کلامِ مقدّس میں خدا اور مسیح یسوعؔ کے درمیان تعلق بڑی صفائی سے ظاہر ہے اور ہر ایک کی شخصیت اور انفرادیت بھی صفائی سے منظر پر آتی ہے۔ CChU 103.2
خدا مسیح یسوعؔ کا باپ ہے۔ مسیح ابن خدا ہے مسیح یسوعؔ کو بلند ترین اعزاز بخشا گیا ہے۔ اسے باپ کے برابر بتایا گیا۔ خدا کے تمام مشورے اس کے بیٹے پر ظاہر ہیں۔ CChU 103.3
یوحناؔ رسول کی انجیل کے سترھویں باب میں مسیح یسوعؔ کی دعا میں اس اتحاد کو ظاہر کیا گیا ہے۔ ”میں صر ف انہی کے لیے درخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لیے بھی جوان کے کلام کے وسیلے ہے مجھ پر ایمان لائنیں گے تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جس طرح اے تو ہی نے مجھے بھیجا اور وہ جلال جو تُو نے مجھے دیا ہے میں نے انہیں دیا ہے تاکہ وہ ایک ہوں جیسے ہم ایک ہیں۔ مَیں ان میں اور تُو مجھ میں تاکہ وہ کامل ہو کر ایک ہو جائیں اور دنیا جانے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا اور جس طرح کہ تُو نے مجھ سے محبت رکھی ان سے بھی محبت رکھی۔“ (یوحنا ۲۰:۱۷، ۲۲) CChU 104.1
یہ بے نظیر بیان ہے! مسیح یسوعؔ اور اس کے شاگردوں کے درمیان اتحاد سے ان کی انفرادیت متاثر نہیں ہوتی۔ وہ مقصد میں ایک خیال میں ایک سیرت میں ایک ہیں ۔ لیکن شخصیت میں ایک نہیں اسی طرح خدا اور مسیح یسوعؔ ایک ہیں۔ آسمان و زمین پر ہمارے خداوند کی حکومت ہے اور اسے معلوم ہے کہ ہمیں کس کس چیز کی ضرورت ہے ہم مستقبل میں بہت کم دیکھ سکتے ہیں۔ ”اور اس سے مخلوقات کی کوئی چیز چھپی نہیں بلکہ جس سے ہم کو کام ہے اس کی نظروں میں سب چیزیں کُھلی اور بے پردہ ہیں۔“ (عبرانی ۲:۴) وہ دنیا کی پریشانیوں سے بالا تر تخت نشین ہے۔ ساری چیزیں اس کی الٰہی آنکھوں کے سامنے بے پردہ ہیں۔ اپنی عظیم اور پُر اطمینان ابدیت سے وہ اپنی حسبِ مرضی فرمان دیتا ہے۔ CChU 104.2
آسمانی باپ کی مرضی کے بغیر ایک چریا بھی زمین پر نہیں گرتی۔ شیطان خدا سے متنفر ہے اور اِسی لیے وہ اس کی بے زبان مخلوق کو برباد کرنے سے بھی خوش ہوتا ہے۔ خدا کی حفاظت ہی سے چڑیا ہمیں شیریں نغمے سنانے کے لیے محفوظ ہے۔ وہ چڑیا کو بھی نہیں بھولتا۔ ”پس ڈرو نہیں تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے بھی زیادہ ہے۔“ (متی ۳:۱۰) (۸ ٹی ۲۶۲، ۲۷۳) CChU 104.3