پیروجواں ہر دو بائبل سے غفلت کرتے ہیں۔ وہ نہ اس کا مطالعہ کرتے ہیں اور نہ اُسے اپنی زندگی کا اصول بناتے ہیں۔ اور خاص طور سے نوجوان اس غفلت کے مُجرم ہیں۔ اکثر احباب اور کتابیں پڑھنے کے لیے وقت نکال لیتے ہیں لیکن اس کتاب کو جو ابدی زندگی کا راستہ بتاتی ہے، روزانہ نہیں پڑھتے۔ لیکن باطل کہانیاں بڑے غور سے پڑھی جاتی ہیں۔ مگر بائبل کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بائبل ہمارے لیے ایک بلند تر اور پاک تر زندگی کی رہبر ہے۔ اگر نوجوانوں کے خیالات فحش کہانیوں کے پڑھنے سے برگشتہ نہ ہوتے تو وہ بائبل کو سب سے زیادہ دلچسپ پاتے۔ (سی ٹی ۱۳۸، ۱۳۹) CChU 121.1
بحیثیت ایک اُمّت ہمیں کافی روشنی ملی تھی۔ اس لیے ہمیں اپنی عادات کلام، خاندانی زندگی اور عام تعلقات میں سرفراز ہونا چاہیے۔ اپنے گھر میں بائبل کو رہبر مانیں اور اس کی تعظیم و تکریم کریں۔ اُسے ہر مشکل میں اپنا قائد اور ہر دستور میں اپنا معیار بنائیں۔ کیا میرے بہن اور بھائی اس بات کے قائل ہوں گے کہ جس خاندان میں خدا کی سچائی یعنی راستبازی کی حکومت حکمران نہ ہو اس گھر میں روحانی خوشحالی نہیں ہو سکتی۔ والدین کو ہر طرح کوشش کرنا چاہیے کہ کہ وہ اپنے ذہن و دماغ کو درست کریں۔ تا کہ وہ خدا کی عبادت کو بوجھ سمجھنے کی بجائے خوشی سمجھیں۔ خاندان میں سچائی کی قدرت کو مقدّس کرنے والی طاقت ہونا چاہیے۔ (سی جی ۵۰۸، ۵۰۹) CChU 121.2
بچّوں کو شروع ہی سے تعلیم دینا چاہیے کہ خدا کی شریعت کے مطالبات کیا کیا ہیں۔ اور کہ یسوعؔ مسیح پر جو نجات دہندہ ہے۔ ایمان بھی لانا ہے۔ کیونکہ وہی گناہ کے داغ و دھبہ کو دُور کرتا ہے۔ روزانہ حکم اور نمونہ سے انہیں ایمان کی تعلیم دیتے ہیں۔ (۵ ٹی ۳۲۹) CChU 121.3