Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تقدیس کے ثبوت

    ہمارا نجات دہندہ دنیا کا نُور ہے مگر دنیا نے اُسے نہ جانا وہ مسلسل رحم و کرم کے کام کرتا رہا اور اس سے سب کی راہ پر روشنی چمکاتا رہا تو بھی جن سے وہ ملتا رہا انہوں نے یہ نہ کہا کہ وہ اس کی بے مثال نیکی، اُس کی خود انکاری، خود ایثاری اور فیاضی کی نقل کریں۔ یہودی ایسی زندگی کے مداح نہ تھے وہ خداوند کے مذہب کو بیکار سمجھتے تھے کیونکہ یہ اُن کی د ینداری کے مطابق نہ تھا۔ اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ مسیح یسوعؔ نہ روح میں اور نہ سیرت میں د یندار ہے۔ کیونکہ اُن کا اپنا مذہب ظاہرداری، دعا تشہیر اور اثر ڈالنے کے لیے محنت کا کام کرنے پر مشتمل تھا۔CChU 67.3

    تقدیس کا نہایت بیش قیمت پھل حلیمی ہے۔ جب یہ خوبی روح میں کام کرتی ہے تو اس کے اثر سے فطرت متاثر ہوتی ہے۔ خدا پر مسلسل اعتماد اور اپنی مرضی کو اس کے تابع کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔CChU 68.1

    جن اشخاص کا تعلق فی الحقیقت خدا کے ساتھ ہے ان کی زندگیوں سے روزانہ خود ایثاری، خود انکاری، سخاوت، مہربانی، محبّت ، صبر، استقلال اور مسیحی اعتماد کے پھل ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔CChU 68.2

    شاید اُن کے کام دنیا میں مشتہر نہ کیے جائیں ۔ مگر وہ خود روزانہ بدی کا مقابہ کرتے ہوئے آزمائش اور گناہوں پر فتح پاتے رہتے ہیں۔ سنجیدہ عہدوں کی تجدید کی جاتی ہے۔ اور سرگرم دعا اور مسلسل جاگتے رہنے سے حاصل کردہ طاقت سے محفوظ رکھے جاتے ہیں۔CChU 68.3

    سرگرم پُرجوش انسان ان خاموش کارندوں کی جدوجہد کی پہچان نہیں کرتا مگر خدا جس سے دل کی کوئی بات پوشیدہ نہیں، دیکھتا ہے اور ہر کوشش کو جو فروتنی اور انکساری سے کی جاتی ہے قبول کرتا ہے۔ سیرت میں محبّت اور ایمان کے خالص ہونے کی پہچان کے لیے جانچ کا وقت بھی مطلوب ہے جب کلیسیا پر آزمائش اور مصیبتیں آتی ہیں تو اُس وقت خداوند مسیح کے حقیقی ایمانداروں کی غیرت اور سرگرم محبّت کی نشوونما ہوتی ہے۔CChU 68.4

    وہ سب لوگ جو اس حقیقی ایماندار کے زیر اثر آتے ہیں۔ اُس کی مسیحی زندگی کے حُسن و جمال اور خوشبو کو جان لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ خود اس امر سے ناواقف ہے کیونکہ یہ امور اس کی عادات اور رجحانات کے مطابق ہوتے ہیں۔ وہ خدا سے روشنی کے لیے دعا کرتا ہے اور اس روشنی میں چلنا پسند کرتا ہے۔ آسمانی باپ کی مرضی کو پورا کرنا ہی اس کا کھانا پینا ہے۔ اس کی زندگی مسیح کے ساتھ خدا میں چھُپی ہوتی ہے تو بھی وہ اس پر فخر نہیں کرتا اور نہ اُس سے باخبر معلوم ہوتا ہے۔ خدا فروتن اور حلیم شخص پر محبّت سے نظر کرتا ہے جو خداوند مسیح کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ فرشتے ان کی دلکشی سے متاثر ہو کر اُن کی راہوں پر ٹھہرتے ہیں شاید ایسے لوگ جو سمجھتے ہیں کہ ان کے علم و فضل ان سے اعلیٰ ہیں اور وہ اُن کے نیک کاموں کو نمایاں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا ان کو نظر انداز کر دیں مگر آسمانی فرشتی محبّت سے ان پر جھکتے ہیں اور ان کے چاروں طرف شعلہ زن ہوتے ہیں۔ (ایس۔ ایل ۱۱۔۱۵)CChU 68.5

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents