Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    زندگی کو تبدیل کرنے والے پیغامات

    بُش نل میں جو مشی گنؔ کی ریاست میں واقع ہے ایک مبشر نے تبلیغی اجلاس کا سلسلہ شروع کیا لیکن بپتسمہ دینے کے فوراً بعد وہ ایمان داروں کو سچائی میں مضبوط کئے بغیر وہاں سے چل دیا ۔ لوگ آہستہ آہستہ بے دل اور مایوس ہو کر پھر اپنی پرانی عادات کے غلا م بن گئے ۔ آخر کا ر کلیسیاء کی تعداد اتنی ہو گئی کہ باقی دس بارہ شرکاء نے فیصلہ کیا کہ اب کلیسیاء کے قائم رکھنے کا کچھ فائدہ نہیں ۔ جب وہ اس میٹنگ کو ختم کر کے باہر نکلے جسے وہ آخری سمجھ رہے تھے تو ڈاکیا آیا ۔ خطوط کے علاوہ اس نے ”ریویو اینڈ ہیرالڈ“ کا پر چہ بھی دیا۔ اس رسالہ کے ایک صفحہ پر ایلڈر اور مسز ہوائٹ صاحبہ کے دورے کا پروگرام درج تھا۔ اور یہ اشتہار دیا گیا تھا کہ وہ ۲۰ جولائی ۱۸۶۷ ء کو بش نلؔ میں عبادت کرنے کیلئے تشریف لا رہے ہیں۔ صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا تھا ۔ ان لوگوں نے بچوں کو دوڑایا کہ جا کر ان لوگوں کو واپس بلا لاؤ جو گھروں کو جا رہے ہیں ۔ تمام نے مل کر فیصلہ کیا کہ کسی کے باغ میں عبادت کیلئے جگہ منتخب کی جائے ۔ اور تمام شرکاء اپنے پڑوسیوں اور خصوصاً ان لوگوں کو بلائیں جو بر گشتہ ہو گئے ہیں۔ CChU 23.3

    ۲۰ جولائی سبت کے روز ایلڈر اور مسز ہوائٹ صاحبہ باغ میں عبادت گاہ میں تشریف لائے ۔ اس جگہ ۶۰ کے قریب لوگ جمع تھے ۔ ایلڈر ہوائٹ نے صبح کی عبادت میں درس دیا اور سہ پہر کو مسز ہوائٹ صاحبہ درس دینے کیلئے کھڑی ہوئیں مگر درس پڑنے کو بعد کچھ پریشان سی ہو گئیں ۔ مزید تشریح کئے بغیر بائبل مقدّس کو بند کر کے ان سے شخصی طور پر کلام کرنے لگیں۔ CChU 24.1

    ”آج سہ پہر آپ کے چہروں پر نگاہ کرتے ہوئے میں ان لوگوں کو پہچان رہی ہوں جنہیں میں نے آج سے دو برس پہلے رویا میں دیکھا تھا۔ آپ کو دیکھ کر مجھے آپ کا تجربہ بڑی صفائی سے یا د آ رہا ہے۔ آپ کیلئے میرے پاس خدا کی طرف سے ایک خاص پیغام ہے۔ یہ بھائی جو چیڑھ کے درخت کے پاس بیٹھا ہے۔ گو میں آپ کے نام سے واقف نہیں کیونکہ میرا آپ سے تعارف نہیں ہوا تو بھی میں آپ کے تجربہ سے بخوبی واقف ہوں“۔ پھر اُس کی بر گشتگی کا ذکر کرتے ہوئے اُسے ہمت دلائی کہ وہ کلیسیاء میں واپس آکر خدا کے لوگوں میں شامل ہو جائے۔ CChU 24.2

    پھر جماعت کے ایک اور حصہ کی طرف توجہ کر کے ایک بہن سے یوں مخاطب ہوئیں۔ ” یہ بہن جو گرین دائیلؔ کلیسیاء کی بہن منیارڈ کے پاس بیٹھی ہیں ” میں آپ کے نام سے واقف نہیں ...کیونکہ میرے سامنے آپ کے نام کا ذکر نہیں کیا گیا۔ لیکن دو برس کا عرصہ ہوا کہ میں نے رویا میں آپ کے حالات کو دیکھا تھا اور میں آپ کے تجربہ سے واقف ہوں“۔ پھر مسز ہوائٹ صاحبہ نے اسے تسّلی دی ۔ CChU 24.3

    ” پھر یہ بھائی جو بلوط کے درخت کے پاس بیٹھے ہیں ۔ میں آپ کا نام لے کر آپ کو نہیں پکار سکتی کیونکہ اس سے پہلے میری آپ ے ساتھ کبھی ملاقات نہیں ہوئی، لیکن میں آپ کی زندگی سے واقف ہوں“۔ پھر اس سے کلام کیا اور ہر ایک سے اس کے پوشیدہ خیالات کا ذکر کیا۔ CChU 24.4

    پھر وہ جماعت میں فرداً فرداً تمام سے مخاطب ہوئیں اور انھیں بتایا کہ دو برس ہوئے مجھے رویا میں آپ سب کے متعلق کیا دکھایا گیا تھا۔ وہ نہ صرف ملامت بلکہ ہمت اور تسلی کی باتیں کہہ کر بیٹھ گئیں ۔ جماعت میں سے ایک شخص اٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا میں جاننا چاہتا ہوں کہ آج سہ پہر جو کچھ مسز ہوائٹ صاحبہ نے فرمایا ہے وہ سچ بھی ہے کہ نہیں ، ایلڈر اور مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ اس سے پہلے اس جگہ کبھی نہیں آئے اور وہ ہم سے ناواقف ہیں ۔ مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ ہم میں سے زیادہ لوگوں کے ناموں سے بھی واقف نہیں تو بھی وہ آج سہ پہر اس بات کا دعوٰی کرتی ہیں کہ آج سے دو برس پہلے انھوں نے ہم میں سے ہر ایک کے حالت رویا میں دیکھے ہیں اور ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ انفرادی طور پر باتیں کر کے ہماری پوشیدہ زندگی اور پوشیدہ خیالات کا انکشاف کیا ہے ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ جو باتیں مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ نے ہر ایک کے حق میں بیان کی ہیں آیا وہ صحیح ہیں یا کہ ان میں کسی قسم کی غلطی ہے۔ CChU 25.1

    تمام لوگ ایک ایک کر کے کھڑے ہوئے ۔ چیڑھ کے پاس بیٹھا ہوا شخص کھڑا ہو کر کہنے لگا کہ مسز ہوائٹ صاحبہ نے میرے حالات ایسی خوش اسلوبی سے بیان کئے ہیں کہ میں خود انھیں اتنی وضاحت سے بیان نہیں کر سکتا۔ اس نے اپنے برگشتگی کا اقرار کیا اور کلیسیاء میں واپس آکر خلوص دل سے خدا کے لوگوں کے ساتھ شامل ہونے کا عہد کیا۔ اس بہن نے بھی اپنی گواہی دی گرین دائیل کلیسیاء کی بہن مینارڈؔ کے پاس بیٹھی تھی ۔ اس نے کہا کہ مسز ہوائٹ صاحبہ نے میرا تجربہ مجھ سے کہیں بہتر طور پر بتایا ہے۔ بلوط کے درخت کے پاس سے وہ آدمی اٹھ کھڑا ہوا جسے مسز ہوائٹ صاحبہ نے ملامت اور تسلی کے الفاظ کہے تھے ۔ وہ کہنے لگا کہ مسز ہوائٹ صاحبہ میرے تجربہ کو ایسی صفائی سے بیان کیا ہے کہ میں خود ان الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ سب نے اپنے اپنے گناہوں کا اقرار کیا، انہیں ترک کیا اور نئی زندگی بسر کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا۔ خدا کا روح اس جماعت پر نازل ہوا اور بش نل کی کلیسیاء میں زبردست بیداری پیدا ہوئی۔ CChU 25.2

    دوسرے سبت کو ایلڈر اور مسز ہوائٹ صاحبہ پھر اسی کلیسیاء میں آئے بہت سے لوگوں نے بپتسمہ لیا اور بش نلؔ کی کلیسیاء منظم اور خوب مضبوط ہو گئی۔ CChU 25.3

    خدا بش نلؔ کی کلیسیاء کو اسی طرح پیار کرتا تھا جس طرح وہ اپنے ان تمام لوگوں کو پیار کرتا ہے جو اس کے طالب ہوتے ہیں ۔ ” میں جن جن کو عزیز رکھتا ہوں ان سب کو ملامت اور تنبیہ کرتا ہوں ۔ پس سرگرم ہو اور توبہ کر “۔ (مکاشفہ ۱۹:۳ ) ۔ یہCChU 25.4

    ہدایت حاضرین میں سے بہت سے لوگوں کیلئے ذہنی کھٹکا ہوئیں ۔ جب لوگوں نے اپنے دلوں کو اس طرح دیکھا جیسے خدا دیکھتا ہے تو انھیں اپنے اصلی حالت کا احساس ہو اور وہ دل کی تبدیلی کے طلب گار ہوئے۔ مسز ہوائٹ صاحبہ کی سب رویاؤں کا حقیقی مقصد یہی تو تھا ۔ CChU 26.1

    ایلڈر ہوایئٹ کو انتقال کے بعد مسز ہوائٹ صاحبہ ہیلڈر برگ کالج کے نزدیک رہنے لگیں۔ اسکول کی کئی ایک نوجوان لڑکیاں اُن کے گھر میں رہتی تھیں ۔ اُس وقت یہ روج تھا کہ بالوں کو صاف اور سلیقہ سے رکھنے کیلئے دن بھر سر پر جالی پہنی جاتی تھی۔ ایک دن ایک نوجوان لڑکی نے مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کے کمرے میں سے گزرتے ہوئے ایک عمدہ قسم کی جالی دیکھی جسے وہ خود چاہتی تھی ۔ یہ سوچتے ہوئے کہ کسی کو اس کا علم نہیں ہو گا اس نے اسے اٹھا لیا ۔ اور اپنے صندوق میں رکھ لیا۔ تھوڑی دیر کے بعد جب مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ تیار ہو کر باہر جانے لگیں تو جالی غائب تھی۔ وہ اُس روز جالی کے بغیر ہی چلی گئیں ۔ شام کے وقت جب تمام اکٹھی ہوئیں تو مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ نے جالی کا ذکر کیا لیکن کسی نے اُس کا کچھ سراغ نہ بتایا ۔ CChU 26.2

    ایک دو دن کے بعد جب مسز ہوائٹ صاحبہ کسی لڑکی کے کمرے سے گزر رہی تھیں تو ایک آواز نے کہا ”صندوق کھولو“ چونکہ صندوق ان کا اپنا نہ تھا اس لئے انھوں نے اسے کھولنا نہ چاہا۔جب دوبارہ یہی حکم سنائی دیا تو انھوں نے پہچان لیا کہ یہ فرشتے کی آواز ہے۔ جب انھوں نے صندوق کا ڈھکنا اٹھایا تو انھیں معلوم ہوا کہ فرشتہ نے صندوق کھولنے کیلئے کیوں کہا تھا ۔ ان کی جالی صندوق میں پڑی تھی۔ جب سب دوبارہ جمع ہوئے تو مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ نے جالی کو متعلق پھر پوچھا کہ وہ خود بخود تو کہیں نہیں جا سکتی ۔ کسی نے جواب نہ دیا۔ اس لئے مسز ہوائٹ صاحبہ خاموش ہو گئیں ۔ CChU 26.3

    چنددن کے بعد مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کچھ لکھنے کو بعد آرام کر رہی تھیں کہ انھوں نے ایک مختصر سی رویا دیکھی ۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک لڑکی کے ہاتھ میں جالی ہے اور وہ اسے لیمپ کے شعلہ کے قریب کر رہی ہے۔ جب جالی کو آگ لگی تو وہ ایک دم بھڑک اٹھی اور جل گئی۔ رویا ختم ہو گئی۔ CChU 26.4

    جب سب پھر جمع ہوئے تو مسز ہوائٹ صاحبہ نے جالی کے غائب ہونے پر پھر زور دیا ۔ پھر بھی کسی نے اقرار نہ کیا ۔ اور تمام نے اس کے متعلق لا علمی کا اظہار کیا ۔ کچھ دیر بعد مسز ہوائٹ صاحبہ نے اُس لڑکی کو ایک طرف بلا کر اُس آواز کے متعلق بتایا جو انھوں نے سنی تھی ۔ پھر انھوں نے صندوق میں کیا دیکھا تھااور اس کے بعد اس مختصر سی رویا کا ذکر کیا جس میں انھوں نے جالی کو لیمپ کے شعلہ پر جلتے دیکھا تھا ۔ جب لڑکی نے یہ بات سنی تو اُ س نے اپنی چوری کا اقرار کیا اور یہ بھی بتایا کہ پکڑے جانے کے ڈر سے اس نے جالی کو جلا دیا ہے۔ اُس نے اس گناہ کا مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ اور خدا کے سامنے اقرار کیا اور معافی مانگی۔ CChU 26.5

    شاید ہم یہ خیال کریں کہ بالوں پر استعمال کرنے کی ایک جالی نہایت معمولی سی چیز ہے اور خدا کو ایسی معمولی چیز کی کیا فکر ہے لیکن مسروقہ شے کی قیمت کے مقابلہ میں اس امر کی اہمیت بہت زیادہ تھی ۔ یہ نوجوان لڑکی سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کلیسیاء کی رکن تھی ۔ وہ اپنے آپ کو نیک سمجھتی تھی لیکن وہ اپنے چال چلن کی خامیوں سے بے خبر تھی ۔ اس نے اس دن خود غرضی کے بارے میں بالکل خیال نہیں کیا تھا جس نے اُسے چوری کرنے اور دھوکہ دینے پر مجبور کیا تھا ۔ جب اُسے معلوم ہو گیا کہ خدا کی نظر میں یہ معمولی باتیں کس قدر اہمیت رکھتی ہیں اور خدا اپنی مشغول اور مصروف خادمہ کو ایک جالی کے متعلق بھی پیغام بخش سکتا ہے، تو یہ نوجوان لڑکی گناہ کی حقیقت کو سمجھ گئی۔ یہ تجربہ اس کی زندگی میں اہم تبدیلی کا باعث ہوا اور اس کے بعد اس نے نیک اور با اصول مسیحی زندگی بسر کی۔ مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کو یہ رویائیں اسی مقصد کےلئے دی گئی تھیں اگرچہ مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کی بہت سی شہادتیں خاص خاص کوموقعوں کے لئے تھیں تا ہم ان میں ایسے اصول پائے جاتے ہیں جو تمام ممالک کی کلیسیاؤں کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں ۔ مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ نے اپنی شہادتوں کا مقام اور مقصد ان الفاظ میں بیان کیا ہے:CChU 27.1

    ”میری تحریری شہادتیں کسی نئی تعلیم کو پیش نہیں کرتیں بلکہ ان الہامی سچائیوں کو نہایت صفائی اور صراحت کے ساتھ دلوں پر نقش کرتی ہیں جو کلام مقدس میں موجود ہیں ۔ خدا کے کلام میں انسان کے فرائض خدا کی جانب اور انسان کی جانب بڑی صفائی سے بیان کئے گئے ہیں ، تو بھی آپ میں سے بہت کم لوگ ان تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ خدا نے مجھے کوئی مزید سچائی نہیں دی بلکہ ان اعلیٰ سچائیوں کو شہادتوں کے زریعے صاف اور واضح کیا ہےجو کلام مقدس میں دی گئی ہیں۔ یہ شہادتیں کلام خد ا کی قدر و قیمت کو کم کرنے کیلئے نہیں بلکہ اس کی عظمت بڑھانے کیلئے دی گئی ہیں تا کہ لوگ اس کی طرف راغب ہوں اور اس کی سچائی کی خوبصورت سادگی کا تمام پر اثر ہو سکے“۔ CChU 27.2

    مسز ہوائٹؔ صاحبہ اپنی زندگی بھر لوگوں کے سامنے خدا کے کلام کو پیش کرتی رہیں ۔ انھوں نے اپنی سب سے پہلی کتاب کو اسی خیال کے ساتھ ختم کیا ہے ، وہ لکھتی ہیں ” اے عزیز پڑھنے والے! میں آپ کو مشورہ دیتی ہوں کہ کلامِ مقدّس کو اپنے ایمان و عمل میں اصول کے طور پر استعمال کریں ، اسی مقدّس کلام سے ہمارا انصاف ہو گا ۔ اسی کلام میں خدا نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آخری زمانہ میں رویا نازل کرے گا، اس مقصد سے نہیں کہ یہ کوئی نئی تعلیم ہو گی بلکہ اپنے لوگوں کو تسلی دینے اور بائبل مقدس کی سچائی سے منحرف ہو جانے والوں کی اصلاح کرنے کیلئے وہ ایسا کرے گا“۔ CChU 28.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents