Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    شیطان کا بڑا تباہ کُن منصوبہ

    شیطان نے نسلِ انسانی کے ساتھ بدی کرنے کے منصوبہ کے لیے اپنے گمراہ فرشتوں کی مجلس فراہم کی یکے بعد دیگرے منصوبے پیش کیے گئے آخر کار خود شیطان نے ایک تجویز پیش کی کہ وہ انگور کے رس اور گیہوں اور دیگر چیزوں کو جن کو خدا نے کھانے پینے کے لیے پیدا کیا ہے۔ لے کر ان میں زہریلا اثر پیدا کر دے گا۔ جس سے انسان کی جسمانی دماغی اور اخلاقی طاقتیں تباہ و برباد ہو جائیں گی اور اس کے تمام احساس مغلوب ہو جائیں گے۔ اور پھر شیطان اس پر پورا پورا تسلط جما لے گا۔ شراب کے نشے میں آدمی ہر طرح کے جرائم کرنے پر مائل ہو گا۔ بگڑی ہوئی اشتہا اور ذائقہ سے دنیا تباہ و برباد ہو جائے گی۔ شیطان آدمی کو شراب پینے پر مائل کر کے بد ترین درجہ پر پہنچا دے گا۔ (ٹی ای ۱۲)CChU 142.2

    شیطان دنیا کو شراب، تمباکو، چائے اور کوفی کے ذریعے اپنی اسیری میں پھنسا رہا ہے۔ خدا کا عطا کردہ دماغ جس کو صاف و شفاف رکھنا چاہیے۔ اسے دماغ کو خراب کرنے والی ادویات کے استعمال سے خراب کیا جا رہا ہے۔ دماغ صحیح امتیاز میں نا اہل ہو جاتا ہے اب دشمن (شیطان) کا غلبہ ہو جاتا ہے آدمی نے اپنی عقل و فہم اُسی چیز کے لیے فروخت کر دیا جو اُسے دیوانہ بنائے۔ پھر صحیح اور غلط انسان کے امتیاز کا احساس نہیں رہتا۔ (ایو ی ۵۲۹)CChU 142.3

    ہمارے خالق خدا نے انسان کو بڑی بڑی برکتیں بخشی ہیں ۔ اگر خدا کی یہ تمام بخششیں عقلمندی ، پرہیز گاری اور اعتدالی سے استعمال کی جاتیں تو غربت ، بیماری اور مصیبت کا دنیا میں سے قریباً خاتمہ ہو گیا ہوتا۔ لیکن مقامِ افسوس ہے کہ انسان نے خدا کی برکات کو ہر طرف اپنی بدکاری کے سبب لعنت میں بدل دیا ہے۔CChU 142.4

    دنیا میں وہ لوگ سب سے زیادہ مجرم ہیں جو زمین کی پیداوار کو نشہ آور شراب میں بدل دیتے ہیں۔ قوّت بخش اناج، صحت بخش اور لذیذ پھلوں کو ایسی پینے کی چیزوں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے جو احساس کو بگاڑتی اور دماغ کو ماؤف کر دیتی ہیں۔ ان مسموم چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ہزاروں خاندان زندگی کی سہولتوں اور ضرورتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، ظلم و تشدد افزوں ہو جاتے ہیں اور موت اپنے بے شمار مظلوموں کو شرابی قبر میں سلا دیتی ہے۔ (جی ڈبلیو ۳۸۵، ۳۸۶)CChU 142.5

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents