Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
عظیم کشمکش - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    انتالیسوں باب - ایذا رسانی کا وقت

    “اس وقت میکائیل مقرب فرشتہ جو تیری قوم کے فرزندوں کی حمایت کیلیے کھڑا ہے اٹھے گا اور وہ ایسی تکلیف کا وقت ہو گا کہ ابتدائی قوم سے اس وقت تک کبھی نہ ہوا ہو گا- اور اس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہو گا رہائی پائے گا” دانی ایل -1:12AK 588.1

    جونہی تیسرے فرشتے کا پیغام اختتام پذیر ہوتا ہے- تو پھر زمین کے باشندوں کے لئے رحم کا دروازہ بند ہو جاتا ہے- خدا کے لوگوں نے اپنے کام کو انجام دے دیا ہے- انہوں نے “آخری بارش” حاصل کر لی ہے جو خداوند کے حضور سے تازگی کے مترادف ہے اور وہ آزمائشی گھڑی کے وقت خداوند کے حضور کھڑا ہونے کا مقدور حاصل کرنے کیلئے تیاری کر رہے ہیں- فرشتے آسمان میں بڑی تیزی کے ساتھ آگے پیچھے آ جا رہے ہیں- ایک فرشتہ جو اس دھرتی سے آسمان کی طرف پہنچا اس نے پکار کر کہا کہ میرا کام ختم ہو چکا ہے- دنیا کو آخری امتحان دیا گیا ہے اور جو خدا اور اسکی شریعت سے وفادار وفادار رہے ہیں انہیں زندہ خداوند کی چھاپ مل چکی ہے- پھر مسیح یسوع آسمانی ہیکل میں اپنی شفاعتی خدمت ختم کر دیتا ہے- وہ اپنے ہاتھ اوپر اٹھا کر اور بڑی آواز سے پکار کر کہتا ہے “تمام ہوا” اور جونہی وہ یہ سنجیدہ اعلان کرتا ہے تمام فرشتے اپنے تاج اتار دیتے ہیں اور کہا جاتا ہے “جو برائی کرتا ہے وہ برائی ہی کرتا جائے اور جو نجس ہے وہ نجس ہی ہوتا جائے اور جو راستباز ہے وہ راستبازی ہی کرتا جائے اور جو پاک ہے وہ پاک ہی ہوتا جائے” مکاشفہ -11:22AK 588.2

    ہر ایک کیس (Case) کا فیصلہ زندگی یا موت کی صورت میں ہو چکا ہے- مسیح یسوع نے اپنے لوگوں کے لئے کفارہ دے دیا ہے اور انکے گناہ مٹا دیئے گئے ہیں- اسکی کل رعایا کا شمار کیا جا چکا ہے- بادشاہت اور ریاست اور بادشاہت کا جاہ وجلال جو بھی آسمان تلے ہے وہ نجات کے وارثوں کو دیا جانے کو ہے اور ممسه یسوع وہاں بادشاہوں کے بادشاہ کی طرح حکومت کرے گا-AK 588.3

    جیسے ہی ہیکل سے باہر نکل آتا ہے تو دنیا کے باشندوں پر تاریکی چھا جاتی ہے- اس مصیبت کی گھڑی میں راستبازوں کو بغیر شفاعتی کے خداوند کے حضور کھڑے ہونا ہو گا- وہ پابندی جو بدکاروں پر تھی اسے دور کر دیا جاتا ہے اور بالاخر غیر تائب حضرات پر ابلیس کا پورا کنٹرول ہو جاتا ہے- خداوند کا رحم ختم ہو جاتا ہے- دنی انے اس کے رحم کو ناچیز جانا اور اسکی شریعت کو پامال کیا- بدکاروں کا آزمائشی وقت ختم ہو گیا- خداوند کے روح کی مسلسل مزاحمت کی گئی اور آخر کار وہ ان سے جاتی رہی- خدا کے فضل کی حفاظت کے بغیر اب انہیں ابلیس سے کوئی پناہ نہیں دے سکتا- پھر شیطان دھرتی کے باشندوں کو ایک بہت بڑی آخری مصیبت میں مبتلا کر دے گا- جیسے کہ خداوند کے فرشتے انسانی جذبات کی شدت کو چیک (Check) کرنے سے بعض رہیں گے، اور جھگڑے رگڑنے کے تمام عناصر کو بےلگام چھوڑ دیا جائے گا اور تمام دنیا ایسی تباہی مچانے میں مشغول ہو جائے گی جیسی قدیم یروشلیم پر آئی تھی-AK 589.1

    ایک ہی فرشتہ نے مصر کے تمام پہلوٹھوں کو ہلاک کر کے سارے مصر کو سوگوار کر دیا- جب داؤد نے اپنے لوگوں کی گنتی کر کے خداوند کو ناراض کر دیا تو اسکے گناہ کی سزا دینے کیلئے ایک ہی فرشتے نے ہولناک تباہی مچا دی-خداوند جب حکم دے گا تو پاک فرشتے ایسی ہی تباہی کا مظاہرہ کریں گے اور جب خداوند اجازت دے گا تو بدکار فرشتے بھی ایسی ہی تباہی مچائیں گے- فوجیں بالکل تیار کھڑی ہیں صرف انہیں ہر جگہ تباہی مچانے کیلئے الہی حکم کی اجازت چاہیے-AK 589.2

    وہ جو شریعت کو بزرگی دیتے ہیں ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ دنیا پر مصیبت لانے کا باعث ہیں- فطرت (Nature) میں شدید اتار چڑھاؤ، جنگ وجدل، جھگڑا فساد جو انسانوں کے درمیان پائے جاتے ہیں اور جن سے دنیا غم کدہ بن چکی ہے اسکے لئے وہہ انہیں ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں- آخری آگاہی کی روح رواں قوت نے بدکاروں کو آگ بگولہ کر دیا ہے- انکا غضب ان سب کے خلاف بھڑک اٹھا ہے جنہوں نے پیغام کو قبول کیا ہے اور شیطان اس سے بھی شدید نفرت اور ایذا رسانی کی روح کو بھڑکائے گا-AK 589.3

    جب خداوند کی حضوری یہودی قوم سے الگ ہو گئی- جب پرسٹس اور عوام کو پتہ بھی نہ چلا- شیطان کے کنٹرول میں ہوتے ہوۓ اور اپنے جذبات کی رو میں بہتے ہوۓ بھی وہ دعوی کرتے تھے کہ وہ اب بھی خداوند کی چنیدہ قوم ہے- ہیکل میں خدمات جاری رہیں- نجس قربانیاں اس کے مذبحوں پر گزرانی جاتی رہیں اور روزانہ خدا کے بیٹے کے قتل کے مجرموں کیلئے برکات مانگی جاتیں اور اسکے منسٹرز اور رسولوں کو قتل کرنے کی کوشش کی جاتیں- اسی طرح جب ہیکل کے لاتبدیل فیصلے سنا دیئے جائیں گے، تب بھی زمین کے باشندوں کو علم نہیں ہو گا- مذہبی رسوم کو وہ لوگ جاری رکھیں گے جن سے خداوند کا روح جدا ہو چکا ہے، اپنے غلط منصوبوں کو انجام دینے کیلئے ابلیس انہیں شیطانی جوش وخروش سے ابھارے گا اور انکا وہ جوش وخروش ایسا ہو گا جیسے خداوند کیلئے جوش وخروش ہو-AK 589.4

    جیسے کہ تمام مسیحی حکومتوں میں سبت خاص متنازعہ فیہ مسلہ بنا رہا ہے اور مذہبی اور غیر مذہبی ارباب اختیار مل کر سنڈے ماننے کے قانون کو نافذ کرنے کیلئے متحد ہو گئے ہیں اور اقلیت کا مسلسل اس ہر دلعزیز قانون کو ماننے سے انکار پر وہ عالمگیر سطح پر نفرت اور لعن طعن کا نشانہ بن جائیں گے اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ یہ تھوڑے سے لوگ جو کلیسیا اور حکومت کی مخالفت کرتے ہیں انہیں برداشت نہ کیا جائے- ساری قوم ابتری اور لاقانونیت کا شکار ہونے سے بہتر یہی ہے کہ یہ تھوڑے سے لوگ دکھ اٹھائیں- اٹھارہ سو سال پہلے مسیح یسوع کے خلاف یہی دلائل لوگوں کے حاکموں کی جانب سے سامنے لائے گئے تھے- “تم کچھ نہیں جانتے اور نہ سوچتے ہو (سردار کاہن کائفا نے کہا) کہ تمھارے لیے یہی بہتر ہے کہ ایک آدمی امت کے واسطے مرے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو” یوحنا 50:11یہ دلیل حتمی ہو گی اور ان کے خلاف حکم جاری کیا جائے گا جو چوتھے حکم کے سبت کو مقدس مانتے ہیں- انکی یہ کہہ کر تحقیر کریں گے کہ انہیں سخت ترین سزا دی جائے اور پھر کچھ خاص وقت پر لوگوں کو یہ حق دیا جائے گا کہ وہ انہیں موت کے گھاٹ اتار دیں- قدیم زمانے کی رومن ازم اور موجودہ زمانے کی پروٹسٹنٹ آزم انکے خلاف وہی راہ اختیار کریں گے جو تمام الہی احکامات پر عمل کرتے ہیں-AK 590.1

    تب خدا کے لوگ مصیبت کے اس وقت میں پھنس گئے جو نبی نے یعقوب کی مصیبت کے بارے بیان کیا ہے- “خداوند یوں فرماتا ہے کہ ہم نے ہڑبڑی کی آواز سنی- خوف ہے اور سلامتی نہیں سب کے چہرے زرد ہو گئے ہیں- افسوس! وہ دن بڑا ہے- اسکی مثال نہیں- وہ یعقوب کی مصیبت کا وقت ہے پر وہ اس سے رہائی پائے گا” یرمیاہ -7-5:30AK 590.2

    یعقوب کی مصیبت کی رات جب وہ دعا میں فرشتہ کیساتھ کشتی کرتا ہے تاکہ عیسو کے ہاتھوں اسے رہائی ملے- _پیدائش 30-24:32)- یہ خدا کے لوگوں کی علامت ہے جب ان پر مصیبت کا وقت آئے گا کیونکہ دھوکے سے اپنے باپ سے برکت لے لینے سے جو عیسو سے منسوب تھی، اور جب یعقوب کو اپنے بھائی کے خطرناک عزائم کا پتہ چلا تو اس سے جان بچا کر بھاگ گیا- کئی برس جلا وطنی کی زندگی گزارنے کے بعد وہ خداوند کے حکم سے اپنی بیویوں اور بچوں، بھیڑوں بکریوں اور دیگر مویشیوں کے ساتھ اپنے آبائی وطن واپس آیا- اپنے ملک کے بارڈر پر پہنچ کر وہ یہ جان کر خوف سے بھر گیا کہ اسکا بھائی عیسو بدلہ لینے کے لئے بہت سے جنگجوؤں کیساتھ آ رہا ہے- یعقوب کے ساتھ والے غیر مسلح، غیر محفوظ تھے اور ایسے معلوم ہوتا تھا کہ یہ بے یارومددگار بےبس کمپنی، ظالموں کا آسان شکار بنے گی- اس غم اور پریشانی کے بوجھ کو ملامت نفس نے مزید بوجھل کر دیا کیونکہ خطرہ تو اسکے اپنے گناہ کے سبب تھا- اب اسکی واحد امید خداوند کے رحم وکرم میں تھی اور اسکی واحد پناہ دعا میں ہی ہونی چاہیے تھی- تاہم اس نے اپنے بھائی کے غضب کو دور کرنے کیلئے کفارہ ادا کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی- مسیح کے پیروکاروں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے جیسے کہ وہ مصیبت کے وقت کے قریب پہنچ رہے ہیں- ہر طرح جدوجہد کر کے موزوں روشنی کیساتھ خود کو لوگوں کے سامنے پیش کریں تاکہ تعصب کو غیر مسلح کر سکیں اور ضمیر کی آزادی کو جو خطرہ لاحق ہے اسے دور کر سکیں-AK 590.3

    یعقوب نے اپنے خاندان کو خود سے جدا کر دیا تاکہ وہ اسکی اذیت اور بدبختی نہ دیکھے- یعقوب تنہا رہ گیا تاکہ خدا کے حضور التجا کر سکے- وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرتا اور شکر گزار دل سے اسکے رحم کو تسلیم کرتا ہے اور بڑی فروتنی کیساتھ ان وعدوں کا واسطہ دیتا ہے جو خداوند قادر مطلق خدا نے اس کے آباؤ اجداد سے کئے تھے اور رویا میں جو اسکے ساتھ بیت ایل میں وعدہ کیا تھا یاد دلایا جو یعقوب کی جلا وطنی کی سرزمین تھی- اسکی زندگی میں بہت بڑا بحران داخل ہو چکا تھا- ہر ایک چیز داؤ پر لگی ہوئی تھی- تاریکی اور تنہائی میں وہ مسلسل دعا مانگتے اور خود کو فروتن کرنے میں مشغول رہا- اچانک اس کے شانوں پر ایک ہاتھ آ پڑا- وہ سمجھا کہ دشمن اسکی جان لینے لگا ہے- چنانچہ وہ اپنی تمام تر قوت کیساتھ حملہ اور کے ساتھ کشتی کرنے لگا- جب دن نکلنے لگا تو اجنبی نے بڑی قوت کیساتھ اسکی ران کو چھوا اور یعقوب کو ایسے لگا جیسے وہ مفلوج ہو گیا اور وہ بےبس ہو کر گر پڑتا ہے- رو رو کر اس پرسرار دشمنکے گلے لگ کر بڑی عاجزی سے منت کرتا ہے- اب یعقوب کو معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ عہد کا فرشتہ ہے جس کیساتھ وہ کشتی کرتا رہا ہے- گو وہ معذور ہو گیا اور سخت درد میں مبتلا تھا اسکے باوجود وہ اپنے مقصد سے دستبردار نہ ہوا- اس نے اپنے گناہ کیلئے طویل پریشانی، شرمندگی اور مصیبت برداشت کی تھی- اب وہ مطمئن ہونا چاہتا تھا کے اسکا گناہ معاف ہو گیا ہے-ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے الہی ملاقاتی جانے والا ہے- مگر یعقوب اس سے چمٹ جاتا ہے اور اس سے برکت لینے کی درخوست کرتا ہے- فرشتہ اسے کہ کہتا ہے کہ “مجھے جانے دے” کیونکہ دن نکل آیا ہے- مگر بزرگ یعقوب درخواست کرتا ہے کہ “جب تک تو مجھے برکت نہ دے میں تجھے جانے نہ دوں گا”- کتنا اعلی بھروسہ اور اعتماد ہے- کتنی اعلی ثابت قدمی اور بردباری ہے جسکا یہاں مظاہرہ کیا گیا ہے- اگر یہ محض لاف زنی اور گستاخ دعوی ہوتا تو یعقوب فورا تباہ کر دیا جاتا- مگر یہ تو اسکا کامل ایمان تھا جس نے اپنی کمزوری کا اقرار کیا اور خود کو غیر مستحق تسلیم کیا، مگر وعدوں کو پورا کرنے والے خدا کے رحم اکرم کا اعتبار کیا- “ہاں وہ فرشتہ سے کشتی لڑا اور غالب آیا” ہوسیع -4:12AK 591.1

    انکساری، توبہ اور خود کو خداوند کے تابع کرنے کے ذریعہ یہ گنہگار، خطاء کا پتلا آسمانی مخلوق پر غالب آیا- اس نے ڈرتے اور تھرتھراتے ہوۓ خداوند کے وعدوں کو تھام لیا- ظاہر ہے خداوند خدا کا دل گنہگار کی التجا کو ٹھکرا نہیں سکتا تھا- اسکی فتح کے ثبوت میں اور دوسروں کی حوصلہ افزائی کیلئے کہ وہ بھی اسکے نقش قدم پر چلیں اسکے نام کو تبدیل کر دیا گیا جو اسکے گناہ کی یاد میں تھا اور اسکی فتح کی یاد میں دوسرا نام دیا گیا حقیقت یہ تو یہ کہ یعقوب نے خدا کو راضی کر لیا تھا- یہ اس بات کی یقین دہانی تھی کہ وہ انسانوں پر بھی غالب آئے گا- اب وہ اپنے بھائی کا مقابلہ کرنے سے بالکل نہیں ڈرتا یا گھبراتا تھا کیونکہ خداوند اسکی پناہ تھا-AK 592.1

    ابلیس نے یعقوب پر اس کے گناہ کے سبب الزام لگایا اور کہا کہ اسکا مرنا ہی بہتر ہے- اس نے عیسو کو اکسایا کہ اس پر حملہ آور ہو- دوسری جانب یعقوب کی مصیبت کی لمبی رات کے دوران شیطان نے یعقوب کو پست ہمت کرنے کے لئے اسے ملامت نفس کی ترغیب دی تاکہ اسکی گرفت خداوند پر سے ڈھیلی پڑ جائے- یعقوب تقریبا مایوس اور پست ہمت ہو چکا تھا- مگر وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اگر اسے آسمانی مدد حاصل نہ ہوئی تو وہ تباہ ہو جائے گا- اس نے بڑی دیانتداری سے اپنے بہت بڑے گناہ کیلئے توبہ کی اور خداوند کے لئے رحم کی التجا کی- مگر اپنے مقصد کو ہاتھ سے جانے نہ دیا بلکہ خداوند کے فرشتہ کو مزید مضبوطی سے تھام لیا اور بڑی گریہ زاری کرتے اور چلاتے ہوۓ اپنی درخواست پیش کرتا رہا جب تک کہ غالب نہ آ گیا-AK 592.2

    جیسے کہ شیطان نے عیسو کو بھڑکایا کہ وہ یعقوب پر حملہ آور ہو اسی طرح وہ بدکاروں کو اکسائے گا کہ مصیبت کے وقت خدا کے لوگوں کو برباد کریں اور جیسے اس نے یعقوب پر الزام تراشی کی اسی طرح وہ خدا کے لوگوں کے لوگوں کے خلاف بھی الزامات لگائے گا-وہ ساری دنی اکو اپنی رعایا سمجھتا ہے- مگر تھوڑے سے لوگ جو خداوند کے احکام مانتے ہیں وہ اسکے اختیار کی مزاحمت کرتے ہیں- اگر وہ انہیں دنیا سے ختم کر دے تو اسکی کامل فتح ہو گی- وہ دیکھتا ہے کہ پاک فرشتے انکی حفاظت کرتے ہیں اور وہ سمجھتا ہے کہ انکے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں- مگر وہ یہ نہیں جانتا انکے کیسز (Cases) کا فیصلہ آسمانی ہیکل میں ہو چکا ہے- اسکے پاس ان گناہوں کا صحیح اعداد وشمار ہے جن گناہوں کا ارتکاب کرنے کیلئے اس نے انہیں ترغیب دی تھی اور ابلیس انہیں خداوند کے سامنے گمراہ کن انداز میں پیش کرتا ہے اور وہ ان لوگوں کو بھی چاہتا ہے کہ جیسے اسے آسمان سے بیدخل کر دیا گیا انہیں بھی آسمان میں داخل ہونے کے حق سے محروم رکھے- اسکا یہ موقف ہے کہ مجھے اور میرے ساتھ فرشتوں کو برباد کرنا اور ان گنہگاروں کے گناہ معاف کر کے آسمان کے خاندان میں شامل کرنا انصاف کے برعکس ہے- اسکا دعوی ہے کہ تمام گنہگار تو اسکا شکار ہیں اور انہیں برباد ہونے کیلئے میرے حوالے کیا جائے-AK 593.1

    جیسے کہ شیطان لوگوں کو انکے گناہوں کی وجہ سے مجرم گردانتا ہے تو خداوند اسے اجازت دیتا ہے کہ وہ انہیں آزما لے- خداوند پر انکا اعتماد، انکا ایمان اور ثابت قدمی کا سخت امتحان لیا جائے گا- کیونکہ جب وہ ماضی کا اعادہ کرتے ہیں تو انکی امیدیں کافور ہو جاتی ہیں- کیوں وہ اپنی ساری زندگی میں بہت ہی کم نیکی دیکھتے ہیں- وہ اپنی کمزروی، نالائقی سے بخوبی واقف ہیں- شیطان پوری پوری کوشش کرتا ہے کہ انہیں یہ کہہ کر انکے کیسز (Cases) مایوس کن ہیں خوفزدہ کرتا اور انہیں یقین دلاتا ہے کہ ان کے گناہوں کے دھبے کبھی بھی مٹائے نہ جائیں گے اور وہ امید کرتا ہے کہ ایسا کرنے سے انکا ایمان تباہ ہو جائیگا اور وہ اسکی آزمائشوں میں پھنس کر خدا کی وفاداری سے باز رہیں گے-AK 593.2

    گو خدا کے لوگ دشمنوں میں گھرے ہوۓ ہوں گے جو ان کی بربادی پر تلے ہوۓ ہیں- نگر انہیں اس بات کا زیادہ خوف نہیں کہ انہیں سچائی کی خاطر ایذا رسانی کا سامنا کرنا پڑے گا- انہیں صرف یہ ڈر ہے کہ انہوں نے ہر ایک گناہ کی معافی نہیں مانگی- اسی طرح بعض دوسری خطاؤں اور کمزوریوں کے سبب مسیح یسوع کے اس وعدے کی تکمیل کو محسوس نہیں کرتے- اس ن اے کہا ہے کہ “آزمائش کے اس وقت تیری حفاظت کروں گا جو زمین کے رہنے والوں کے آزمانے کیلئے تمام دنیا پر آنے والا ہے” مکاشفہ -10:3 اگر انہیں گناہوں کی معافی کا یقین ہو تو وہ اذیت یا موت سے ذرا بھی خوفزدہ نہ ہوں گے- لیکن اگر وہ اس لائق نہ نکلیں اور اپنے کردار کی خرابی کے سبب اپنی زندگیاں برباد کر لیں، پھر خدا کے نام کی بدنامی ہو گی-AK 593.3

    وہ اپنی ہر اطراف میں سازش کی منصوبہ بندیوں کے بارے سنتے اور بغاوت کے سرگرم کام کو دیکھتے ہیں اور انکے دل میں یہ تمنا بڑی شدت سے جنم لیتی ہے کہ یہ برگشتگی اور بدکار کی بدکاری اختتام پذیر ہو جائے- لیکن جس دوران وہ بغاوت کا مقابلہ کرنے کیلئے خداوند سے ملتجی ہوتے ہیں، اسی وقت بڑی شدت سے ملامت نفس کا شکار ہو جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ اس بدی کی عظیم لہر کے سامنے ٹھہر نہیں سکتے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ اگر انہوں نے ہمیشہ اپنی تمام پر صلاحیتوں کے ساتھ مسیح یسوع کی خدمت کی ہوتی اور آگے ہی آگے بڑھتے چلے جاتے تو ابلیس کی فوجیں ہم پر غالب نہیں آ سکتی تھیں-AK 594.1

    وہ خداوند کے سامنے اپنی جانوں کو دکھ دیتے ہیں اور اپنے ان بیشمار گناہوں کا حوالہ دیتے ہیں جن کے لئے انہوں نے توبہ کی اور پھر نجات دہندہ کے وعدہ کیلئے التجا کرتے ہیں- “اگر کوئی میری توانائی کا دامن پکڑے تو مجھ سے صلح کرے- ہاں وہ مجھ سے صلح کرے”- یسعیاہ-5:47 اگر انکی دعاؤں کا جواب فوری نہیں ملتا تو انکا ایمان جاتا نہیں رہتا- بیشک مصائب، بڑی پریشانی، خوف وہراس اور اذیت کا باعث بنتے ہیں- وہ خداوند کو اسی طرح پکڑے رکھتے ہیں جیسے یعقوب نے خداوند کے فرشتے کو پکڑ رکھا تھا اور انکی روح سے یہ آواز نکلتی ہے “میں تجھے اس وقت تک جانے نہ دوں گا جب تک تو مجھے برکت نہ دے”-AK 594.2

    اگر یعقوب دھوکے سے پہلوٹھے ہونے کے حق کو ہتھیانے کے گناہ کے بارے پہلے سے معافی نہ مانگتا تو خداوند اسکی کبھی بھی دعا نہ سنتا اور نہ ہی اسکی جان کو محفوظ رکھتا- پس مصیبت کے وقت اگر خدا کے لوگوں کے ایسے گناہ ہوں گے جن کا اقرار کر کے انہوں نے ترک نہ کیا تو خود اور اذیت ان پر چھا جائے گی- انکا ایما کم ہو جائے گا اور وہ رہائی کے لئے خداوند سے التماس نہ کر پائیں گے اور جیسے کہ انہیں شدت سے اپنی نالائقی کا احساس ہے انہیں کسی پوشیدہ گناہ کو ظاہر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں- کیونکہ پیشتر ہی ان کے گناہ عدالت میں جا چکے اور معاف ہو چکے ہیں اور انہیں یاد نہیں کیا جا سکتا-AK 594.3

    شیطان بہتوں کو یہ ترغیب دے گا کہ خداوند انکے زندگی کے کاروبار کی چھوٹی موتی بے وفائیوں کو نظر انداز کر دے گا- مگر خداوند خدا نے یعقوب کے معاملے میں عیاں کر دیا کہ وہ نہ تو بدی کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اسے برداشت کرتا ہے- وہ سب لوگ جو اپنے ان گناہوں کے لئے بہانہ تراشنے یا انکو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں جنکا اقرار کر کے معافی حاصل نہیں کی اور یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ ان کے نام آسمانی کتاب میں رہیں گے، ان پر شیطان غالب آ جائیگا- جتنا زیادہ انکا رتبہ ہو گا اور جتنی زیادہ عزت توقیر کے مالک ہوں گے انکی راہیں خداوند کی نظر میں اتنی ہی سنگین ہوں گی اور انکا دشمن شیطان ان پر فتح پائیگا- وہ جو خداوند کے دن کیلئے تیاری کرنے میں تاخیر کرتے ہیں انہیں مصیبت کے وقت خداوند کی مدد حاصل نہں ہو سکتی ان سبکا کیس (Case) مایوس کن ہے- AK 595.1

    مسیح یسوع کا اقرار کرنے والے وہ مسیحی جو آخری کشمکش میں بغیر تیاری کے آئین گے، وہ اپنی مایوسی اور پریشانی میں اپنے گناہوں کا اقرار کریں گے- انکی آزردگی اور بدحالی پر ابلیس کا دل نہایت ہی شاد ہو گا- یہ گناہوں کے اعتراف یہوداہ اسکر یوتی یا عیسو کے سے اعتراف کی مانند ہوں گے- ایسے لوگ گناہ کے نتیجہ پر آزردہ ہوۓ ہیں نہ کہ اپنے گناہوں اور قصوروں کیلئے آہ وزاری کرتے ہیں- انکے دل کی شکستگی اور خستگی حقیقی نہیں ہوتی اور ن ہ ہی انہیں بدی سے کراہت ہوتی ہے- وہ سزا کے خوف کی وجہ سے اپنے گناہ کو تسلیم کرتے ہیں- مگر قدیم زمانہ کے فرعون کی طرح جب خطرہ ٹل جاتا ہے تو پھر خدا کی مخالفت پر اتر آتے ہیں-AK 595.2

    یعقوب کی تاریخ اس بات کی بھی ضمانت ہے کہ خداوند انکو رد نہیں کرے گا جنہیں گو دغا بازی سے گناہ کی آزمائش میں ڈالا گیا ہے اور وہ سچی توبہ کر کے خداوند کے پاس واپس لوٹ آئے- ابلیس ایسے لوگوں کو برباد کرنا چاہتا ہے جبکہ خداوند مصیبت کے وقت اپنے فرشتے بھیج کر انہیں تسلی وتشفی اور پناہ مہیا کرتا ہے- شیطان کے حملے بڑے شدید اور طےشدہ ہوتے ہیں اور اسکے مکروفریب وحشت ناک مگر خداوند کی نظر اپنے لوگوں پر ہوتی ہے اور وہ انکی گریہ وزاری کی آواز کو سنتا ہے- انکی مصیبت بڑی بھاری ہے اور ایسے لگتا ہے کہ بھٹی کے شعلے انہیں بھسم کر کے ہی دم لیں گے- مگر انہیں مصفا کرنے والا بھٹی سکو تپائے ہوۓ سونے کی مانند پاک صاف کر کے انہیں بچا لے گا- سخت ترین آزمائش کے دوران خداوند کی محبت اپنے بچوں کیلئے بہت زیادہ قوی اور زود حس ہوتی ہے- مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ نجاست سے پاک ہونے کیلئے وہ خود کو آگ کی بھٹی میں ڈالیں تاکہ ان میں مادیت بھسم ہو جائے اور مسیح یسوع کی شبہہ پوری طرح منعکس ہو-AK 595.3

    پریشانی اور مصیبت کا وقت جو ہمارے سامنے ہے وہ ایسے ایمان کا تقاضا کرتا ہے جو تکان اور ماندی بھوک اور تاخیر کو برداشت کر سکے- ایسے ایمان کا تقاضا کرتا ہے جو سخت آزمائش میں ماند نہ پڑ جائے- ہر ایک کو آزمائشی وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ اس وقت کیلئے تیاری کر لے- یعقوب اس لئے غالب آیا کیونکہ وہ مستقل مزاج اور ارادے کا پکا تھا اسکی فتح مستقل مزاجی کی قوت کا ثبوت تھا- وہ تمام لوگ جو خداوند کے وعدوں کو یعقوب کی طرح تھام لیں گے وہ بھی اسی طرح کامیابی سے ہمکنار ہوں گے- جو خود انکاری نہیں کریں گے، خواہ خدا کے سامنے خود کو دکھ دیں- لمبی لمبی دعائیں مانگیں، وہ اسکی برکات حاصل نہ کر پائیں گے- خدا سے کشتی کرنا اس بارے بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ کیا ہے! بہت کم لوگ ہیں جو بدل وجان خداوند کے حضور اپنی ساری قوا کو جمع کر کے دعا مانگتے ہیں، جب مایوسی کی لہریں جو بیان سے باہر ہیں درخواست گزاروں پر آئیں گی تو بہت ہی کم لوگ ہوں گے جو خداوند کے وعدوں کو مضبوطی سے تھام لیں گے-AK 596.1

    وہ جو اب اپنے ایمان کو کم عمل میں لاتے ہیں انہیں شیطانی لوگوں کے مکر وفریب میں پھنسنے کا زیادہ خطرہ ہے اور وہ اس فرمان کو بھی جلد مان لیں گے جو ضمیر کو مجبور کرتا ہے اور اگر وہ اس امتحان کو برداشت بھی کر لیں، پھر بھی وہ مصیبت کے وقت گہری الجھن اور آزردگی کا شکار ہو جائیںگے- کیونکہ انہوں نے کبھی بھی خدا پر اعتماد کرنے کی عادات نہیں اپنائی- ایمان کے وہ اسباق جن سے انہوں نے غفلت برتی وہ انہیں مجبورا پست ہمتی کے ہولناک دباؤ تلے سیکھنے پڑے-AK 596.2

    خداوند کے وعدوں کا تجربہ کرنے سے ہم اب خود خدا سے شناسائی حاصل کریں- فرشتے ہر اس دعا کا ریکارڈ رکھتے ہیں جو مخلص مستعد اور سنجیدہ ہو- خدا کیساتھ رفاقت وشراکت سے غفلت برتنے کی نسبت اپنی فرحت ومسرت سے منہ موڑنا چاہیے- خداوند کی رضا مندی سے عسرت، خود انکاری، دولت کے خزانوں، عزت وناموس، سہولتوں سے کہیں بہتر ہے- “ہمیں دعا کے لئے وقت نکلنا چاہیے- اگر ہم اپنے اذہان کو دنیوی دلچسپیوں سے بوجھل ہونے دیں گے، تو ہو سکتا ہے کہ خداوند ہم سے سونے کے بت، گھر یا زمینیں لے لے تاکہ ہمارے پاس وقت ہو-AK 596.3

    نوجوان گناہ کرنے کیلئے دھوکا نہیں کھائیں گے اگر وہ انکار کریں اور ایسی راہ کا انتخاب کریں جس میں وہ خدا کی برکات کا تقاضا کر سکیں- اگر پیامبر جو دنیا کو آخری سنجیدہ آگاہی کا پیغام دے رہے ہیں وہ خداوند کی برکات کیلئے، بےحسی کے ساتھ نہیں اور نہ ہی اونگھتے ہوۓ بے پرواہی اور کاہلی کیساتھ دعا مانگے بلکہ ایمان کیساتھ دلسوزی سے دعا مانگے جیسے یعقوب نے مانگی تو اِنہیںایسی بہت سی جگہیں دکھائی دیں گی جن کے بارے وہ کہہ سکیں “میں نے خدا کو روبرو دیکھا تو بھی میری جان بچی رہی” پیدائش -30:32 آسمان انہیں شہزادوں کی طرح قبول کرے گا جن میں ایسی قوت ہے جو فرشتوں اور انسانوں پر غالب آئے-AK 596.4

    “ایسی تکلیف کا وقت کہ ابتدا اقوام سے اس وقت تک کبھی نہ ہو گا” ہم پر جلد آنے والا ہے- ہمیں ایسے تجربہ کی ضرورت ہو گی جو ابھی ہم نہیں رکھتے اور بیشتر ایسے ہیں جو اسے حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں- اسی لئے کہ مصیبت حقیقت میں اسقدر بڑی نہیں ہوتی جتنی ہم توقع کرتے ہیں مگر اس بحران کیلئے یہ بات سچ نہیں ہے جو ہمارے سامنے ہے-AK 597.1

    اس سخت ترین امتحان کا مقابلہ کوئی بھی دکھاوا یا نمائش نہیں کر پائے گی کیونکہ اسکی اہمیت اور عظمت الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی- آزمائش کی سی گھڑی میں ہر ایک شخص کو فردا فردا اپنا حساب دینا ہو گا-” اگرچہ نوح اور دانی ایل اور ایوب اس میں ہوں تو بھی خداوند فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم وہ نہ بیٹے سکو بچا سکیں گے نہ بیٹی کو بلکہ اپنی صداقت سے فقط اپنی ہی جان بچائیں گے” حزقی ایل -20:14AK 597.2

    ب ہمارا سردار کاہن ہمارے لیے کفارہ دے رہا ہے تو ہمیں مسیح میں کامل ہونے کیلئے جدوجہد کرنی چاہیے- مسیح یسوع اپنے خیالات کے سبب بھی آزمائش کے زیر اثر نہ آیا- شیطانی انسانی دل میں کچھ اشارات ڈھونڈ لیتا ہے جنکی وجہ سے وہ اس میں قدم جما لیتا ہے- دل میں کچھ گناہ آلودہ خواہشات پلی پوسی ہوتی ہیں جسکی وجہ سے دل میں آزمائشیں داخل ہو جاتی ہیں- مگر مسیح یسوع اپنے بارے پکار کر کہتا ہے کہ “دنیا کا سردار آتا ہے اور مجھ میں اسکا کچھ نہیں” یوحنا 30:14 شیطان کو خدا کے بیٹے میں کچھ ایسی چیز نہ ملی جس کی وجہ سے وہ مسیح یسوع پر فتح پاتا- وہ اپنے باپ کے احکام پر عمل کرتا تھا اور اس میں کوئی گناہ نہ تھا جیسے شیطان اپنے حق میں استعمال کر سکتا- مصیبت کے وقت جنھیں قائم رہنا ہے انکے لئے بھی یہی شرائط ہیں-AK 597.3

    مسیح کے خون کے کفارہ کے ذریعہ اسی زندگی میں ہمیں گناہ سے علیحدگی حاصل کرنا ہے- ہمارا پیارا نجات دہندہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اس کے ساتھ منسلک ہو جائیں- اپنی کمزوریوں کو اسکی قوت کے ساتھ اور جہالت کو اسکی حکمت کے ساتھ اور اپنی نالائقی کو اسکے اوصاف کیساتھ متحد کر لیں- خداوند کی پرودگاری وہ سکول ہے جہاں ہ م مسیح یسوع کی فروتنی اور انکساری سیکھتے ہیں- خداوند ہمارے سامنے ایسی چیزیں نہیں رکھتا جو آسان اور فرحت انگیز ہیں جنکا ہم چناؤ کرنا چاہیں گے بلکہ وہ ہمارے سامنے زندگی کا حقیقی نصب العین رکھتا ہے- اب اسکا انحصار ہم پر ہے کہ ہم ان آسمانی ایجنسیوں کیساتھ تعاون کریں جو ہمارے کردار کو الہی نمونہ کے مطابق ڈھالتی ہیں- اپنی جان کو خطرہ میں ڈالے بغیر کوئی بھی اس کام سے غفلت نہیں برت سکتا-AK 597.4

    رویا میں یوحنا عارف نے یہ آواز سنی- “اے خشکی اور تری تم پر افسوس! کیونکہ ابلیس بڑے قہر میں تمھارے پاس اتر کر آیا ہے- اس لئے جنت ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے” مکاشفہ -12:12 آسمانی آواز نے جن مناظر کے بارے منادی کی ہے وہ بڑے ہی ہولناک ہیں- جوں جوں شیطان کا وقت کم ہوتا جاتا ہے اسکا غضب بڑھتا جاتا ہے- اسکے مکروفریب کا کام مصیبت کے وقت عروج کو پہنچ جائے گا- مافوق الفطرت کردار کے ہولناک مناظر آسمان میں دیکھے جائیں گے جو شیطانی قوت کے معجزات کی نشانی ہوں گے- شیطانی روحیں دنیا کے بادشاہوں اور تمام دنی امین جائیں گی تاکہ انہیں اپنے دھوکے میں پھنسا لیں اور انہیں ترغیب دیں گی کہ اسکی آخری جدوجہد میں آسمانی بادشاہت کے خلاف انکے ساتھ الحاق کر لیں- بادشاہ اور رعایا سبھی ان ایجنسیوں کے جھانسے میں آ جائیں گے- کچھ لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے جو خود کو مسیح کہیں گے اور اس پرستش کا تقاضہ کریں گے جو صرف دنیا کے نجات دہندہ کیلئے مختص ہے- وہ عالی شان معجزات دکھائیں گے، شفا دیں گے اور دعوی کریں گے کہ انہیں آسمان سے مکاشفہ ملا ہے کہ وہ پاک صحائف کی شہادتوں کی تردید کریں-AK 598.1

    اس بڑے فریبی کے ڈرامے کا شہکار خود شیطان ہو گا جو خود کو مسیح کہے گا- کلیسیا بڑی مدت سے نجات دہندہ کی آمد کی منتظر رہی ہے تاکہ اپنی امیدوں کی منزل مقصود پا سکے- اب مہا دھوکے بعض خود کو بطور مسیحا کے پیش کرے گا کہ وہ آ گیا ہے- دنیا کے بعض حصوں میں وہ بنی نوع انسان کے سامنے ایسی شان وشوکت، جلال اور حشمت کے ساتھ ظاہر ہو گا، جیسی مسیح یسوع کی عظمت وحشمت یوحنا عارف نے بیان کی ہے مکاشفہ -15, 13:1 اسے ایسا جلال گھیرے ہوۓ ہو گا جو کسی انسانی آنکھ نے ابھی تک نہ دیکھا ہو گا- فضا میں نرسنگوں کی آواز سنائی دے گی “مسیح یسوع آ گیا ہے! مسیح یسوع آ گیا ہے!” لوگ ازراہ عقیدت اسکی قدم بوسی کیلئے سجدے میں گر جاتے ہیں جبکہ ابلیس خود اپنے ہاتھ اٹھا کر لوگوں کو اسی طرح برکت دیتا ہے جیسے مسیح یسوع جب اس دھرتی پر تھا اپنے شاگردوں کو برکت دیتا تھا- اسکی آواز ملائم اور رعب دار ہے، مگر نہایت شیریں ہے- عاجزانہ اور ہمدردانہ لہجے میں وہ ان پر فضل سچائیوں کو پیش کرتا ہے جن کا بیان مسیح یسوع نے کیا- وہ بیماروں کو شفا دیتا ہے اور پھر مسیح کا روپ دھارے ہوۓ شیطان سبت کو سنڈے میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتا ہے اور پھر سبکو حکم دیتا ہے کہ جس دن کو اس نے مقدس ٹھہرایا ہے اسے مانیں اور وہ اعلان کرتا ہے کہ وہ سب لوگ جو ساتویں دن کو سبت مانتے ہیں وہ اسکے بھیجے ہوۓ فرشتوں کی بات نہ مان کر خدا کے نام کی تحقیر کرتے ہیں- یہ تو بہت ہی بڑا دھوکہ ہو گا- اور جیسے سامری لوگ شمعون جادوگر کے دھوکے میں آ گئے تھے- اور کہتے تھے کہ “یہ شخص خدا کی وہ قدرت ہے جسے بڑی کہتے ہیں” اعمال -10:8 “کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اٹھ کھڑے ہوں گے اور ایسے بڑے نشان اور عجیب کام دکھائیں گے کہ اگر ممکن ہو تو برگزیدوں کو بھی گمراہ کر لیں” متی -24:24 پس اگر وہ تم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھریوں میں ہے تو یقین نہ کرنا- کیونکہ جیسے بجلی پورب سے کوند کر پچھم تک دکھائی دیتی ہے ویسے ہی ابن آدم کا آنا ہو گا” متی 31:25,31:24,27-25:24 مکاشفہ 1,7:1 تھسلنیکیوں 17-16:4 کلام مقدس اس لئے مسیح یسوع کی آمد کی نقل کرنا نا ممکن ہے- اسے تو ساری دنیا دیکھے گی-AK 598.2

    صرف وہی جو پاک نوشتوں کے بدل وجان شاگرد رہے ہیں اور جنہوں نے صداقت کی محبت سکو قبول کیا ہے اس قوی دھوکے سے محفوظ رہیں گے- بائبل کی شہادت سے یہ حضرات شیطان کے بہروپیا پن کی شناخت کر لیں گے- سب پر کڑے امتحان کا وقت آئے گا- آزمائشوں کے چھاج سے حقیقی مسیحی ظاہر ہو جائینگے- کیا خدا کے لوگ اسکے کلام کو اتنی مضبوطی سے تھام لیں گے کہ وہ اپنے حواس خمسہ کے ثبوت پر مائل نہ ہو جائیں گے-AK 599.1

    کیا وہ اس بحران کے زمانہ میں بائبل مقدس اور صرف بائبل مقدس سے چمٹے رہیں گے؟ اگر ممکن ہو تو شیطان انہیں اس دن ثابت قدم رہنے سے روکے گا- وہ معاملات کو یوں مرتب کرے گا کہ وہ انکی راہ کی باڑ بن جائیں- انہیں دنیاوی مال ودولت میں پھنسا دے گا تاکہ وہ بھاری اور تھکا دینے والے بوجھ کو گھسیٹتے پھریں اور انکے دل اس زندگی کی فکروں کے نیچے دب جائیں اور آزمائش کی گھڑی ان پر چور کی طرح آ پڑے-AK 599.2

    جیسے ہی مختلف مسیحی حکومتوں کے حکمرانوں کی طرف سے شریعت ماننے والوں کے خلاف حکم جاری ہو گا اور گورنمنٹ کی انہیں پناہ حاصل نہ رہے گی اور جو انہیں تباہ کرنا چاہتے ہیں انہیں کھلی چھٹی ہو گی- تو خدا کے لوگ شہروں اور دیہاتوں سے نکل کر اکٹھے ویرانوں، سنسانوں اور غیر آباد جگہوں میں رہیں گے اور پیشتر پہاڑوں کی غاروں میں بسیرا کریں گے- پیڈ ماؤنٹ (Pied mount) ویلی کے مسیحیوں کی طرح زمین کی اونچی جگہوں کو اپنی عبادت گاہیں بنائیں گے اور پہاڑوں اور چٹانوں کے لئے خداوند کا شکر ادا کریں گے- یسعیاہ -16:33 مگر بہت سے تمام قوموں اور طبقات میں سے بڑے چھوٹے، امیر غریب، کالے گورے، بے انصافی کے ظالم پھندے میں پھنس جائیں گے- خدا کے پیارے زنجیروں سے جکڑے اور جیلوں میں بند کئے جائیں- بعض کو موت کا حکم سنایا جائے گا- بعض کو غلیظ عقوبت خانوں میں فاقوں سے مارا جائے گا- انکا آہ ونالہ سننے کیلئے کوئی انسانی کان کھلا نہ ہو گا اور کوئی انثنائی ہاتھ انکی مدد کیلئے نہیں پہنچے گا-AK 600.1

    مگر خداوند کے لوگ گمراہ نہیں ہوں گے- جھوٹے نبیوں کی یہ تعلیم پاک نوشتوں کے مطابق نہیں ہے- ابلیس کی برکات ان پر ہیں جو حیوان اور اسکے بت کی پرستش کرتے ہیں- یہ وہ کلاس ہے جن پر خدا نے اپنی خالص غضب کی مے انڈیلنے کا اعلان کر رکھا ہے-AK 600.2

    کیا آزمائش کی اس گھڑی میں رب جلیل اپنے لوگوں کو بھول جائیگا؟ جب پانی کے سیلاب سے نوح کے زمانے کی دنی عتبہ ہو گئی تو کیا خدا نوح کو بھول گیا؟ کیا خداوند اس وقت لوط کو بھول گیا جب آسمانی آگ نے نازل ہو کر سدوم اور عمورہ کے شہروں کو خاکستر کر دیا؟ کیا خداوند مصر میں یوسف کو بھول گیا جو بت پرستوں کے درمیان گھرا ہوا تھا؟ کیا خداوند اس وقت ایلیاہ کو بھولل گیا جب آیزیبل نے ایلیاہ کی جان سکو بعل کے پجاریوں کی جان کے ساتھ ملانے کی قسم کھائی؟ کیا خداوند یرمیاہ کو بھول گیا جب اسے تاریک کیچڑ بھرے کنویں میں پھینک دیا گیا- کیا وہ سدرک میسک اور عبد نجو کو آگ کی بھٹی میں یا دانی ایل کو شیر کی ماند میں بھول گیا؟AK 600.3

    “لیکن صیون کہتی ہے یہوداہ نے مجھے ترک کیا ہے اور خداوند مجھے بھول گیا ہے- کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیر خوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شائد بھول جائے پر میں تجھے نہ بھولوں گا دیکھ میں نے تیری صورت اپنی ہتھیلیوں پر کھود رکھی ہے” یسعیاہ -16-14:49AK 600.4

    رب الافواج فرماتا ہے “جو کوئی تم کو چھوتا ہے میری آنکھ کی پتلی کو چھوتا ہے” زکریاہ -8:2AK 600.5

    گو دشمن انہیں جیل میں ڈالیں- جیلوں کی دیواریں انکی روحوں اور مسیح یسوع کے درمیان رابطہ کو منقطع نہیں کر سکتیں- وہ جو انکی ہر کمزوری کو دیکھتا ہے، جو ہر آزمائش سے واقف ہے، وہ تمام زمینی قوتوں سے بالاتر ہے- فرشتے جیلوں کی تنہائی میں آسمان سے روشنی اور امن لے کر آئیں گے- جیلیں محل بن جائیں گی- ایمان وہاں ثمر آور ہو گا اور تاریک دیواریں آسمانی روشنی سے جگمگا اٹھائیں گی- بالکل اسی طرح جیسے فلپیوں کے جیل خانہ میں پولس اور سیلاس کے گیت گانے اور دعا مانگنے کے دوران نصف شب کو جگمگا اٹھیں تھیں-AK 601.1

    انہیں خدا کی عدالت میں جواب دینا ہو گا جو اسکے لوگوں کو برباد کرنا چاہتے ہیں- اسکے تحمل کی وجہ سے بدکار گناہ کرنے میں بیباک ہو جاتے ہیں- مگر انکی سزا یقینی اور ہولناک ہے کیونکہ ان کے لئے بہت دیر تک صبر کیا گیا- “کیونکہ خداوند اٹھے گا جیسے کہ وہ پراضیم میں اور وہ غضبناک ہو گا جیسے جبعونکی وادی میں تاکہ اپنا کام بلکہ اپنا عجیب کام کرے اور اپنا کام ہاں اپنا انوکھا کام پورا کرے” یسیعاۂ 21:28 ہمارے رحیم خدا کے قریب سزا کا کام عجیب کام ہے- “مجھے اپنی حیات کی قسم شریر کے مرنے میں مجھے کچھ خوشی نہیں” حزقی ایل -11:33 خداوند خداوند خدای رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی گناہ اور تقصیر اور خطاء کا بخشنے والا، لیکن وہ مجرم کو ہرگز بری نہیں کرے گا” خروج -7-6:34AK 601.2

    “خداوند قہر کرنے میں دھیما اور قدرت میں بڑھ کر ہے اور مجرم کو ہرگز بری نہیں کرے گا” ناحوم 3:1 کا بدلہ لینے کے لئے ہولناک کام کرنے کیلئے حق بجانب ہے- خداوند خدا اپنی شریعت کی پامالی- گنہگار سے بدلہ لینے کی دیرینے گنہگار کو عندیہ دیا کہ شاید خداوند اس سے بدلہ نہیں لے گا- وہ قوم جس کے ساتھ وہ بڑا تحمل کرتا ہے اور اسکا قلع قمع نہیں کرتا- بالاخروہ خداوند کے خالص غضب کی مے کے پیالے میں سے پئے گی، جسمیں قطعا رحم کی ملاوٹ نہیں ہو گی-AK 601.3

    جب مسیح یسوع آسمانی ہیکل میں شفاعتی کام انجام دے لے گا تو انکو خدا کے غضب کی خالص مے کو پلائے گا جو حیوان اور اسکے بت کی پرستش کرتے اور اسکی چھاپ لیتے ہیں” مکاشفہ 10-9:14 مصر پر وہ آفتیں جو خداوند نے اپنے لوگوں کی رہائی دینے کے وقت نازل کیں، اب بھی دنیا پر اسی طرح کے بلکہ انسے بھی ہولناک آفات اس سے تھوڑی دیر پہلے بازل ہوں گی جب خداوند اپنے لوگوں کو رہائی بخشے گا- یوحنا عارف یوں اس ہولناک منظر کا بیان کرتا ہے- “جن آدمیوں پر اس حیوان کی چھاپ تھی اور جو اس کے بت کی پرستش کرتے تھے ان کے ایک برا اور تکلیف دینے والا ناسور پیدا ہو گیا سمندر مردے کا سا خون بن گیا اور سمندر کے سب جاندار مر گئے اور پانی کے چشمے خون بن گئے- خداوند خدا قادر مطلق!بیشک تیرے فیصلے درست اور راست ہیں” مکاشفہ -7-2:16AK 601.4

    خدا کے لوگوں پر موت کا فتوی دینے سے وہ اسی طرح مجرم ٹھہرے جیسے کہ انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے انہیں قتل کیا- مسیح یسوع نے اسی لحاظ سے اپنے زمانے کے یہودیوں کو مقدسین کے خون کا مجرم ٹھہرایا جو ہابل کے زمانہ سے شروع ہوا تھا- کیونکہ ان میں وہی روح تھی اور وہ پھر وہی کام دہرانا چاہتے تھے جو نبیوں کے قاتلوں نے کیا تھا- جو نبیوں کے قاتلوں نے کیا تھا- جو آفات ان پر آنے والی ہیں ان میں سورج کو یہ قوت دی گئی کہ وہ انہیں جھلس دے “سورج کو آدمیوں کو جھلس دینے کا اختیار دیا گیا اور آدمی سخت گرمی سے جھلس گئے” مکاشفہ -9-8:16 انبیا اس وقت زمین کی ہولناک حالت کا ذکر کرتے ہیں “زمین ماتم کرتی ہے کیونکہ غلہ خراب ہو گیا- میدان کے تمام ددرخت مرجھا گئے، اور بنی آدم سے خوشی جاتی رہی- بیج ڈھیلوں کے نیچے سڑ گیا- غلہ خانے خالی پڑے ہیں- جانور کیسے کراہتے ہیں کیونکہ انکے لیے چراگاہ نہیں ہے- پانی کی ندیاں سوکھ گئیں اور آگ بیابان کی چراگاہوں کو کھا گئی اس وقت مقدس کے نغمے نوحے ہو جائیں گے- بہت سی لاشیں پڑی ہوں گی- وہ چپکے چپکے انکو ہر جگہ نکال پھنکیں گے” یو ایل ,20-17:1,12-10:1عاموس -3:8AK 602.1

    یہ آفات بین الاقوامی نہیں ہیں اور نہ ہی زمین کے تمام باشندے مکمل طور پر ہلاک کر دیئے جائیں گے- مگر وہ اس قدر اذیت ناک ہوں گی کہ انسانوں نے اس سے پہلے ایسی آفات کبھی نہ دیکھی ہوں گی- آزمائشی وقت ختم ہونے سے پہلے، آدمیوں پر جو فیصلہ دیا گیا اس میں رحم شامل تھا- مسیح یسوع کے خون سے گنہگاروں کو انکے پورے جرم کی سزا سے بچا لیا اور اسکی انہیں ممکمل سزا نہ دی گئی- مگر آخری فیصلے میں خداوند کے غضب میں رحم شامل نہ ہو گا-AK 602.2

    اس دن عوام خداوند کے رحم کی تمنا کریں گے جسے انہوں نے عرصۂ سے روکے رکھا تھا- “دیکھو وہ دن آتے ہیں کہ میں اس ملک میں قحط ڈالوں گا- نہ پانی کی پیاس اور نہ روٹی کا قحط بلکہ خداوند کا کلام سننے کا- تب لوگ سمندر سے سمندر تک اور شمال سے مشرق تک بھٹکتے پھریں گے اور خداوند کے کلام کی تلاش میں ادھر ادھر دوڑیں گے لیکن کہیں نہ پائیں گے” عاموس -12-11:8AK 602.3

    خداوند کے لوگ مصائب سے آزاد نہیں ہوں گے- مگر جب وہ اذیت برداشت کر رہے ہوں گی اور انہیں دشواری کا سامنا ہو گا، محتاجی اور تنگ دستی کا شکار ہوں گے اور انہیں کھانے پینے کی کمی ہو گی، خداوند انہیں برباد ہونے نہیں دے گا- وہ خداوند جس نے ایلیاہ کی حفاظت کی وہ اپنے کسی بھی جانثار بیٹے کو نظر انداز نہیں کرے گا- وہ جو انکے بال گن سکتا ہے وہینکی حفاظت کرے گا اور قحط کے زمانہ میں انکی احتیاجیں رفع کی جائیں گی- جبکہ بدکار بھوک اور وبا سے مر رہے ہوں گے، فرشتہ راستبازوں کی پناہ ہوں گے اور انکی ضروریات زندگی کو پورا کریں گے- وہ جو راستبازی سے چلتا ہے اسکے لئے یہ وعدہ ہے “اسکو روٹی دی جائے گی اس کا پانی مقرر ہو گا- محتاج اور مسکین پانی ڈھونڈتے پھرتے ہیں پر ملتا نہیں- انکی زبان پیاس سے خشک ہے- میں خداوند انکی سنوں گا- میں اسرائیل کا خدا انکو ترک نہیں کروں گا” یسیعاۂ -17:41,16-15:33AK 603.1

    “اگرچہ انجیر کا درخت نہ پھولے اور تاک میں پھل نہ لگے اور زیتون کا حاصل ضائع ہو جائے اور کھیتوں میں کچھ پیداوار نہ ہو اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جاتی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں تو بھی میں خداوند سے خوش رہوں گا اور اپنے نجات بخش خدا سے خوش وقت ہوں گا” حبقوق -18-17:3AK 603.2

    “خداوند تیرا محافظ ہے- خداوند تیرے دھنے ہاتھ پر تیرا سایبان ہے- نہ آفتاب دن کو تجھے ضرر پہنچائے گا نہ ماہتاب رات کو- خداوند ہر بلا سے تجھے محفوظ رکھے گا- وہ تیری جان کو محفوظ رکھے گا- کیونکہ وہ تجھے صیاد کے پھندے سے اور مہلک وبا سے چھڑائے گا- وہ تجھے اپنے پروں سے چھپا لے گا اور تجھے اسکے بازوؤں کے نیچے پناہ ملے گی- اسکی سچائی ڈھال اور سپر ہے- تو نہ رات کی ہیبت سے ڈرے گا- نہ دن کو اڑنے والے تیر سے- نہ اس وبا سے جو اندھیرے میں چلتی ہے- نہ اس ہلاکت سے جو دوپہر کو ویران کرتی ہے- تیرے اس پاس ایک ہزار گر جائیں گے اور تیرے دہنے ہاتھ کی طرف دس ہزار- لیکن وہ تیرے نزدیک نہیں آئے گی- لیکن تو اپنی آنکھوں سے نگاہ کرے گا اور شریروں کے انجام کو دیکھے گا- پر تو اے خداوند! میری پناہ ہے- تو نے حق تعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے- تجھ پر کوئی آفت نہیں آئے گی اور کوئی وبا تیرے خیمہ کے نزدیک نہ پہنچے گی” زبور -10-3:9,7-5:121AK 603.3

    لیکن دنیا کی نظر میں ایسے دکھائی دے گا کہ خداوند کے لوگ جلد ہی اپنے خون سے اپنی گواہی پر مہر ثبت کریں گے جیسے کہ قدیم شہیدوں نے کی اور وہ خود بھی گھبرا جائیں گے کہ خداوند نے انہیں انکے دشمنوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے- یہ دن بڑی مصیبت کا ہے- دن رات وہ مخلصی کے لئے خداوند سے گریہ وزاری کرتے ہیں- بدکار خوشی سے پھولے نہیں سماتے- لعن طعن کی یہ آوازیں سنائی دیتی ہے “اب تمہارا ایمان کہاں گیا؟ اگر تم سچ مچ خدا کے لوگ ہو تو پھر وہ تمہیں ہمارے ہاتھ سے چھڑا کیوں نہیں لیتا؟ مگر خدا کے یہ منتظر لوگوں کو یاد ہے کہ مسیح یسوع جب کلوری کی صلیب پر جان دے رہا تھا تو سردار کاہن اور حاکم ٹھٹھا مار مار کر کہتے تھے “اس نے آوروں کو بچایا- اپنے تئیں نہیں بچا سکتا- یہ تو اسرائیل کا بادشاہ ہے- اب صلیب پر سے اتر آئے تو ہم اس پر ایمان لے آئیں” متی 42:27 یعقوب کی طرح سب خدا کیساتھ کشتی لڑ رہے ہیں- انکے چہرے باطنی کشمکش کا اظہار کر رہے ہیں- ہر چہرہ زرد ہے- مگر وہ اپنی مخلص التجا سے باز نہیں آتے-AK 604.1

    اگر بنی نوع انسان آسمانی بصیرت سے دیکھ سکیں وہ دیکھیں گے کہ بہت سے فرشتے انکے گرد قوت پہنچانے کیلئے جمع ہیں جنہوں نے مسیح کے کلام کے صبر کو تھام رکھا- بڑی ہمدردی سے فرشتوں نے انکی مصیبت کو دیکھا اور انکی دعاؤں کو سنا- وہ تو اپنے کمانڈر کے حکم کی انتظار میں ہیں کہ انہیں مصیبت سے کھینچ کر رہائی دیں- مگر انہیں ابھی تھوڑی دیر انتظار کرنا ہو گا- خدا کے لوگوں کو پیالے میں سے پینا اور بپتسمہ پانا ہے” مسیح یسوع نے ان سے کہا جو پیالہ میں پینے کو ہوں تم پیو گے اور جو بپتسمہ میں لینے کو ہوں وہ لو گے” مرقس -39:10AK 604.2

    یہ دیری جو انکے لئے بہت ہی تکلیف دہ ہے، انکی التجاؤں کا بہترین جواب ہے- جیسے کہ وہ اپنے خداوند کا بڑے بھروسے کیساتھ انتظار کر رہے ہیں انہیں اپنے ایمان، امید اور صبر کو کام میں لانے کا موقع مل رہا ہے، جو انہیں بہت ہی کم مذہبی تجربہ کے دوران مل پایا تھا- مگر برگزیدوں کی خاطر مصیبت کے وقت کو کم کیا جائے گا- “کیا خدا اپنے برگزیدوں کا انصاف نہ کرے گا جو رات دن اس سے فریاد کرتے ہیں؟ اور کیا وہ انکے بارے دیر کرے گا؟ میں تم سے کہتا ہوں کہ وہ جلد انکا انصاف کرے گا” لوقا 8-7:18ختمہ انسانوں کے خیال کے برعکس جلد ہو گا- گندم خدا کے کھتے میں جمع کی جائے گی اور کڑوے دانے اسلئے جمع کئے جائیں گے تاکہ آگ میں جل کر بھسم ہو جائیں-AK 604.3

    آسمانی مخلوق جو قابل اعتماد ہے مسلسل انکی نگہبان ہے- گو عام حکم جاری ہو گیا کہ کسی وقت شریعت کو ماننے والوں کو موت کے گھات اتار دیا جائے- انکے دشمن اس وقت کے انتظار میں تھے جب وہ انکی جان لیتے- مگر کوئی بھی ان قوی محافظوں کے پاس سے گزر کر وفادار روحوں تک پہنچ نہیں سکتا جو انکی نگہبانی کر رہے ہیں- بعض پر حملہ کیا گیا جب وہ شہروں یا دیہاتوں سے بھاگ کر جا رہے تھے اور اناکے خلاف اٹھائی جانے والی تلواریں ٹوٹ گئیں اور بےجان تنکا ثابت ہوئیں اور بعض کی فرشتوں نے جنگی مردوں کی صورت میں آ کر دستگیری کی-AK 604.4

    تمام زمانوں میں خدا نے اپنے پاک فرشتوں کے ذریعہ اپنے لوگوں کو رہائی بخشی ہے- آسمانی مخلوق نے بنی نوع انسان کے امور میں سرگرم حصہ ادا کیا ہے- وہ ایسے بہادروں کی صورت میں ظاہر ہوۓ جو بجلی کی مانند چمکتے تھے- فرشتے مسافروں کے لباس میں بھی ظاہر ہوۓ- فرشتے خدا کے لوگوں کو انسانی شکل میں بھی ملے- انہوں نے دوپہر کے وقت بلوط کے درخت کے نیچے آرام کیا جیسے کہ وہ تھکے ماندے ہوں- انہوں نے انسانوں کی مہمان نوازی کو قبول کیا- انہوں نے بھٹکے ہوۓ مسافروں کی رہنمائی کی- انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے مذبحے کی آگ جلائی- انہوں نے جیل کے دروازے کھول کر خدا کے خادموں کو آزاد کر دیا- وہ آسمانی زرہ بکتر پہن کر نجات دہندہ کی قبر پر سے پتھر ہٹانے آئے-AK 605.1

    انسانوں کی صورت میں فرشتے اکثر راستبازوں کی مجلسوں میں آتے ہیں- وہ بدکاروں کی مجموں میں بھی وزٹ کرتے ہیں جیسے کہ وہ سدوم میں گئے تاکہ انکے کاموں کا ریکارڈ بنائیں اور یقین کر لیں کہ آیا انہوں نے خداوند کے تحمل کی حد کو عبور کیا ہے؟ خداوند رحم کرنا پسند کرتا ہے اور ان تھوڑی سی جانوں کی خاطر جو اکسی خدمت کرتی ہیں عوام پر مصائب لانے سے باز رہتا ہے- گنہگار جو خدا کے خلاف ہیں انہیں بہت ہی کم علم ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کے لئے ان تھوڑے سے وفادار لوگوں کے مقروض ہیں جن پر وہ جبر جڑ جے اور ٹھٹھا مار کر خوش ہوتے ہیں-AK 605.2

    گو اس دنی اکے حاکم تو یہ نہیں جانتے مگر انکی کونسلز میں فرشتے سپوکس مین (Spokes man) ہوتے ہیں- (جو دوسروں کیلئے بولے) انسانی آنکھوں نے انکو دیکھا ہے- انکی اپیلوں کو سنا ہے انکے مشوروں کی مخالفت کی اور مذاق اڑایا ہے- انسانی ہاتھوں نے انکی ہتک کی ہے- کونسل ہال میں، اور عدالتوں میں انسانوں کے ساتھ بےتکلف دیکھے گئے- انہوں نے مظلوموں کے کیس (Case) کو انکے اپنے دفاع کرنے والوں سے بہتر انداز میں پیش کیا- انہوں نے ناپاک مقاصد کو شکست دی جو خدا کے کام کی راہ میں رکاوٹ تھے اور جو خدا کے لوگوں کو اذیت کا باعث تھے- مصیبت اور اذیت کے وقت “خداوند سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اسکا فرشتہ خیمہ زن ہوتا ہے اور انکو بچاتا ہے” زبور -7:34AK 605.3

    بڑی ایمانداری سے خداوند کے لوگ اپنے شہنشاہ کے آنے کی یوں تمنا کرتے ہیں جیسے پہرے دار پوچھتا ہے- “اے نگہبان رات کی کیاخبر ہے؟ نگہبان نے فورا جواب دیا “صبح ہوتی ہے اور رات بھی” یسعیاہ -12-11:21 بادلوں کے اوپر سے پہاڑوں کی چوٹیوں پر روشنی جھلک رہی ہے- بہت جلد اسکا جلال ظاہر ہو گا- راستبازی کا سورج چمکنے والا ہے- صبح اور رات دونوں جلد آنے والی ہیں- راستباز کیلئے ناتمام ہونے والا دن، اور بدکار پر ابدی رات چھانے والی ہے-AK 606.1

    جیسے ہی جدوجہد کرنے والے خداوند کے حضور اپنی التماس گزارنتے ہیں- وہ پردہ جو انہیں الگ الگ کئے ہوۓ تھا ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے اسے ہٹا دیا گیا ہو آسمان ابدی نور سے جگمگ جگمگ کرنے لگا اور فرشتوں کے سریلے گیت کانوں میں رس گھولنے لگے- “اپنے عہد پر قائم رہیں- مدد آ رہی ہے”- قادر مطلق مسیح یسوع فاتح ہے- وہ اپنے تھکے ماندے سپاہیوں کو ابدی جلالی تاج پہناتا ہے اور اسکی آواز نیم وہ پھاٹکوں سے آتی ہے- دیکھو میں تمھارے ساتھ ہوں- مت گھبراؤ- میں تمھارے غموں سے واقف ہوں میں نے تمہاری اداسیوں کو اپنے اوپر اٹھا لیا ہے- آپکی جنگ ایسے دشمن سے نہیں ججسے آزمایا نہ گیا ہو- میں نے آپکی خاطر جنگ لڑی ہے اور میرے نام میں تم فاتح سے بڑھ کر ہو”-AK 606.2

    جب ہمیں مدد کی ضرورت ہو گی ہمارے پیارا نجات دہندہ ہمیں مدد بھیج دیگا- اسکے نقش قدم سے آسمان کی راہیں مخصوص ہو چکی ہیں ہر کانٹا جو ہمارے قدموں کو زخمی کرتا ہے اس نے اسکے پاؤں کو بھی زخمی کیا ہے- ہر ایک صلیب جو ہمیں اٹھانے کیلئے کہا جا رہا ہے اس نے ہم سے پہلے اٹھائی ہے- خداوند تصادم کو اجازت دیتا ہے تاکہ روح کو سلامتی کیلئے تیار کرے-مصیبت کا وقت خدا کے لوگوں کیلئے ہولناک ہو گا! مگر یہ وہی وقت ہے جب ہر ایک ایماندار کو اپنی آنکھیں اٹھا کر اوپر دیکھنا ہو گا اور ایمان کی رو سے وہ دیکھے گا کہ گمان اسے گھیرے ہوۓ ہے- “سو وہ جنکو خداوند نے مخلصی بخشی لوٹیں گے اور گاتے ہوۓ صیون میں واپس آئیں گے اور ابدی سرور انکے سروں پر ہو گا- وہ خوشی اور شادمانی حاصل کریں گے اور گہمم واندوہ کافور ہو جائیں گے- تم کو تسلی دینے والا میں ہی ہوں- تو کون ہے جو فانی انسان سے اور آدمزاد سے جو گھاس کی مانند ہو جائیگا ڈرتا ہے اور خالق اپنے خدا کو بھول گیا ہے- تو ہر وقت ظالم کے جوش وخروش سے کہ گویا وہ ہلاک کرنے کو تیار ہے ڈرتا ہے؟ ظالم کا جوش وخروش کہاں ہے؟ جلا وطن اسیر جلدی سے آزاد کیا جائے گا- وہ غار میں نہ مرے گا اور اسکی روٹی کم نہ ہو گی- میں ہی خداوند تیرا خدا ہوں جو موجزن سمندر کو تھما دیتا ہوں- میرا نام رب الافواج ہے- اور میں نے اپنا کلام تے منہ میں ڈالا اور تجھے اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چھپا رکھا تاکہ افلاک کو برپا کروں اور زمین کی بنیاد دالوں اور اہل صیونسے کہوں تم میرے لوگ ہو” یسعیاہ -16-11:51AK 606.3

    “پس اب تو جو بدحال اور سست ہے پرمے سے نہیں یہ بات سن- تیرا خداوند یہواہ ہاں تیرا خدا جو اپنے لوگوں کی وکالت کرتا ہے یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں ڈگمگانے کا پیالہ اور اپنے قہر کا جام تیرے ہاتھ سے لے لوں گا- تو اسے پھر کبھی نہ پئے گی- اور میں اسے انکے ہاتھ میں دوں گا جو تجھے دکھ دیتے اور جو تجھ سے کہتے تھے کہ جھک جاتا کہ ہم تیرے اوپر سے گزریں اور تو اپنی پیٹھ کو گویا زمین بلکہ گزرنے والوں کیلئے سڑک بنا دیا” یسعیاہ -23-21:51AK 607.1

    خداوند آخری زمانوں پر نظر کرتا ہے اور وہ ان بحرانوں پر نگاہ کرتا ہے جنکا سامنا اسکے لوگوں کو کرنا پڑے گا، جب زمینی حاکم انکے خلاف صف آرا ہوں گے- جلا وطن غلاموں کی طرح انہیں بھوک یا تشدد سے مرنے کا خطرہ ہو گا- وہ مقدس ہستی جس نے بنی اسرائیل کے سامنے بحر قلزم کو دو حصے کر دیا یا وہ اپنی قدرت اور قوت کا مظاہرہ کرے گا اور انکی اسیری کو بدل دے گا- “اس روز وہ میرے لوگ بلکہ میری خاص ملکیت ہوں گے اور میں ان پر ایسا رحیم ہوں گا جیسے باپ اپنے خدمت گزار بیٹے پر ہوتا ہے” ملاکی -17:3اگر اس وقت مسیح یسوع کے وفادار گواہوں کا خون بہایا گیا تو وہ ان شہیدوں کا سا خون نہ ہو گا جو بیج کی مانند بویا گیا اور خدا کیلئے فصل تیار ہوئی- انکی وفاداری کسی کو سچائی کیلئے قائل نہ کر سکے گی- کیونکہ ان کے ضدی دل نے رحم کی لہر کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور وہ خود کبھی واپس نہیں آتے- اگر اس وقت راستبازوں کو دشمنوں کے نرغے میں چھوڑ دیا جائے تو یہ تاریکی کے شہزادے کیلئے بڑی فتح ہو گی- زبور نویس فرماتا ہے “کیونکہ مصیبت کے دن وہ مجھے اپنے شامیانہ میں پوشیدہ رکھے گا- وہ مجھے اپنے خیمہ کے پردہ میں چھپا لے گا- وہ مجھے چٹان پر چڑھا دے گا” زبور -5:27 مسیح یسوع نے کہا ہے “اے میرے لوگو! اپنے خلوت خانوں میں داخل ہو اور اپنے پیچھے دروازے بند کر لو اور اپنے آپکو تھوڑی دیر تک چھپا رکھو دیکھو خداوند اپنے مقام سے چلا آتا ہے تاکہ زمین کے باشندوں کو انکی بدکاری کی سزا دے اور زمین اس خون کو ظاہر کرے گی جو اس میں ہے اور اپنے مقتولوں کو ہرگز نہ چھپائے گی” یسعیاہ -21-20:26AK 607.2

    انکی مخلصی بڑی جلالی ہو گی جنہوں نے بڑے صبر وتحمل سے اسکی آمد کا انتظار کیا اور جن کے نام کتاب حیات میں لکھے ہوۓ ہیں- AK 607.3

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents