اگر بائبل کا مطالعہ جیسے کہ کرنا چاہیے کیا جاتا تو آدمی ادراک میں مضبوط ہو جاتے علاوہ ازیں مضامین کی تشریح اس کے بیان کی معزز سادگی، اور اعلیٰ مضامین اُس کے دماغ کی قوأ کی نشوونما کرتے جو کسی اور طرح نہیں ہو سکتی۔ بائبل میں تصوّر کے سامنے ایک وسعی میدان کھلا ہوا ہے۔ اس کا طالب علم اس کے عالیشان مضامین پر غور و خوض کرتا ہوا اپنے خیال اور احساس میں زیادہ پاک صاف اور سرفراز ہوتا چلا جائے گا۔ لیکن اگر وہ محض انسانی کتابیں پڑھنے پر وقت صرف کرتا تو یہ سرفرازی حاصل نہ کر سکتا اور اس کے مقابلہ میں انسان کی فضول اور باطل تحریرات کا تو ذکر ہی کیا! CChU 122.1
جب نوجوان حکمت کے چشمہ یعنی خد اکے کلام کا مطالعہ نہیں کرتے تو ان کی اعلیٰ اور مضبوط کردار کے آدمیوں کی کمی ہے کہ نہ خدا کا خوف ان کے دلوں میں ہے نہ وہ اُسے پیار کرتے ہیں۔ اور دین کے اصولوں پر عمل درآمد پورے طور پر نہیں کیا جاتا۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے عقلی اور ذہنی قوأ کی نشوونما اور تقویت سے ہر ممکن طریقہ سے فائدہ اٹھائیں..... اگر بائبل کا مطالعہ اور زیادہ کیا جاتا۔ اگر اس کی سچائی کے بھید کو بہتر طور سے سمجھا جاتا تو ہم کہیں زیادہ باشعور اور ذہین اُمّت ہوتے اس کے اوراق میں تحقیق سے قوّت حاصل ہوتی ہے۔ ( سی جی ۵۰۷) CChU 122.2
اِس زندگی میں تمام تعلقات سے متعلق خوشحالی پر بائبل مقدّس کی تعلیم کا گہرا اثر ہے۔ اس میں وہ اصول منکشف ہوئے ہیں۔ جو کسی قوم کی خوشحالی کے کونے کے سرے کے پتھر ہیں۔ یہ ایسے اصول ہیں کہ جن کے ساتھ تمام معاشرہ کی فلاح و بہبودی وابستہ ہے۔ اور جو خاندان کے محافظ ہیں اور یہ ایسے اصول ہیں کہ جن کے بغیر آدمی اس زندگی میں نہ خوشحال اور نہ مستفید ہو سکتا ہے۔ اور نہ ہی عزت حاصل کر سکتا ہے اور نہ آئندہ کو غیر قانونی زندگی کے حصول کی اُمید رکھ سکتا ہے۔ اس زندگی میں نہ کوئی ایسا مرتبہ ہے۔ نہ انسانی تجربہ کا کوئی زاویہ ہے جس کی تیاری کے لیے بائبل مقدّس میں ضروری تعلیم نہ ہو۔ (بی پی ۵۹۹) CChU 122.3