Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
عظیم کشمکش - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تمہید

    یہ درسی کتاب اس لئے طبع نہیں کی گئی کہ ہمیں یہ بتائے کہ اس دُنیا میں گناہ، رنج والم اور تباہی و بربادی ہے۔ اس سے تو ہم اچھی طرح واقف ہی ہیں۔ اور نہ ہی یہ کتاب اس لئے شائع کی گئی ہے کہ ہمیں بتائے کہ نور اور تاریکی، راستی اور ناراستی، غلط اور صحیح، موت اور زندگی میں ایک نہ ختم ہونے والی کشمکش جاری ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم اس کشمکش میں نہ صرف شریک ہیں بلکہ اس کے جاندار کردار ہیں۔AK 3.1

    تو بھی ہر ایک شخص کی زندگی میں ایک وقت ضرور آتا ہے جب وہ اس عظیم کشمکش کے بارے مزید جاننے کی تمنا کرتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ یہ جھگڑا کیسے شروع ہوا؟ کیا یہ ازل سے ایسے ہی ہے؟ اس کے پُرخوف اور پیچیدہ منظر میں کون کون سے عناصر شامل ہیں؟ میں تو اپنی مرضی سے اس دُنیا میں نہیں آیا؟ یہ نیکی اور بدی میرے لئے کیا معنی رکھتی ہے؟ کیا اس میں کوئی عظیم اُصول شامل ہے؟ اس کا انجام کار کیا ہوگا؟ جیسے بعض سائنسدان کا کہنا ہے کیا واقعی ایک دن یہ دُنیا منجمد ابدی شب اور تاریکی کی گہرائی میں دھنس جائے گی؟ یا پھر اس کے آگے زندگی کا روشن و تابان مستقبل ہے جو خُدا کے ابدی پیار سے تازہ و خوشحال رہے گا۔ AK 3.2

    اس سے بھی اہم سوال تو یہ ہے کہ وہ کشمکش جو میرے اپنے دل کے اندر ہے یعنی خود غرضی کی بھرمار اور محبت کا اظہار کس طرح بھلائی کی فتح کے ساتھ ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے طے ہو جائے گا؟ اس کے متعلق بائبل مقدس کیا فرماتی ہے؟ اس سوال کا خُدا ہمیں کیا جواب دیتا ہے؟ اسے ہر ایک انسان کے لئے جاننا از حد ضروری ہے۔ اس طرح کے سوالات کا ہمیں ہر طرف سے سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ہمارے دل کی گہرائیوں سے اصرار کرتے ہوئے طلوع ہوتے ہیں، جو واضح اور قطعی جواب کا تقاضا کرتے ہیں۔ جس خُدا نے ہمارے دل میں بہترین کے لئے خواہش اور صداقت جاننے کے لئے تمنا پیدا کی ہے یقیناً وہ تمام ضروری جوابات دینے کے لئے حکمت دینے سے باز نہیں رہے گا۔ “یقیناً خُداوند خُدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گزار نبیوں پر پہلے آشکارا نہ کرے” عاموس 7:3۔ AK 3.3

    اس کتاب کا واحد مقصد یہ ہے کہ وہ دُکھی روحوں کو اُن تمام مسائل اور مصائب کا درست حل بتائے۔ یہ کتاب اُس کی تصنیف ہے جس نے چکھ کر جانا کہ خُداوند بھلا ہے اور جس نے خُدا کے ساتھ مربوط ہو کر اور اُس کے کلام کا مطالعہ کر کے سیکھا ہے کہ “خُداوند کے راز کو وہی جانتے ہیں جو اُس سے ڈرتے ہیں” زبور 14:25۔AK 3.4

    اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ ہم اُن سب اصولوں کو بہتر طور پر سمجھ لیں جو اس کشمکش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ اور جن کی بدولت ساری کائنات اس میں اُلجھ گئی ہے۔ مصنفہ نے اس بیسویں صدی کے آخر میں ہمارے سامنے عظیم ٹھوس مقرون اسباق رکھ دیئے ہیں۔ AK 4.1

    اس کتاب کا آغاز یروشلیم کی تاریخ کے اختتامیہ مغموم مناطر سے ہوتا ہے جو کبھی خُدا کا چنیدہ شہر تھا۔ اور یہ واقعہ اس لئے پیش آیہ کہ جو اُسے بچانے آیا تھا اس شہر نے اُسے رد کر دیا۔ ازاں بعد یہ ہمیں بتاتی ہے کہ پہلی صدیوں میں خُدا کے بچوں پر ظلم و ستم ڈھائے گئے۔ اور خُدا کی کلیسیا میں بڑے پیمانے پر برگشتگی ہوئی۔ اور دُنیا کو بیدار کرنے والی بڑی اصلاح کا آغاز ہوا۔ جس میں کشمکش کے بڑے بڑے اصولوں کی نشاندہی کی گئی۔ فرانس نے راست اصولوں کو رد کر دیا اور اس کے نتیجے میں بیداری اور الہامی نسخہ جات کی سربلندی اور اُن کی فیاضی، زندگی بچانے کی تاثیر، اَخیر دنوں میں مزہبی بیداری، خُدا کے کلام کے درخشاں چشمے کی نمود، اور اس کی حکمت اور نور کا شاندار مکاشفہ جس سے تاریکی اور دغا فریب کا مقابلہ کیا جا سکتا ہےکو آئے روز اُبھر کر ہمارے مد مقابل آجاتے ہیں۔ AK 4.2

    ہمارے سر پر موجودہ منڈلانے والی کشمکمش۔ جس میں ازحد ضروری اصول شامل ہیں۔ اس جنگ میں کوئی بھی شخص غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔ ان اصولوں کو بڑی سادگی، واضح اور ٹھوس انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں ہمیں ایک ابدی اور جلالی فتح کے بارے بتایا گیا ہےجو نیکی کو بدی پر، راست کو غلط پر، نور کو تاریکی پر، خوشی کو غمی پر، اُمید کو مایوسی پر، عظمت کو رسوائی پر، زندگی کو موت پر، ابدی اور صابر محبت کو انتقامی نفرت پر حاصل ہوگی۔ AK 4.3

    پبلشرز

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents