Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۴۸ - پولُس نیرو کے رُوبرُو

    جب پولُس کو نیرو کے حضور مقدمہ کی سماعت کے لئے بُلایا گیا تو خیال یہی تھا کہ اُسے ضرور سزائے موت ہو جائے گی۔ اس کے خلاف نہایت ہی تشویشناک الزامات عائد کئے گئے تھے اور مسیحیوں کے برکلاف سکت دُشمی کے پیشِ نظر اُمید کی بہت ہی گنجائش تھی۔ IKDS 460.1

    رومیوں اور یونانیوں میں دستُور کے مطابق جس شخص پر الزامات لگائے جاتے وہ اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں اپنی عذر دراری پیش کرنے کامجاز تھا جو اپنے دلائل کے زور پر یا شعلہ بیانی، یا التماس گزار کر مقدمہ ملزم کے حق میں کروا لیتا یا اس کی سزا میں کمی کروا لیتا۔ لیکن جب پولُس کو نیرو کے سامنے پیش ہونا پڑا کوئی وکیل بھی اس خطرے کا سامنا کرنے کے لئے آگے نہ بڑھا۔ کوئی دوست بھی قریب نہیں تھا جو الزامات جو اس کے خلاف لگائے گئے تھے یا وہ دلائل جو پولُس اپنے حق میں دینا چاہتا تھا ان کو محفوظ کر لیتا۔ روم میں ایک بھی مسیحی نہ تھا جو مصیبت کی ان گھڑیوں میں اس کے ساتھ آ کھڑا ہوتا۔ پولپس نے خُود ایک خط میں لکھا کہ “میری پہلی جواب دہی کے وقت کسی نے میرا ساتھ نہ دیا بلکہ سب نے مجھے چھوڑ دیا۔ کاشکہ اُنہیں اس کا حساب دینا نہ پڑے مگر خُداوند میرا مددگار تھا اور اس نے مجھے طاقت بخشی تاکہ میری معرفت پیغام کی پوری منادی ہو جائے اور سب غیر قومیں سن لیں اور میں شیر کے منہ سے چھڑایا گیا”۔ ۲۔ تیمتھیس ۱۶:۴۔۱۷ IKDS 460.2

    پولُس نیرو کے رُوبرُو، یہ کیسا موازنہ ہے! مغرور اور تُند خُو بادشاہ کے حضور خُدا کے بندے کو اپنے ایمان کا جواب دینا ہے۔ اُس بادشاہ کے سامنے جس کے اختیار، دولت اور بدکاریاں کمال کو پہنچی ہوئی تھیں۔ اور جس کے سامنے کوئی دم نہیں مار سکتا تھا۔ دُنیا کے دوسرے بادشاہ اس کے قدموں میں اپنا تاج رکھ دیتے تھے۔ طاقتور فوج اُس کے حُکم پر دھاوا بول دیتی تھی۔ اس کی نیوی کے جھنڈے فتح کی ضمانت ہوتے تھے۔ ججوں کے فیصلے اس کی مرضی کے مرہونِ منت ہوتے تھے کروڑوں نے اس کی وفاداری کا حلف اُٹھا رکھا تھا۔ نیرو کے نام سے دُنیا لرز اُٹھتی تھی۔ اس کی ناراضگی سے کوئی اپنی جائیداد ، آزادی اور جان سے ہاتھ دھو سکتا تھا اور اس کا غضب بھیانک وبا سے بھی زیادہ خطرناک تھا۔ IKDS 460.3

    بغیر روپے پیسے کے خالی ہاتھ، بے یارومددگار ، بغیر وکیل کے بوڑھا قیدی نیرو کے رُو برُو کھڑا تھا۔ نیرو کے چہرے سے شرمناک بدی ٹپک رہی تھی جس سے اُس کے خشمگین جذبات کا اظہار ہوتا تھا۔ جبکہ ملزم کے چہرے سے اس اطمینان کا اظہار ہوتا تھا جو صرف خُدا سے صادر ہوتا ہے۔ پولُس کا اپنا تجربہ عسرت، خودانکاری اور تکالیف پر محیط تھا۔ اس کے علاوہ اس کے دشمن مسلسل خلاف بیان دے رہے تھے، اسے لعنت ملامت کر رہے تھے۔ اُس کے ساتھ بُرا برتاو کر رہے تھے، ڈرا دھمکا رہے تھے، ان سب زیادتیوں کے باوجود رسُول نے صلیب کے معیار کو بلند رکھا۔ وہ اپنے آقا کی طرح بے گھر رہا اور بنی نوع انسان کو برکت دینے کے لئے زندہ رہا۔ نیرو جو متلون مزاج، جذباتی اوباش جابر حُکمران تھا وہ کیوں کر خُدا کے اس بیٹے کی سیرت کی مدح کر سکتا تھا؟IKDS 461.1

    بڑا ہال شوقین اور بے چین بھیڑ سے کھچا کھچ بھرا ہُوا تھا اور بحر متلاطم کی طرح آگے ہی آگے بڑھتا ہی جارہاتھا تاکہ وہ سب کچھ سُن اور دیکھ سکے جو ہونے کو تھا۔ سب چھوٹے بڑے طبقات سے تعلق رکھنے والے پڑھے لکھے، ان پڑھ، غریب امیر، مغرور اور مسکین سبھی اُدھر موجود تھے جنہیں زندگی کی نجات کے لئے حقیقی علم کی ضرُورت تھی۔ IKDS 461.2

    یہودی، پولُس رسُول کے خلاف بغاوت اور بدعت کا پرانا الزام لے کر حاضر ہوئے، نیز رومی اور یہودی دونوں نے پولُس پر یہ الزام لگایا کہ اسی نے شہر کو جلانے والو کو بھڑکایا تھا۔ جب یہ تمام الزامات اس کے خلاف عائد کر چکے تو پولُس نے اپنے چہرے پر متانت اور سنجیدگی اور سکون کو قائم رکھا اور بالکل پریشان نہ ہوا۔ لوگ اور جج حضرات اس سے بڑے حیران ہوئے وہ کئی مقدمات کی سماعت کے وقت حاضر تھے اور مجرموں کو دیکھا تھا، مگر انہوں نے جیسا سکون اور تقدس اس قیدی کے چہرے پر دیکھا کسی کے چہرے پر نہ دیکھا تھا۔ جج صاحبان مجرموں کے چہرے سے اندازہ کر لیتے ہیں آیا وہ مجرم ہیں یا نہیں۔ مگر پولُس کے چہرے سے وہ اس کے مجرم ہونے کے کسی آثار یا ثبوت کو نہ پاسکے۔ جب اسے اپنے دفاع میں بولنے کی اجازت ملی تو سب نے بڑی دلچسپی سے اُس کی باتیں سُنیں۔ IKDS 461.3

    پولُس کو ایک بار پھر موقع مل گیا تاکہ وہ پراگندہ بھیڑ کے سامنے صلیب کے پرچم کو سر بلند کر سکے۔ جب اس نے اس بھیڑ پر نظر کی جن میں یہودی، یونانی، رومی اور دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے اجنبی شامل تھے تو اس کا جی ان کی نجات کے لئے اُمنڈ آیا۔ جو منظر اس کے سامنے تھا، اور جن خطرات میں وہ گھرا تھا (موت اور اس کے درمیان بہت ہی کم فاصلہ دکھائی دے رہا تھا) اُن سے قطع نظر کر کے یسُوع پر نظریں جمائیں جو اس کا وکیل اور درمیانی ہے اور جو گنہگار کے حق میں خُدا سے التماس کرتا ہے۔ پولُس نے انسانی قُوت اور تقریر سے کہیں بڑھ کر انجیل کی سچائی کو پیش کیا۔ اس نے سامعین کی توجہ اس قربانی کی طرف مبذول کر ائی جو گری ہوئی نسل انسانی کے لئے گزرانی گئی۔ اس نے پکار کر کہا کہ انسان کی نجات کے لئے بیش بہا قیمت ادا کی گئی اب انسان خُدا کی بادشاہی میں شریک ہو سکتا ہے۔ فرشتے جو خُداون کے ایلچی ہیں ان کے ذریعہ زمین آسمان کے منسلک ہو گئی اور انسانوں کے تمام کام اچھے یا برے کام منصف اعلیٰ (خدا) کے سامنے بے پردہ ہوگئے۔ IKDS 462.1

    یوں سچائی کا حامی التماس پیش کرتا ہے۔ ایماندار بے ایمانوں کے اور وفادار بے وفاوں کے بیچ میں خُدا کے نمائندہ کے طور پر کھڑا ہے اور اُس کی آواز یا اُس کے چہرے پر کوئی خوف، اداسی یا مایوسی عیاں نہیں۔ اس کا ضمیر بے الزام ہونے کے باعث قوی، سچائی کے زرہ بکتر سے ملبوس، اسے خُوشی ہے کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے۔ اس کا کلام ایسے ہے جیسے لڑائی کے شور شرابہ میں فتح کا نعرہ۔ اس نے اعلانیہ بتایا کہ اس نے کس مقصد کے لئے اپنی زندگی وقف کر رکھی ہے اور وہ مقصد کبھی بھی ناکامی کا منہ نہیں دیکھ سکتا۔ اس نے بتایا کہ شاید وہ نابود ہو جائے مگر انجیل کبھی بھی نابود نہ ہو گی۔ خُدا وند زندہ ہے اور اس سچائی کی ہمیشہ جیت رہے گی۔ یہ کہتے ہی اُس کا چہرہ فرشتہ کا سا ہو گیا “اور ان سب نے جو عدالت میں بیٹھےتھے اس پر غور سے نظر کی تو دیکھا کہ اس کا چہرہ فرشتہ کا سا ہے”۔ اعمال ۱۵:۶ IKDS 463.1

    اس مجلس نے اس طرح کا کلام اس سے پہلے کبھی نہیں سُنا تھا۔ اس کلام کی صدا سخت سے سخت دل میں بھی بار بار گونجی۔ سچائی نے (جو واضح اور قائل کرنے والی تھی) جھوٹ کو مار بھگایا۔ بہتیروں کے ذہنوں میں نور چمکا جنہوں نے بعد میں اس کی کرنوں کی پیروی کی۔ اس دن جو صداقتیں اُن شہیدوں کے بعد بھی انسانوں کے دلوں پر اثر کرتی رہیں جنہوں نے یہ صداقتیں بیان کی تھیں۔ IKDS 463.2

    نیرو نے ایسی سچائی جو اس موقع پر سُنی کبھی نہیں سُنی تھی اور نہ ہی اس سے پہلے اس کی ضمیر میں پائی جانے والی بے شمار برائیوں کی اس طرح نشاندہی ہوئی تھی۔ آسمانی روشنی نے اس کی روح کے دریچے چاک کر دیئے اور وہ اس خیال سے کانپ اُٹھا کہ اسے (جو اس دُنیا کا حکمران ہے) ایک دن حساب کے لئے خالق خُداوند کے سامنے حاضر ہونا ہو گا جہاں مجھے میرے کاموں کے مطابق اجر دیا جائے گا۔ وہ رسُول کے خُدا سے بے حد خوف زدہ ہو گیا۔ اس لئے پولُس پر سزا کا حُکم دینے سے ڈرا جس پر الزام تراشی کی گئی تھی اس خونخوار کی رُوح پر کچھ دیر تک لرزہ طاری رہا۔ IKDS 463.3

    لمحہ بھر کے لئے سخت دل گنہگار نیرو پر آسمان کھلا اور اس نے سکُون اور پاکیزگی کی خواہش کی۔ رحم کی بخشش کی دعوت اُسے بھی پیش کی گئی۔ افسوس کہ صرف لمحہ بھر ہی اس نے معافی کے خیال کو خوش آمدید کیا۔ اس کے بعد اُس نے حُکم دیا کہ پولُس کو دوبارہ کال کوٹھڑی میں بند کر دیا جائے اور جیسے ہی کوٹھڑی کا دروازہ خُدا کے بندے کے لئے بند کر دیا گیا اسی لمحہ رومی شہنشاہ پر آسمانی دروازے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہو گئے۔ اس کے بعد اس تاریکی کو چاک کرنے کے لئے جس نے اُسے گھیر رکھا تھا کوئی روشنی کی کرن نہ چمکی۔ اور اب اسے جلد ہی خُدا کی عدالت سے اس کا بدلہ دیا جائے گا۔ IKDS 464.1

    اس کے تھوڑی دیر بعد وہ اپنی رسوائے زمانہ بحری مہم کے لئے یونان چلا گیا جہاں اس نے خُود کو اور اپنی بادشاہت کو مکروہ اور بیہودہ حرکات کے سبب ذلیل کیا۔ وہاں سے بڑی دھوم دھام کے ساتھ واپس آ کر اپنے درباریوں میں گھر کر ہر طرح کی حرام زدگی کا مظاہرہ کیا۔ جب وہ رنگ رلیاں منا رہا تھا اسی دوران روم کے گلی کوچوں میں کہرام مچ گیا۔ جس شخص کو بھیجا کہ وہ اس ہُلڑ بازی کی وجہ معلوم کر کے خبر دے وہ اس خوفزدہ خبر کے ساتھ واپس آیا اور بتایا کہ فوج کا سربراہ گالبا (Galba) روم پر بڑی سُرعت سے بڑھا چلا آ رہا ہے جسکی خبر شہر میں پہلے ہی پہنچ چکی تھی اور گلیاں بازار خشمگیں بھیڑ سے کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے اور اب وہ بھیڑ محل کی طرف بڑھ رہی تھی تاکہ بادشاہ اور اُس کے حامیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیں۔ سخت خطرے کے اس موقع پر نیرو نے پولُس کے خُدا کا سہارا نہ لیا جو قادر مطلق ہے۔ اذیت اور تکلیف سے بچنے کے لئے (جس کا اُسے سامنا تھا) اُس ظالم نے چاہا کہ خُود اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرے مگر اس کی ہمت جواب دے گئی۔ چارو نا چار وہ بدحواسی کے عالم میں بڑی رسوائی کے ساتھ ایک دیہات میں جا چُھپا جو شہر سے چند میل کے فاصلہ پر تھا۔ مگر اس کا بھی کچھ فائدہ نہ ہُوا۔ اُسے جلد ڈھونڈ لیا گیا۔ اور جب گھڑ سوار تعاقب کرتے ہوئے اس کے قریب پہنچے اس نے اپنی مدد کے لئے ایک غلام کو بُلایا اور اپنے آپ پر ایسا کاری زخم لگا لیا جو اُس کی موت کا باعث بنا۔ ظالم اور جابر حکمران نیرو بتیس سال کی عمر میں اگلے ملک کو سُدھار گیا۔ IKDS 464.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents