ابدی زندگی عطا کرنے کے لیے مصلوب نجات دہندہ یسوعؔ مسیح کی قدرت کو لوگوں کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔ ہمیں انہیں بتانا چاہیے ۔ ہمیں بتانا چاہیے کہ جس طرح پرانا عہد نامہ حقیقت میں نمونوں اور سایوں میں انجیل ہے۔ اسی طرح نیا عہد نامہ اس کی منکشف قدرت ہے۔ نیا عہد نامہ کسی نئے دین کو پیش نہیں کرتا اور نہ پرانا عہد نامہ کسی ایسے دین کو پیش کرتا ہے۔ جو نئے عہد نامہ سے برطرف ہو گیا ہے۔ نیا عہد نامہ پرانے عہد نامہ سے برطرف ہو گیا ہے۔ نیا عہد نامہ پرانے عہد نامہ کی ترقی اور اس کا انکشاف ہے۔ CChU 123.1
ہابلؔ یسوعؔ مسیح پر ایمان رکھتا تھا اور جس طرح خداوند کی قدرت سے پطرسؔ اور پولسؔ رسُول بچائے گئے اسی طرح فی الحقیقت حنوک بھی تھا۔ حنوکؔ خداوند کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہ غائب ہو گیا کیونکہ خدا نے اُسے اٹھا لیا۔ مسیح یسوعؔ کی آمدِ ثانی کا پیغام اس کو دیا گیا تھا۔ان کے بارے میں حنوکؔ نے بھی جو آدم سے ساتویں پشت میں تھا یہ پشین گوئی کی کہ دیکھو۔ خداوند اپنے لاکھوں مقدّسوں کے ساتھ آیا۔ یہوداہ ۱۴، حنوک کا بشارتی پیغام اور اُس کا صعودِ آسمانی اس کے زمانے کے لوگوں کے لیے قائل کرنے والے ثبوت تھے۔ یہ امور بھی ایک دلیل تھے کہ جن کو متوسلحؔ اور نوحؔ بڑی قدرت سے یہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کر سکتے تھے کہ راستباز کا صعود آسمانی ہو گا اور کہ جو خدا حنوکؔ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ ہمارا خداوند نجات دہندہ یسوعؔ مسیح تھا۔ وہ اس وقت بھی دنیا کا نُور تھا جیسا کہ اب ہے۔ اس وقت کے باشندوں کو راہِ راست پر لانے کے لیے مبشرین کی کمی نہ تھی۔ کیونکہ نوحؔ اور حنوکؔ دونوں مسیحی تھے۔ احبار کی کتاب میں انجیلِ مقدّس حکم کی صورت میں دی گئی ہے۔ جیسے اس وقت کامل فرمانبرداری طلب کی جاتی تھی۔ آج بھی اسی طرح طلب کی جاتی ہے۔ پس یہ کتنا اہم ہے کہ ہم اس کلام کی اہمیت کو سمجھیں! CChU 123.2
یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ کلیسیا میں (روحانی قحط) کی کیا وجہ ہے؟ جواب یہ ہے کہ ہم اپنے خیال کو بائبل سے دور لے جانے پر مبذول کرتے ہیں۔ اگر خدا کے کلام کو رُوح کی غذا کے طور پر کھایا جاتا، اگر اس کی واجبی عزّت اور تعظیم کی جاتی تو ان متعدد اور اعادہ شدہ ”شہادتوں“ کی ضرورت نہ ہوتی۔ پاک کلام کے سادہ اعلانات کو قبول کر کے ان پر عمل کیا جاتا۔ (۶ ٹی ۶۹۲، ۶۹۳) CChU 123.3