خدا تعالیٰ نے آدمی سے ایک عورت کو بنایا تا کہ وہ اس کی مددگار اور ساتھی ہو ۔ اس کےساتھ ایک ہو اور اسے راحت اور تسلی دے کر اس کی حوصلہ افزائی کرے۔ اسے برکت دے اور آدمی اس کے عوض اس کا زبردست معاون و مددگار ہو۔ جو لوگ ایک پاکیزہ مقصد سے شادی بیاہ کے رشتہ میں شریک ہوتے ہیں کہ خاوند اپنی بیوی کی طرف سے پاکیزہ محبّت پائے اور بیوی اپنے خاوند کی سیرت کو نرم کر کے افزوں کرے اور اسے کامل کرے تو خدا کا مقصد پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ CChU 177.1
خداوند مسیح اس پاک رشتہ کو برباد کرنے نہیں بلکہ اسے اس کی اصلی پاکیزگی اور سر بلندی پر بحال کرنے آیا وہ آدمی میں خدا کی اخلاقی شبیہ کو بحال کرنے آیا اور اس نے شادی بیاہ کے رشتہ کو برکت دے کر اپنی خدمت کا آغاز کیا۔ CChU 177.2
جس نے آدمؔ کو حواؔ مددگار کے طور پر دی اس نے شادی بیاہ کی ضیافت میں اپنا پہلا معجزہ کیا۔ تہوار کی خوشی کے ہال میں جہاں دوست اور رشتہ دار باہم خوشیوں میں مشغول تھے خداوند مسیح نے اپنی خدمت کا آغاز عوام میں کیا اس طرح خداوند نے شادی کو تسلیم کر کے گویا اسے منظور فرمایا جس کا آغاز اس نے خود کیا تھا۔ اس نے مقرر کیا کہ آدمی اور عورت ایک مبارک نکاح میں متحد ہوں تا کہ وہ خداوند میں بڑھیں، عزت و تعظیم کا تاج اُن کے سر پر ہو اور آسمانی خاندان کے افراد کے طور پر تسلیم کیے جائیں۔ CChU 177.3