Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    ۹ باب
    کاماورزندگی

    خدا عالم کے لئے حیات، نُور اور خوشی کا چشمہہے۔ جِس طرح سے کہ روشنی کی کرنیں سورج سے نکلتی رہتی ہَیں اَور پانی کی دھاریں رواں سوتے سے اُچھلتی رہتی ہیں۔ اُسی طرح خُدا کی ذات سے اُس کی مخلوقات کے لِئے برکتیں صادر ہوتی رہتی ہیں۔ اَور جہاں کہیں حیاتِ خدا انسان کے دل میں ہوتی ہے۔ تو وہ بصُورت مُحبت و برکت نِکل کر دُوسروں تک پہنچتی ہے۔ TK 97.1

    ہمارے مُنجی کی خُوشی اِسی بات میں تھی کہ وہ گِرے ہوئے اِنسان کو اُٹھا کر نجات دے۔ اسی وجہ سے اُس نے اپنی جان کو عزیز نہ سمجھا بلکہ شرمندگی کی کچھ پرواہ نہ کر کے صلِیب کا دکھ سہ لِیا۔ چنانچہ اسی طور پر فرشتے بھی دوسروں کی خوشی کے کام کرتے رہتے ہیں اور اسی میں اُن کی خوشنُودی ہے۔ خود غرض انسان اِس کام کو حقیر سمجھتا ہے کہ وہ اپنے سے ادنیٰ درجہ والوں کی اَور مُصیبت ذدوں کی خدمت کے۔ تو بھی پاک فرشتوں کا یہی کام ہے۔ مسِیح کی خود انکارانہ مُحبّت کی رُوح وُہی رُوح ہے جو آسمان پر طاری رہتی ہے۔ اَور اُس کی خوشی کا اصل جوہر ہَے۔ یہی وہ رُوح ہے جو خُدا وند مسِیح کے ایمانداروں کو حاصل ہوگی۔ اَور جو کام وہ کرتے ہَیں اُسی رُوح کا نتیجہ ہے۔ TK 97.2

    جب مسیح کی محبّت دل پر متمکن ہوتی ہے تو بصُورت خُوشبُو اُس کا چُھپانا ممکن نہیں۔ اس کا پاک اثر لوگوں کو محسُوس ہوگا جن سے ہمیں سابقہ و رابطہ پڑے گا۔ مسیح کی محبّت دل میں ایسی ہے جیسے کِسی ریگستان میں بہتا ہوا چشمہ۔ وہ سب کو تازہ کر دیتا ہے۔ اَور جو ہلاکت کو تیاّر ہَیں۔ ان کو آبِ زندگی پانے کی خواہش دِلاتا ہے۔ مسیح سے محبت کا اظہار اُسی کی طرح نسل انسان کی فلاح و بہبُود اَور برکت کے لئے کام کرنے سے ہوگا۔ یہ محبت کی رُوح انسان کو مجبوُر کرے گی۔ کہ جن مخلُوقات کی ہماراآسمانی باپ نگرانی کرتا ہے وہ اُن کے ساتھ نرمی و ہمدردی و مُحبّت سے پیش آئے۔ TK 98.1

    ہمارے مُنجی ، کی زندگی زمین پر راحت و خود پرستی کی زندگی نہ تھی۔ بلکہ اُس نے بڑی سرگرمی و خلوص و نیّت اَور ان تھک کوشش سے نسلِ انسانی کے لئے کام کِیا۔ چرنی سے کوہِ کلوری تک جو خود انکاری کا راستہ تھا۔ وہ اِس پر برا بر گامزن رہا اَور کبھی بھی اس نے یہ نہِیں کِیا۔ کہ اِس مشکل مہم سے اپنی خلاصی چاہی ہو یا دردناک سفروں اَور تھکا دینے والی تشویشیوں اَور محنت سے اپنے آپ کو بچایا ہو۔ ابن آدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ خدمت کرے۔ اَور اپنی جاب بہتروں کے بدلے فدیہ میں دے۔ متی ۲۰:۲۸۔ مسِیح کی زندگی کا یہ واحد مقصد تھا اَور باقی باتیں ثانی درجہ پر تھیں۔ خُدا کی مرضی کو پُورا کرنا۔ اَور اُس کے کام کو انجام دینا، یہی اُس کی خورش تھی۔ خُود ی اَور خود غرضی کا اُس کی محنتوں میں کوئی لگاوٴ نہ تھا۔ TK 98.2

    چنانچہ جو لوگ فضلِ مسِیح کے حصّہ دار ہَیں وہ ہر طرح کی خود انکاری کے لِئے تیاّر ہوں گے۔ تا کہ دُوسرے سب جن کے لئے مسِیح نے جان دی۔ آسمانی بخشش میں شریک ہو جائیں۔ اِن سے جو کُچھ ممکن ہوگا۔ وہ اِس دنیا کی بہتری کے لئے کوشش کریں گے۔ کہ وہ رہنے کے لائق بنے۔ یہ رُوح ایک ایسی رُوح کا نتیجہ ہے جِس میں فی الواقعہ تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ جَیسے ہی کوئی شخص مسِیح کے پاس آتا ہے۔ اُس کے دل میں یہ ظاہر کرنے کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ کہ بصُورت مسِیح اُسے کَیسا ایک نادر اَور بیش قیمت دوست مِلا ہے۔ نجات بخش اَور پاک بنانے والی صداقت اُس کے دل میں بند نہیں رہ سکتی ۔ اگر ہم مسیحی صداقت کا جامہ پہنے ہُوئے ہَیں۔ اَور اُس کی اند ر بسنے والی خوشی سے معمور ہیں۔ تو ممکن نہیں کہ ہم ذرا دیر بھی خاموش رہ سکیں۔ اگر ہم نے خُدا کی مہربانیوں کا مزا چکھا ہے۔ تو خود بخوداِس کا اظہار ہم سے ہوگا۔ فلپسؔ کی مانند جب اُسے خُداوند مِلا ہم بھی دُوسروں کو اُس کے پاس لائیں گے۔ ہم لوگوں پر مسِیح کی خُوبیاں ظاہر کریں گے۔ اَور آئندہ دُنیا کی نادیدہ خُوبیوں کی دوسروں کو سیر کرائیں گے۔ طبیعت میں مسِیح کے نقشِ قدم پر چلنے کی خواہش ہوگی۔ ہمار ے دِل میں شوق، خواہش اور اُمنگ پیدا ہوگی کہ جو ہمارے گردِ و پیش ہَیں۔ ہم اُنہیں خُداوند کے اُس برّہ کو دِکھائیں جو دُنیا کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ TK 99.1

    دوسروں کو برکت رسانی کی خواہش خود پر عود کرے گا۔ نجات کو تجویز میں حصّہ دینے سے خدا کا یہی مقصد تھا۔ اُس نے بنی آدم کو الہیٰ فطرت میں حصہّ داری کی رعایت بخشی ہے۔ اَور اُس کے عوض ہمیں دوسروں کو برکات دینا ہے۔ یہی عزّت اعظم ہے۔ اَور سب سے بڑی خُوشی ہے۔ جو خُدا بنی آدم کو دے سکتا ہے۔ اَور جو مُحبت کی خدمات میں شریک ہَیں وہ اپنے خالق کی زیادہ قُربت میں لائے جاتے ہیں۔TK 100.1

    اگر خُدا چاہتا تو انجیل کی خوشخبری کے پہنچانے کا کام اَور تمام مُحبّت کی خدمت آسمانی فرشتوں کے سُپر د کر دیتا۔ ممکن ہے کہ وہ اپنی مرضی کی تکمیل کے لئے اَور ذرائع عمل میں لاتا۔ مگر اُس نے اپنی محبّت نا محدود اُمنگ میں یہی پسند کیا۔ کہ ہمیں اپنے ساتھ مسِیح اَور فرشتوں کی شراکت میں عزّت بخشی۔ تا کہ ہم اُس برکت و مُسرت اَور روحانی ترقیّ میں جو بے غرض خدمت کے نتائج ہَیں شریک ہوں۔ TK 100.2

    مسِیح کے ساتھ اُس کی تکالیف کے ذریعہ سے ہم کو ہمدردی حاصل ہوتی ہے ۔ ہر عمل خوُد اِنکاری جو دُوسروں کے بھلے کے لئے ہو۔ وہ دینے والے کے دل میں روح سخاوت کو مضبوط کرتا ہے۔ اَور دُنیا کے مُنجی کے ساتھ زیادہ مضبوطی سے پیوستہ کرتا ہے۔ حالانکہوہ اگرچہ دولت مند تھا۔ مگر تمہاری خاطر غریب بن گیا۔ تا کہ تُم اُس کی غریبی کے سبب سے دولت مند ہو جاوٴ۔۲ کرنتھیوں۸:۹۔ اَور اگر کِسی طرح زندگی ہمارے لئے ایک برکت بن سکتی ہے۔ تو وہ صرف یہ ہَے کہ ہماری زندگی سے جو الہیٰ منشا تھا۔ ہم اُسے پُورا کریں۔ TK 100.3

    اگر آپ مسِیح کے تجویز کئے ہُوے ارادہ کے مطابق جَیسا کہ اُس کے شاگردوں کو زیبا ہَے۔ اُس کے لئے کام کر کے رُوحوں کو حاصل کریں۔ تو اُس وقت آپ کو بڑے تجربے اور امور الہٰی میں علم کی ضرورت محسوس ہوگی۔ اَور آپ کے دل میں صداقت کی بُھوک وپیاس پیدا ہوگی۔ اَور آپ اُس وقت خُدا کے سامنے مناجات کریں گے۔ اور آپ کے ایمان میں تقویّت پیدا ہوگی۔ اَور چسشمہ نجات سے آپ کی رُوح خُوب سیر ہوگی۔ مخالفتیں اور امتحانات آپ کو بائبل اَور دُعا کی طرف راغب کریں گے۔ آپ مسِیح کے فضل اَور عِلم میں ترقی کریں گے۔ اَور علیٰ تجربہ حاصل کریں گے۔ TK 101.1

    دوسروں کے فائدہ کے لِئے ایک بے غرضانہ مُحّبت کی رُوح اِنسان کے چلن کو مضبوطی اَور استحکام اَور مسِیح کی سی خُوبصورتی و پیار بخشتی ہے۔ اَور جِسے یہ حاصل ہو جاتی ہَے۔ اُسےصُلح و سلامتی اَور شادمانی عطا فرماتی ہے۔ خواہشات زیادہ بُلند ہوتی جاتی ہیں۔ سُستی ا َور خُود غرضی کے لئے۔ بالکل گُنجائش نہیں رہتی۔ جو لوگ اِس طور پر مسِیحی فضائل کو اپنی زندگی میں طاہر کرتے ہَیں وہ ضُرور ترقی کریں گے اَور خُدا کی خِدمت کے لئے اُنہیں مضبُوطی اَور توفیق مِلے گی۔ اُن کے روحانی نظرئیےصاف ہوں گے اور ایک مستقل طور پر ترّقی کرنے والا ایمان اَور دُعا کے وقت بڑھی ہُوئی طاقتیں حاصل ہوں گی۔ اُن کی رُوح پر رُوحِ الہٰی جُنبش کرتی ہوگی۔ اَو۔ بجواب تحریک الہٰی پاک رُوح کی محبّت اُن کے دلوں میں محسُوس ہوگی جو لوگ اِس طرح خود کو دوسروں کی بھلائی کی بے غرضانہ کوششوں میں مصروف ہَیں۔ وہ یقیناً خُود اپنی نجات کے حصُول کی کوشِش کر تے ہیں۔ TK 101.2

    فضلِ الہٰی میں بڑھنے کا ایک ہی طریقہ ہَے۔ اَور وہ یہ ہے کہ مسِیح نے جِن باتوں کے کرنے کی ہمیں تاکید کی ہم وہ بغیر خُود غرضی کے کئے جائیں ۔ اَور حسبِ طاقت و لیاقت جِن کو ہم سے مدد کی حاجت ہے۔ اُنہیں ہم برکت کے ساتھ امداد دیں۔ طاقت مشق قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہ اِس فضل کی برکتیں حاصل کرتے رہَیں اَور مسِیح کی خدمت نہ کریں۔ وہ بغیر کام کئے کھا کر زندہ رہنے کی کوشش کرتے ہَیں۔ اَور جسمانی زندگی کی طرح رُوحانی زندگی بھی اِن باتوں کے بغیر خُشک ہو کر کمزور ہو جاتی ہے۔ جو شخص اپنے اعظا کو حرکت دینا چھوڑ دے گا۔ جلد اُس کے اعظا سے اُس کے اعمال قدرتی کی طاقت جاتی رہے گی۔ یہی حالت اِس مسِیحی کی ہے جو خُدا کی دی ہُوئی قوّت کو کام میں نہیں لاتا۔ اُسے صِرف یہی نُقصان نہ پہنچے گا کہ مسِیح میں اُس کی ترقی رُک جائے بلکہ جس قدر طاقت اُسے آگے حاصل ہُوئی تھی وہ بھی جاتی رہے گی۔ TK 102.1

    مسِیح کی کلیسیا اِنسان کی نجات کے لئے مقررہ ذریعہ ہے۔ اُس کا فرضِ منصبی یہ ہے کہ دُنیا میں انجیل کی خوش خبری پھیلائی جائے اَور تمام مسیحوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے۔ ہر شخص پر بقدرِہمّت و توفیق و موقع مسِیح خُداوند کے اِس حُکم کی بجاآوری فرض ہے کہ وہ محبّت جو مسِیح نے ہم پر ظاہر کی ہے۔ اُس نے ہمیں اُن سب کا مقرُوضTK 102.2

    کردیا ہے ۔ جو مسِیح سے ناواقف ہَیں۔ خُدا نے ہم کو نُور اِس لئے بخشا کہ ہم اُس کو اپنے ہی تک نہیں بلکہ دوسروں تک بھی پہنچائیں۔ TK 103.1

    اگر مسِیحی لوگ اپنے فرضِ منصبی پر آمادہ ہُوئے ہوتے تو آج دُنیا کے جن ملکوں میں ایک مُبشّر انجیل نظر اآرہا ہے وہاں ہزاروں نظر آتےاَور انجیل کی بشارت کرتے۔ اَور جو لوگ ذاتی طور پر اِس خِدمت میں مصرُوف نہ ہو سکتے وہ اپنے مال، ہمدردی اَور دُعاوٴں کے ذریعہ اِس خدمت میں امداد پہنچاتے اَور مسیحی ممالک میں رُوحوں کو بچانے کی خدمت زیادہ سرگرمی کے ساتھ کی جاتی۔ TK 103.2

    ہمیں بُت پرستوں کے ممالک میں جانے کی ضرورت نہیں اَور نہ اپنے گھرانے کے تنگ حلقوں سے باہر نِکلنے کی ضرورت ہے کہ مسِیحؔ کی خدمت میں شریک ہوں ہم اپنے گھر میں بھی رہ کر مسِیح کی خدمت کر سکتے ہَیں۔ ہم اپنا فرض اپنے گھر میں اَور اپنے مِلنے جُلنے والوں میں اَور اَیسے لوگوں میں جن سے ہمارے کاروبار کا تعلق ہو، ادا کرسکتے ہیں۔ TK 103.3

    اس زمین پر ہمارے نجات دہندہ کی زندگی کا ایک بڑا حصّہ صبر اَور سکُون کے ساتھ ایک بڑھئی کی دوکان بمقام ناصرت محنت و جانفشانی میں صرف ہُوا ۔ خدمتگزار فرشتے زندگی کے مالک کی دورانِ زَندگی میں اُس کے ہمراہ رہتے تھے جب وہ بلا کِسی شان و شوکت اَور جان پہچان کاشتکاروں اَور مزدورں کے درمیان آیا جایا کرتا تھا۔ مسیح اپنی آمد کے مقصد کو دنیا پر اُسوقت بھی پورا کرتا تھا جب وہ بیماروں کو شفاء دیتا اَور گلیل کی جھیل کو طوفانی مَوجوں پر چلتا تھا۔ ہم بھی ادنیٰ تریں فرائض زندگی و کم ترین حالت صیات میں اُسی طرح مسیح کے ساتھ رہ کر کام کر سکتے ہیں۔ TK 103.4

    رَمسول کا قول ہے کہ اگر نتھیوں ۷:۲۴۔ سوداگر اپنا کاروبار ایمانداری سے انجام دے اُس کی ایمانداری سے مسِیح کا جلال ظاہر ہو۔ اگر وہ مسِیح کا سچّا پیرو ہے تو وہ خواہ کوئی کام کرے وہ اُس میں بھی اپنے مذہب کو ظاہر کرے گا۔ ایک ادنیٰ دستکار مزدور بھی اپنے تئیں اُس کا ایلچی بنا سکتا ہے۔ جس نے گلیوں کی پہاڑیوں میں محنت کی اَور بالکُل غربت کی زندگی بسر کی ۔ ہر ایک شخص جو مسِیح کا نا م لیوا ہے اُس کے اَیسے کام ہونے چاہیں کہ اُس کے اچھے اعمال کو دیکھ کر لوگ اپنے خالق و مُنجی کی حمد و تٕعریف کرنے لگیں۔ TK 104.1

    بہت سے لوگ یسُوع مسِیح کی خِدمت کرنے سے یوں عُذر کرتے ہیں کہ ہم سے زیادہ لیاقت اَور علم والے اِس خدمت کو اچھّی طرح انجام دے سکتے ہیں ایک عام خیال پَھیل رہا ہے۔ کہ خاص لوگ وہی لوگ خدمت الہیٰ کے لئے مُنتخب ہونے کے لائق ہَیں۔ جو کِسی خاص قابلیّت کے مالک ہوں ۔ مگر یہ غلط ہے اور اکثر لوگ یہ سمجھنے لگ گئے ہَیں کہ مسِیحی خِدمت کی لیاقتیں ایک خاص مراعات یافتہ جماعت مقبُول کر دی گئیں ہَیں اَور دوسرے اِن لیاقتوں سے محروم کر دئیے گئے ہَیں اور انکو بیشک اس خدمت میں محنتوں اور نہ انعامات میں شرکت کا موقع دیا گیا ہے۔ مگر تمثیل بالکل اِس کے خِلاف ہے ۔ یعنی جب صاحب خانہ نے خادموں کو طلب کیا تو اُس نے ہر ایک کو اُس کا کام بتا دیا۔ TK 104.2

    ہم ایک پیار کرنے والی رُوح کے ساتھ زندگی کے سب سے فروتن فرائض بجا لا سکتے ہَیں کیونکہ وہ سب ہی تو خداوند کے لئے ہیں کلیسوں ۳:۲۳۔ اگر محبت الہٰی دل میں ہے تو وہ ضرور ہمارے اعمال زندگی میں طاہر ہوگی۔ مسِیح کی مُحبّت کی خُوشبُو ہمارے اردگرد ہوگی۔ اور ہماری زندگی کا اثر دُوسروں کو بلند کر کے برکت دے گا۔ TK 105.1

    اس کی ضرورت نہیں ہے کہ انجام وہی فرائض کے لئے آپ بڑے بڑے مواقع کے منتظر رہیں۔ خُدا کی خدمت گُذاری کے لِئے غیر معمُولی لیاقتوں کا انتظار کریں۔ آپ کو اِس کا ذرا بھی خیال نہ ہونا چاہئے کہ دُنیا آپ کی نسبت کیا خیال کرے گی۔ اگر آپ کی روزانہ طرزِ زندگی سے آپ کے خلوص و ایمان و ولی پاکیزگی کی گواہی مِلتی ہے۔ اَور دوسروں کو اِس امر کا یقین ہو کہ آپ ان کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں تو یقین جانیں کہ آپ کی کوششیں اَور محنتیں ضائع نہ ہوں گی۔ TK 105.2

    مسِیح کا سب سے عاجزاَور غریب ترین شاگرد دُوسروں کے لئے برکت بن سکتا ہے، چاہے خود یہ امر مسِیح کے شاگردوں کو محسُوس نہ ہو کہ وہ جو خاص نیکی کر رہے ہیں لیکن اپنے اَیسے اثر سے جس کی خُود اُنہیں خبر نہیں وہ فیض اَور احسان کی مَوجودگی کو چاروں طرف عالم میں پَھیلا سکتے ہَیں۔ اَور ممکن ہے کہ اُن کے کاموں کے مبارک نتائج اُنہیں انعام کے آخری مقررہ دن تک معلُوم نہ ہونے پائیں۔ مسِیح کے شاگردوں کو نہ یہ محسُوس کرنا چاہئے اور نہ جاننا چاہئے کہ وہ کوئی بڑا کام کر رہے ہَیں۔ اُنہیں اس کی بھی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے دِلوں کو کامیابی کے خیالات اَور تصوّرات سے پریشان کریں۔ اُنہیں فقط اتنا چاہئے کہ خاموشی سے صِرف آگے بڑھے جائیں اَور مرضی الہٰی نے جو کام اُن کے حصّہ میں بخش دیا ہے۔ وہ اُس کو دیانتداری سے انجام تک پہنچائیں۔ اَور یقین جانیں کہ اُن کی زندگی ضائع نہ ہونے پائے گی۔ اُن کی اپنی رُوح اور خُوبی مسِیح کی مانند روز بروز بڑھتی جائے گی۔ وہ اِس زندگی میں خود مسِیح کے ساتھ مِل کر کام کرنے والے ہَیں اَور اس طرح وہ اپنے آپ کو بڑھ کام اَور ایسی نفیس و شادمان حالت کے لِئے تیاّر کر رہے ہیں ، جِس پر کبھی غم و الم کا سایہ بھی نہیں پڑا ہے۔TK 105.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents