میرے عزیز بھائی اور بہن۔ آپ دونوں زندگی بھر کے عہد میں متحد ہوئے ہیں۔ ازدواجی زندگی میں آپ کی تعلیم اب شروع ہوئی ہے۔ شادی کا پہلا سال تجربہ کا سال ہے یعنی امسال شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے کردار کی بابت سیکھتے ہیں۔ جس طرح کہ ایک بچّہ مکتب میں سیکھتا ہے پس آپ کی شادی کے پہلے برس میں کوئی ایسا باب نہ ہو کہ جس سے آپ کی آئندہ زندگی کی خوشی خراب ہو جائے۔ CChU 179.1
شادی کے رشتہ کی تعظیم زندگی بھر کا عمل ہے جو شادی بیاہ کرتے ہیں وہ ایک ایسے مکتب میں داخلہ لیتے ہیں جہاں سے اِس زندگی میں کبھی بھی فارغ التحصیل نہیں ہوتے۔ میرے بھائی! اب آپ کی منکوحہ کی خوشی، وقت اور طاقت آپ کی خوشی، وقت اور طاقت سے وابستہ ہو چکی ہے۔ اس پر آپ کا اثر زندگی بخش یا موت کا جواز ہو سکتا ہے۔ بڑی احتیاط کریں کہ اس کی زندگی برباد نہ ہو۔ میری بہن اب آپ کو بیاہتا زندگی میں پہلے عملی اسباق سیکھنے ہیں۔ روزانہ ان اسباق کو بڑی وفاداری سے سیکھیں۔ بے قناعتی یا متلون مزاجی سے مغلوب نہ ہوں۔ آرام دہ اور آرام پرست زندگی کی اُمید نہ رکھیں۔ خود غرضی سے مغلوب نہ ہونے کی مساعی جمیلہ کریں۔ CChU 179.2
آپ کی متحد زندگی میں آپ کی الفت اور محبّت کو ایک دوسرے کی معاون ہونا چاہیے۔ ہر ایک کو دوسرے کی خوشی کو دوبالا کرنا ہے۔ آپ کی بابت خدا کی یہی مرضی ہے اگرچہ آپ کو ایک دوسرے سے وابستہ ہونا ہے لیکن یہ یاد رہے کہ آپ میں سے کوئی بھی اپنی انفرادیت کو دوسرے کی خاطر مسخ نہ کرے۔ خدا آپ کی انفرادیت کا مالک ہے۔ آپ کو اس کی بابت دریافت کرنا ہے صحیح کیا ہے؟ غلط کیا ہے؟ مَیں کیسے بہترین طور سے اپنی تخلیق کے مقصد کی تکمیل کر سکتا ہوں؟ ”......تم اپنے نہیں بلکہ قیمت سے خریدے گئے ہو پس اپنے بدن سے خدا کا جلال ظاہر کرو۔“ (اکرنتھیوں ۱۹:۶، ۲۰) آپ کی محبت کو اس شخص سےجو انسان ہے۔ خدا کی محبّت سے مؤخر ہونا چاہیے۔ آپ کی محبت کی دولت کی لہر خدا کی طرف بہنی چاہیے جس نے آپ کے لیے اپنی جان دی خدا کے لیے زندگی بسر کرتے ہوئے رُوح اپنی بہترین اور اعلیٰ ترین محبّت کا اظہار کرتی ہے کیا خداوند کے لیے جو آپ کی خاطر مر گیا۔ آپ کی محبّت سب پر مقدم ہے؟ اگر ایسا ہے تو ایک دوسرے کے لیے آپ کی محبّت خدا کو مقبول ہو گی۔ CChU 179.3
ممکن ہے کہ اُلفت بالکل پاک بے ریا اور احسن ہو لیکن جانچ اور پرکھ کے بغیر یہ محض زبانی جمع خرچ ہو گا۔ ہر کام و عمل میں خداوند مسیح کو اوّل آخر اور بہترین درجہ دیں۔ اس کو مسلسل تاکتے رہیں اور جوں جوں خداوند کے لیے آپ کی محبّت آزمائش کے سانچے میں ڈھلتی جائے گی تو وہ روز بروز بڑھتی اور گہری ہوتی جائے گی۔ جب خداوند کے لیے آپ کی محبّت جائے گی۔ جب خداوند کے لیے آپ کی محبّت میں اضافہ ہو گا تو وہ ایک دوسرے کے لیے بھی بڑھتی ، گہری اور مضبوط ہوتی جائے گی .... ”ہم سب کے بے نقاب چہروں سے خداوند کا جلال اُسی طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ میں تو اس خداوند کے وسیلے سے ..... ہم اسی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔“ (۲ کرنتھیوں ۱۸:۳) اب کچھ فرائض آپ پر عائد ہو گئے ہیں جو شادی سے قبل عائد نہ تھے۔ ”پس .... درد مندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔“ (کلسیوں ۱۲:۳) ”محبّت سےچلو جیسے مسیح نے تم سے محبت کی۔“ مندرجہ ذیل ہدایت پر غور کریں۔ ”اَے بیویو! اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہو جیسے خداوند کی کیونکہ شوہر بیوی کا سر ہے جیسے کہ مسیح کلیسیا کا سر ہے ..... جیسےکلیسیا مسیح کے تابع ہے ویسے ہی بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں۔ اے شوہرو اپنی بیویوں سے محبّت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبّت کر کے اپنے آپ کو اس کے واسطے موت کے لیے حوالہ کر دیا۔“ (افسیوں ۲:۵، ۲۲۔۲۵) CChU 180.1
شادی جو زندگی بھر کا اتحاد ہے مسیح یسوعؔ اور اس کی کلیسیا کے درمیان اتحاد کی ایک علامت ہے خداوند نے ایک اصول قائم کیا ہے کہ جسے اِس امر میں ہدایت کرنا ہے۔ مسیحی خاوند کو اپنی بیوی سے اسی طرح پیار کرنا چاہیے جیسے کہ خداوند مسیح اپنی کلیسیا کو پیار کرتا ہے اور بیوی کو اپنے خاوند کی عزت کرنا اور اس کو پیار کرنا ہے دونوں یہ ارادہ کر کے کہ وہ ایک دوسرے کو ناراض نہ کریں گے اور نہ نقصان پہنچائیں گے۔ مہربانی اور محبّت کی روح کو پروان چڑھائیں گے۔ CChU 180.2
میرے بھائی اور بہن۔ آپ دونوں مضبوط مرضی کے مالک ہیں۔ آپ اس مضبوط قوت کو اپنے لیے اور جن سے آپ کا واسطہ پڑتا ہے ان کے لیے برکت یا لعنت کا سبب بنا سکتے ہیں۔ ہر ایک اپنی مرضی کی تکمیل کے لیے دوسرے کو مجبور نہ کرے۔ ایسا کرنے سے آپ کی محبّت قائم نہیں رہ سکتی۔ ایسی خود پرستی اور سرکشی کے مظاہرہ سے خاندان کا اطمینان اور خوشی کا فقدان ہو جاتا ہے۔ آپ کی ازدواجی زندگی کو کشمکش اور جھگڑے رگڑے کا سبب نہیں ہونا چاہیے۔ اس طرح دونوں کی زندگیاں تلخ اور نا خوشگوار ہوں گی۔ اپنی خواہش کے مقدر نہ ہوں بلکہ ایک دوسرے پر قول و عمل میں مہربان ہوں۔ اپنے الفاظ پر خوب غور کریں۔ کیونکہ یہ اچھے اور بُرے تاثر کے لیے زبردست ہوتے ہیں۔ اپنی آواز کو کرخت کا تلخ نہ کریں۔ اپنی متحدہ زندگی میں خداوند مسیح کی سی خوشبو پیدا کریں۔ CChU 180.3
اِس سے پہلے کہ کوئی شخص شادی بیاہ جیسے گہرے رشتہ میں شریک ہو اِسے اپنے آپ کو قابو میں رکھنے اور دوسروں کے ساتھ سلوک کرنے سے متعلق اچھی طرح جان لینا چاہیے۔ CChU 181.1
میرے بھائی! آپ مہربان، صابر اور بُردبار ہوں۔ یاد کریں کہ آپ کی منکوحہ نے آپ کو اپنا خاوند قبول کیا ہے۔ اِس لیے نہیں کہ آپ اس پر حکمران ہوں بلکہ اس کے معاون مدد گار ہوں۔ کبھی بے صبر اور آمر نہ بنیں ۔ اپنی زبردست مرضی کو کبھی بروئے کار نہ لائیں کہ اپنی بیوی کو اپنی مرضی پوری کرنے پر آمادہ کریں۔ یاد رکھیں اس کی بھی ایک مرضی ہے اور اسے بھی اپنی مرضی کو بجا لانے کا آپ کی طرح حق حاصل ہے۔ یہ بھی یاد کریں کہ آپ کو وسیع تجربہ رکھنے کی فوقیت حاصل ہے۔ آپ حلیم اور خلیق ہوں۔ ”مگر جو حکمت اوپر سے آتی ہے اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے پھر ملنسار، حلیم اور تربیت پذیر۔ رحم اور اچھے پھلوں سے لدی ہوئی۔ بے طرفدار اور بے ریا ہوتی ہے۔“ (یعقوب ۱۷:۳) CChU 181.2
میرے عزیز بھائی اور بہن! یاد رکھیں کہ خدا محبّت ہے اور آپ اس کے فضل سے ایک دوسرے کو جیسے کہ نکاح کے وقت آپ نے وعدہ کیا ہے۔ خوش رکھ سکتے ہیں اور نجات دہندہ کی طاقت سے آپ حکمت اور طاقت سے کسی ٹیڑھی زندگی کو خدا میں سیدھا کرنے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ وہ کیا چیز ہے جسے خداوند مسیح نہیں کر سکتا؟ وہ حکمت، راستبازی اور محبّت میں کامل ہے۔ اپنے آپ کو اپنے تک ہی محدود کر کے اپنی ساری محبّت اور الفت ایک دوسرے پر نچھاور نہ کریں۔ بلکہ آپ کے قرب و جوار میں بسنے والوں پر بھی مہربانی اور محبّت کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ مہربانی کے الفاظ، محبّت اور رحم کی نظر ، قدر و منزلت کا اظہار کئی تنہا جدو جہد کرنے والے اشخاص کے لیے وہی کام کر تا ہے جو ایک پیاسے کے لیے ٹھنڈا پانی کا پیالہ کرتا ہے۔ ہمت و حوصلہ کا ایک لفظ مہربانی کا ایک عمل بوجھ تلے دبے ہوؤں کے کندھوں پر سے بوجھ کو ہلکا کرنے میں بڑا معاون ہو گا۔ بے لوث خدمت میں راحت اور شادمانی پائی جاتی ہے اور ایسی خدمت کا ہر قول و فعل کتب سماوی میں لکھا جاتا ہے کہ گویا ہر خدمت خداوند مسیح کی خاطر کی گئی ہے۔ ”جب تم نے میرے ان سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک کیا تو میرے ہی ساتھ کیا۔“ (متی ۴۰:۲۵) CChU 181.3
نجات دہندہ کی محبّت کی روشنی میں زندگی بسر کریں تب آپ کے اثر سے دنیا کو برکت حاصل ہو گی۔ خداوند مسیح کی روح آپ پر سایہ کرے گی۔ مہربانی کی شریعت ہمیشہ آ پ کے لبوں سے جاری رہے۔ خداوند مسیح میں نئی زندگی بسر کرنے کے لیے جن کی نئی پیدائش ہوئی ہے اُن کے قول و فعل سے صبر تحمل بردباری اور بے لوث محبّت کا اظہار ہو گا۔ (۷ ٹی ۴۵۔۵۰) CChU 182.1