خدا کا کلام اس کے مصنف خدا کی سیرت کی مانند ایسے اسرار اور رموز پیش کرتا ہے کہ جن کو انسانی محدود دماغ کبھی نہیں سمجھ سکتا۔ یہ ہماری توجہ اس خالق کی طرف مبذول کرتا ہے۔ ” وہ اس نور میں رہتا ہے جس تک کِسی کی رسائی نہیں ہو سکتی“۔ (۱۔تمیتھیس ۱۶:۶) یہ ہمارے سامنے خدا کے ارادوں کو جو تمام زمانوں کی تواریخ پر محیط ہیں اور جن کی تکمیل صرف لا محدود ابدیت ہی میں ہو گی یہ ہماری توجہ کو لا محدود عمیق اور اہمیت کے حامِل مضامین کی طرف مبذول کرتا ہے جو خدا کی حکومت اور انسان کے انجام سے متعلق ہیں۔ CChU 120.1
دنیا میں گناہ کا دخل، مسیح یسوعؔ کا تجسّم ، نئی پیدائش، قیامت اور بہتیرے ایسے اور مضامین ہیں۔ یہ آدمی کے لیے برے پُراسرار ہیں جن کو نہ وہ بخوبی جان سکتا ہے اور نہ اُن کی تشریح کر سکتا ہے۔ لیکن خدا نے اپنے پاک کلام میں ان کی الٰہی خصلت سے متعلق وسیع روشنی عطا کی ہے۔ اور چونکہ ہم خدا کی معیشت کے سارے بھیدوں کو نہیں سمجھ سکتے اس لیے ہمیں خدا کے کلام پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ CChU 120.2
اگر مخلوق کے لیے خدا اور اُس کی کاریگری کو بخوبی سمجھنا ممکن ہوتا تو وہ اس مسئلہ تک پہنچ کر وہیں رُک جاتی۔ اس کے لیے سچائی کی مزید معلومات نہ ہوتی اور نہ عرفان میں نشوونما ہوتی اور نہ ذہنیت میں مزید ترقی ہوتی۔ خدا بلند و بالا نہ رہتا اور آدمی اپنے علم اور اکتسابیت کی حد تک پہنچ کر رُک جاتا۔ پس خدا کا شکر ادا کریں کہ ایسا نہیں ۔ خدا لا محدود ہے۔ اور اس میں حکمت اور علم کے تمام خزانے ہیں۔“اور آدمی ابدیت بھر جستجو کرتا رہے گا اور سیکھتا رہے گا تو بھی وہ خدا کی حکمت، نیکی اور اس کی قدرت کے خزانوں تک پوری رسائی نہ پا سکے گا. .۔ پاک رُوح کی مدد کے بغیر ہم پاک نوشتوں کو مروڑتے رہیں گے یا ان کی غلط تعبیر کرتے رہیں گے۔ بعض دفعہ بائبل کا زیادہ پڑھانا فائدہ مند نہیں ہوتا بلکہ بعض دفعہ نقصان دہ ہوتا ہے ۔ جب خدا کے کلام کو دعا اور تعظیم کے بغیر کھلوا جاتا ہے اور جب خیالات اور رجحان خدا کے کلام پر مرکوز نہیں یا اس کے مطابق نہیں تو دماغ شکوک سے بھر جاتا ہے اور اسی وقت دل و دماغ میں کُفر و الحاد پرورش پاتا ہے اور شیطان خیالات کو قابو میں لا کر اس کی غلط تفسیر و تعبیر کا مشورہ دیتا ہے۔ (۵ ٹی ۶۹۹۔ ۷۰۵) CChU 120.3