Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    مسزای جی ہوائٹ ؔ صاحبہ کی زندگی اور خدمت

    ایلن ۔ ہارمن اور اُس کی جڑواں بہن ۲۶ نومبر ۱۸۲۷ ء کو قصبہ گور ہامؔ میں جومؔین کی ریاست میں ہے پیدا ہوئی، یہ امریکہ کے شمال مشرقی حصہ میں واقع ہے ۔ جب ایلن نو سال کی ہوئی تو اسے ایک شدید حادثہ پیش آیا۔ اس کی ایک بے سمجھ ہم جماعت شریر لڑکی نے پتھر پھینکا جو ایلن کی ناک پر لگا۔ اس شدید حادثہ میں اس کی جان مشکل سے بچی اور وہ اس قدر کمزور ہو گئی کی اس کے لئے اپنے تعلیم کا جاری رکھنا ناممکن ہو گیا۔ CChU 13.5

    گیارہ برس کی عمر میں اس نے اپنا دل خداوند کو دے دیا اور تھوڑے عرصہ بعد سمندر میں بذریعہ اصطباغ بپتسمہ پا کر میتھوڈسٹ کلیسیاء میں شمولیت حاصل کی ، بعد از آں اپنے خاندان کے شرکاء کے ساتھ قصبہ پورٹ لینڈ جو مین ریاست میں ہے ایڈونٹسٹ لوگوں کے جلسہ میں شرکت کی اور مسیح خداوند کی دوسری آمد کی نزدیکی کی تعلیمات کودل و جان سے قبول کرکے پورے ایمان اور بھروسہ سے نجات دہندہ کی آمد کا انتظار کرنے لگی ۔ پورٹ لینڈ میں یہ اجلاس ولیم ملر اور اس کے ساتھی منعقد کر رہے تھے ۔ CChU 14.1

    ۱۸۴۴ ء میں دسمبر کی صبح وہ چار دیگر خواتین کے ساتھ دعا میں مصروف تھیں کہ خدا کا روح ان پر نازل ہوا ۔ انھیں دنیاوی چیزوں کا کوئی احساس نہ رہا، اور انھوں نے ایک تمثیلی مکاشفہ میں ایڈونٹسٹ لوگو ں کو خدا کے شہر کی طرف سفر کرتے دیکھا اور وفادار لوگوں کے اجر کا ملاحظہ کیا ۔ اس سترہ برس کی لڑکی نے پورٹ لینڈ کے ایمانداروں کے سامنے کانپتے ہوئے اس رویا اور اس کے بعد کی رویاؤں کے متعلق ذکر کیا۔ اس کے بعد جب کبھی موقع ملا وہ مین اور قرب و جوار کی ریاستوں کی ایڈونٹسٹ کلیسیاؤں اور گروہوں کے سامنے اپنی رویاؤں کا ذکر کرتی رہیں ۔ اگست ۱۸۴۶ ء میں ایلن ہارمن کی شادی ایک نوجوان ایڈونٹسٹ خادم الدین جیمز ہوائٹ سے ہو گئی اس کے بعد پینتیس برس تک مسز ہوائٹؔ صاحبہ نے اپنے خاوند کے دوش بدوش انجیل کی خدمت میں حصہ لے کر اس دشوار کام کو انجام دیتی رہیں ۔ جب تک کہ چھ اگست ۱۸۸۰ ء میں بزرگ جیمز ہوائٹ نے وفات نہ پائی۔ انھوں نے ریاستہائے امریکہ میں دور دراز کے سفر کئے اور کلام مقدّس کی منادی کرتے اور پیغامات لکھتے اور کلیسیاؤں کی تعمیر کرتے اور ان کی تعظیم اور انتطام کرتے رہے۔ CChU 14.2

    وقت اور تجربہ نے اس بات کو ثابت کر دکھایا ہے کہ ایلڈر اور مسز ہوائٹؔ صاحبہ اور ان کے اور مددگاروں نے جو بنیاد رکھی تھی اس میں کس قدر عقلمندی اور مضبوطی پائی جاتی ہے۔ انھوں نے ۱۸۴۹ ء اور ۱۸۵۰ ء میں سبت ماننے والے ایڈونٹسٹ ایمانداروں کی اشاعت کے کام میں رہنمائی کی اور ۱۸۵۷ ء ، ۱۸۶۰ ء کے درمیا ن اعلیٰ اور مضبوط اقتصادی اصولات پر کلیسیاء کی داغ بیل ڈالی۔ اور یہاں تک کہ ۱۸۶۳ ء میں جنرل کانفرنس آف سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ قائم ہو گئی۔ ۱۸۶۵ ء کے قریب میڈیکل کام شروع ہوا اور ۱۸۷۰ ء کے قریب اس کلیسیاء کے وسیع تعلیمی کام کی بنیاد پڑی ۔ ۱۸۶۸ ء میں سالانہ جلسوں کی تجویز کا آغاز ہو ا اور ۱۸۷۴ ء میں سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کلیسیاء کی طرف سے پہلا مشنری سمندر پار بھیجا گیا ۔ CChU 14.3

    اس تمام ترقی و تعمیر کو مسز ہوائٹؔ صاحبہ کی زبانی اور تحریری ہدایات کے زریعہ عملی جامہ پہنایا گیا، جو خدا نے ان کی معرفت اس کلیسیاء کو بخشی تھی ۔ CChU 15.1

    بہت سے ابتدائی پیغامات شخصی خطوط کی صورت میں ہمارے سب سے پہلے رسالہ ”پریزنٹ ٹرتھ“ میں مضامین کی صورت میں پیش کئے گئے۔ ۱۸۵۱ ء میں مسز ہوائٹؔ صاحبہ نے اپنی پہلی ۶۴ صفحات کی کتاب شائع کی ، جس کانام ” اےسکیچ آف دہ کرسچن ایکسپیرینس اینڈ ویوز آف ایلن جی ہوائٹ “ تھا ۔ CChU 15.2

    ۱۸۵۵ ء کے شروع میں متعدد پرچہ جات کا ایک سلسلہ شروع ہوا جن میں سے ہر ایک کا عنوان ”ٹیسٹی مونیز آف دی چرچ;“ تھا ۔ یوں ہدایت اور اصلاح کے پیغامات جو لوگوں کو ملے خدا اپنے لوگوں کو برکت دینے ، اصلاح کرنے اور ہدایت کیلئے وقتاً فوقتاً بھیجتا رہا۔ ان ہدایات کی مسلسل مانگ کو پورا کرنے کے لئے ۱۸۸۵ ء میں یہ تمام ہدایات چار کتابوں کی صورت میں شائع ہوئیں ۔ پھر ۱۸۸۹ ء اور ۱۸۹۹ ء کے درمیانی عرصہ میں دیگر کتب کا اضافہ ہوا۔ جن میں ”ٹیسٹی مونیز فار دی چرچ “ کی نو جلدیں قابلِ ذکر ہیں ۔ CChU 15.3

    مسٹر اور مسز ہوائٹؔ صاحبہ کے خاندان میں چار بچے پیدا ہوئے۔ سب سے بڑا لڑکا ہینری ۱۶ برس کی عمر تک زندہ رہا ۔ سب سے چھوٹا لڑکا ہربرٹ تین ماہ کی عمر میں فوت ہو گیا۔ دو درمیانی لڑکے ، ایڈیسن اور ولیم نے پوری زندگی بسر کی اور دونوں سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کلیسیاء میں نہایت سرگرمی سے کام کرتے رہے ۔ CChU 15.4

    جنرل کانفرنس کی درخواست کے جواب میں مسز ہوائٹؔ صاحبہ ۱۸۸۵ ء کے موسم گرما میں یورپ گئیں ۔ انھوں نے بّرِ اعظم یورپ میں دو برس رہ کر وہاں کے نئے کام کو ترقی اور پختگی بخشی ۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر بازل میں سکونت اختیار کرکے مسز ہوائٹؔ صاحبہ جنوبی وسطیٰ اور شمالی یورپ کا وسیع پیمانے پر دورہ کرتی رہیں اور کلیسیاؤں کے اجلاس میں شرکت کرتیں اور کلیسیاء کے شرکاء اور ایمانداروں سے ملاقاتیں کرتی رہیں ۔ CChU 15.5

    یورپ سے واپس امریکہ آکر مسز ہوائٹ صاحبہ نے چار سال اپنے ملک میں صرف کئے اور پھر ۶۳ برس کی عمر میں جنرل کانفرنس کی درخواست پر آسٹریلیا روانہ ہو گیئں ۔ آپ وہاں ۹ سال تک رہیں اور انجیل کی خدمات خصوصاً تعلیمی اور میڈیکل کام میں پیشوائی کرتیں اور ترقی دیتی رہیں ۔ مسز ہوائٹ صاحبہ ۱۹۰۰ ء میں اپنے ملک واپس آئیں اور امریکہ کے مغربی حصہ کیلیفورنیاؔ کی ریاست سینٹ ہیلیناؔ میں رہائش اختیار کی آپ اپنی موت کے وقت یعنی ۱۹۱۵ ء تک اسی جگہ مقیم رہیں ۔ CChU 16.1

    مسز ہوائٹ صاحبہ کی اس طویل خدمت کے دوران جس میں انہوں نے ساٹھ سال امریکہ اور دس سال غیر ممالک میں بسر کئے ، خدا نے کم و بیش ۲۰۰۰ رویائیں ان پر ظاہر کیں ۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنی انتھک کوشش اور جانفشانی سے مختلف اشخاص ، کلیسیاؤں ، عام جماعتوں اور جنرل کانفرنس کے اجلاس میں پیغامات ، مشورات اور ہدایات پیش کر کے اس کلیسیاء کی بہت حد تک تشکیل اور نشو و نما کی۔ انہوں نے اس زبردست کام کو جس میں خدا کی طرف سے تمام متعلقہ لوگوں کو پیغام سنانا تھا کبھی ترک نہ کیا ۔ انہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ صفحات لکھے۔ ان کی قلم سے تحریر شدہ پیغامات مختلف اشخاص کے زریعہ ہمارے ہفتہ وار کلیسیائی رسالہ جات میں مضا مین کی صورت میں ، اور ان کی اپنی متعدد کتابوں کے زریعہ لوگوں تک پہنچتے رہے۔ انہوں نے بائبل کی تواریخ ، روز مرّہ کے مسیحی تجربات ، صحت، تعلیم ، بشارت اور دیگر عملی باتوں کے متعلق مضامین لکھے ۔ ان کی متعدد کتابوں میں سے ۴۶ کا دنیا کی مشہور زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اور کروڑوں کی تعداد میں فروخت ہو چکی ہیں ۔ CChU 16.2

    ۱۹۰۹ ء میں ۸۱ برس کی عمر میں مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ آخری مرتبہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کا طویل سفر کر کے جنرل کانفرنس کے اجلاس میں شرکت کیلئے گیئں ۔ انہوں نے اپنی زندگی کے باقی چھ سال اپنی تحریرات اور تصانیف کی تکمیل میں صرف کئے ۔ اپنی عمر کے اختتام سے ذرا پہلے مسز ہوائٹ صاحبہ نے یہ الفاظ لکھے ۔ ”خدا مجھے زندہ رکھے یا نہ رکھے لیکن میری تصانیف مسلسل کلام کرتی رہیں گی۔ اور جب تک دنیا قائم ہے ان کی خدمت جاری رہے گی“۔ CChU 16.3

    ۱۶ جولائی ۱۹۱۵ ء کو مسز ہوائٹ صاحبہ بلند حوصلگی کے ساتھ اپنے فدیہ دینے والے خداوند پر پورا پورا بھروسہ رکھتی ہوئیں اپنے گھر میں وفات پا گیئں ۔ انہیں اوک ہِل کے قبرستان بیٹل کریک ، مشی گن میں اپنے خاوند اور بچوں کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔ CChU 16.4

    مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کے ہم خدمت گزار ، شرکائے کلیسیاء اور خاندان کے افراد انھیں خداپرست ماں سمجھتے اور مستعد ، فیاض دل ، انتھک مذہبی کارگزار کی حیثیت سے عزت اور تعظیم کی نگاہوں سے دیکھتے تھے ۔ کلیسیاء میں انھوں نے کوئی عہدہ قبول نہ کیا۔ کلیسیاء کے لوگ اور وہ خود بھی یہ جانتی تھیں کہ وہ خدا کی ” خادمہ“ ہیں جن کے پاس لوگوں کیلئے خدا کا پیغام ہے ۔ انہوں نے کبھی کسی شخص کو اپنی پیروی کرنے کی تلقین نہیں کی اور اپنی روحانی بخشش کو اپنی شہرت اور دولت مند بننے کیلئے کبھی استعمال نہیں کیا۔ ان کی زندگی اور مال سب خدا کی خدمت کیلئے مخصوص تھے ۔ CChU 17.1

    ایک مشہور ہفت روزہ اخبار بنام ;”دی اِنڈی پینڈنٹ“ نے ۲۳ اگست ۱۹۱۵ ء کے شمارہ میں ان کی وفات پر ان کی پھل دار خدمت کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:CChU 17.2

    ”ان کا اپنے مکاشفات پر کامل اعتقاد تھا ۔ وہ اپنے مکاشفات پر پوری پوری دیانتداری سے اعتقاد رکھتی تھیں۔ ان کی زندگی الٰہی مکاشفات کے قابل تھی ۔ ان کی زندگی میں کسی قسم کا روحانی گھمنڈ یا دنیاوی نفع کا کوئی لالچ نہ تھا۔ انہوں نے ایک قابل اور معزز نبیہ کی زندگی گزاری اور خدمت انجام دی“;۔ CChU 17.3

    اپنی وفات سے چند سال پہلے مسز ہوائٹ صاحبہ نے کلیسیاء کی ذمہ دار شخصیتوں پر مشتمل ایک نگران بورڈ قائم کیا۔ اور اپنے تحریرات اور تصانیف کا اہم کام اس بورڈ کی ذمہ داری میں سونپ دیا تا کہ وہ ان کی نگرانی کریں اور ان کی اشاعت جاری رکھیں۔ اس بورڈ کا دفتر سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کلیسیاء کے ہیڈ کوارٹر جنرل کانفرنس واشنگٹن ڈی سی میں ہے۔ یہ بورڈ ایلن جی ہوائٹؔ صاحبہ کی ان کتابوں کی انگریزی زبان میں اشاعت کا انتظام کرتا ہے۔ اور ان کتب کا دیگر زبانوں میں پوری کتاب یا مختلف حصص کی صورت میں ترجمہ کرنے کیلئے حوصہ افزائی کرتا ہے۔ اس بورڈ نے مسز ہوائٹ صاحبہ کی ہدایات کے مطابق ان مضامین کو جو مختلف کلیسیائی رسالہ جات اور نسخوں میں تھے ، جمع کر کے مختلف جلدوں میں شائع کیا۔ یہ کتاب بھی اسی بورڈ کی منظوری سے شائع کی جارہی ہے۔ CChU 17.4

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents