Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    شہادتیں اور ان کا پڑھنے والا

    مسز ہوائٹ صاحبہ ان باتوں کو جو خدا نے ان پر آشکارہ کی تھیں ستر برس تک لکھتی اور بیان کرتی رہیں ۔ بسا اوقات ان لوگوں کی اصلاح کیلئے جو مسز ہوائٹ صاحبہ کوپیغامات ملے جو کلام مقدس کی تعلیمات سے گمراہ ہوگئے تھے ۔ بعض دفعہ ان پیغامات میں اس راہ کا ذکر ہوتا جس پر خدا اپنے لوگوں کو چلانا چاہتا تھا۔ بعض اوقات شہادتوں کا تعلق زندگی کے طور طریقوں اور گھریلو اور کلیسیائی امور سے ہوتا ۔ کلیسیا ء کے شرکاء نے ان پیغامات کو کیسے قبول کیا؟CChU 33.3

    مسز ہوائٹ صاحبہ کی خدمت کے شروع ہی میں ذمہ دار راہنماؤں نے اس بات کا یقین کرنے کیلئے کہ آیا نبوّت کی روح کا اظہار حقیقی ہے اور خدا کی طرف سے ہے ، اُن کے کلام اور تحریرات کی خوب تحقیق و تفتیش کی ۔ پولسؔ رسول ہماری نصیحت کیلئے لکھتا ہے کہ”نبوّتوں کی حقارت نہ کرو۔ سب باتوں کو آزماؤ جو اچھی ہو اسے پکڑے رہو“۔ اتھسینکیوں۵:۲۰ ۔۲۱ مسز ہوائٹ صاحبہ کی تحیریرات کی بائبل مقدّس کے اصولوں کی کسوٹی پر خوب جانچ پڑتال کی گئی۔ وہ خود چاہتی تھیں کہ ان کی باتوں کو پرکھا جائے۔ کیونکہ وہ لکھتی ہیں ۔ CChU 33.4

    ”یا تو یہ کام خدا کی طرف سے ہے یا نہیں ۔ خدا شیطان کے ساتھ مل کر کوئی کام نہیں کرتا۔ گذشتہ تیس برس سے میرے کام پر یا خدا کی مہر ہے یا شیطان کی ۔ اس معاملہ میں نصف نصف کا سوال پیدا نہیں ہوتا“۔ CChU 34.1

    بائبل مقدّس میں نبی کی جانچ کیلئے چار معیاروں کا ذکر کیا گیا ہے۔ مسز ہوائٹ صاحبہ کی تحریرات ہر معیار پر پوری اترتی ہیں۔ CChU 34.2

    (۱)ایک سچے اور حقیقی نبی کا پیغام خدا کی شریعت اور انبیاء کے پیغامات کی مطابقت میں ہونا چاہیے(لیسعیاہ ۲۰:۸ ) CChU 34.3

    مسز ہوائٹ صاحبہ کی تحریرات میں خدا کی شریعت کع فضیلت دی گئی ہے۔ اور وہ مردوں اور عورتوں کو بائبل مقدّس کی تمام تعلیمات کی طرف راغب کرتی ہیں ۔ وہ بائبل مقدّس کو ایمان اور عمل کا اعلیٰ اصول اور معیار اور ” نیّر اکبر “کے طور پر ثابت کرتی ہیں ۔ جس کے مقابلہ میں ان کی اپنی تحریرات ”نیّر اصغر“ کی حیثیت رکھتی ہیں جو پڑھنے والوں کو بائبل مقدّس کی طرف راغب کرتی ہیں۔ CChU 34.4

    (۲)سچے نبی کی پیش گوئیوں کا وقت پر پورا ہونا لازمی ہے۔ (یرمیاہ ۹:۲۸ ) ۔CChU 34.5

    اگرچہ مسز ہوائٹ صاحبہ کا کام موسیٰؔ نبی کی طرح لوگوں کی رہبری اور قیادت کرنا تھا ، تاہم انھوں نے بہت سے ایسے واقعات کی پیش گوئی کی جو مستقبل میں واقع ہونے والے تھے ۔ ۱۸۴۸ ء میں ہمارے چھاپہ خانہ کی بنیاد ڈالتے وقت انھوں نے اس کی ترقی کے بارے میں اور پھر بڑھ کر تمام دینا کو روشنی کے دائرہ میں گھیر لینے کے متعلق بیان کیا تھا۔ آج سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ لوگ ۲۰۰ مختلف زبانوں میں رسالہ جات اور کتابیں شائع کر رہے ہیں جن کی سالانہ مالیت بیس کروڑ روپیہ سے زیادہ ہے۔ CChU 34.6

    ۱۸۹۰ ء میں جب دنیا نے اس بات کا اعلان کیا کہ اب کبھی جنگ نہیں ہو گی اور صلح و امن کا ہزار سالہ زمانہ تقریباً شروع ہونے والا ہے تو مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ مندرجہ ذیل الفاظ تحریر کئے:CChU 34.7

    ”شدید طوفان آرہا ہے، اور ہمیں اس کے غیض و غضب کیلئے تیار ہو جانا چاہیے...” “ہمارے چاروں طرف مصیبت ہو گی ۔ ہزاروں بحری جہاز سمندر کی تہ میں غرق کر دیئے جائیں گے ۔ جنگ کرنے والے ملکوں کے بحری بیڑے غرق ہو جائیں گے اور لاکھوں جانیں تباہ کر دی جائیں گی “.۔ CChU 34.8

    یہ پیش گوئی جنگ عظیم اوّل اور دوئم میں پوری ہوئی۔ CChU 34.9

    (۳)سچا نبی یسوعؔ مسیح کے مجسم ہونے ، اور خدا کا انسانی جسم میں ظاہر ہونے کا اقرار کرے گا۔ CChU 35.1

    مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کی تصنیف ”ڈیزائر آف ایجز“ کے پڑھنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی تحریرات اس اصول پر پوری اترتی ہیں ۔ ان الفاظ پر غور کریں CChU 35.2

    ”ممکن تھا کہ مسیح خدا وند آسمانی باپ کےپاس ہی رہتا۔ ممکن تھا کہ اسے آسمانی جاہ و جلال اور فرشتوں کی تعظیم و تکریم حاصل رہتی ، لیکن اسے پسند آیا کہ وہ حکومت کے عصا کو باپ کو واپس دےدےاور کائنات کے تخت سے نیچے اتر آئےتاکہ تاریکی میں بسنے والوں کے لئے نور اور تباہ و برباد ہونے والوں کیلئے زندگی لائے۔ CChU 35.3

    تقریباً دو ہزار برس کا عرصہ ہوا ہے کہ آسمان سے ایک پراسرار آواز سنائی دی تھی کہ ”دیکھ میں آیا ہوں ، تُو نے قربانی اور نز ر کو پسند نہ کیا ، بلکہ میرے لئے ایک بدن تیار کیا ...دیکھ میں آیا ہوں (کتاب کے ورقوں میں میری نسبت لکھا ہوا ہے) ۔ تاکہ اے خدا ! تیری مرضی پوری کروں ، عبرانیوں ۱۰:۵،۷ ان الفاظ میں اس مقصد اور بھید کی تکمیل پائی جاتی ہے جو ابدیت سے صیغہ راز میں رکھا گیا تھا۔ مسیح خدا وند ہماری دنیا میں مجسم ہو کر آنے والا تھا...دینا کی نظروں میں اس میں کوئی ایسی جاذبیت نہ تھی کہ وہ اس کی آرزو کرتے ۔ تاہم وہ مجسم خدا تھا۔ وہ آسمان اور زمین کا نور تھا۔ اس کا جلال پردہ میں تھا۔ اس کی بزرگی اور عظمت چھپی ہوئی تھی تا کہ وہ افسردہ ، مظلوم اور مصیبت زدہ انسان کے قریب تر آ جائے“۔ CChU 35.4

    (۴)ایک سچے نبی کی سب سے بڑی جانچ اس کی زندگی ، تحریر و عمل اور تعلیمات کے اثرو رسوخ سے کی جا سکتی ہے ۔ مسیح خداوند نے اس جانچ و پڑتال کے بارے میں متیّ۷:۱۵، ۱۶ آیات میں ذکر کیا ہے کہ ”ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچان لو گے “۔ CChU 35.5

    مسز ہوائٹ ؔ صاحبہ کی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے ہم یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ان کی زندگی ان کی تعلیمات کی مطابقت میں قابل تعریف اور قابل نمونہ مسیحی زندگی تھی ۔ جو کچھ ایک حقیقی نبی سے توقع کیا جا سکتا ہے وہ ان کی زندگی میں موجود تھا۔ ان لوگوں کی زندگیوں پر غور کرنے سے ، جو نبوّت کی روح کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں ، اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ان میں اچھے پھل ہیں ۔ ان شہادتوں سے اچھا پھل پیدا ہوا ہے ۔ جب ہم کلیسیاء کی ترقی پر نظر کرتے ہیں تو اس خیال کے پیشِ نظر کہ ان ہدایات اور مشورات نے مختلف شعبہ جات میں ہماری قیادت اور رہنمائی کی ہےتو ہمیں قائل ہونا پڑتا ہے کہ مسز ہوائٹ صاحبہ اس معیار پر بھی پورا اترتی ہیں ۔ ان کی ستر برس کی طویل خدمت میں ان کی تحریرات اور تعلیمات میں یکسانیت اور اتحاد کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ اس سے بذاتِ خود نبوّت کی روح کی بخشش کی صداقت عیاں ہوتی ہے۔ CChU 35.6

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents