گو مشکلات ، پریشانیاں اور مایوسیاں اُبھر آئیں شوہر اور بیوی کو یہ خیال دل میں ہرگز نہ لانا چاہیے کہ ان کا اتحاد کسی غلطی یا مایوسی کا سبب ہے پختہ عزم کریں کہ خواہ کچھ بھی ہو آپ حتی الامکان ایک دوسرے کے ہوں گے۔ ابتدائی التفات کو جاری رکھیں، زندگی کی جدوجہد میں ایک د وسرے کی معاونت کریں۔ ایک دوسرے کی خوشی میں اضافہ کرنے کی بھی بلیغ کریں۔ باہمی محبّت اور باہمی برداشت ہونی چاہیے۔ اس حالت میں شادی محبّت کے اختتام کی بجائے ویسی ہی ہو گی جیسی کہ شروع میں ایک دوسرے کے لیے محبّت ہی محبّت تھی۔ حقیقی دوستی کی حرارت یعنی وہ محبّت جو دل کو دل سے جوڑ دیتی ہے آسمانی خوشی کی چاشنی ہے۔ سب کو صبر کی مشق کر کے صبر کی کی نشوونما کرنا چاہیے۔ مہربان اور صابر ہونے سے حقیقی محبّت دل میں تازہ رہ سکتی ہے اور اِس سے خدا کی پسندیدہ صفات کو فروغ حاصل ہو گا۔ CChU 184.3
جب ذرا سا بھی جھگڑا یا تفرقہ پیدا ہو جاتا ہے تو شیطان اس سے فائدہ اٹھانے کی تاک میں رہتا ہے اور شوہر اور بیوی میں کسی موروثی قابلِ اعتراض خامی کو بھڑکا کر ان دونوں میں جنہوں نے خدا کے حضور میں اپنی دلچسپیوں کو یکجا کرنے کا ایک سنجیدہ عہد کیا تھا۔ جدائی ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ نکاح کے عہد میں دونوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک جان ہوں گے۔ بیوی نے شوہر کو پیار کرنے اور اس کی فرماں برداری کرنے اور اس کی خبر گیری کرنے کا وعدہ کیا ہے اور شوہر نے اپنی بیوی کو پیار اور اس کی خبر گیری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اگر خدا کے احکام پر عمل کیا جائے تو تکرار کا بھوت خاندان سے باہر نکال دیا جائے گا اور دلچسپیوں میں تفرقہ کا ذکر تک نہ ہو گا۔ اور الفت اور پیار کی علیحدگی کا خیال تک پیدا نہ ہو گا۔ CChU 184.4
یہ اُن اشخاص کی تواریخ میں بڑا اہم دور ہے جو آپ کے سامنے اپنی دلچسپی، ہمدردی اپنی محبّت اور روحوں کو بچانے کی خدمت میں محنت و مشقت کو باہم ملانے کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔ شادی کے رشتہ میں ایک اہم قدم اٹھایا جاتا ہے یعنی دونوں زندگیوں کا ایک بن جانا۔ یہ خدا کی مرضی کے مطابق ہے کہ آدمی اور اس کی بیوی دونوں مل کر اس کی خدمت کریں تا کہ وہ اُسے کامل اور پاکیزہ طور سے سر انجام دیں۔ وہ ایسا کر سکتے ہیں جس گھر میں ایسا میل ملاپ ہو گا اس پر آسمانی روشنی کی مانند خدا کی برکت نازل ہو گی۔ کیونکہ یہ خدا کا مقررہ انتظام ہے کہ شوہر اور بیوی یسوعؔ مسیح کے ماتحت آپس میں پاکیزہ بندھ میں جوڑے جائیں گے تا کہ وہی حکمران ہو اور اسی کی روح قائد اور رہبر ہو۔ CChU 185.1
خدا کی مرضی یہ ہے کہ گھر دنیا میں سب سے زیادہ خوشی و خرمی کا مقام ہو یعنی وہ آسمانی گھر کا نمونہ ہو ۔ گھر میں مناکحت کی ذمہ داریاں اُٹھانے، اپنی دلچسپی کو یسوع ؔ مسیح کے ساتھ منسلک کرنے، اس کے بازوؤں پر اعتماد اور بھروسہ کرنے سے شوہر اور بیوی اپنے اس اتحاد میں ایک ایسی خوشی میں شریک ہو سکتے ہیں جس کی تعریف خدا کے فرشتے کرتے ہیں۔ CChU 185.2