Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    بچّوں کی تعداد سے متعلق مشورہ

    بچّے خداوند کی طرف سے میراث ہیں اور ہم اس کی جائیداد کے انتظام کے لیے اس کے سامنے جواب دہ ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ محبّت، ایمان اور دعا سے اپنے گھر کا کام کریں تا کہ وہ یہ کہتے ہوئے خداوند کے گھر میں آئیں۔ ”دیکھو مجے اور اِن بچّوں کو جو خداوند نے مجھے دیئے ہیں۔“ خداوند چاہتا ہے کہ والدین ناطق اور عاقل انسان کی طرح کام کریں اور ایسی زندگی بسر کیں کہ ہر بچّہ کو مناسب تعلیم ملے اور ماں کو وقت اور طاقت ملے کہ وہ اپنی دماغی طاقت کو استعمال کر سکے۔ بچّے خاندان اور معاشرہ کے لیے باعثِ برکت ہوں۔CChU 209.2

    شوہر اور والد کو ان تمام امور پر غور کرنا چاہیے کہ کہیں اس کی بیوی اور بچّوں کی ماں محنتِ شاقہ تلے دب کر بالکل مایوس اور نڈھال نہ ہو جائے اسے یہ خیال کرنا چاہیے کہ اس کے بچّوں کی ماں ایسی حالت میں نہ ہو کہ وہ اپنے بے شمار ننّھے ننّھے بچّوں کا پورا پورا خیال نہ رکھ سکے ورنہ ان کو مناسب تعلیم و تربیت کے بغیر ہی بڑی عمر کے ہونا پڑے گا ۔ ایسے بھی والدین ہیں جو یہ خیال کیے بغیر کہ آیا و بڑے خاندان کی پرورش کر سکتے ہیں یا نہیں گھروں کو ان بے بس ننّھے ننّھے بچّوں سے بھر دیتے ہیں جو اپنی تعلیم و تربیت کے لیے اپنے والدین پر سرا سر انحصار رکھتے ہیں۔ یہ دید غلطی ہے نہ صرف ماں کے لیے بلکہ بچّوں اور معاشرہ کے لیے بھی۔CChU 209.3

    ہر سال بچّے کی ماں کی گود میں بچّہ کا ہونا بہت بڑی بے انصافی ہے۔ اس سے معاشرتی خوشحالی کا فقدان ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ سرا سر بربادی بھی ہے اور گھریلو بدبختی افزوں ہو جاتی ہے۔ اس سے بچّے اس ضروری حفاظت تعلیم و تربیت ار خوشی سے محروم ہو جاتے ہیں جو والدین کو اپنا فرض سمجھ کر اپنے بچّوں کو دینا چاہیے۔CChU 209.4

    والدین بڑے تحمل سے غور کریں کہ اپنے بچّوں کے لیے کیا انتظام کریں ان کو بالکل یہ حق حاصل نہیں کہ وہ بچّوں کو دوسروں پر بوجھ بننے کے لیے اس دنیا میں لائیں۔ بچّے کی عاقبت پر بہت کم غور و خوض کیا جاتا ہے۔ صرف شہوت پرستی کی تسکین کا ہی خیال رکھا جاتا ہے۔ بیوی یعنی ماں پر بوجھ ڈالے جاتے ہیں جو اس کی قوت کو نظر انداز کر کے اس کی روحانیت کو بھی اپاہج کر دیتے ہیں۔ وہ اپنی بگڑی ہوئی صحت اور پست ہمت روح کے ساتھ اپنے کو ایک چھوٹے گلہ میں محصور پاتی ہے جس کی وہ حسبِ منشا حفاظت نہیں کر سکتی۔ اِس اہم تعلیم کی کمی کے باعث جو انہیں چاہیے تھی وہ خدا کی تذلیل کرتے اور اپنے فطرتی عیوب دوسروں کو دیتے ہوئے بڑھتے ہیں اور یُوں ایک فوج تیار کی جا رہی ہے اور شیطان جسے چاہتا ہے (اس کی قیادت کرتا ہے۔) (اے۔ ایچ ۱۵۹۔ ۱۶۴)CChU 210.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents