Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    خدام اور کلیسیاء کے افسروں سے التماس

    آسمانی فرشتے لمبے عرصے سے انسانی نمائندوں کے لیے منتظر رہے ہیں۔ یعنی کلیسیائی ارکان کے لیے کہ وہ اُن کے ساتھ بڑے کام میں جو کیا جانا ہے اتحاد کریں۔ وہ آپ کے منتظر ہیں علاقہ اتنا وسیع ہے منصوبہ اتنا عظیم ہے کہ ہر مخصوص انسان خدا کی قدرت کا آلہ بن کر خدمت ِ خدا میں لگ جائے گا۔ (۹ ٹی ۴۶، ۴۷)CChU 94.3

    اگر مسیحی لوگ باہم اتفاق سے ایک دل ہو کر خدا کی قدرت کے ماتحت ایک ہی مقصد کی تکمیل کے لیے آگے بڑھتے تو وہ دنیا کو ہلا دیتے۔ (۹ ٹی ۲۲۱)CChU 94.4

    جو بلاہٹ ”شاہراؤں“ پر رہتی ہے اُسے انہیں ان سب کے سامنے جو دنیا کے کام میں مگن ہیں یعنی لوگوں کے معلمین اور قائدین کے سامنے پیش کرنا ہے جو لوگ عوامی زندگی میں بھاری ذمہ داری اٹھا رہے ہیں یعنی ڈاکٹروں، معلموں، وکلاء قاضیوں، عوامی افسروں اور تاجروں کو صاف ، واضح پیغام دیا جانا چاہیے۔ ”اگر آدمی ساری دنیا کو حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہو گا؟ اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟“ (مرقس ۳۶:۸۔۳۷) ہم متروک غربا کے متعلق زیادہ بات چیت کرتے اور لکھتے رہتے ہیں تو کیا متروک دولت مندوں کی طرف بھی توجہ مبذول نہ کرنا چاہیے؟ بہتیرے ایسے درجہ کے لوگوں کو نا اُمید سمجھتے ہیں اور وہ ان لوگوں کی آنکھوں کو جن کو شیطانی طاقت نے اندھا کر کے رکھ دیا ہے کھولنے کے لیے بہت کام کام کرتے ہیں۔ یہ دولت مند اپنے خواب و خیال ہی سے نجاتِ ابدی کا تصوّر مٹا بیٹھے ہیں۔ ہزاروں دولت مندوں نے آگاہی کے پیغام کو سُنے بغیر ہی اپنی قبروں کو سجا لیا ہے کیونکہ ان کی ظاہر داری سے قیافہ لگا کر انہیں نا اُمید سمجھ کر چھوڑ دیا گیا ہے۔ خواہ وہ لاپرواہ ہی نظر آئیں مجھے دکھایا گیا ہے کہ ان لوگوں میں سے اکثر اپنی رُوح کے متعلق پریشان ہیں۔ ہزاروں دولت مند ہیں جو روحانی غذا کے بغیر فاقہ کشی کر رہے ہیں۔ بہتیرے سرکاری زندگی میں کسی ایسی چیز کی ضرورت کا احساس کرتے ہیں جو ان کے پاس نہیں ان میں سے صرف تھوڑے گرجوں میں عبادت کے لیے جاتے ہیں۔ کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس تعلیم سے جو وہ سنتے ہیں۔ ان کا دل متاثر نہیں ہوتا کیا ہم ایسے لوگوں کے لیے کوئی کوشش نہ کریں؟CChU 94.5

    بعض یہ کہیں گے کیا ہم اپنی مطبوعات سے ان تک نہیں پہنچ سکتے؟ بہتیرے ایسے لوگ ہیں جن تک ہم اس طرح نہیں پہنچ سکتے۔ ان کو شخصی کوشش کی ضرورت ہے کیا انہیں ایک خاص آگاہی کے بغیر مر جانا چاہیے؟ زمانہ ماضی میں ایسا نہ تھا خدا کے خادم اعلیٰ مقاموں میں رہنے والوں کو آگاہی دینے کے لیے بھیجے گئے تھے کہ ان کو صرف خداوند یسوعؔ مسیح میں ہی اطمینان اور آرام مل سکتا ہے۔CChU 95.1

    شاہِآسمانی گم شدہ، گہری ہوئی نسل انسانی کو بچانے کے ہی ہماری دنیا میں آئے اس نے نہ صرف ادنیٰ لوگوں کے لیے کام کیا بلکہ اعلیٰ درجہ کے لوگوں کے لیے بھی کام کیا اس نے بڑی ہنر مندی سے اعلیٰ درجہ کے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کی جو خدا سے ناواقف اور اس کے نافرمان تھے۔CChU 95.2

    خداوند مسیح کے صعود آسمانی کے بعد یہی خدمت جاری رہی۔ خداوند مسیح نے کرنیلیسؔ میں جو دلچسپی ظاہر کی اسے پڑھ کر میرا دل نرم ہو جاتا ہے۔ کرنیلیسؔ رومی فوج میں ایک اعلیٰ افسر تھا۔ مگر جو روشنی اُسے ملی تھی وہ بڑی پابندی سے اس پر عمل کرتا تھا۔ خداوند نے آسمان سے اس کی طرف ایک خاص پیغام بھیجا اور ایک پیغام کے ذریعہ پطرسؔ رسول کو اس سے ملنے اور روشنی پہنچانے کی ہدایت کی اس سے ہمارے کام میں یہ سوچ کر کہ خداوند کے دل میں روشنی کی تلاش کرنے اور اُس کے لیے دعا کرنے والوں کے لیے کیسی شفقت اور محبت ہے۔ ہمت افزائی ہونا چاہیے۔CChU 95.3

    میرے سامنے بہتیرے کرنیلیسؔ کی طرح پیش کیے گئے ہیں یعنی اسے لوگ جن کو خدا اپنی کلیسیا میں لانا چاہتا ہے۔ ان کی ہمدردیاں خدا کے احکام ماننے والوں کے ساتھ ہیں۔ مگر جس دھاگہ سے وہ دنیا کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔ انہیں مضبوطی سے گرفت کیے ہوئے ہیں۔ ان میں ایسی اخلاقی جرأت نہیں کہ وہ ادنیٰ لوگوں میں شامل ہوں۔ ہمیں ایسے لوگوں کے لیے خاص کوشش کرنا ہے جو اپنی ذمہ داریوں اور آزمائشوں کے بدلے خاص محنت طلب کرتے ہیں۔CChU 96.1

    جو روشنی مجھے دی گئی ہے اس سے میں جانتی ہوں کہ ایک سادہ بیان ”خداوند فرماتا ہے۔ “ اس وقت ایسے لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے جو دنیا میں بااثر اور با اختیار ہیں یہ مختار ہیں۔ جن کو خدا نے خاص امانت سونپی ہے۔ اگر وہ خدا کی بلاہٹ کو قبول کریں گے تو وہ ان کو اپنے کام میں استعمال کرے گا۔“ بعض لوگ اعلیٰ لوگوں کے درمیان کام کرنے کے اہل نہیں ہوتے۔ انہیں روزانہ خداوند سے دعا کرتے رہنا چاہیے اور یہ معلوم کرنے کی کہ وہ ان لوگوں تک کِس طرح پہنچ سکتے ہیں۔ معلومات حاصل کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ نہ صرف اتفاقیہ ملاقات رکھیں بلکہ شخصی کوشش اور زندہ ایمان سے ان سے تعلقات قائم کریں اور اُن کی روحوں کے لیے سرگرم محبّت کا اظہار کر کے بڑی تشویش اور فکر مندی ظاہری کریں کہ ان کو سچائی کا عرفان حاصل ہو۔ جیسا کہ خدا کے کلام میں ہے۔ (۶ ٹی ۷۸۔۸۱)CChU 96.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents