اگر میاں بیوی اپنے دل کو خدا کے سُپرد کرنے میں ناکام رہیں تو خاندانی مشکلات کو حل کرنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے۔ خواہ میاں بیوی اپنے متعدد فرائض کو صحیح طور پر حل کرنے کی مساعی بھی کریں۔ لیکن یہ کیسے ہو ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے گھریلو معاملات میں اپنی دلچسپیوں کو ایک دوسرے سے جُدا کر کے ایک دوسرے پر محبّت اور پیار کی گرفت محفوظ رکھ سکیں؟ گھریلو تعمیر کے لیے جو کچھ ضروری ہوتا ہے اس میں ان کی پوری پوری متفقہ دلچسپی ہونا چاہیے۔ اگر بیوی مسیحی ہو تو اس کی دلچسپی اپنے شوہر کو اپنا ساتھی سمجھ کر اس کے ساتھ ہو گی کیونکہ شوہر ہی خاندان کا سر اور مالک ہے۔ CChU 185.3
جب آپ کسی نظریہ کو اپناتے ہیں تو آپ اس معاملہ کو اچھی طرح نہیں تولتے اور غور نہیں کرتے کہ آپ کے ایسے نظریات پر جمے رہنے یا اپنی مرضی کے خلاف ان نظریات کو اپنی دعاؤں اور بات چیت میں پیش کرنے کا نتیجہ کیسا فرق ہو گا۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ کی بیوی کے نظریات آپ سے مختلف ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی روح میں خرابی بسیار ہے۔ آپ ایک شریف آدمی کی طرح اپنی بیوی کے احساسات کا خیال کریں اور ان مضامین کے بارے جن کے متعلق آپ جانتے ہیں کہ آپ اختلاف کرتے ہیں ذکر کرنے سے گریز کریں لیکن اگر آپ بڑے شوق و پیار سے ان قابلِ اعتراض مضامین پر غور کرتے ہیں اور دوسروں کی پرواہ کیے بغیر اپنے نظریات کی برابر تشہیر کرتے ہیں۔ جیسے کہ آپ نے محسوس کیا ہے کہ دوسروں کو کوئی حق حاصل کہ وہ آپ سے مختلف نظریات رکھیں تو یاد رکھیں کہ ایسے پھل مسیحی درخت پر نہیں لگتے۔ CChU 186.1
میرے بھائی اور بہن! آپ یسوعؔ مسیح کو قبول کرنے کے لیے اپنے دلوں کے دروازوں کو کھولیں۔ خداوند کو اپنے دل کے اندر آنے دیں ایک دوسرے کی مدد کریں تا کہ ان مشکلات پر غلبہ پائیں جو ہر شادی والے خاندان پر آتی ہیں۔ آپ کو اپنے دشمن شیطان پر غلبہ پانے کے لیے بڑی جدوجہد کرنا پڑے گی۔ اگر آپ اس کشمکش میں خدا سے مدد کے خواہاں ہیں تو آپ کو فتح پانے کے لیے متحد ہونا اور ہر غلط بات سے مہر سکوت اختیار کرنا پڑے گی گو آپ کو گھٹنوں کے بل گِر کر بڑے زور سے کہنا پڑے۔ ”خداوند میری روح کے دشمن کو ملامت کرے۔“ CChU 186.2
۔ اگر خدا کی مرضی پوری ہو تو شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی عزّت کریں گے اور محبّت اور اعتماد کا اظہار کریں گے جس چیز سے خاندان کے امن و چین اور اتحاد میں خلل آئے اسے فوراً بڑے زور سے دبا دیں اور لطف و کرم اور محبّت کو پروان چڑھائیں۔ نرمی تحمل اور محبّت کی رُوح کا اظہار کرنے والا شخص جان لے گا کہ اس پر ویسی ہی روح کا عکس انداز ہو گا CChU 186.3
جہاں خدا کے رُوح کی علمبرداری ہے وہاں عروسی کے رشتہ سے متعلق کسی CChU 186.4
عدم موافقت کا ذکر تک نہ ہو گا۔ اگر خداوند مسیح جو جلال کی اُمید ہے فی الحقیقت دل میں صورت پکڑے تو اس گھر میں اتحاد اور محبّت کا راج ہو گا۔ جب خداوند مسیح بیوی کے دل میں ساکن ہو گا تو وہ اس یسوع ؔ مسیح سے جو شوہر کے دل میں ساکن ہے میل ملاپ سے رہے گی۔ وہ دونوں ان مکانوں کے حصول کے لیے کوشش کریں گے جن کو یسوعؔ مسیح اپنے ایمان داروں کے لیے تیار کرنے کو گیا ہے جو لوگ شادی کے رشتہ کو خدا کا ایک مقدس فرمان سمجھتے ہیں وہ خدا کے پاک حکم سے ہدایت پا کر عقل و فہم کی ہدایت کے ماتحت کام کریں گے۔ CChU 186.5
ازدواجی زندگی میں بعض دفعہ شوہر اور بیوی غیر تربیت یافتہ اور بگڑے ہوئے بچّوں کی طرح حرکتیں کرتے ہیں۔ شوہر اپنی مرضی پر زور دیتا ہے اور بیوی اپنی مرضی منوانے کی کوشش کرتی ہے۔ دونوں میں سے ایک بھی اپنی ضد سے باز نہیں آتا ۔ ایسے حالات کا نتیجہ زیادہ ناچاقی اور زیادہ عدم خوشی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟ شوہر اور بیوی دونوں کو اپنے پر وردہ نظریات میں لچک پیدا کرنا چاہیے ۔ اس گھر میں خوشی کا امکان کیسے ہو سکتا ہے جہاں شوہر اور بیوی اپنی اپنی ضد پر قائم رہیں؟ (اے ایچ ۱۱۸۔۱۲۱) CChU 187.1
باہمی محبّت اور تحمل کے بغیر کوئی دنیاوی قوت آپ کو مسیحی یگانگت میں قائم نہیں رکھ سکتی۔ شادی کے رشتہ میں آپ کی رفاقت کو بہت قریب ، نرم اور پاک اور سر بلند ہونا چاہیے جس سے آپ کی زندگی میں روحانی طاقت پیدا ہو تا کہ آپ خدا کے کلام کے مطابق آپس میں ایک د وسرے کے لیے سب کچھ بن جائیں۔ جب آپ خدا کے ارادہ کے مطابق اس کے مقرر کردہ مقام پر پہنچ جائیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ آسمان آپ کے پا س اور خدا آپ کی زندگی میں ساکن ہے۔ CChU 187.2
میرے عزیز بھائی اور بہن! یاد کریں کہ خدا محبّت ہے آپ اُس کے فضل سے ایک دوسرے کو اسی طرح خوش رکھنے میں جیسے کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کامیاب ہو سکتے ہیں۔ (اے ایچ ۱۱۲) CChU 187.3
آپ خداوند مسیح کے فضل و کرم ہی سے اپنے اوپر اور اپنی خود غرضی پر غلبہ پا سکتے ہیں۔ ہر قدم پر خود انکاری کر کے خداوند مسیح کی سی زندگی بسر کرنے اور ضرورت مندوں سے مسلسل ہمدردی کرتے ہوئے آپ کو فتح پر فتح حاصل ہو گی۔ آپ روز بروز سیکھتے جائیں گے کہ اپنے نفس پر فتح کیسے حاصل کی جاتی ہے اور اپنی کمزوریوں کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔ جب آپ اپنی مرضی کو خداوند کے سُپرد کر دیں گے تو خداوند یسوعؔ مسیح آپ کی قوت اور آپ کی خوشی و شادمانی کا تاج ہو گا (۷ ٹی ۴۹) CChU 187.4