روحوں سکو بچانے کا علم باقی تمام علوم پر فضیلت رکھتا ہے- اور سب سے عظیم کام جس کے لئے بنی نوع انسان کوترغیب دی جا سکتی ہے وہ کام یہ ہے کہ گنہگاروں سو جیت کر پاکیزگی کی طرف لایا جائے- اسکی تکمیل کے لئے ایک وسیع بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے- ایک جامع تعلیم کی ضرورت ہے- ایسی تعلیم کی جو والدین اور اساتذہ سے اس خیال اور کوشش کا مطلبہ کرے جو دوسرے علوم سے نہیں ہو سکتا- یہ کام عقل وفہم کی تربیت سے کچھ زیادہ کا مطالبہ کرتا ہے- تعلیم اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک بدن، ذہن، اور دماغ اور دل برابر برابر تعلیم یافتہ نہیں ہوتے- سیرت سکو مناسب اصول اور ضابطے نصیب ہوں تاکہ اسکی پوری طرح نشوونما ہو سکے- ذہن وبدن کی تمام قوا کی نشوونما اور صحیح تربیت کا ہونا لازم ہے- ہر اس قوت کی نشوونما کرنا اور استعمال میں لانا ہمارا فرض ہے جو خدا کے کلام کی بڑھوتری کا سببب بن سکے- SKC 284.2
حقیقی تعلیم انسان کے پورے وجود کی تعلیم ہے- یہ سکھاتی ہے کہ انسان خود اپنے آپ کو کس طرح صحیح طریقے سے استعمال کر سکتا ہے- یہ تعلیم ہمیں اس قابل کرتی ہے کہ ہم اپنے ذہن ودماغ کا بہترین استعمال کس طرح کر سکتے ہیں- اور یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ کس طرح ہم اپنی ہڈیوں، پٹھوں، بدن، شعور اور دل کو بہترین انداز میں استعمال کر سکتے ہیں- شعوری قوتیں، عظیم قوتیں ہیں جنھیں بدن کی سلطنت پر حکمرانی کرنا ہے- فطرتی اشتہا اور جذبات کو ضمیر اور روح کی تاثیر کے تابع ہونا ہے- خداوند یسوع مسیح آل پر آل آدم کا سر ہے- اور یہ اسکا مقصد اعلی ہے کہ اپنی خدمت کے لئے ہماری رہنمائی کرے، عزیزو اس کے عجیب وغریب فضل کے کاموں کی وجہ سے ہمیں کامل بننا ہے- SKC 284.3
خداوند یسوع مسیح نے ساری تعلیم گھر سے پائی- انکی ماں اس سے پہلے استانی تھی- ماں کی مبارک زبان اور نبیوں کے طوماروں سے اس نے آسمانی چیزوں کے بارے سیکھا- وہ دیہاتی گھر میں رہا- بڑی خوشی اور وفاداری سے اس نے اپنے حصّے کا گھر میں کام کاج کیا- وہ جو آسمان میں حاکم تھا وہ خادم، اور وفادار بیٹا بنا- اس نے تجارت سیکھی اور اپنے ہاتھوں سے یوسف کے ساتھ بڑھئی کی دکان میں کام کیا- ہر روز وہ کام والے معمولی کپڑے پہن کر چھوٹے سے شہر کی گلیوں میں کام کرنے کے لئے جاتا اور شام کو کام سے واپس لوٹتا- SKC 284.4
اس زمانے کے لوگ چیزوں کی ظاہری شکل وصورت دیکھ کر انکی قیمت کا تعین کرتے تھے- مذہب بڑی تیزی سے تنزلی کی طرف جا رہا تھا، جبکہ ظاہری نمائش اور ٹھاٹھ باٹھ میں روزانہ اضافہ ہوتا جاتا تھا- اس زمانہ کے استاد، عالم فاضل لوگ تحکم اور ظاہری طمطراقکے ذریعے عوام سے عزت وتکریم کا مطالبہ کرتے تھے- جبکہ خداوند یسوع مسیح کی زندگی اس کے برعکس تھی- یہ لوگ جن چیزوں کو اشد ضروری خیال کرتے تھے مسیح یسوع کے نزدیک وہ کوڑا کرکٹ تھیں- مسیح یسوع کے زمانہ میں جو مدرسے تھے وہ چھوٹی سی چیز کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے تھے جبکہ بڑی چیز سکو بہت ہی کمتر کر کے سکھاتے تھے- اسی لئے خداوند نے ان سکولوں میں بالکل داخلہ نہ لیا- اس نے اپنی تمام تعلیم مفید کام کرنے کے ذریعے، زندگی کے تجربات اور نبیوں کے صحیفوں کا مطالعہکر کے حاصل کی- گویا اسکی تعلیم کے تمام ذرائع آسمانی تھے- SKC 285.1
خدا کے اسباق کی کتاب ان سب کے لئے ہدایات سے بھری پڑی ہے جو رضامند ہاتھوں، دیکھنے والی آنکھوں اور سمجھنے والے دل کو کام میں لاتے ہیں- SKC 285.2
“اور وہ لڑکا بڑھتا اور قوت پاتا گیا اور حکمت سے معمور ہوتا گیا اور خدا کا فضل اس پر تھا” لوقا -40:2 SKC 285.3
اس طرح تیار ہو کر وہ اپنی خدمت کے لئے گیا- اور ہر لمحہ جن لوگوں سے ملتا انکے لئے برکت کا باعث ٹھہرتا- اپنی قدرت سے ان میں تبدیلی لانا، ایسی تبدیلی جو پہلے دنیا نے کبھی دیکھی اور سنی نہ تھی- SKC 285.4
گھر بچے کا پہلے اسکول ہوتا ہے اور یہی وہ جگہ ہے جہاں خدمت کی زندگی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے- اس کے اصول سکھائے جانے چاہئیں- یاد رہے محض نظریہ نہیں بلکہ عملی تعلیم دی جائے- کیونکہ عمل ہی بچوں کی پوری زندگی کی تربیت کی سانچے میں ڈھالے گا- SKC 285.5
اوائل عمری میں ہی بچوں کو دوسروں کی مدد کرنے کا سبق سکھائیں- جتنی جلدی طاقت اور دلیل پیش کرنے کی قوتیں پاروں چڑھ جائیں اسے گھر میں فرائض انجام دینے کے لئے کہنا چاہیے- اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ ماں باپ کی مدد کرے- خود انکاری اور خود ضبطی کے لئے اس کی حوصلہ افزائی کریں- اپنی خوشی اور سہولت پر دوسروں کی خوشی کو ترجیح دینے کے لئے بچے کی حوصلہ افزائی کریں- اسکی حوصلہ افزائی کریں کہ بہن بھائیوں اور ساتھیوں کو خوشی پہنچنے کے موقع کی تاک میں رہے- بوڑھوں، بیماروں اور بے سہارا لوگوں سے غمخواری اور مہربانی سے پیش آنے کے لئے اسکی حوصلہ افزائی کریں- حقیقی خدمت کی ج تنی زیادہ روح گھر میں قائم ہو گی اسی قدر بچوں کے دل میں جگہ پائے گی- SKC 285.6