Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
عظیم کشمکش - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اکتیسواں باب - بری روحوں کی ایجنسی

    دیدنی اور نا دیدنی دنیا کا تعلق یعنی خدا کے فرشتے کی خدمت، اور بری روحوں کی ایجنسی ، کلام مقدس میں بڑی صفائی سے بیان کی گئی ہیں۔اور ان کا نسانی تاریک کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے ۔لوگوں میں ایک بڑا غلط تاثر چل پرا ہے کہ روحیں کوئی وجود نہین رکھیں او ر پاک فرشتے جو نجات کی میراث پانے والوں کی خدمت کرتے ہیں۔ عبرانیوں14:1ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مردوں کی روحیں ہیں۔ پاک نوشتے نہ صرف فرشتوں کے وجود کا بیان کرتے ہیں(خواہ وہ پاک ہیں یا برے فرشتے) بلکہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ بدن رکھتے ہیں اور یہ مردوں کی روحیں نہیں ہیں۔AK 492.1

    انسان کی تخلیق سے بھی پہلے فرشتے موجود تھے۔ بلکہ یہ زمیں کی بنیاد رکھنے وقت بھی موجود تھے کیونکہ لکھا ہے کہ صبح کے ستارے مل کر گاتے ہیں اور خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکار تے تھے انسان کے گناہ میں گرنے کے بعد فرشتوں کو بھیجا گیا تا کہ وہ زندگی کے درخت کی نگرانی کرں اس وقت تک تو کوئی آدمز مرا بھی نہیں تھا۔ فرشتے اپنی فطرت میں انسان سے بر تر ہیں۔ زبور نویس فرماتا ہے “کیونکہ تو نے اسے خدا سے کچھ ہی کمتر بنایا” زبور -5:8AK 492.2

    کلام مقدس میں ہمیں ان کی تعداد ، ان کی قوت اور حشمت کے بارے بتایا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ خدا کی حکومت اور نجات کے کام کے ساتھ ان کا کیا واسطہ ہے۔ خدا وند نے اپنا تخت آسمان پر قائم کیا ہے اور اس کی سلطنت سب پر مسلط ہے۔اور نبی فرماتا ہے کہ ‘’میں نے بہت سے فرشتوں کی آواز سنی مکاشفہ11:5 وہ بادشاہوں کے حضور انتظار کرتے رہتے ہیں۔ فرشتے جو روز میں ہم سے بڑھ کر ہیں۔اس کے کلام کی آواز سن کر اس پر عمل کرتے ہیں۔AK 492.3

    (زبور20-19:103، مکاشفہ11:5) دانی ایل، نبی نے ہزاروں اور لاکھوں آسمانی مخلوق کو دیکھا۔ دانی ایل10:7۔ پولس رسول لاکھوں فرشتوں کا ذکر کرتا ہے۔ عبرانیوں22:12۔ یہ فرشتے بجلی کی کوند کی طرح تیزی سے آتے جاتے ہیں۔ حزقی ایل14:1 ۔ وہ بڑے روشن اور جلالی اور تیز رفتار ہیں وہ فرشتہ جو نجات دہندہ کی قبر پر ظاہر ہوا، اس کی صورت بجلی کی مانند تھی اور اس کی پوشاک برف کی مانند سفید تھی” متی4-3:28 ۔ جسکی وجہ سے قبر پر جو نگہبان تھے وہ اسکی جھلک سے ہی مردہ سے ہو گئے-AK 492.4

    جب اسور کے مغرور بادشاہ سنحیرب نے خدا کے نام کی تکفیر کی اور کہا کہ یہواہ مرے ہاتھ سے یروشلیم کو نہیں چھڑا سکتا- اور اسرائیل کو تباہ کرنے کی دھمکی دی- “سو اسی رات کو خداوند کے فرشتہ نے نکل کر اسور کی لشکر گاہ میں ایک لاکھ ]پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے” 2 سلاطین 35:19 اس میں ان کے تمام سورما اور بہادر جوان ہلاک ہو گئے-نہ کوئی لیڈر بچا اور نہ ہی کوئی کپتان- “اور خداوند نے ایک فرشتہ کو بھیجا جس نے شاہ اسور کے لشکر میں سب زبردست سورماؤں اور پیشواؤں اور سرداروں کو ہلاک کر ڈالا- پس وہ شرمندہ ہو کر اپنے ملک کو لوٹا” 2 تواریخ -21:32AK 493.1

    خدا کے بچوں کے لئے فرشتوں کو رحم کے مشن پر بھیجا جاتا ہے- خدا نے اپنے فرشتے کو برکات کا وعدۂ دیکر ابرہام کے پاس بھیجا- راستباز لوط کو سدوم کی آگ سے بچانے کے لئے اپنے فرشتہ کو بھیجا، ایلیاہ کو جب وہ ویرانے میں بھوک اور پیاس سے مرنے کو تھا خدا نے اسے بچانے کے لئے اپنے فرشتہ کو بھیجا- الیشیع کے پاس رتھوں کو آگ کے گھوڑوں کے ساتھ اپنے فرشتہ کو بھیجا جس کو دشمنوں نے غیرے میں لے رکھا تھا- دانی ایل کے پاس فرشتہ کو بھیجا جب اسے بت پرست بادشاہ کے حضور حکمت کی ضرورت تھی- اور شیروں کی ماند میں اپنے فرشتہ کو بھیج کر شاعروں کے منہ بند کئے- پطرس کو ہیرو دیس کی قید سے رہائی دینے کے لئے فرشتہ کو بھیجا- فلپی کے قیدیوں کے پاس اور پولس رسول اور اس کے ساتھیوں کو سمندر کی طوفانی رات کے خطروں سے بچانے کے لئے فرشتہ کو بھیجا- کرنیلیس کے پاس فرشتہ کو بھیجا تاکہ انجیل کو قبول کرنے کے لئے اس کا ذہن کھولے- پطرس کو نجات کا پیغام دے کر غیر قوم کے اجنبی کے پاس بھیجا- پس خدا کے مقدس فرشتوں نے ہر زمانہ میں خدا کے لوگوں کی خدمت کی ہے-AK 493.2

    مسیح کے ہر ایک پیرو کار کے لیے ایک نگہبان فرشتہ کیا گیا ہے ۔یہ آسمانی نگہبان راستبازی کو یطان سے پناہ دیتے ہیں۔اس بات کو ابلیس نے خود تسلیم کیا جب اس نے یوں کہا، شیطان نے خداوند کو جواب دیا ایوب یوں ہی خدا ست ڈرتا ہے؟ کیا تو نے اس کے اور اس کے گھر کے گرد اور جو کچھ اس کا ہے اس سب کے گرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے۔ ایوب10-9:1۔ وہ ایجنسی جس کے ذریعہ خدا وند اپنے لوگون کو پناہ دیتا ہے زبور نویس نے اس کا ذکر یوں کیا ہے۔AK 493.3

    خدا وند سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اس کا فرشتہ خیمہ زن ہوتا ہے۔ اور ان کو بچاتا ہے۔ زبور7:34 جو مسیح یسوع پر ایمان رکھتے ہیں ان کے بارے نجات دہندہ نے یون فرمایا ہے۔ “خبردار ان چھوٹوں میں سے کسی کا ناچیز نہ جاننا کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ آسمان پر ان کے فرشتے میرے آسمانی باپ کا منہ ہر وقت دیکھتے ہیں” متی10:18۔ وہ فرشتہ جن کو خدا کے بچوں کی خدمت پر مامور کیا گیا ہے انہیں خدا کے حضور ہر وقت جانے کا حق حاصل ہے۔AK 494.1

    اس لئے اگرچہ خدا کے لوگ فریب دہی کی قوت، تاریکی کے شہزادے کے حسد، اور بدی کی ساری طاقتوں کا سامنا کرتے ہیں تو بھی ان کے آسمانی نگہبان ہر وقت انکی حفاظت کرتے ہیں-یہ یقین دہانی بغیر کسی ضرورت کے نہیں دی گئی- اگر خدا نے اپنے بچوں کو فضل اور اپنی پناہ کا وعدہ دیا ہے تو وہ اس لئے ہے کیونکہ انہیں بہت طاقتور بدی کی ایجنسیوں کا مقابلہ درپیش ہے- یہ ایجنسیاں بہت ہی زیادہ پختہ ارادہ رکھنے اور انتھک کام کرنے والی ہیں- جنکی خباثت اور قوت کو نظر انداز کر کے کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا-AK 494.2

    ابتدا میں یہ بدکار روحیں بیگناہ ہی تخلیق کی گئی تھیں اور یوں وہ مقدس فرشتوں کے برابر قوت اور شوکت وحشمت رکھتی تھیں- مگر یہ گناہ کے باعث گر گئیں اور اب خدا اور انسان کی بربادی کے لئے اکٹھی ہو گئیں ہیں- اور مزید یہ کہ شیطان کے ساتھ اس کی بغاوت میں شامل ہو گئیں اور اسکے ساتھ ہی آسمان سے گرا دی گئیں- اب وہ آنے والے زمانوں میں بھی الہی ارباب اختیار کے ساتھ جنگ نبرد ہونے کے لئے اس سے تعاون کرتی رہیں گی- کلام مقدس میں انکے سازشی اتحاد اور حکومت، انکی مختلف ہدایات، انکی انٹیلی جنسی وغیرہ کے متعلق بتایا گیا ہے- اور انکی اس مکروہ پلان کے بارے بھی کہ وہ کس طرح انسان کے امن اور خوشی کو برباد کریں گے-AK 494.3

    عہد عتیق کی تاریخ بدروحوں اور انکی ایجنسیوں کا کہیں کہیں ذکر کرتی ہے- مگر مسیح یسوع کے زمانہ میں بڑی روحوں نے بھرپور طریقے سے اپنی قوت کا مظاہرہ کیا-کیونکہ مسیح یسوع اس منصوبلہ کی تکمیل کیلئے اس میں داخل ہو گیا جو انسان کی نجات کے لئے تیار کی گئی تھی- اور شیطان نے پکا ارادہ کر لیا تھا کہ وہ اس دنیا پر اپنا حق جتا رہے گا- اسی لئے اس نے فلسطین کے علاوہ دنیا کے ہر حصے میں بتپرستی کو قائم کر دیا تھا- فلسطین ہی وہ علاقہ تھا جس نے آزمانے والے کو پوری طرح قبول نہیں کیا تھا- مسیح یسوع لوگوں پر آسمانی نور برسانے آیا تھا- یہاں دو مخالف قوتیں ایک دوسرے پر برتری کی خواہاں تھیں- مسیح یسوع اپنے محبت بھرے بازو پھیلاتا ہے اور ان سب کو گناہ کی معافی اور سلامتی کی دعوت دیتا ہے جو اسکی دعوت کو قبول کرتے ہیں- تاریکی کی افواج نے دیکھا کہ وہ حتمی کنٹرول حاصل نہیں کر پائیں گی- اور وہ سمجھ گئیں کہ اگر مسیح یسوع کا مشن کامیاب ہو گیا تو انکا رول (Role) جلد ختم ہو جائے گا- شیطان زنجیروں میں جکڑے شیر کی طرح غیض وغضب سے بھر گیا اور اپنی طاقت کا مظاہرہ انسانوں کی روحوں اور بدنوں پر کرنا شروع کر دیا-AK 494.4

    عہد جدید میں بڑی صفائی سے بیان آیا ہے کہ لوگوں میں بدروحیں پائی جاتی ہیں- لوگ جو ستائے جاتے اور تکلیف اٹھاتے ہیں وہ صرف عام جسمانی بیماری کا شکار نہیں ہوتے- مسیح یسوع کو اسکی کلی سمجھ تھی جب وہ ان کے ساتھ نمٹ رہا تھا اور اس نے براہ راست بدروحوں کی ایجنسی کو تسلیم کیا-AK 495.1

    جب اس نے گراسینوں کے علاقے کے ایک شخص کو بدروحوں سے مخلصی دلائی- تو یہاں بدروحوں کی تعداد، قوت اور دشمنی کے علاوہ مسیح یسوع کی قوت وقدرت اور رحم کو پاک کلام میں دکھایا گیا ہے- وہ آسیب زدو بدبخت دیوانے تمام پابندیوں کو ٹھوکر مارتے، دانت پیستے، منہ سے جھاگ نکالتے، غصے سے تلملاتے، اور اپنی چیخ وپکار سے فضا کو مکدر کرتے، خود پر تشدد کرتے اور جو کوئی بھی ان تک رسائی کرنے کی کوشش کرتا ان کے لئے خطرہ بن جاتے- ان کا خون سے لت پت بد وضع بدن اور انکے پراگندہ اذہان ایسا منظر پیش کرتے ہیں جو تاریکی کے شہزادے کو بہت بھاتا ہے- ایک بدروحوں کے چنگل میں پھنسے ہوۓ شخص نے کہا “میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بہت ہیں” مرقس 9:5 رومی فوج میں لشکر (Legion) تین یا پانچ ہزار مرد خیال کئے جاتے تھے- ابلیس کی افواج بھی کمپنیز (Companies) میں بتی ہوئی ہے جبکہ ایک کمپنی میں 3 تا 5 ہزار کی نفری ہوتی ہے-AK 495.2

    مسیح یسوع کے حکم پر بدروحیں ستم رسیدہ سے نکل جاتیں اور ان کو مسیح کے قدموں میں مطمئن تابع فرمان، ہوشمند اور شریف انسان کی صورت میں چھوڑ کر چلی جاتی ہیں- مگر یہاں بدروحوں کو اجازت دی گئی کہ وہ سورؤںکے غول کو سمندر میں ڈبو دیں- اسکا نقصان ان گراسینوں کے باشندوں کے لئے ان برکات سے جو مسیح یسوع نے انکو دیں تھیں بڑھ کر لگا اس لئے اس الہی طبیب کو انہوں نے اپنے علاقے سے نکال دیا---- یہ شیطان کا حربہ تھا- اس نے سارے نقصان کا الزام مسیح یسوع پر لگایا ان میں اس نے خودغرضی کا خوف پیدا کر دیا تاکہ وہ اسکا کلام نہ سن سکیں- ابلیس ہمیشہ سے ہر نقصان، مصیبت اور بیماری کا الزام اپنے اور اپنے گماشتوں پر لگانے کی بجائے مسیحیوں پر لگا دیتا ہے-AK 495.3

    مسیح یسوع کے مقصد میں یہ سب کچھ سد راہ نہ ہوا-اس نے بدروح کو اجازت دی کہ وہ سورؤںکے غول کو تباہ کر دیں کیونکہ اس میں یہودیوں کی سخت مزمت تھی جو ناپاک جانوروں کو اپنے نفع کے لئے پال رہے تھے- اگر مسیح یسوع نے بدروحوں کے لشکر کو روکا نہ ہوتا تو وہ نہ صرف سورؤں کو بلکہ انکے چرواہوں اور مالکوں کو بھی سمندر میں ڈبو دیتیں- مالکوں اور چرواہوں کی زندگیاں مسیح یسوع کی مخلصی بخشنے والی قوت کی مرہون منت تھیں-اور اس واقعہ کو اس لئے بھی رونما ہونے دیا گیا تاکہ شاگرد جان لیں کہ ابلیس کا کس طرح انسانوں اور جانوروں پر زور کس طرح چلتا ہے- مسیح یسوع چاہتا تھا کہ اس کے پیروکار اپنے اس دشمن کے بارے جان سکیں جس کا انہیں سامنا کرنا تھا اور وہ اس سے دھوکہ نہ کھائیں اور نہ ہی اس کے حربوں سے مغلوب ہوں- مسیح یسوع کا یہ بھی منشا تھا کہ اس علاقے کے لوگ شیطان کی غلامی کو توڑنے والی اسکی قدرت کو دیکھ لیں جو اس کے قیدیوں کو مخلصی بخشتی ہے- گو خود تو مسیح یسوع وہاں سے چلا گیا مگر وہ لوگ جو بڑے عجیب وغریب طریقہ سے بچ نکلے وہ اپنے مربی کے رحم کا چرچا کرتے پھرے-AK 496.1

    اس قسم کے اور واقعات بھی پاک نوشتوں میں مرقوم ہیں- سور فینکی خاتون کی بیٹی ابلیس کے ہاتھوں بڑی تکلف اٹھا رہی تھی- مشاہ نے اسکی بیٹی میں سے بدروح کو نکال دیا مرقس -30-26:7ایک اندھے گونگے میں بدروح تھی- اس نے اسے اچھا کر دیا- متی 22:12ایک نوجوان میں گونگی روح تھی جو اسے برباد کرنے کے لئے اکثر آگ اور پانی میں پھینک دیتی تھی مرقس -27-17:9 ایک آدمی جس میں ناپاک دیوتا کی روح تھی وہ کفر نحوم میں سبت کے روز ہیکل میں عبادت کے دوران مخل ہو گیا لوقا -36-33:4 مسیح یسوع نے سب کو شفا بخشی- تقریبا ہر ایک واقعہ میں مسیح یسوع ابلیس سے ایک ہستی کے طور پر مخاطب ہوا اور اسے حکم دیا کہ ستم رسیدہ سے نکل جائے اور اسے دوبارہ دکھ نہ دے-کفر نحوم کے عبادت گزار اس “بڑی قدرت” کو دیکھ کر حیران ہوۓ اور آپس میں کہنے لگے کہ یہ کیسا کلام ہے؟ کیونکہ وہ اختیار اور قدرت سے ناپاک روحوں کو حکم دیتا ہے اور وہ نکل جاتی ہیں” لوقا -36:4AK 496.2

    اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جن میں بدروحیں ہوتی ہیں وہ انہیں بڑا دکھ پہنچاتی ہیں- مگر اس میں کچھ لوگ مشتنے ہیں کیونکہ کچھ لوگ فوق الفطرت حاصل کرنے کے لئے ابلیسی اثرورسوخ کو خوش آمدید کہتے ہیں- ان کا بدروحوں کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے- اس ک لاس کے لوگوں میں غیب بین روح کے تحت ہوتے ہیں جیسے کہ شمعون جادوگر اعمال -24-9:8 الیماس جادوگر اعمال 5-4:13 اور وہ لونڈی جس میں غیب بین روح تھی جو فلپی میں پولس اور سیلاس کے پیچھے آ کر چلانے لگی- اعمال -18-16:16AK 496.3

    بدروحوں کے اثرات کے خطرات سے کوئی دوسرا اسقدر دوچار نہیں ہے جتنے کہ وہ لوگ جو پاک نوشتوں کے اتنے ثبوت ملنے کے باوجود ابلیس اور اسکے فرشتوں کا انکار کرتے ہیں- جب تک ہم ان کے ورغلانے سے ناواقف ہیں اس وقت تک انہیں ناقابل تصور فوائد حاصل ہیں- بہت سے لوگ ان کے صلاح مشورے سے چلتے ہیں جب کہ انکے خلاف وہ اپنی ضمیر کی حکمت کے مطابق عمل کرتے ہیں- اسی لئے جیسے کہ ہم وقت کے خاتمہ کی طرف بڑھ رہے ہیں- اب ابلیس بڑی قوت کے ساتھ فریب دینے اور تباہ کرنے کے کام میں مصروف ہے- وہ ہر جگہ یہ منادی کر رہا ہے کہ اسکا کوئی وجود نہیں- جبکہ اسکی پالیسی ہے کہ وہ خود کو اور اپنے کام کو پوشیدہ رکھے-AK 497.1

    ابلیس اس سے زیادہ کسی اور چیز اسے خوفزدہ نہیں جتنا اس بات سے کہ مبادہ ہم اس کے حربوں سے واقف ہو جائیں- وہ اپنے اصل کردار اور مقصد کو ایسے روپ میں ڈھال کر پیش کرتا ہے جس سے کوئی حقیقی جذبات نہیں بلکہ مزاحیہ اور ملامت انگیز جذبات ابھرتے ہیں- وہ بہت خوش ہوتا ہے کہ اسے مضحکہ انگیز اور مکروہ سی شے کے طور پر پیش کیا جائے- بدصورت، آدھا انسان آدھا حیوان کے طور پر پیش کیا جائے- وہ بہت خوش ہوتا ہے جب وہ لوگ جو خود کو بہت ہی ہوشیار اور زیادہ واقفیت رکھنے والا سمجھتے ہیں وہ اس کے نام کو کھیل یا کسی مزاحیہ کردار میں اپناتے ہیں-AK 497.2

    اور یہ اس لئے ہے کہ اس نے اعلی قسم کے ہنر سے خود کو چھپا رکھا ہے اور اس بارے بڑے وسیع پیمانے پر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ “کیا کوئی ایسی ہستی ہے“؟ یہ اسکی کامیابی کا بڑا ثبوت ہے کہ وہ نظریات جو پاک نوشتوں کی گواہی کو جھٹلاتے ہیں انکو مذہبی دنیا نے قبول کر لیا ہے- اور یہ اس لئے ہے کیونکہ انکے اذہان پر فورا قبضہ جمع لیتا ہے جو اسی تاثیر سے بےخبر ہیں کلام مقدس اس کے مکروہ کام کے بہت سے ثبوت فراہم کرتا ہے- اور اسکی پوشیدہ قوتوں کو بھی ہمارے سامنے آشکارہ کرتا ہے- اور یوں ہمیں اس کے حملوں کے لئے چوکس کرتا ہے-AK 497.3

    ابلیس اور اسکی افواج کی قوت ہمیں چوکس کرتی ہے کہ ہم اپنے نجات دہندہ کی مدد حاصل کریں جو طاقت میں ان سے برتر ہے- ہم بڑی احتیاط سے برے لوگوں سے اپنی جانیں اور اپنی پراپرٹی بچا نے کے لیے گھروں کو تالے وغیرہ لگا کر محفوظ کر تے ہیں ۔ مگر ہم برے فرشتوں کے با رے میں شاذونادر خیال کرتے ہیں جو مسلسل ہم پر حملہ کرنے کی کو شش میں رہتے ہیں ان کے حملوں کا ہم اپنی طاقت سے د فاع نہیں کر سکتے۔اور اگر انہیں اجازت دی جا ئے تو وہ ہمارے دماغوں میں خلل پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمارے بدنوں کو ناساز کر سکتے اور عذاب میں ڈال سکتے ہیں۔اسی طرح ہماری ملکیت اور زندگیوں کو بر باد کر سکتے ہیں ۔ ان کی خوشی تو ہلاکت اور تباہی میں ہی ہے۔ان کی حالت بڑے خطرے میں ہے جو الہی مطالبات کی مزاحمت کر تے اور ابلیس کی آزما ئشوں کے تا بع ہو جاتے ہیں۔پھر خدا وند انہیں بدروحوں کے حوالے ہونے دیتا ہے۔ مگر وہ جو مسیح یسوع کی پیروی کر تے ہیں وہ ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں فرشتے جو زور میں بڑھ کر ہیں آسمان سے انہیں ان کی حفاظت کے لیے بھیجا جا تا ہے۔اور برے فرشتے اس باڑ کو توڑ نہیں سکتے جو خداوند نے اپنے لوگوں کے گرد لگا رکھی ہے۔AK 498.1

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents