Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    ۳ باب
    توبّہ

    ایک اِنسان کِس طرح خُدا کے سامنے راست ہوسکتا ہے؟ گنہگار کِس طرح راستباز بنایا جاستکا ہے؟ صرف یسُوع مسِیحؔ ہی کے وسیلہ سے ہم خُدا اور پاکیزگی سے میل رکھ سکتے ہیں لیکن ہم خُداوند یسُوع کے پاس کِس طرح پہنچ سکتے ہیں؟ بہت سے لوگ یہی سوال کررہے ہیں۔ جو نپتیکوست کے دِن گُناہ سے قائِل ہوکر لوگوں نے کیا تھا۔ اور وہ چَلّا اُٹھے تھے۔ ہم کیا کریں؟ پطرس کے جواب کا پہلا لفظ یہ تھا۔ توبہ کرو۔ دوسری مرتبہ تھوڑے عرصہ کے بعد اُس نے کہا۔ توبہ کرو۔ اور رُجوع لاؤ۔ تاکہ تمہارے گُناہ مٹائے جایئں۔ اعمال ۳: ۱۹۔TK 25.1

    توبہ میں گناہ پر افسوس کرنا اور اُس سے مُنہ پھیرنا بھی شامِل ہے۔ ہم کبھی گُناہ کرنا نہ چھوڑینگے۔ جب تک ہم اُس کی بُرائی کو نہ دیکھیں۔ اور جب تک ہم دِل سے اُس سے علیحدہٰ نہ ہوجائیں۔ اُس وقت تک زندگی میں کوئی اصلی تبدیلی نہ ہوگی۔TK 25.2

    بہت سے کوگ توبہ کے اصلی معنی سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ افسوس کرتے ہیں۔ کہ اُنہوں نے گُناہ کیا ہے۔ اور ظاہر اپنی حالت بھی درست کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ ڈرتے ہیں۔ کہ اُن کی بُری حرکت کی سزا اُن کو ملیگی۔ لیکن بائیبل کے معنی میں یہ توبہ نہیں ہے۔ جبکہ اُس نے دیکھا۔ کہ پیدائشِ کا حق ہمیشہ کے لئے اُس سے چھین لیا گیا ہے۔ بلعام نے اُس فرشتہ سے ڈر کر جو اُس راستہ میں ننگی تلوار لئے کھڑا ہُؤا تھا۔ اپنے گناہ کا اِقرار کیا۔ تاکہ کہیں اُس کی جان نہ چلی جائے۔ لیکن گُناہ کے لئے کوئی سچی تَوبہ نہ تھی۔ نہ تو اپنے اِرادہ سے کوئی تبدیلی کی۔ اور نہ بُرائی سے نفرت کی۔ یہوُداد اسکریوتیؔ نے اپنے خُداوند کو پکڑوانے کے بعد کہا مَیں نے گناہ کیا۔ کہ بے قصور کو قتل کے لئے پکڑوایا۔ متی ۲۷ : ۴۔TK 25.3

    اُس کی گناہگار روُح نے مُجرمی کے بھیانک احساس اور عدالت کی سزا کے خوف سے طوعاً و کرعاً اِقرار کیا۔ جو نتائج اُس کو اُٹھانا پڑینگے۔ اُس کے خیال نے اُس کو خوفزدہ کردِیا۔ لیکن اُس کی جان میں اِس امر کیلئے کہ اُس نے خُدا کے بیگناہ بیٹے کو پکڑوایا ہے۔ اور کہ اُس نے اِسرایئل کے متبرک کا اِنکار کیا ہے۔ حقیقی دِل شکستگی نہ تھی۔ فرعُون نے جبکہ عتابِ الہیٰ میں گرفتار تھا۔ اپنے گناہ کا اِقرار کیا۔ تاکہ وہ اور سزا سے بچ جائے۔ لیکن جونہی کہ مصیبتیں اور سزائیں روک دی گئیں۔ وہ خُدا کی مخالفت پھر کرنے لگا۔ اُن سب نے گناہ کے نتائج پر افسوس کیا۔ اور پشیمان ہُوئے۔ لیکن خود گناہ کے لئے رنجیدہ نہ ہُوئے۔ TK 26.1

    لیکن جب دِل خُدا کے روُح کے اثر سے پگھل جاتا ہے۔ تو ضمیر تیز ہوجاتا ہے۔ اور خُدا کی پاک شریعت کا جو خُدا کی آسمانی اور دنیاوی بادشاہت کی بنیاد ہے کُچھ اندازہ کرتا ہے۔ حقیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو روشن کرتا ہے۔ جو دُنیا میں آنے کو تھا۔ یوُحنّا ۱ : ۹ ۔ روُح پوشیدہ کمروں کو منّور کرتا ہے۔ اور تاریکی کی پوشیدہ چیزیں ظاہر ہوجاتی ہیں۔ دِل اور دماغ گناہ سے قائل ہوجاتے ہیں۔ گنہگار خُدا کی راستبازی کو محسوس کرتا ہے۔ اور دِلوں کے تلاش کرنے والے کے سامنے اپنی گناہگاری اور ناپاکی میں حاضر ہونے سے ڈرتا ہے۔ وہ خُدا کی مُحبت، تقدیس کی خُوبی اور پاکیزگی کی خوشی کو دیکھتا ہے۔ وہ صاف کردئیے جانے اور خُدا سے ہمکلام ہونے کی آرزو رکھتا ہے۔ TK 27.1

    داؤدؔ نے جو دُعا اپنے گناہ کے بعد کی تھی۔ وہ گُناہ پر سچے افسوس کی ایک مثال ہے۔ اُس کی توبہ سچّی اور کامِل تھی۔ اُس نے اپنے گُناہ پر پردہ ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ اور نہ اُس نے آنے والی سزا سے بچ جانے کے لئے دُعا کی۔ داؤد نے اپنے گناہ کی وسعت کو دیکھا۔ اُس نے اپنی روُح کی ناپاکی کو دیکھا۔ اور اپنے گنُاہ سے نفرت کی۔ اُس نے صرف معافی ہی کے لئے نہیں۔ بلکہ دِل کی پاکیزگی کے لئے بھی دُعا کی۔ اُس نے پاکیزگی کی خُوشی کے لئے خُدا سے مِل جانے کے لئے آرزو کی۔ اُس کی روُح کی یہ زبان تھی۔ مبارک ہے وہ جِس کی خطا بخشی گئی۔ اور جس کا گُناہ ڈھانکا گیا۔ مبارک ہے وہ جس کی بدکاری کو خُداوند حساب میں نہیں لاتا۔ اور جس کے دِل میں مکّر نہیں۔ زبور ۳۲ : ۲،۱۔ اے خُداوند اپنی شفقت کے مطابق مُجھ پر رحم کر۔ اور اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹادے۔ میری بدی کو مُجھ سے دھو ڈال۔ اور میرے گُناہ سے مُجھے پاک کر۔ کیونکہ مَیں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں۔ اور میرا گُناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔ مَیں نے فقط تیرا ہی گُناہ کیا ہے۔ اور وہ کام کیا ہے۔ جو تیری نظر میں بُرا ہے۔۔ تاکہ تو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے۔ اور اپنی عدالت میں بے عیب رہے۔ دیکھ مَیں نے بدی میں صُورت پکڑی۔ اور مَیں گُناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔ دیکھ تُو باطن کی صفائی پسند کرتا ہے۔ اور باطن ہی میں مُجھے دانائی سکھائیگا۔ زوفے سے مُجھے صاف کر تُو مَیں پاک ہونگا۔ مُجھے دُھو اور مَیں برف سے زیادہ سفید ہونگا۔ مُجھے خُوشی اور خُرمی کی خبر سُنا۔ تاکہ وہ ہڈیاں جو تُو نے توڑ ڈالی ہیں۔ شادمان ہوں۔ میرے گُناہوں کی طرف سے اپنا مُنہ پھیر اور میری سب بدکاری مٹا ڈال۔ اے خُدا ! میرے اندر ایک پاک دِل پَیدا کر۔ اور میرے باطن میں ازسرِنُو مستقِیم روُح ڈال۔ مُجھے اپنے حُضور سے خارج نہ کر۔ اور اپنی پاک رُوح کو مُجھ سے جُدا نہ کر۔ اپنی نجات کی شادمانی مُجھے پھر عنایت کر، اور مستعد رُوح سے مُجھے سنبھال۔ اے میرے خُدا ! اے میرے نجات بخش خُدا۔ مُجھے خُون کے جُرم سے چُھڑا۔ تو میری زبان تیری صداقت کا گیت گائے گی۔ زبُور ۵۱: ۱،۱۴TK 27.2

    اَیسی تَوبہ کرنا ہماری طاقت سے باہر ہے۔ یہ مسِیحؔ سے حاصل ہوتی ہے۔ جو آسمان پر صعُود کر گِیا ہے۔ اور اُس نے اِنسانوں کو نعمتیں دی ہیں۔TK 28.1

    اِسی جگہ ایک اور بات ہے۔ جہاں بہت سے لوگ غلطی کرتے ہیں۔ اور اِس وجہ سے وہ اُس مدد کو جو مسِیحؔ اُن کو دینا چاہتا ہے نہیں پاسکتے۔ وہ خیال کرتے ہیں۔ کہ اُس وقت تک وہ مسِیحؔ کے پاس نہیں آسکتے جب تک وہ پہلے توبہ نہ کریں۔ اور کہ توبہ اُن کت گناہوں کو معافی کے لئے تیار کرتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ توبہ معافی سے پہلے کی جاتی ہے۔ کیونکہ صرف تائب اور شکستہ دل ہی ایک نجات دینے والے کی ضرورت کو محسوس کریگا۔ لیکن کیا گنہگار کو مسِیحؔ کے پاس آنے کے لئے اُس وقت کا اِنتظار کرنا چاہیئے۔ جب تک وہ توبہ نہ کرے؟ کیا توبہ گُنہگار اور نجات دینے والے کے درمیان ایک دیوار بناتی ہےTK 29.1

    کتابِ مُقدّس یہ سکھاتی ہے۔ کہ گُنہگار کو مسِیحؔ کی دعوت قبول کرنے سے پیشتر توبہ کرنا چاہیئے۔ اے محنت اُٹھانے والے اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو ! سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تم کو آرام دُونگا۔ متی ۱۱ : ۲۸۔ نیکی اور سچائی جو مسِیحؔ سے نکلتی ہے۔ سچّی توبی کی طرف مائِل کرتی ہے۔ پطرسؔ نے بنی اِسرایئل سے کلام کرتے وقت اِس حقیقت کو صاف کردیا۔ اُس نے کہا۔ اُسی کو خُدا نے مالک اور مُنجی ٹھہرا کر اپنے دہنے ہاتھ سے سر بلند کیا۔ تاکہ اِسرایئل کو توبہ کی توفیق اور گُناہوں کی معافی بخشے۔ اعمال ۵: ۳۱۔ ہمارے لئے مسِیحؔ کے رُوح کے بغیر تَوبہ کرنا اُتنا ہی مشکل ہے۔ جتنا کہ بغیر مسیح کے گُناہ معافی پانا ہے۔TK 29.2

    مسِیحؔ ہر اچھّی خواہش کا چشمہ ہے۔ صرف وہی دِل میں گُناہ سے دُشمنی پَیدا کرسکتاہے۔ سچائی اور پاکی کی ہر خواہش۔ ہمارے گناہوں کی ہر قایئلیت اِس بات کی گواہی ہے۔ کہ اُس کا رُوح ہمارے دِلوں پر جنبش کر رہا ہے۔TK 29.3

    خُداوند یسُوع نے کہا ہے۔ اور مَیں اگر زمین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤنگا۔ تو سب کو اپنے پاس کھینچونگا۔ یوحنا ۱۲ : ۳۲۔ گنہگار پر یہ ظاہر کرنا چاہیئے۔ کہ خُداوند نجات دہندہ ہے۔ جو دُنیا کے گُناہوں کے لئے مر رہا ہے۔ اور جب ہم خُدا کے برّہ کو کلوری کی صلیب پر دیکھتے ہیں۔ تو نجات کا راز ہمارے خیالات پر ظاہر ہونے لگتا ہے۔ اور خُدا کی مہربانی ہم کو توبہ کرنے کی طرف مائل کرتی ہے۔ گنہگار کے لئے جان دیکر مسِیح نے ایک ایسی محبت کا اِظہار کِیا۔ جِس کا سمجھنا مُشکل ہے اور جب گُنہگار اِس محبت کو دیکھتا ہے۔ تو یہ اُس کے دَل کو نرم کردیتی ہے۔ اُسکے دماغ پر اثر ڈالتی ہے۔ اور اُس کی رُوح میں افوسو اور ندامت بھر دیتی ہے۔TK 30.1

    یہ سچ ہے۔ کہ لوگ بعض دفعہ اپنی غلطی کو کچھ چھوڑ دیتے ہیں اِس سے قبل کہ اُن کو خیال ہو کی وہ مسیح کی طرف کھینچے جاتے ہیں۔ لیکن کبھی کہ وہ اپنے آپ کو سدھارنے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ تو یہ مسِیح کی طاقت ہی ہے۔ جو اُن کو کھینچتی ہے۔ یہ اَیسا اثر ہے۔ جِس کا اُن کو خیال بھی نہیں ہوتا۔ جو اُن کی رُوح پر کام کرتا ہے۔ اور ضمیر بیدار ہوجاتا ہے۔ اور ظاہری زندگی بدل جاتی ہے۔ اور مسِیحؔ اُن کو کھینچتا ہے۔ تاکہ وہ اُس کی صلیب کو دیکھیں۔ اور اُس پر نظر ڈالیں۔ جِس کو کہ اُن کے گُناہوں نے زخمی کِیا ہے۔ تو حُکم ضمیر کو جگا دیتا ہے اُن کی زندگی کی بُرائی۔ اور انکی رُوح کے گہرے گُناہ اُن پر ظاہر ہوتے ہیں۔ وہ مسِیحؔ کی راستبازی کو کُچھ کُچھ سمجھنے لگتے ہیں۔ اور چِلا اُٹھتے ہیں۔ گُناہ کیا چِیز ہے۔ جو اپنے مظلوموں کی نجات کے لئے اِسقدر قربانی طلب کرتا ہے۔ کیا یہ سب محبّت، یہ سب مُصیبت، یہ سب ذِلّت اِسی لئے درکار تھی۔ کہ ہم ہلاک نہ ہوجائیں۔ بلکہ حیاتِ جاودانی پائیںTK 30.2

    گنہگار اِس محبّت کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ اور یسُوع کی طرف کھینچے چلے آنے سے اِنکار کر سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ مقابلہ نہ کرے۔ تو وہ یسُوع کی طرف کھینچ جائیگا۔ اُس کو نجات حاصل کرنے کو علم گُناہ سے پشیمان کرکے صلیب کے پاس کھینچ لیجائیگا۔ جس کی وجہ سے خُدا کے پیارے بیٹے کو تکلیفیں اُٹھانا پڑیں۔TK 31.1

    وہی خُدا کی دماغ جو قدرتی چیزوں پر کام کررہا ہے۔ آدمیوں کے دِلوں سے باتیں کررہا ہے۔ اور ناقابلِ بیان خواہش ایک ایسی چیز کے لئے پیدا کررہا ہے۔ جو اۃن کے پاس نہیں۔ دُنیا کی چِیزیں اُن کی خواہشوں کو پورا نہیں کرسکتیں۔ خُدا کو رُوح اُن سے کہہ رہا ہے۔ کہ اَیسی چیز تلاش کرو۔ جس سے آرام اور اِطمینان مِل سکتا ہے یعنی مسِیحؔ کو فضل اور پاکیزگی کی خوشی۔ ظاہری اور پوشِیدہ ذریعوں سے ہمارا نجات دینے والا برابر آدمیوں کے خیالات کو گُناہ کی نہ سیر کرنے والی خُوشیوں سے اُن برکتوں کی طرف جو اُن کو کُدا سے ملینگی۔ اور جِن کو ذکر نہیں ہوسکتا۔ پِھیرنے کی پوری خواہش کرتا ہے۔ اُن سب لوگوں کو جو اس دُنیا کے ٹُوٹے ہُوئے کنوؤں سے پینے کی فضول کوشش کررہے ہیں۔ خُدا کو پیغام بھیجا جاتا ہے۔ اور جو پیاسا ہُو وہ آئے۔ اور جو کوئی چاہے آبِ حیات مُفت لے۔ مکاشفہ ۲۲ : ۱۷۔TK 31.2

    آپ کو جو دِل میں ان چیزوں سے جو اس دنیا میإ مل سکتی ہیں۔ بڑھ کو خواہش رکھتے ہیں۔ چاہیئے کو اُس خواہش کو بطور خُدا کی آواز سمجھیں۔ جو رُوح سے کلام کررہی ہے۔ اُس کی کہیں کہ وہ آپ کو توبہ عطا کرے۔ مسِیحؔ کو اُس کی پُوری پاکیزگی اور بے اِنتہا مُحبّت میں ظاہر کرے۔ نجات دہندہ کی زندگی میں خُدا کے قانُون کے اصُول یعنی خُدا اور اِنسان سے محبت کرنا پُورے طوَر سے ظاہر ہوئے۔ اُس کی جان نیکی اور بیغرض مُحبّت سے معمُور تھی۔ جب ہم خُدا کو دیکھتے ہیں۔ اور جب نجات دہندہ کی روشنی ہم پر پڑتی ہے۔ تو ہم اپنے دِلوں کے گُناہ کو دیکھتے ہیں۔TK 32.1

    ہم نیکوویمس کی طرح خیال کرکے اپنے کو خُوش کسکتے ہیں۔ کہ ہماری زندگی اِیمانداری سے بَسر ہوئی۔ اور ہمارا چال چلن ٹھیک ہے۔ اور یہ خیال کریں۔ کہ عام گنہگار کی طرح خُدا کے سامنے اپنے دِل کو منکسر بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن جب مسیح کی روشنی ہمارے دِلوں میں چمکتی ہے۔ تو ہم کو معلُوم ہوگا۔ کہ ہم کِس قدر ناپاک ہیں۔ اور خودغرض مقصد کو جو خُدا سے دُشمنی ہے۔ اور جِس نے زندگی کے ہر کام کو گندہ کردِیا ہے۔ ہم معلُوم کرینگے اور کہ ہماری راستبازی مثل گندی دھجی ہے۔ اور یہ کہ صرف میسح کا خوُن ہم کو گناہ کی گندگی سے صاف کرسکتا ہے۔ اور ہمارے دِلوں کو اپنی مانند بناسکتا ہے۔ خُدا کے جلال کی ایک کِرن۔ مسِیحؔ کی پاکیزگی کی ایک چمک، جان میں گھُس کر گندگی کی ہر جگہ کو بُری طرح ظاہر کردیتی ہے۔ اور اِنسانی خصلت کے نقائص کو عریاں کردیتی ہے یہ ناپاک خواہشوں اور دِل کی بےوفائی اور ہونٹوں کی گندگی کو افشا کردیتی ہے۔ گنہگار کی بےوفا حرکتیں خُدا کے احکام پر عمل نہ کرنے کے سبب سے اُس پر ظاہر کردی جاتی ہیں۔ اور اُس کی رُوح رُوحُ القدُس کے تلاش کرنے والے اثر سے مصیبت زدہ ہوجاتی ہے اور وہ مسِیحـ کی پاک اور بےعَیب سیرت کو دیکھ کر اپنے آپ سے نفرت کرنے لگتا ہے۔ TK 32.2

    جب دانی ایل نبی نے اُس آسمانی فرشتہ کے جلال کو جو اُس کے پاس بھیجا گیا تھا۔ دیکھا۔ تو وہ اپنی کمزوری اور خامی کو خیال کرکے بہت افسُردہ ہُؤا۔ اِس عجیب منظر کا اثر بیان کرتے ہُوئے وہ کہتا ہے۔ مجھ میں تاب نہ رہی۔ کیونکہ میری تازگی پژمُردگی سے بدل گئ۔ اور میری طاقت جاتی رہی۔ دانی ایل ۱۰: ۸۔ جِس دِل پر اَیسا اثر پڑا ہو۔ وہ اپنی خودغرضی پر نفرت کریگا۔ اپنی خود ستائی سے متنفّر ہوگا۔ اور مسِیح کی راستبازی کے ذریعہ سے اپنے دِل کی پاکیزگی کی تلاش کریگا۔ جو خُدا کی شریعت اور مسِیحؔ کے چال چلن کے موافق ہے۔TK 33.1

    رسوُل پولُوس کہتا ہے۔ کہ شریعت کے اِعتبار سے میں بے عیب تھا۔ فلپیوں ۳ : ۶۔ لیکن جہاں تک بیرونی رسومات کی پیروی کا تعلّق تھا وہ بےعیب تھا مگر جب شریعت کی رُوحانی حالت پر نظر ڈالی گئ۔ تو اُس نے اپنے آپ کو گنہگار پایا۔ اگر شریعت کے حرف کے نقطۂ سے دیکھا جائے۔ جَیسا کہ لوگ ظاہری زندگی سے منسوب کرتے ہیں۔ تو اُس نے گُناہ سے ضروُر پرہیز کیا تھا۔ لیکن جب اُس نے خُدا کے پاک احکام کی اندرونی پاکیزگی پر نظر کی۔ اور اپنے کو اس طرح دیکھا۔ جِس طرح کہ خُدا نے اُس کو دیکھا تھا تو وہ انکساری کے ساتھ جُھک گیا۔ اور اپنے قصوروں کو تسلیِم کیا۔ ایک زمانہ میں شریعت کے بغیر زندہ تھا۔ مگر جب حکم آیا۔ تو گُناہ زندہ ہوگیا۔ اور میں مرگیا۔ رومیوں ۷ : ۹۔ جب اُس نے شریعت کی رُوحانی حالت کو دیکھا تو گُناہ اپنی اصل خوفناکی میں ظاہر ہُؤا۔ اور اُس کی نخوت جاتی رہی۔TK 33.2

    خُدا ہر ایک گُناہ کو برابر خیال نہیں کرتا۔ اُس کے خیال میں اِنسان کی طرح گُناہ کے مدراج ہیں۔ گو اِنسان کی نظر میں یہ یا وہ گُناہ کِتنا ہی چھوٹا کیوں نہ معلوُم ہو۔ مگر کوئی گُناہ خُدا کے سامنے چھوٹا نہیں۔ اِنسان کی رائے یکطرفہ اور نامکمّل ہے۔ لیکن خُدا ہر شخص کی قدر اُتنی ہی کرتا ہے جسکا وہ مستحق ہے۔ شرابخور حقیِر سمجھا جاتا ہے۔ اور اُس سے کہا جاتا ہے۔ کہ اُس کے گُناہ اُس کو آسمان میں داخل ہونے نہ دینگے۔ لیکن اُس کے غروُر، خودغرضی اور حرص کے خلاف اکثر کچھ نہیں کہا جاتا ہے۔ مگر یہ اَیسے گُناہ ہیں ۔جِن سے خُدا کو خصُوصاً نفرت ہے۔ کیونکہ یہ خُدا کی پاک سیرت۔ اور اُس بےلوث محبّت کے جو گری ہُوئی دُنیا کی گویا ہَوا کے خلاف ہیں۔ جو کوئی گُناہ میں پڑتا ہے۔ ممکن ہے کہ اُس کو اپنی شرم اور مُفلسی کو خیال پَیدا ہو۔ اور مسِیحؔ کی مدد ضروُرت محسوس ہو۔ لیکن غرُور کو کسی کی ضرُورت محسوس نہیں ہوتی۔ اور اِس لئے وہ دل کو مسِیحؔ اور اِن بےاِنتہا برکتوں کے خلاف جن کو مسِیحؔ دیے کے لئے آیا تھا۔ بند کرلیتا ہے۔ TK 34.1

    اُس بےچارے محصُول لینے والے نے یہ دُعا کی۔ خُدا مُجھ گنہگار پر رحم کر۔ اُس نے اپنے کو ایک بہت بُرا آدمی خیال کیا تھا۔ اور دوُسرے بھی اِسی خیال سے اُس پر نظر کرتے تھے۔ لیکن اُس نے ضروُرت کو محسُوس کیا۔ اور اپنے قصوُر اور شرم کا بوجھ لیکر وہ خُدا کے سامنے آیا۔ اور اُس کے رحم کا خواستگار ہُؤا۔ اُس کا دِل خُدا کے رُوح کے لِئے کُھلا ہُؤا تھا۔ تاکہ وہ اپنے فضل کا کام کرے۔ اور اُس کو گُناہ کے پنجہ سے رہائی دے۔ فریسی کی ڈھینگ اورخودداری سے بھری ہُوئی دُعا سے ظاہر ہُؤا۔ کہ اُس کا دل پاک رُوح کے اثر کے لئے بند تھا۔ کیونکہ وہ خُدا سے دُور تھا۔ اِس لئے اُس کو خُدا کی پاکیزگی کے مقابلہ میں اپنی پاکیزگی کو کوئی خیال نہ ہُؤا۔ اُس نے کوئی ضروُرت محسُوس نہ کی۔ اور اُس کو کچُھ نہ مِلا۔TK 34.2

    اگر آپ گُناہ کو دیکھیں۔ تو اپنے آپ کو اور اچھّا بنانے کو اِنتظار نہ کریں۔ اکثر ایسے لوگ ہیں۔ جو اپنے آپ کو مسِیحؔ کے قریب لانے کے قابل نہیں سمجھتے۔ کیا آپ صرف اپنی کوشش اچھّا بننے کی اُمید کرتے ہیں حبشی اپنے چمڑے کو یا تیندوا اپنے داغوں کو بدل سکے تو تم بھی نیکی کرسکوگے جو بدی کے عادی ہو۔ میاہ ۱۳ : ۲۳۔ صرف خُدا ہی ہماری مدد کرسکتا ہے۔ ہمیں اِس سے زیادہ نصیحت اور اِس سے اچھّے موقعوں اور اِس سے زیادہ پاک طبیعتوں کو اِنتظار نہ کرنا چاہیئے۔ ہم خود کچُھ نہیں کرسکتے۔ جِس طرح کہ ہم ہیں۔ اُسی طرح ہم کو مسِیحؔ کے سامنے آنا چاہیئے۔TK 35.1

    لیکن کِسی کو اِس خیال سے اپنے کو دھوکا نہ دینا چاہیئے۔ کہ خُدا چونکہ نہایت رحیم اور کریم ہے۔ اِس لئِے وہ اُن لوگوں کو بھی جو اُس کی بخششوں کو قبول کرنے سے انکار کتدیتے ہیں بچالیگا۔ گُناہ کی اہمیت کا اندازہ صلیب ہی کو مّدِنظر رکھ کر ہوسکتا ہے۔ جب لوگ یہ کہتے ہیں۔ کہ خُدا اتنا زیادہ کریم ہے۔ کہ وہ گنہگار کو نکال باہر نہ کریگا۔ تو اُن کو چاہیئے۔ کہ کوہ کلوری پر نظر کریں۔ مسِیحؔ نے اپنے اُوپر نافرمانوں کو گناہ اِس لئے اُٹھالیا۔ اور گنہگاروں کے واسطے اپنے جان دی۔ کیونکہ بغیر اس قربانی کے نسلِ انسانی کے بچنے کا کوئی اور طریقہ نہ تھا۔ گُناہ کی طاقت سے بچنا محال تھا اور پاک فرشتوں سے ملنا ناممکن تھا۔ اور اُن کے لئے پھر رُوحانی زندگی میں شرکت کرنا بعیدالقیاس تھا۔ خُدا کے بیٹے کی محبّت۔ تکلیف اور مَوت گُناہ کی خوفناکی کے گواہ ہیں۔ اور ان سے ظاہر ہوتا ہے۔ کہ اپنے آپ کو مسِیحؔ کے حالے کئے بغیر گُناہ سے بچنا ممکن نہیں، اور نہ نیک زندگی کی کوئی اُمید ہے۔TK 35.2

    غیر تائب لوگ بعض وقت اُن لوگوں کی طرف جو اپنے کو مسِیحی خیال کرتے ہیں۔ اشارہ کرکے یہ بہانہ کرتے ہیں۔ مَیں وَیسا ہی اچھّا ہوں۔ جیسا کہ ہو ہے وہ لوگ مُجھ سے زیادہ اپنے طوَر و طریقوں میں پرہیزگار۔ عابد اور متّقی نہیں ہیں۔ وہ لوگ میری ہی طرح عیش و عشرت کو پسند کرتے ہیں۔ اِس طرح وہ دوُسروں کے قصور کو اپنے فرائض نہ انجام دینے کا بہانہ بناتے ہیں لیکن دوُسروں کے گُناہ اور خرابیاں کِسی کے لئے بہانہ نہیں ہوسکتیں۔ کیونکہ خُداوند نے ہم کو غلطی کرنے والا انسانی نمونہ نہیں دِیا ہے۔ بلکہ خُد کا معصوم ہم کو بطور نمونہ دِیا گیا ہے۔ اور جو اُن لوگوں کی جو اپنے آم کو مسِیحی کہتے ہیں۔ چال چلن کی شکایت کرتے ہیں۔ اُنہیں لوگوں کو بہترین زندگی اور اعلیٰ ترین مثالیں دینی چاہیئے۔ اگر اُن لوگوں کو خیال ہے کہ مسِیحی معیار اِس قدر بلند ہوتا ہے۔ تو کیا اُن کا اپنا گُناہ اتنا زیادہ نہیں؟ وہ جانتے ہیں کہ درست کیا ہے۔ اور اس پر بھی وہ ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں۔TK 36.1

    اِلتوا اور ٹال مٹول سے خبردار رہیں۔ اپنے گُناہوں کو ترک کے اور مسِیحؔ کے ذریعہ سے دِل کی پاکیزگی کی تلاش کرنے میں پس و پیش نہ کریں۔ یہی بات ہے۔ جہاں ہزاروں نے غلطی کی ہے۔ اور دائمی نقصان پایا ہے۔ مَیں یہاں زندگی کی کمی اور بے ثباتی کا کچُھ ذکر نہیں کرونگی۔ لیکن بہت زیادہ خطرہ ہے۔ جو زیادہ سمجھا نہیں گیا۔ خُدا کے پاک رُوح کا کہنا ماننے میں دیر کرنے اور گناہ میں رہنے کا خطرہ ہے۔ کیونکہ دراصل یہ دیر ہی ہے۔ گُناہ کو چاہے کِتنا ہی چھوٹا خیال کریں۔ اِس میں بے اِنتہا نقصان اُٹھانے کا خطرہ ہے۔ جِس پر ہم غالب نہ آسکیں گے۔ وہ ہم پر غالب آئےگا۔ اور ہم کو تباہ کردیگا۔TK 37.1

    آدم اور حوّا نے یہ خیال کیا۔ کہ منع کئے ہُؤئے پھل کھانے سے جو اَیسی معمولی بات تھی۔ اَیسا خوفناک نتیجہ نہ ہوگا۔ جَیسا کہ خُدا کہا ہے۔ لیکن یہ معمولی بات ہی خۃدا کی پاک اور لاتبدیل شریعت سے نافرمانی کا گُناہ تھا۔ اور اُس نے اِنسان کو خُدا سے جُدا کردیا۔ اور مَوت اور ناقابلِ ذکر مُصیبت کے طوفانی دروازوں کو دُنیا پر کھول دِیا۔ ہر ایک زمانہ میں ہماری دُنیا سے ماتم کی آواز برابر اُوپر گئی ہے۔ اور تمام خلائقِ اِنسانی کی نافرمانی کے سبب سے درد سے آہیں بھرتی ہے۔ خوُد آسمان نے بھی اِنسان کی نافرمانی کا اثر معلوُم کیا ہے۔ کلوری اِس عجیب قربانی کی ایک یادگار ہے۔ جو الہیٰ شریعت کی نافرمانی کے کفّارہ کے لئے کی گئی پس کوئی شخص گُناہ کو ایک معمولی بات نہ سمجھے۔TK 37.2

    تجاوز کے ہر عمل اور مسِیحؔ کو ہر فضل کے اِنکار کا بُرا اثر آپ پر ہوتا ہے۔ یہ آپ کے دِل کو سخت کرتا ہے۔ آپ کی خواہشوں کو ذلیل کرتا ہے۔ سمجھ کو بےکار کرتا ہے۔ اور آپ کو خُدا کے پاک رُوح کے کہنے پر عمل کرنے کے قابل نہیں چھوڑتا۔TK 38.1

    بہت لوگ پریشان ضمیر کو اِس خیال سے سکون دیتے ہیں۔ کہ جب کبھی وہ چاہیں گے وہ بُری حرکت کو چھوڑ دینگے۔ وہ رحم کی دعوت کو مذاق اُڑاسکتے ہیں۔ اور ساتھ ہی ساتھ اُس سے مؤثر بھی ہوسکتے ہیں۔ وہ خیال کرتے ہیں۔ کہ فضل کی رُوح کو حقیر سمجھنے کے بعد اور اپنے اثر کو شیَطان کی جانب ڈالنے کے بعد بھی خوفناک مشکل کے وقت وہ اپنے طریقہ کو بدل سکتے ہیں۔ لیکن آسانی سے یہ ممکن نہیں ہوتا۔ زندگی بھر کے تجربہ یعنی تعلیم نے ہم کو اَیسے سانچہ میں ڈھال دیا ہے۔ کہ بہت کم لوگوں میں یسُوع مسِیحؔ کی صورت کو قبول کرنے کی خواہش باقی رہ جاتی ہے۔TK 38.2

    یہانتک کہ چال چلن کی ذرا سی خرابی گُناہ کی ایک معمولی خواہش جِسے دِل میں پالا جائے آخر میں مسِیحؔ کی خوشخبری کے کُل اثر کو مٹادیگی۔ ہر بُری حرکت خُدا کی طرف انسانی رُوح کی نفرت کو اور مضبُوط کردیتی ہے۔ جو شخص منکرانہ دلیری یا الہیٰ سچائیوں کی طرف منکرانہ رویہ دِکھاتا ہے۔ اَیسا شخص صرف وہ فصل کاٹ رہا ہے کہ جِس کا بیج اُس نے خود بویا ہے۔ تمام کتابِ مُقّدس میں اِس سے بڑھ کر اور کوئی خوفناک آگاہی نہیں۔ جو عقلمند شخص نے بُرائی کو ایک معمولی بات سمجھنے کے متعلّق کی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں گنہگار اپنے ہی گُناہ کی رسیوں سے جکڑا جائیگا۔ امثال ۵ : ۲۳۔TK 38.3

    مسِیحؔ ہم کو گُناہ سے آزادی دینے کے لئے تیار ہے۔ لیکن وہ ہم کو مجبوُر نہیں کرتا اور اگر باربار تجاوز کرنے سے خوُد ہماری مرضی بُرائی کرنے پر آمادہ ہے اور ہم آزادی حاصل کرنا نہیں چاہتے۔ اور اگر ہم اُس کا فضل نہیں چاہتے۔ تو وہ اور کیا کرسکتا ہے؟ ہم نے اُسکی محبت کو باربار رد کرکے اپنے آپ کو تباہ کردِیا ہے۔ دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کو دِن ہے۔ ۲ کرنتھیوں ۶ : ۲۔ اگر تُم آج اُس کی آواز سُنو۔ تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔ عِبرانیوں ۳ : ۸،۷ TK 39.1

    کیونکہ آدمی ظاہر کو دیکھتا ہے۔ لیکن خُداوند دل پر نظر رکھتا ہے۔ اسموئیل : ۷۔ اِنسانی دِل مع اپنے متنازع جذبات رنج اور خوشی کے۔ ڈانواڈول اور مُبّدل ہے۔ وہ بڑی ناپاکی اور فریب کا گھر ہے۔ خۃداوند اُس کی خواہشوں سے واقف ہے۔ اور اُس کے تمام مقاصد و اغراض جانتا ہے۔ خُدا کے پاس اپنے رُوح کی تمام خرابیوں کے ساتھ جائیں۔ مثل حضرت داؤد کے اپنی رُوح کو پوُری طرح تمام چیِزوں کو دیکھنے والے خُدا کے سامنے کھول دیں۔ اور یہ کہیں۔ اے خُدا ! تُو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان، مُجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے اور دیکھ کہ مُجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں۔ اور مجھ کو ابدی راہ میں لے چل۔ زبُور ۱۳۹ : ۲۴،۲۳۔TK 39.2

    بہت لوگ اَیسے ہیں۔ جو ذہنی مذہب اِختیار کرتے ہیں۔ جو دینداری کو وضع تو ہے مگر اس سے اُن کا دِل صاف نہیں ہوتا۔ آپ کی دُعا یہ ہونا چاہیئے۔ اے خُدا میرے اندر پاک دِل پَیدا کر اور میرے باطن میں ازسرِنَو مستقیم رُوح ڈال۔ زبُور ۵۱ : ۱۰۔ اپنے رُوح سے ایمانداری سے پیش آئیں۔ ٹھیک اِسی طرح اِستقلال اور سرگرمی سے کام لیں۔ جِس طرح کہ آپ اُس وقت کرینگے۔ جبکہ آپ کی دنیاوی زندگی خطرہ میں ہو۔ یہ ایک اَیسا معاملہ ہے۔ جو آپ کو اپنی رُوح کے اور خُدا کے درمیان طے کرنا ہوگا۔ اور اُس کو ہمیشہ کے لئے طے کرنا ہوگا۔ ایک خیالی اُمید اور صرف خیالی اُمید آپ کی تباہی کا باعث ہوگی۔TK 39.3

    خُدا کے کلام کو دُعا کے ساتھ پڑھیں۔ وہ کلام خُدا کی شریعت اور مسِیحؔ کی زندگی کی صوُرت میں آپ کے سامنے تقدس کے بڑے اصُول کو پیش کرتا ہے۔ جِس کے بغیر کوئی شخص خُداوند کو نہ دیکھیگا۔ عِبرانیوں ۱۲ : ۱۴۔ یہ گُناہ سے قائل کرتی ہے۔ اور صاف صاف نجات کے راستہ کو ظاہر کرتا ہے۔ اُس کا ایسا خیال کریں کہ گویا یہ خُدا کی آواز ہے۔ جو آپ کی رُوح سے باتیں کررہی ہے۔ TK 40.1

    جب آپ گُناہ کی سنگینی کو دیکھیں۔ اور جب اپنے آپ کو ویسا ہی دیکھیں۔ جَیسا کہ آپ ہیں۔ تو آپ نااُمید نہ ہوجائیں۔ کیونکہ مسِیحؔ صرف گنہگاروں کو بچانے کے لئے آیا۔ ہمیں خُدا کو اپنے سے میل کرانا نہیں۔ بلکہ۔ اے عجیب محبّت،۔ ۔ ۔ ۔ خُدا نے مسِیحؔ میں ہو کر اپنے ساتھ دُنیا کا میل ملاپ کرلیا۔ ۲ کرنتھیوں ۵ : ۱۹۔ وہ اپنی نرم مُحبّت سے اپنے غلطی کرنے والے بچوں کے دِلوں کو اپنی طرف لارہا ہے۔ کوئی دنیاوی والدین اپنے بچوں کی غلطیوں اور قصُورں کے ساتھ اِس طرح صبر سے نہیں پیش آسکتے۔ جِس طرح کہ خدُا اُن سے پیش آتا ہے۔ جن کو کہ وہ بچانا چاہتا ہے۔ گنہگار کی خُدا سے بڑھ کر کوئی اور دوسرا اتنی منت نہیں کرسکتا۔ کِسی اِنسان کے لب سے اِس سے بڑھ کر منت و سمجت نہیں نِکلی۔ جتنی کہ خُدا کے لبوں سے اِنسان کے لئے نِکلی ہے۔ اِس طرح آجتک کِسی اِنسان نے نہیں کیا۔ اُس کے تمام وعدے اور آگاہیاں صرف اِس محبت کی وجہ سے ہیں۔ جِس کا کہ بیان کرنا ناممکن ہے۔ TK 40.2

    جب شیَطان آپ سے یہ کہے۔ کہ آُپ بڑے گنُہگار ہیں۔ تو آپ اپنے نجات دینے والے کی طرف دیکھیں۔ اور اُس کی مہربانیوں کا ذکر کریں۔ جو چِیز آپ کی مدد کریگی۔ وہ اُس کی روشنی کی اُمید ہے۔ اپنے گُناہ کا اِقرار کریں۔ لیکن دُشمن سے کہیں۔ کہ یسُوع مسِیحؔ دنیا میں گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے آیا ہے۔ ۱ تھمیتھیس ۱ : ۱۵۔ اور یہ کہ اُس کی بے مثل مُحبّت سے آپ بچ سکتے ہیں۔ مسِیحؔ نے شمعُون سے ایک سوال دو قرضداروں کے متعلّق کیا تھا۔ ایک اپنے مالک کا تھوڑے سے روپیہ کا قرضدار تھا۔ اور دُوسرا بہت سے روپیہ کا قرضدار تھا۔ لیکن اُس نے دونوں کو قرض معاف کردِیا اور خُداوند مسِیحؔ نے شمعوُن سے پُوچھا۔ کہ کون قرضدار اپنے مالک کو سب سے زیادہ پیار کریگا۔ شمعوُن نے جوب دِیا۔ وہ جِسے اُس نے زیادہ بخشا۔ لوُقا ۷ : ۴۳۔ ہم بہت گنہگار تھے۔ لیکن مسِیحؔ نے اپنے جان دیدی۔ تاکہ ہم معافی پاہیں۔ اُس کی قربانی ہمارے عوض باپ کے سامنے پیش کئے جانے کے لئے کافی ہے۔ جن لوگوں کو اُس نے سب سے زیادہ معافی بخشی ہے۔ وہ اُس کو سب سے زیادہ پیار کرینگے۔ اور اُس کی بڑی مُحبّت اور بے اِنتہا قربانی کی حمد کرنے کے لئے اُس کے تخت کے بہت نزدیک کھڑے ہونگے۔ جِس وقت ہم پُورے طَور پر خُدا کی محبت کو سمجھیں گے۔ صرف اُسی وقت ہم گُناہ کی سنگینی کا پُورا اندازہ کرسکیں گے۔ جب ہم اُس زنجیر کی لمبائی کو دیکھتے ہیں۔ جو ہمارے لئے اُتاری گئی تھی۔ جب ہم اُس بے اِنتہا قربانی کو سمجھتے ہیں۔ جو مسِیحؔ نے ہمارے واسطے دی۔ تو دِل اُنس اور پشیمانی سے پسیج جاتا ہے۔TK 41.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents