روم میں اپنے فرض کی انجام دہی کےبعد کلیسیاوں میں پولُس کی خدمت اس کے دشمنوں کی نظروں سے خفیہ نہ رہی۔ نیرو کی نگرانی میں شرع ہونے والی ایذا رسانی کے دوران مسیحیوں کو واجب القتل فرقہ قرار دیا گیا۔ کچھ دیر کے بعد یہودیوں کو جو سُوجھی تو اُنہوں نے پولُس پر الزام لگایا کہ اُس کے اُکسانے پر روم کو آگ لگائی گئی۔ سب کو ہی یہ معلوم کہ اس نے اس جُرم کا ارتکاب نہیں کیا، تاہم انہوں نے یہ ضرور سوچا کہ اس طرح کا الزام لگا کر پولُس کو دوبارہ گرفتار کرایا اور اُسے فوراً روم لے جا کر آخری بار قید خانہ میں ڈالا جا سکتا ہے۔ IKDS 457.1
رسُول دوسری بار روم کے بحری سفر پر اپنے کئی پرانے ساتھیوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ بہتیرے اور بھی تھے جو پولُس کے ساتھ جانا چاہتے تھے مگر پولُس نے انہیں لے جانے سے انکار کر دیا تاکہ ان کی زندگیاں خواہ مخواہ خظرے کا شکار نہ ہو جائیں۔ پہلی بار جب پولُس قیدی بن کر روم گیا تھا اس وقت کی نسبت اس بار بہت ہی کم امکان اور مواقع اس کے حق میں تھے۔ نیرو کے ظلم و ستم کی وجہ سے روم میں مسیحیوں کی تعداد خاصی کم ہو گئی تھی۔ ہزاروں نے اپنے ایمان کی خاطر شہادت کا جام نوش کیا بہتیرے شہر چھوڑ گئے اور جو موجود تھے سخت پست ہمت ہو گئے کیونکہ ہر وقت موت کی تلوار ان کے سروں پر لٹکتی رہتی تھی۔ IKDS 457.2
روم پہنچتے پر پولُس کو ایک تاریک کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا۔ اسے اس کال کوٹھڑی میں اُس وقت تک رہنا تھا جب تک اس کا کام تمام نہ ہو جائے۔ لوگوں کو اُکسانے کا اس پر وہ گھٹیا الزام لگایا گیا جو شہر اور قوم کے خلاف نہایت ہی بھیانک جرم تھا۔ لہٰذا پولُس اب دُنیا کی نظر میں نہایت ہی مکروہ شے بن چُکا تھا۔ IKDS 457.3
تھوڑے سے دوست جو رسوُل کے بوجھ کو ہلکا کرتے وہ بھی رفو چکر ہونے لگے۔ بعض تو لوگوں کے تمسخر و تضحیک کے سبب اور بعض کو مختلف کلیسیاوں میں جانا پڑا۔ “مجھے چھوڑ کر جانے والوں میں فوگلس اور ہر مکنیس پہلے شخص تھے پھر دیماس خطرات کو بھانپتے ہوئے دکھی رسُول کو چھوڑ گیا۔ پولُس کر یسکینس کو گلتیہ بھیجا جب کہ طِطس کو دلمتیہ روانہ کیا۔ اور تخکس کو افسس۔ تیمتھیس کو لکھتے ہو پولپس نے کہا صرف لوقا میرے پاس ہے”۔۲۔تیمتھیس ۱۱:۴۔ جنتی رسُول کو خدمت گزار بھائیوں کی اس وقت ضرُورت تھی کبھی نہ تھی۔ اس وقت عمر رسیدہ ہونے کے باعث رسُول بہت کمزور ہو چُکا تھا بدن میں بہت سی کمزوریاں آ گئی تھیں اور مشقتیں جھیل نہیں سکتا تھا پھر وہ ایک تاریک اور سل زدہ تنگ کمرے میں رومی قید میں تھا۔ لوقا کی خدمات جو پیارا شاگرد اور وفادار دوست پولُس کے لئے بڑی مدد اور سکون دینے کا باعث تھا وہی اس کے لئے دُنیا بھر کے بھائیوں کے لئے ذریعہ رابطہ تھا۔ IKDS 458.1
مصیبت کے اس وقت اپفُردتُس کی مُلاقاتوں سے دل شاد ہو جاتا جو باقاعدگی کے ساتھ اُسے ملنے آتا۔ اس افسی بھائی نے پولُس کی قیدی کی مصیبت کو جس قدر ہلکا کر سکتا تھا کیا۔ اس کا پسندیدہ استاد سچائی کی خاطر زنجیروںمیں جکڑا ہوا تھا اور وہ خُود آزاد چنانچہ اس ے پولُس کی ہر طرح خاطر و مدارت کی۔ IKDS 458.2
پولُس نے اپنے آخری خط میں اس وفادار شاگرد کے بارے یوں لکھا “خداوند اپفُردتُس کے گھرانے پر رحم کرے کیوںکہ اس نے بہت دفعہ مجھے تازہ دم کیا اور میری قید سے شرمندہ نہ ہُوا بلکہ جب وہ رومہ میں آیا تو کوشش سے تلاش کر کے مجھ سے ملا۔ (خداوند اسے یہ بخشتے کہ اُس دن اس پر خُداوند کا رحم ہو) اور اس نے افسس میں جو جو خدمتیں کیں تو انہی خُوب جانتا ہے”۔۲۔ تیمتھیس ۱۶:۱۔۱۸ IKDS 458.3
محبت اور دلجُوئی کی خواہش خُدا وند کے اپنے دل میں تقش ہے۔ مسیح یسُوع گتسمنی باغ میں اپنی جانکنی کے وقت شاگردو ں کی دلجُوئی کا خواہاں ہوا۔ پولُس کی اذیتیں گو مختلف تھی تاہم اس نے بھی رفاقت و شراکت اور ہمدردی کی چاہت کی۔ اُس وقت کُنج تنہائی میں اُنیسفیرس کی مُلاقاتیں پولُس کے لئے بڑی ہی راحت و سکُون کا باعث بنی جس نے عمر بھر دوسروں کی خدمت کی تھی۔ IKDS 459.1