Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
عظیم کشمکش - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اڑتیسواں باب - آخری انتباہ

    “میں نے ایک اور فرشتہ کو آسمان پر سے اترتے دیکھا جسے بڑا اختیار تھا اور زمین اس کے جلال سے روشن ہو گئی- اس نے بڑی آواز سے چلا کر کہا کہ گر پڑا- بڑا شہر بابل گر پڑا- شیاطین کا مسکن اور ہر ناپاک روح کا ادا اور ہر ناپاک اور مکروہ پرندہ کا اڈا ہو گیا” “پھر میں نے آسمان میں کسی اور کو یہ کہتے سنا کہ اے میری امت کے لوگو! اس میں سے نکل آؤ تاکہ تم اس کے گناہ میں شریک نہ ہو اور اسکی آفتوں میں سے کوئی تم پر نہ آ جائے” مکاشفہ -4:18,2-1:18AK 579.1

    یہ کلام اس وقت کی طرف اشارہ کر رہا ہے جب بابل کے گرنے کا اعلان مکاشفہ 8:14 کے دوسرے فرشتہ نے کیا تھا- یہ کرپشن کے اضافہ کے ساتھ دہرایا گیا جس نے مختلف آرگنائزیشن میں داخل ہو کر بابل کو بنایا اور پہلا پیغام 1844 میں دیا گیا- یہاں مذہبی دنیا کی بڑی ہی ہولناک حالت کا بیان آیا ہے- ہر ایک صداقت کے رد کرنے پر لوگوں کے اذہان پہلے سے زیادہ تاریک اور ان کے دل مزید سرکش ہو جائینگے، یہاں تک کہ وہ بے باکی بےدینی کی غار میں پھنس جائیں گے- وہ تنبیہ جو خداوند نے کی ہے اس کے خلاف وہ شریعت کے ایک حکم کی پامالی کریں گے اور پھر انہیں جا اذیت ہی پہنچائیں گے جو اسکی تعظیم کرتے ہیں- مسیح یسوع کے کلام اور اسکے لوگوں کی توہین کی جائے گی- جیسے سپرچولزم کی تعلیم قبول کر لی جائے گی تو وہ پابندی جو جسمانی دلوں پر تھی وہ دور کر دی جائے گی اور مذہب کا اقرار بدی پر پردہ ڈالنے کا لبادہ رہ جائے گا- روحانی ظہور (Manifesttations) میں ایمان دھوکہ دینے والی روحوں اور شیطان کی تعلیم کے لئے دروازے کھول دیں گے- اور یوں کلیسیاؤں میں بدکار فرشتوں کی تاثیر محسوس کی جائے گی-AK 579.2

    پیشینگوئی میں بابل کو یوں پیش کیا گیا ہے “اس کے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں اور اسکی بدکاریاں خدا کو یاد آ گئی ہیں” مکاشفہ 5:18 اس نے اپنی بدکاری کو پورا کر لیا ہے اور اس پر تباہی آنے کو ہے مگر ابھی تک بابل کے اندر خدا کے لوگ ہیں اور اس سے پہلے کہ اس کی عدالت شروع ہو انکو باہر بلانا لازم ہے تاکہ وہ اسکی آفتوں میں شامل نہ ہوں جو اس پر آنے والی ہیں- یوں فرشتوں کا آسمان سے نیچے اترنا- ایک تحریک کی علامت ہے جس کی روشنی سے زمین قبہ نور بنی اور اس نے بابل کے گناہوں کا اونچی آواز میں پکار کر اعلان کیا- اس کے پیغام سے متعلقہ بلاہٹ سنی گئی- “میرے لوگو، اس میں سے نکل آؤ” یہ اعلانات تیسرے فرشتے کے پیغام کے ساتھ ملحق تھے جو یہ زمین کے رہنے والوں کے لئے مسلسل آگاہی تھی- AK 579.3

    یہ بہت ہی ہولناک وقت ہو گا جو دنی اکو پیش آئے گا- خدا کی شریعت کے خلاف دنیا کے بادشاہ متحد ہوں گے اور ان سب کو یہ حکم دیا جائے گا کہ جھوٹے سبت کا مانیں- تب “سب چھوٹے بڑے، دولتمند اور غریب آزاد اور غلام” (مکاشفہ 16:13) جھوٹے سبت کو مان کر کلیسیا کے دستور میں شمولیت کر لیں گے اور جتنے اس حکم کی تعمیل نہیں کریں گے انہیں سول اتھارٹی سزا دے گی اور آخر میں یہ اعلان کیا جائے گا کہ یہ موت کے مستحق ہیں اور دوسری طرف خداوند کی شریعت خالق کے آرام کے دن کے ساتھ جو منسلک ہے اس کا تقاضا ہے کہ اسکی مکمل فرمانبرداری کی جائے بصورت دیگر جو اس کے احکامات کو رد کرتے ہیں انہیں خداوند کے غضب کا سامنا کرنا ہو گا-AK 580.1

    یہ واضح ایشو اس کے سامنے لایا گیا جو کوئی خداوند کی شریعت کی بیحرمتی کرے گا اور انسانی احکام کو مانے گا وہ حیوان کی چھاپ لے گا- یہ اس کے ساتھ وفا نبھانے کا نشان ہے اور خدا کی نسبت اس کے اختیار کا چناؤ کرنا ہے- اس کے خلاف آسمان کا یہ انتباہ ہے- “جو کوئی اس حیوان اور اسکے بت کی پرستش کرے اور اپنے ماتھے یا اپنے ہاتھ پر اسکی چھاپ لے لے- وہ خدا کے قہر کی اس خالص مے سکو پئے گا جو اسکے غضب کے پیالے میں بھری گئی ہے” مکاشفہ -10-9:14AK 580.2

    لیکن کسی کو بھی اس وقت تک خدا کے غضب کا سامنا نہ ہو گا جب تک اسے سچائی سے روشناس نہ کرایا جائے گا اور وہ اس سچائی کو رد نہ کرے گا- اس دنیا میں ابھی تک بہتیرے ایسے ہیں جنھیں موجودہ سچائی کے بارے کبھی بھی سننے کا موقع نہیں ملا- چوتھے حکم کی ذمہ داری اور فرض کو انکے سامنے حقیقی روشنی میں نہیں رکھا گیا- وہ جو ہر ایک دل کو پڑھتا اور ہر ایک کے ارادے کو جانتا ہے وہ ان میں سے کسی کو بھی اس سچائی سے دور نہیں رکھے گا جسے وہ جاننے کا خواہشمند ہے- لوگوں پر یہ حکم انکے علم کے بغیر نہیں تھوپا جائے گا- ہر ایک کے پاس فیصلہ کرنے کے لئے کافی روشنی ہو گی-AK 580.3

    سبت تابعداری کا بڑا امتحان ہو گا- کیونکہ سچائی کا یہ خاص متنازعہ نقطہ ہے-جب اسکا آخری امتحان بنی نوع انسان پر لایا جائے گا تو ان لوگوں کے درمیان حد امتیاز قائم کی جائے گی جو خدا کی خدمت کرتے ہیں اور جو اسکی خدمت نہیں کرتے- جب کہ جھوٹے سبت کو ماننا جسے حکمت کی بھی حمایت حاصل ہے، چوتھے حکم کے متضاد ہے، اسے ماننے کا مطلب اس قوت کی تابعداری کرنا ہے جو خدا کی مخالف ہے- جبکہ حقیقی سبت کو ماننا، جو خدا کی شریعت کی فرمانبرداری ہے، خالق خداوند سے فرمانبرداری کا ثبوت ہے- ایک جماعت جو اس دنیوی طاقت کی تابعداری کرتی ہے وہ حیوان کی چھاپ حاصل کرتی ہے جبکہ دوسری جماعت الہی اختیار کو مان کر خدا کی چھاپ حاصل کرتی ہے-AK 581.1

    وہ جو تیسرے فرشتے کے پیغام کی منادی کرتے ہے انہیں محض ڈرانے والے کے نام سے پکارا جاتا رہا ہے- انکی یہ پیشنگوئیاں کہ یونائیٹڈ سٹیٹس میں ایک دوسرے کے مذہب کو برداشت کر لیا جائے گا ور کلیسیا اور ملک ملکر انہیں اذیت دیں گے جو خدا کے احکام کو مانتے ہیں- ان کی ان پیشینگوئیوں سکو بعید القیاس اور بے بنیاد کہا جاتا ہے- بلکہ انکا یہاں تک دعوی ہے کہ امریکہ جو تھا وہ ویسا ہی رہے گا- یعنی “مذہبی آزادی کا حامی” مگر جیسے کہ سنڈے نافذ کرنے کا ہر جگہ چرچا ہے، تو وہ واقعہ جو مشکوک نظر آتا تھا اور جس کا کوئی بھی یقین نہیں کرتا تھا وہ اب نزدیک آ رہا ہے اور پیغام ایسی تاثیر پیدا کرے گا جو پہلے ابھی دیکھنے کو نہ ملی تھی-AK 581.2

    خداوند نے ہر زمانہ میں دنیا اور کلیسیا میں پائے جانے والے گناہ کی سرزنش کرنے کے لئے اپنے خادموں کو بھیجا ہے- مگر لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان سے سادہ آسان کلام کیا جائے- پاکیزہ اور غیر دلپسند سچائی ان کے لئے قابل قبول نہیں ہوتی- بہت سے اصلاح کاروں نے چاہا کہ وہ بڑی ایمانداری کے ساتھ کلیسیا اور قوم کے گناہوں پر حملہ آور ہوں- مسیحی پاکیزہ زندگی کے ذریعہ انہیں امید تھی کہ وہ لوگوں کو کتاب مقدس کی تعلیم کی طرف واپس لے آئیں گے- خداوند کا روح ان پر اسی طرح نازل ہوا جیسے ایلیاہ پر ہوا تھا، جس نے ایلیاہ کو ترغیب دی کہ بدکار بادشاہ اور برگشتہ لوگوں کے گناہوں پر ملامت کر- وہ کتاب مقدس کی سادہ تعلیم دینے سے باز نہ رہ سکے- وہ تعلیم جو وہ سکھانے سے ہچکچاتے تھے- انھیں مجبور کیا گیا کہ پورے جوش وخروش کے ساتھ سچائی اور ان خطرات کے خلاف منادی کریں جو روح کو برباد کرتے ہیں- وہ کلام جو خدا نے انہیں دیا انہوں نے نتائج سے بے پرواہ ہو کر اس کی منادی کی اور لوگوں کو مجبورا وہ آگاہی سننی پڑی-AK 581.3

    اسی طرح تیسرے فرشتے کے پیغام کی تشہیر ہو گی- جب وقت آئے گا تو خداوند ان حلیم کارندوں کے ذریعہ کام کرے گا اور ان کے اذہان کو ترغیب دے گا جنہوں نے اپنی زندگیاں خداوند کے لئے وقف کر رکھی ہیں- کارندے دنیوی انسٹیٹیوشنز کی بجائے خداوند کی روح کے زیراثر تربیت یافتہ ہوں گے- ایمان اور دعائیہ زندگی رکھنے والے حضرات پاکیزہ جوش وخروش کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور اس کلام کی منادی کریں گے جو قادر مطلق خداوند انہیں دیتا ہے- بابل کے گناہ آشکاہ کئے جائیں گے- ان احکام کے ہولناک نتائج کو بھی عیاں کیا جائے گا جو کچھ سول اتھارٹی کی مدد سے کلیسیا نافذ کرے گا، سپرچولزم کا داخلہ، درپردہ مگر پوپ کی حکومت کی بڑی تیزی کی ساتھ ترقی کا بھی انکشاف کیا جائے گا- ان سنجیدہ وارننگز سے لوگ چونک اٹھیں گے- ہزاروں ہزار جنہوں نے اس طرح کا کلام پہلے نہیں سنا تھا اب سنیں گے- وہ بڑی حیرانگی کے ساتھ یہ سنیں گے کہ بابل ایک کلیسیا ہے جو اپنی غلط تعلیم اور گناہوں کے سبب گر پڑا کیونکہ اس نے اس صداقت کو رد کر دیا جو اسے آسمان کی طرف سے ملی تھی اور جب لوگ اس بارے جاننے کے لئے اپنے سابقہ اساتذہ کے پاس جائیں گے اور پوچھیں گے کہ کیا یہ باتیں اسی طرح ہیں؟ تو انکے منسٹرز منگھڑت کہانیاں اور دلپسند پیشینگوئیاں پیش کریں گے تاکہ ان کا ضمیر جو جاگ اٹھا ہے اسے مطمئن کریں چونکہ بہت سے ایسے ہوں گے جو محض انسان کے اختیار سے تسلی پذیر ہونے سے انکار کریں گے اور پوچھیں گے کیا “خداوند یوں فرماتا ہے” (ہر دلعزیز منسٹری جیسے قدیم زمانہ میں فریسیوں کی منسٹری تھی)- تو جب انکے اختیار کے بارے سوال پوچھا جائے گا اور غصے سے بھر جائیں گے تو وہ اس پیغام کو شیطان کا پیغام کہہ کر رد کر دیں گے اور گناہ کو پسند کرنے والے عوام کو ابھاریں گے کہ انکو رسوا کریں اور ستائیں جو اسکی منادی کرتے ہیں-AK 582.1

    جب کشمکش نئے علاقه تک پھیلتی ہے اور لوگوں کے اذہان خدا کی پامال کی ہوئی شریعت کی طرف مبذول کرائے جاتے ہیں، تو شیطان سیخ پا ہو جاتا ہے- وہ قوت جو پیغام میں حاضر ہے وہ صرف انہیں ہاؤس باختہ کرتی ہے جو اسکے مخالف ہیں- منسٹرز اپنی حتی الوسیعکوشش کریں گے تاکہ وہ اس روشنی کو گل کر دیں ایسا نہ ہو کہ وہ ان کے گلے پر چمکے- جہاں تک انکے بس میں ہو گا وہ کوشش کریں گے کہ ان ضروری موضوعات اور سوالات پر بات چیت نہ کی جائے- کلیسیا سول ارباب اختیار سے اپیل کرتی ہے اور اس کام میں پوپ کا کلیسیا اور پروٹسٹنٹس اکٹھے ہیں جیسے کہ سنڈے کو ماننے کی موومنٹ چلتی ہے اور اس کے بارے فیصلہ کیا جاتا ہے تو احکام کو ماننے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آنے کے ل اے کہا جائے گا- انکو جرمانے اور جیل میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جائینگی- جبکہ بعض کو بڑے عہدوں پرفائز ہونے کی پیشکش کی جائے گی- اسکے علاوہ دیگر مراعات کا وعدہ کیا جائے گا- ان کے بدلے انہیں اپنے ایمان سے منحرک ہونے کی ترغیب دی جائے گی- مگر انکا غیر متزلزل جواب یہ ہو گا- “کتاب مقدس کی رو سے ہماری خطا ثابت کرو” وہی جواب جو ان حالات میں مارٹن لوتھر نے دیا تھا اور جنکو عدالتوں میں پیش کیا گیا انہوں نے سچائی کا بھرپور دفاع کیا- یہاں تک کہ بہت سے سامعین نے خدا کی شریعت کو ماننے کا فیصلہ کر لیا- یوں ہزاروں کے سامنے یہ روشنی لائی جائے گی جو اسکے بغیر شاید کبھی بھی ان سچائیوں سے روشناس نہ ہو سکتے-AK 582.2

    جو بڑی دیانتداری سے خدا کے کلام کی فرمانبرداری کریں گے انکے ساتھ باغیوں کا سا سلوک روا رکھا جائے گا- والدین جنکو شیطان نے اندھا کر دیا وہ ایماندار بچوں پر شدید سختی کریں گے- مالکن یا مالک، شریعت ماننے والے نوکروں پر جبر کریں گے- محبت، ہمدردی جاتی رہے گی- بچوں کو عاق کر کے گھروں سے نکال دیا جائے گا- پولس رسول کا کلام لفظ بلفظ پورا ہو گا- “جتنے مسیح یسوع میں دینداری کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائینگے” 2 تیمتھیس -12:3جیسے کہ سچائی کے حمایتی سنڈے کو بطور سبت ماننے سے انکار کریں گے ان میں سے بعض کو جیل میں ٹھونس دیا جائے گا- بعض کو جلاوطنی آوٹ بعض سے غلاموں کا سا سلوک روا رکھا جائے گا- انسانی حکمت کے تحت اب یہ سب کچھ ناممکن دکھائی دے رہا ہےلیکن جب خداوند کی مزاحمت کرنے والی روح بنی نوع انسان پر سے اٹھا لی جائے گی، اور وہ ابلیس کے کنٹرول میں آ جائیں گے جو خدا کی شریعت سے نفرت کرتے ہیں- تو پھر عجیب طرح کی چیزیں نشوونما پائیں گی- جب خداوند کی محبت اور خوف جاتا رہے گا تو انسانی دل نہایت ہی سفاک ہو جائے گا-AK 583.1

    جونہی طوفان آگے بڑھتا ہے وہ کلاس جو تیسرے فرشتے کے پیغام پر ایمان لے آئی مگر سچائی کی فرمانبرداری کرنے سے خود کو پاک اور مقدس نہ کیا، وہ اپنی پوزیشن سے منحرف ہو کر اپوزیشن میں جا ملے گی- دنیا کے ساتھ ملنے اور اسکی روح کا حصہ بننے سے انہوں نے تمام چیزوں کو اسی طرح دیکھا جیسا دوسری دنیا نے دیکھا- لیکن جب امتحان کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے ہردلعزیز آسان راستہ چننے کا انتخاب کیا- نیک اوصاف کے مالک انسان جو ایک وقت سچائی میں مسرور تھے وہ اب اپنی طاقت کو استعمال کر کے روحوں کو بھٹکا رہے ہیں- وہ اپنے سابقہ بھائیوں کے سخت دشمن بن گئے ہیں جب سبت کے ماننے والوں کوعدالت میں اپنے ایمان کی وضاحت کرنے لے لئے پیش کیا جاتا ہے تو یہی برگشتہ لوگ ابلیس کے بہترین کارندے ثابت ہوتے ہیں- ان پر جھوٹے الزام لگاتے اور جھوٹی خبریں دیتے ہیں اور انکے خلاف حاکموں کو بھڑکاتے ہیں-AK 583.2

    ایذا رسانی کے اس زمانہ میں خدا کے خادموں کے ایمان کا امتحان ہو گا- انہوں نے وفاداری سے آگاہی دی ہے اور صرف خداوند اور اسکے کلام کو نگاہ میں رکھا ہے- خداوند کا روح دلوں پر جنبش کرتا ہے اور اسی نے انہیں بولنے پر مجبور کیا- پاکیزہ جوش وخروش سے سرگرم ہو کر، اور قوی الہی تاثیر حاصل کر کے، نتائج کی پرواہ کئے بغیر اپنے فرائض انجام دینے کے لئے لوگوں سے کلام کرنے لگے جو خداوند خدا نے انہیں دیا تھا- انہوں نے اپنی عارضی دلچسپیوں کی طرف نہ دیکھا اور نہ اپنی زندگیوں کی نیک نامی اور شہرت کو محفوظ کرنے کا خیال کیا- لیکن جب اپوزیشن کا طوفان آ پہنچا تو بعض ایک کو لعنت ملامت اور سراسیمگی نے گھیر لیا تو وہ یہ فورا کہنے کے لئے تیار ہوں گے کہ “اگر ہمیں اپنے کئے ہوۓ کلام کے نتیجہ کا علم ہوتا تو ہم بالکل خاموش رہتے”- وہ مشکلات میں پھنس گئے- شیطان انہیں سخت آزمائشوں میں بہا لے جاتا ہے- وہ کام جسکی انہوں نے ذمہ داری اٹھائی ہے اسے انجام دینا انکے بس کا روگ دکھائی نہیں دیتا- انہیں تباہ کرنے کی دھمکیاں ملی ہیں- وہ جوش وخروش جس نے انہیں متحرک کیا تھا وہ جاتا رہا- مگر وہ واپس بھی نہیں لوٹ سکتے- پھر وہ اپنی بےبسی کو محسوس کرتے ہیں اور قوت حاصل کرنے کیلئے قادر مطلق یہواہ کے پاس جاتے ہیں- انہیں یاد پڑتا ہے کہ وہ کلام جو انہوں نے کیا وہ انکا اپنا کلام تو نہیں تھا بلکہ اسکا تھا جس نے انہیں آگاہی دینے کے لئے کہا تھا- خداوند نے انکے دلوں میں صداقت ڈالی اور وہ اسکی منادی کئے بغیر نہ رہ سکتے تھے- AK 584.1

    اسی طرح کی آزمائشوں کٹ تجربہ کا سامنا قدیم زمانہ میں خدا کے لوگوں کو بھی پیش آیا- ویکلف، ہیس (Huss)، لوتھر، ٹینڈیل، بیکسٹر، ویسلی کو تاکیدا کہا گیا کہ تمام تعلیمات کو بائبل کے مطابق جانچیں اور بائبل جس تعلیم کو رد کرے اسے وہ بھی رد کریں گے- ان لوگوں کے خلاف شدید ترین اذیتوں کی دھمکیاں دی گئیں مگر وہ سچائی کی منادی کرنے سے باز نہ آئے-کلیسیا کی تاریخ کے مختلف حصوں میں کسی نہ کسی خاص سچائی کو اجاگر کیا گیا جو اس وقت خدا کے لوگوں کی اشد ضرورت تھی، ہر نئی سچائی نے نفرت اور اپوزیشن کے درمیان میں سے راستہ بنایا- جنہوں نے اسکی روشنی سے برکات پائیں انہیں مصیبتوں اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا- خداوند لوگوں کے لئے خاص سچائی ہنگامی صورت میں دیتا ہے- کون اسکی منادی کرنے سے انکار کرنے کی جرات کرے گا؟ وہ اپنے خادموں کو حکم دیتا ہے کہ وہ دنیا کو آخری دعوت دیں- وہ اپنی روحوں کو مصیبت میں ڈالے بغیر خاموش نہں رہ سکتے- مسیح یسوع کے ایلچی نتائج سے بےنیاز ہوتے ہیں- انہیں صرف اپنے فرائض انجام دینا اور نتیجہ خدا پر چھوڑنا ہے-AK 584.2

    جب اپوزیشن کی درندگی عروج پر ہوتی ہے، خداوند کے خادم پھر گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں- انہیں ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے کہ وہ بحران کا باعث ہو- مگر انکا ضمیر اور خداوند کا پاک کلام انہیں یقین دلاتا ہے کہ انکی راہیں درست رہیں- گو آزمائشیں مسلسل جاری رہتی ہیں مگر انہیں برداشت کرنے کے لئے قوت ملتی رہتی ہے- مقابلہ تندوتیز اور قریب ہوتا جاتا ہے-مگر انکا ایمان اور حوصلہ فوری افزوں ہو جاتا ہے- انکی یہ گواہی ہوتی ہے “ہم خدا کے کلام کو پامال کرنے کی جرات نہیں کر سکتے- اور نہ ہو ہم دنیا کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اسکی شریعت کو یہ کہہ کر حصے بخرے کر سکتے ہیں کہ اسکا ایک حصہ تو بہت ہی اہم ہے اور دوسرا غیر اہم ہے- خداوند جسکی ہم خدمت کرتے ہیں وہ ہمیں مخلصی دینے پر قادر ہے مسیح یسوع نے دنیا کی قوتوں پر فتح پائی ہے، اور کیا ہم اس دنیا سے ڈر جائیں جو پہلے ہی فتح ہو چکی ہے“؟-AK 585.1

    مختلف صورتوں میں ایذا رسانی اس اصول کی انجام دہی ہے ج قائم ودائم ہے اور یہ اس وقت تک قائم رہے گا جب تک شیطان زندہ ہے اور مسیحیت کے پاس زندگی بخش قوت ہے- کوئی بھی شخص خداوند کی اس وقت تک خدمت نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ اپنا نام تاریکی کی افواج کے خلاف درج نہ کروائے- بدکار فرشتے اسکا ناک میں دم کر دیں گے، کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اس کا اثرورسوخ ان کے ہاتھوں سے شکار چھڑا لے جائے گا- برے لوگوں کو اسکے نمونے سے تنبیہ اور ملامت ہوتی ہے اور وہ برے فرشتوں کے ساتھ مل کر اسکے ساتھ دلفریب آزمائشیں کھڑی کرنے اور اسے خدا سے الگ کرنے کی کوشش میں رہیں گے- اور جب یہ کامیاب نہیں ہوتے تو پھر مجبور کرنے والی قوتوں کا سہارا لیا جاتا ہے جو اسکے ضمیر کو مجبور کریں-AK 585.2

    مگر جب تک مسیح یسوع آسمانی ہیکل میں انسان کے لئے شفاعت کرنے کے لئے موجود ہے، اس وقت تک روح القدس کا دباؤ ڈالنے والی تاثیر لوگ اور حاکم بھی محسوس کریں گے- اور یہ کسی حد تک ابھی بھی ملکی قوانین کو کنٹرول کرتا ہے- اگر یہ ایسا نہ کرتا تو دنیا کی موجودہ حالت اس سے کہیں بدتر ہوتی جس طرح ہمارے بہت سے حاکم ابلیس کے لئے بڑے سرگرم ایجنٹ ہیں، اسی طرح خداوند کے بھی قوم کے رہبروں میں سے بہت سے ایجنٹ ہیں- دشمن اپنے خادموں کو ایسی ایسی تجاویز بتاتا ہے جن سے خدا کے کام میں رکاوٹ پیدا ہو- مگر ریاست کے عوام جو خداوند سے ڈرتے ہیں اور جن پر مقدس فرشتوں کا اثر ہوتا ہے، وہ ایسی تجاویز کی ایسے دلائل سے مخالفت کرتے ہیں جنکا کوئی جواب نہیں ملتا- یوں تھوڑے سے لوگ بدی کی لہر کے سامنے بند باندھ دیں گے-AK 585.3

    سچائی کے خلاف مخالفت کی آپوزیشن پر پابندی عائد ہو گی تاکہ تیسرے فرشتے کا پیغام اپنا کام انجام دے سکے- جب آخری آگاہی دی جائے گی تو وہ ان سرکردہ لوگوں کی توجہ کو اپنی طرف کھینچ لے گی جنکے ذریعہ اب قادر مطلق خداوند کام کر رہا ہے اور ان میں سے بعض اسے قبول بھی کر لیں گے اور مصیبت کے وقت خدا کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے- AK 586.1

    وہ فرشتہ جو تیسرے فرشتے کے پیغام کی منادی میں ساتھ دیتا ہے اور وہ اپنے جلال سے ساری دھرتی کو روشن کرتا ہے- یہ کام دنیا بھر میں پھیل جائے گا اور پیشینگوئی کی گئی ہے کہ وہاں غیر معمولی طاقت موجود ہو گی- 1844 کی ایڈونٹ تحریک خداوند کی قوت کا نہایت ہی اعلی جلالی مظہر تھا- پہلے فرشتے کا پیغام میں ہر ایک مشنری سٹیشن تک پہنچایا گیا- اور بعض ممالک میں بہت بڑی مذہبی دلچسپی پائی گئی جو سولہویں صدی کی ریفریمیشن کے بعد دیکھنے کو ملی- مگر یہ تیسرے فرشتے کی آگاہی کے ساتھ بڑی قوی تحریک کے ساتھ اور آگے بڑھے گی-AK 586.2

    یہ کام بالکل پنتیکست کے دن کی طرح کا ہو گا- جسے کہ انجیل کے شروع میں روح القدس کی “پہلی بارش” دی گئی تاکہ بیج کو اگنے میں مدد دے- اسی طرح “آخری بارش” فصل کے پکنے کے وقت دی جائے گی- “آؤ ہم دریافت کریں اور خداوند کے عرفان میں ترقی کریں- اسکا ظہور صبح کی مانند یقینی ہے- اور وہ ہمارے پاس برسات کی مانند یعنی آخری برسات کی مانند جو زمین کو سیراب کرتی ہے آئے گا” ہوسیع-3:6“پس اے بنی صیون خوش ہو اور خداوند اپنے خدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تمکو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا- وہی تمھارے لئے بارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا”- یو ایل 23:2“خداوند فرماتا ہے کہ آخری دنوں میں ایسا ہو گا کہ میں اپنے روح سے ہر بشر پر ڈالوں گا---- اور یوں ہو گا کہ جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا” اعمال -21,17:2AK 586.3

    انجیل کا کام خدا کی جس قوت سے شروع ہوا تھا حس سے کم قوت کے ساتھ اختتام پذیر نہیں ہو گا- انجیل کے شروع ہونے کے وقت پہلی بارش کی جو پیشینگوئیاں پوری ہوئی تھیں وہ دوباہ آخری بارش کے بارے جو پیشینگوئیاں ہیں اسکے اختتام پر پوری ہوں گی-AK 587.1

    “پس توبہ کرو اور رجوع لاؤ تاکہ تمھارے گناہ مٹائے جائیں اور اس طرح خدا کے حضور سے تازگی کے دن آئیں اور وہ اس مسیح کو جو تمھارے واسطے مقرر ہوا ہے یعنی یسوع کو بھیجے” اعمال -20-19:3AK 587.2

    خداوند کے خادم پاکیزہ مخسوصیت کے زیر سایہ بخشی آسمانی پیغام کو پھیلانے میں بڑی سرعت کے ساتھ جگہ بہ جگہ جائیں گے- تمام دنیا میں ہزاروں آوازیں آگاہی دیتی ہوئی سنی جائیں گی- بیماروں کو شفا دی جائے گی- ایماندار عجیب وغریب کام اور معجزات دکھائیں گے- ابلیس بھی جھوٹے معجزے کے ذریعہ کام کرتا ہے بلکہ لوگوں کے سامنے آسمان سے آگ برسا سکتا ہے مکاشفہ 13:13 یوں دنی اکے باشندوں کو ثابت قدمی دیانتداری اور عقلمندی سے اپنا فیصلہ کرنا ہو گا-AK 587.3

    پیغام کوئی زیادہ دلائل اور بحث وتمحیض سے نہیں بلکہ خدا کی روح کی قائلیت سے آگے بڑھایا جائے گا- استدلال تو دیئے جا چکے ہیں- بیج بویا جا چکا ہے- اب یہ اگے گا، بڑھے گا اور پھل لائے گا- مشنری کام کے لئے نشرواشاعت کا کام ہو چکا ہے اور اس نے اپنا اثر چھوڑا ہے- تاہم بہتیرے جنہوں نے اسکی تاثیر کو قبول کیا تھا انہیں پوری طرح صداقت کو سمجھنے یا اسکی تابعداری کرنے سے روکا گیا ہے- اب روشنی کی کرنیں ہر جگہ سرائت کر رہی ہیں- صداقت بڑی صفائی سے دیکھی جا رہی ہے اور خداوند کے ایماندار بچے انکے ہاتھوں کو جھٹک رہے ہیں جنہوں نے انہیں روکے رکھا تھا- خاندان کا بندھن، کلیسیا کی رفاقت، یہ اب انہیں روکنے کے لئے بےبس ہیں- صداقت ان سب سے بہت ہی بیش قیمت ہے- اس کے باوجود شیطان کی ایجنسیاں صداقت کے خلاف الحاق کئے بیٹھی ہیں- تو بھی بہت بڑی تعداد خدا کی طرف کھڑی ہے-AK 587.4

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents