Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اظہارِ تقدیس کے لیے محض احساسات کافی نہیں

    خوشی کے احساس یا غمی کے احساس اس امر کا ثبوت نہیں کہ وہ شخص مقدّس ہے یا نہیں۔ ایسی کوئی چیز نہیں جسے فوری تقدیس کہا جائے۔ حقیقی تقدیس روز مرّہ کا عمل ہے اور تا زندگی جاری و ساری ہے۔ روز مرّہ کی آزمائشوں سے جدوجہد کرنے والے اور اپنی گناہ کی رغبتوں پر فتح پانے اور دل اور زندگی کی پاکیزگی کا فخریہ دعویٰ نہ کرنے والے راستبازی کے بُھوکے اور پیاسے ہوتے ہیں ان کی نظروں میں گناہ بڑی گھناؤنی چیز ہے۔ (ایس ایل ۱۰)CChU 74.3

    خدا ہمیں ہمارے گناہوں کے سبب سے ترک نہیں کرتا شاید ہم غلطیاں کر کے اس کے روح کو رنجیدہ کریں لیکن جب ہم توبہ کر کے دل کی شکستگی سے اس کے پاس جاتے ہیں تو وہ ہمیں خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا۔ ہمیں بعض رکاوٹوں کو دور کرنا اور غلط پروردہ نظریات کو چھوڑنا ہے۔ فخرو غرور، خودی اور بے صبری اور بڑبڑاہٹ کو اپنایا گیا ہے۔ یہ تمام امور ہمیں خدا سے دُور کر دیتے ہیں۔ گناہوں کا اقرار ضروری ہے دل میں خدا کے فضل کا گہرا عمل لازمی ہے۔ کمزوری اور مایوسی کے شکار مردِ خدا مضبوط بن کر خداوند کے لیے بڑی خدمت انجام دے سکتے ہیں۔ مگر انہیں ایک اعلیٰ نظریہ سے کام کرنا ضروری ہے۔ ان پر کسی خود غرض رجحان کا اثر نہیں ہونا چاہیے۔ CChU 74.4

    بعض افراد یہ محسوس کرتے معلوم ہوتے ہیں کہ ان کو مہلت ملی ہوئی ہے تا کہ برکت پانے سے پہلے وہ خداوند پر ظاہر کریں کہ ان میں اصلاح ہو چکی ہے مگر ایسے اشخاص کو ابھی خدا کی برکت کے قابل ہونا چاہیے اس میں خدا کا رحم و کرم یعنی خداوند مسیح کا روح پانا چاہیے تا کہ ان کی کمزوریوں میں معاون ہو ورنہ ان میں مسیحی سیرت کی تعمیر نہیں ہو سکتی۔ خداوند چاہتا ہے کہ جیسے بھی ہم ہیں یعنی گناہگار، بے بس اور بے دل، اس کے پاس آئیں۔CChU 75.1

    نہ صرف توبہ بلکہ معافی بھی یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے خدا کی بخشش ہے ہم خدا کے پاک روح کے وسیلہ ہی سے اپنے گناہوں سے قائل ہو کر معافی کی ضرورت کا احساس کرتے ہیں۔ صرف شکستہ دل ہی کو معافی ملتی ہے اور یہ خدا کا فضل ہی ہے جو دل کو شکستہ کرتا ہے۔ وہ ہماری تمام کمزوریوں اور نقائص سے آگاہ ہے۔ وہ ہماری مدد کرے گا۔ (۴ ٹی ۹۱۔۹۴)CChU 75.2

    بعض اوقات ہم ر تاریکی اور مایوسی آ جاتی ہے اور ہمیں ان سے مغلوب ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے مگر ہمیں بھروسہ کو اپنے ہاتھ سے نہ جانے دینا چاہیے۔ خواہ ہم احساس کریں یا نہ کریں ہمیں یسوعؔ مسیح کو تکتے رہنا چاہیے اور یہ کوشش کرنا چاہیے کہ ہم اپنے فرائض کی حتی الوسع تکمیل کر کے باقی ماندہ کے لیے خدا پر اور اس کے وعدوں پر اطمینان سے بھروسہ کریں۔CChU 75.3

    بعض اوقات ہمارے اندر نااہلیت کا احساس خطرہ پیدا کر دیتا ہے۔ لیکن اِس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ ہماری بابت خدا کا نظریہ یا خدا کی طرف ہمارے نظریات میں تبدیلی آ گئی ہے۔ یہ ہرگز کوشش نہ کریں کہ جذبات کی شدت ایک معین حد تک ہم پر مسلّط ہو جائے۔ شاید اایسا اطمینان اور خوشی جو کل ہمیں حاصل تھی آج نہ ہو۔ لیکن ہمیں ایمان کے ذریعہ سے یسوعؔ مسیح کے ہاتھ کی گرفت کو تھامے رہنا ہے اور اس پر جیسے تاریکی میں بھروسہ کیا جاتا ہے روشنی میں بھی کرنا چاہیے۔ غالب آنے والوں کے لیے جو تاج محفوظ رکھے ہوئے ہیں ان پر ایمان سے غور کریں نجات یافتہ کے سُریلے گیتوں کو سنیں خدا کا برّہ جو ذبح ہوا تھا اور جس نے ہمیں بچا لیا ہے قابل اور حمد کے لائق ہے۔ اپنے سامنے ان مناظر کو حقیقی بنانے کی کوشش کریں۔CChU 75.4

    خداوند یسوعؔ اور آسمانی عالم پر غور و خوض کرنے سے ہمیں خداوند کی جنگ لڑنے کے لیے زبردست تحریک اور قوّت حاصل ہو گی۔ اس بہتر ملک کے جو عنقریب ہمارا وطن بننے والا ہے جلال پر غور کرنے سے دنیاوی غرور اور محبّت بے اثر ہو کر رہ جائیں گے۔ خداوند مسیح کے حُسن کے علاوہ تمام بنیادی دلکشیاں بے کار اور باطل ہو کر رہ جائیں گی۔CChU 75.5

    گو پولسؔ رسول ایک رومی قید خانہ میں محبوس تھا ۔ وہ آسمانی نُور و فضا سے دُور بند اور انجیل کے لیے عملی خدمت سے محروم اور ہر وقت سزائے موت کا منتظر تھا لیکن وہ شک و شبہ اور مایوسی سے مغلوب نہ ہوا اس کی موت کے وقت اعلیٰ ترین تقدیس کی صحیح صحیح ترجمانی کرتی ہوئی یہ شہادت ملتی ہے۔ جس کو ہم نے ان صفحات پر پیش کرنے کی سعی کی ہے۔ ”میں اب قربان ہو رہا ہوں اور میرے کوچ کا وقت آ پہنچا ہے۔ میں اچھی کُشتی لڑ چکا ۔ مَیں نے دوڑ کو ختم کر لیا۔ مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا۔ آئندہ کے لیے میرے واسطے راستبازی کا وہ تاج رکھا ہوا ہے جو عادل منصف یعنی خداوند مجھے اس دن دے گا اور صرف مجھے ہی نہیں بلکہ ان سب کو بھی جو اس کے ظہور کے آرزومند ہوں۔“ (۲تمتھیس ۶:۴۔۸) (ایس ایل ۸۹۔۹۶)CChU 76.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents