مسیحی والدین اور اساتذہ کے سامنے ہمیشہ یہ مقصد رہنا چاہیے کہ انھیں بچوں سکو خدمت کیلئے تیار کرنا ہے- ہم نہیں جانتے کہ ہمارے بچے کس شعبہ میں کام کریں گے- ہو سکتا ہے کہ وہ ساری عمر گھر کے حلقہ میں ہی گزاریں- یا زندگی کے عام پیشوں کو اختیار کریں یا غیر ممالک میں بت پرستوں کوانجیل کی خوشخبری سنانے کے لئے چلے جائیں- مگر ہم سب ہی خدا کے لئے بطور مشنری بلائے گئے ہیں یعنی تمام دنیا کیلئے رحم کے خادم----- SKC 281.2
تمام نھرمند، قوی اور دلیر بچے اور جوان خدا کے پیارے ہیں- وہ چاہتا ہے کہ انکو آسمانی نمائندگان کے قریب لایا جائے- انہیں ایسی تعلیم حاصل کرنا ہے جو انھیں بے لوث مسیح یسوع کے پہلو میں لا کھڑا کرے- SKC 281.3
ابتدائی شاگردوں کی طرح ہر زمانے کے شاگردوں کے حق میں مسیح خداوند فرماتا ہے-----“ جس طرح تو نے مجھے دنیا میں بھیجا اسی طرح میں نے بھی انھیں دنیا میں بھیجا” یوحنا -18:17 تاکہ وہ اسکی نمائندگی کرتے ہوۓ اسکی روح اور سیرت کو آشکارہ کریں- SKC 281.4
ہمارے بچے دوراہے پر کھڑے ہیں- ہر طرف دنیا کی ورغلانے اور آزمائش میں ڈالنے والی دلکشیاں موجود ہیں- جو غرضی اور دلپسند چاہتیں انہیں اس راہ سے دور لے جا رہی ہیں جو نجات یا فتگان کے لئے تیار کیا گیا- SKC 281.5
ان کی زندگیاں برکت یا لعنت کا سبب ہوتی ہیں اور اس کا سارا انحصار انکے اپنے انتخاب پر ہے- جیسا انتخاب کریں گے ویسا ہی اجر پائیں گے- ان کی قوت، جوش وخروش اور نا آزمودہ صلاحیتوں نے کوئی نہ کوئی نکاس کی راہ تو ڈھونڈنی ہے- وہ بھلائی یا برائی دونوں میں سے کسی ایک کے لئے مفید اور سرگرم ثابت ہو سکتے ہیں- SKC 282.1
خداوند سرگرمی کے عمل سکو روکتا نہیں بلکہ صحیح سمت میں اس کی رہنمائی کرتا ہے- خداوند کی یہ تمنا نہیں کہ ہمارے نوجوان عالی دماغ یا عالی ہمت نہ ہوں- یہ تو سیرت کے وہ جزو لازم ہیں جو ایک انسان کو دوسرے انسانوں میں کامیاب اور با عزت ٹھہراتے ہیں- انکی بدولت ہی وہ بھلائی کرنے کی عظیم خواہش غیر مغلوب ارادہ اور وسائل سکو بھرپور کام میں لانے کی انتھک کوشش معرض وجود میں آتی ہے- ایسے انسان کبھی بھی پست ہمت نہ ہوں گے، خداوند کے فضل سے وہ مقصد حیات کو اتنا بلند پائیں گے جتنا آسمان زمین سے بلند ہے- SKC 282.2
ہم والدین اور مسیحیوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو صراط مستقیم پر چلنے کی ہدایت کریں- عقلمندی، پیار، محبت اور بڑی ہی خبرداری سے انکی رہنمائی کریں تاکہ وہ خدمت کا راستہ جو خداوند مسیح نے اختیار کیا تھا وہ بھی وہی راستہ اختیار کریں- خداوند کے ساتھ ہمارا ایک مقدس عہد ہے کہ ہم اپنے بچوں سکو اسکی خدمات کے لئے تیار کریں گے اور یہ ہمارا اولین فرض ہے کہ ہم ان کو اس طرح خداوند کے تابع کریں کہ وہ خود خدمت کرنے کا چناؤ کریں- ہمیں اس مقدس خدمت کے لئے انہیں ضروری تربیت دینا ہو گی- SKC 282.3
“خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے” یوحنا -16:3 SKC 282.4
“مسیح نے ہم سے محبت کی اور اپنے آپ کو ہمارے واسطے قربان کر دیا” افسیوں -2:5 SKC 282.5
“چناچہ ابن آدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمات لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے” متی-28:20 SKC 282.6
نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات ڈالیں کہ وہ اپنے نہیں بلکہ مسیح کے ہیں- جس نے اپنے خون سے انھیں خرید رکھا ہے- وہ اسلئے زندہ ہیں کیونکہ وہ اپنی قدرت سے انہیں سنبھالتا اور بچاتا ہے- نوجوانوں کا وقت، طاقت، صلاحیتیں اس کی ہیں- ان کی نشوونما اور تربیت اس کے جلال کے لئے ہو- SKC 282.7
فرشتوں کی مخلوق کے بعد انسانی خاندان جسے خدا نے اپنی شبیہ پر بنایا- اور یہ کام خداوند کی ساری کاریگری میں عالی مرتبہ رکھتا ہے- نیز خداوند کا یہ منشا ہے کہ جتنی بھی قواء اس نے آدم سکو عطا کر رکھی ہیں ان سے بھرپور فائدہ اٹھائے- SKC 283.1
زندگی پرسرار اور واجب التعظیم ہے- یہ خدا کا اپنا مظہر ہے جو تمام زندگی کا منبع ہے- اس کے مواقع بیش قیمت ہیں- نیک نیتی سے انکا فائدہ اٹھانا چاہیے- اگر ہم نے انھیں ایک دفعہ ہاتھ سے جانے دیا تو وہ ابدیت تک ہمارے ہاتھ نہ آئیں گے- SKC 283.2
خداوند ابدیت کو ہمارے سامنے اس کی سنجیدہ صداقتوں کے ساتھ رکھتا ہے اور بقا کو ہمارے قبضے میں کر دیتا ہے- وہ ہمیں گراں بہا اعلی سچائی پیش کرتا ہے تاکہ ہم بے خطر راہ پر بڑھتے چلے جائیں اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ مقصد حیات کو حاصل کریں- SKC 283.3
خداوند اس چھوٹے سے بیج پر نظر کرتا ہے جو اس نے خوب بنایا ہے- اور اسکے اندر چھپے ہوۓ خوبصورت پھول کو دیکھتا ہے- یا اس سے پیدا ہونے والی جھاڑی یا تناور درخت پر نگاہ کرتا ہے جو اس میں چھپا ہوا ہے- اسی طرح وہ تمام بنی نوع انسان میں ممکنہ اعمال کو دیکھتا ہے یعنی یہ کہ ان کے لئے کے کیا ممکن ہے اور کیا ممکن نہیں ہے- ہم یہاں دنیا میں کسی مقصد کے لئے ہیں- خداوند نے ہمیں ہماری زندگی کے لئے ایک تجویز دی ہے اور اسکی خواہش ہے کہ ہم بلندیوں کو چھوئیں- SKC 283.4
اس کی خواہش ہے کہ ہم مسلسل پاکیزگی، مسرت اور سودمندی میں ترقی کرتے چلے جائیں- سب میں صلاحیتیں موجود ہیں- مقدس اور پاک نعمتوں کی طرح ان کی قدر کریں کیونکہ یہ خدا کی طرف سے ہیں- جائز طریقے سے انھیں استعمال میں لائیں- خداوند چاہتا ہے کہ نوجوان ہر قوت کو بھرپور استعمال میں لائیں اور اپنی استعداد اور ہر دماغی قوت اور ذہنی صلاحیت کو جیتی جاگتی خدمت کے لئے بروۓ کار لائیں- وہ چاہتا ہے ک یہ نوجوان ہر اس مفید اور بیش قیمت چیز سے لطف اندوز ہوں جو اسکی زندگی میں پائی جاتی ہے- خود نیک بنیں اور نیکی کریں اور آنے والی زندگی کے لئے آسمان میں خزانہ جمع کریں- SKC 283.5
جو چیز اچھی، خود غرضی سے پاک اور اعلی ہیں نوجوانوں کو ان میں ترقی کرنے کی تمنا رکھنی چاہیے اور انھیں خداوند یسوع مسیح کے نمونے کو دیکھنا چاہیے جس کی مانند انہیں بننا ہے- SKC 283.6
وہ مقدس خواہش جس کا اس نے اپنی زندگی سے اظہار کیا ہمیں اسکی تکمیل کرنا ہے- وہ خواہش یہ تھی کہ جس دنیا میں ہم رہتے ہیں اس کو بہتر بنائیں- اور اسی خدمت کے لئے نوجوان بلائے گئے ہیں- SKC 284.1