُدا ہو کر جہاز پر روانہ ہوئے تو ایسا ہوا کہ سیدھی راہ سے کوس میں آئے اور دوسرے دن رُدُس میں اور وہاں سے پترہ میں ” ایشیا صغیر کے جنوب مغربی کنارے جہاں “پھر ایک جہاز سیدھا فنیکے کو جاتا ہوا ملا اور اُس پر سوار ہر کر روانہ ہوئے جب کُپرس نظر آیا تو اسے بائیں ہاتھ چھوڑ کر سُوریہ کو چلے اور صور میں اُترے کیونکہ وہاں جہاز کا مال اُتارنا تھا۔ جب شاگردوں کا تلاش کر لیا تو ہم سات دن وہاں رہے۔ اُنہوں نے رُوح کی معرفت پولُس سے کہا کہ یروشلیم میں قدم نہ رکھنا”مگر پولُس کو اپنے مقصد سے کوئی خوف، خطرہ یا قید پیچھے نہ ہٹا سکا۔ IKDS 371.3
صورمیں ہفتہ کے اختتام پر سب بھائی اپنے خاندانوں سمیت پولُس کے ساتھ جہاز پر گئے ۔ لیکن جہاز پر سوار ہونے سے پہلے اُس نے گھٹنے ٹیک کر خُدا وند سے ایک دوسرے کے لئے دُعا مانگی (بھائیوں نے پولُس کے لئے، پولُس نے بھائیوں اور اُنکے بیوی بچوں کے لئے)۔ IKDS 372.1
جنوب کی طرف سفر کرتے ہوئے مسافر قیصر یہ میں پہنچے۔ “فلپس مبشر کے گھر جو اُن ساتوں میں سے تھا اُتر کر اُس کے ساتھ رہے” جہاں پولُس نے چند پُر اطمینان اور پُر مسرت دن گزارے۔ اور اُسے اس کامل آزادی سے آخری بار لطف اُٹھانا تھا۔ IKDS 372.2
جب پولُس قیصریہ میں ٹھہرا ہوا تھا تو “اگبس تام ایک بنی یہودیہ سے آیا (لوقا فرماتا ہے) اُس نے ہمارے پاس آ کر پولُس کا کمر بند لیا اور اپنے ہاتھ پاوں باندھ کر کہا رُوح القدس یوں فرماتا ہے کہ جس شخص کا یہ کمر بندھ ہے اُس کو یہودی یروشلیم میں اسی طرح باندھیں گے اور غیر قوموں کے ہاتھ میں حوالہ کریں گے۔ ” IKDS 372.3
“جب یہ سُنا (لوقا بیان جاری رکھتے ہوئے فرماتا ہے) تو ہم نے اور وہاں کے لوگوں نے اُس کی منت کی کہ یروشلیم کو نہ جائے۔۔۔ مگر پولُس اپنی ڈیوٹی سے کسی طرح بھی انحراف کرنے کو تیار نہ تھا۔ اُسے اپنے آقا کی پیروی کرنا تھی خواہ موت ہو خواہ قید، اس کی اُسے ذرا بھر پرواہ نہ تھی۔ “مگر پولُس نے جواب دیا کہ تُم کیا کرتے ہو؟ کیون رو رو کر میار دل توڑتے ہو؟ میں تو یروشلیم میں خُداوند یسوع کے نام پر نہ صرف باندھے جانے بلکہ مرنے کو بھی تیار ہوں۔۔۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ ہم نے اُسکے دل کو تکلیف پہنچائی ہے۔ اور اُس کے ارادے کو بھی بدل نہیں سکتے تو یہ کہہ کر چپ ہوگئے “خُداوند کی مرضی پُوری ہو۔” IKDS 372.4
قیصریہ کو چھوڑنے کا وقت جلد آ پہنچا۔ بعض بھائیوں کے ہمراہ پولُس اور اس کے معاونین یروشلیم کی طرف چل پڑے، مگر اُن کے دلوں میں کسی آنے والے بُرے واقعہ کا خدشہ چھایا ہُوا تھا۔ IKDS 373.1
رسُول اس سے پہلے کبھی بھی اتنا غمگین اور دل برداشتہ ہو کر یروشلیم میں داخل نہیں ہُوا تھا۔ اُسے معلوم تھا کہ وہاں اُس کے چند دوست اور بے شمار دشمن ہیں۔ یہ اس شہر کے قریب ہوتا جارہا تھا جس نے اُس کے آقا کو رد اور قتل کیا تھا۔ اور اب اُس شہر پر خُدا کا غضب منڈلا رہاتھا۔ یہ یاد کر کے کہ ایک وقت وہ خُود بھی مسیح کے پیرو کاروں کا جانی دشمن تھا اپسے اپنے ہموطن فریب خوردہ بھائیوں پر بڑا ترس آیا اور اب اُسے ان کی مدد کرنے کی بہت کم اُمید تھی۔ وہ غضب جو کبھی اُس کے دل میں مسیحیوں کے خلاف بھڑکا کرتا تھا آج پُوری قوم کے دل میں اُس کے خلاف (پولُس) بھڑک رہا ہے۔ IKDS 373.2
رسُول وہاں کسی سے بھی ہمدردی کی توقع نہیں رکھتا تھا حتٰی کہ اُسے اپنے ہم ایمان بھائیوں سے بھی کسی اخلاقی مدد اور دلجوئی کی کوئی اُمید بھی نہ تھی۔ غیر تائب شدہ یہودی جنہوں نے بڑی حد تک اس کی راہ کی پیروی کی تھی وہ یروشلیم میں کسی بھی بُری خبر کو جو پولُس اور اس کے کام کے بارے ہوا زبانی یا خطوط کے ذریعہ شائع کرنے میں سُستی نہیں کر رہے تھے۔ اور بعض رسولوں اور کلیسیا کے بزرگون نے بھی ان خبرون کو سچ مان لیا اور انہیں جھٹلانے کی کوئی کوشش نہ کی۔ IKDS 373.3
پحر بھی ان مایوسیوں کے درمیان پولُس بیدل نہ ہُوا۔ اُسے یقین تھا کہ جو آواز اُس سے ہمکلام ہوءی ہے وہی آواز اپس کے ہموطنوں کے دلوں سے بھی ہمکلام ہو گی۔ اور ہمارا آقا جس کو پولُس کے ہم خدمت شاگرد پیار کرتے اور اس کی خدمت کرتے تھے اس کے ساھ مل کر اُن کے دلوں کو اس کے دل کے ساتھ انجیل کی خدمت کے لئے متحد کرے گا۔ IKDS 373.4