اپنے نجات دھندہ کی طرح ہم اس دنیا میں خدمت کے لئے ہیں- ہم یہاں اس لئے ہیں تاکہ خدا کی سیرت سکو اپنا کر اور خادمانہ زندگی بسر کر کے اسے دنیا پر آشکارہ کر سکیں- خدا کے ساتھ ہم خدمت ہونے اور اس کے کردار کو اپنانے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اسے اچھی طرح سے جانیں- ہم اسکو اسی طرح جانیں جس طرح وہ اپنے آپ سکو ہم پر آشکارہ کرتا ہے- SKC 292.1
خداوند کی پہچان تمام سچی تعلیم اور خدمت کی بنیاد ہے- اور یہی آزمائش کے خلاف حقیقی پناہ ہے- صرف یہی ہمیں خدا کی سیرت مہیا کر سکتی ہے- وہ سب لوگ جو اپنے بھی بندوں کی فضیلت کے لئے کام کرتے ہیں ان سب کو اس علم کی ضرورت ہے- SKC 292.2
چال چلن کی تبدیلی، زندگی کی پاکیزگی، خدمت میں تاثیر، اصولوں کی درستی میں ثابت قدمی کا انحصار خدا کی صحیح پہچان میں ہی پایا جاتا ہے- اس علم کی مناسب تیاری اس اور آنے والی دنیا کے لئے اشد ضروری ہے- SKC 292.3
“اس قدوس کی پہچان فہم ہے”امثال -10:9 SKC 292.4
“کیونکہ اسکی الہی قدرت نے وہ سب چیزیں جو زندگی اور دینداری سے متعلق ہیں ہمیں اس کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں”2 پطرس -3:1 SKC 292.5
“اور ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدائے واحد اور برحق کو اور یسوع مسیح کو جسے تو نے بھیجا ہے جانیں”یوحنا -3:17 SKC 292.6
خداوند یوں فرماتا ہے- SKC 292.7
“کہ نہ صاحب حکمت اپنی حکمت پر اور نہ مالدار اپنے مال پر فخر کرے- لیکن جو فخر کرتا ہے اس پر فخر کرے کہ وہ سمجھتا اور مجھے جانتا ہے کہ میں ہی خداوند ہوں- جو دنیا میں شفقت وعدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی انہی باتوں میں ہے”یرمیاہ -24-23:9 SKC 292.8
خداوند نے جو مکاشفہ دیا ہے ہمیں اسکا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے- “اس سے ملا رہ تو سلامت رہے اور اس سے تیرا بھلا ہو گا- میں تیری منت کرتا ہوں کہ شریعت کو اسی کی زبانی قبول کر- اور اسکی باتوں کو اپنے دل میں رکھ لے- اگر تو قادر مطلق کی طرف پھرے تو بحال کیا جائے گا بشرطیکہ تو ناراستی کو اپنے خیموں سے دور کر دے- تو اپنے خزانے کو مٹی میں اور سونے کو ندیوں کے پتھروں میں ڈال دے- تب قادر مطلق تیرا خزانہ اور تیرے لئے بیش قیمت چاندی ہو گا- کیونکہ تب ہی تو قادر مطلق میں مسرور رہے گا- اور خدا کی طرف اپنا منہ اٹھائے گا- تو اس سے دعا کرے گا- اور وہ تیری سنے گا- اور تو اپنی منتیں پوری کرے گا جس بات سکو تو کہے گا وہ تیرے لئے ہو جائے گی- اور نور تیرے رہوں سکو روشن کرے گا- جب وہ پست کریں گے تو کہے گا بلندی ہو گئی- اور وہ حلیم آدمی سکو بچائے گا” ایوب -29-21:22 SKC 293.1
“کیونکہ اسکی اندیکھی صفتیںیعنی اس کی ازلی قدرت اور الوہیت دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں- یہاں تک کہ ان سکو کچھ عذر باقی نہیں” رومیوں -20:1 SKC 293.2
فطرت کی چیزیں جو اب ہم دیکھتے ہیں وہ باغ عدن کے جلال کا مبہم سا منظر پیش کرتی ہیں- گناہ نے زمین کی خوبصورتی کو مسخ کر دیا ہے- ہر چیز کے اوپر برائی کے داغ دھبے دیکھے جا سکتے ہیں- پھر بھی فطرت میں بہت سا حسن باقی ہے- فطرت اس قادر مطلق کی گواہی دیتی ہے جو بھلائی اور رحم کرنے میں عظیم اور محبت میں بڑھ کر ہے- اس نے زمین کو تخلیق کیا اور اسے خوشی ومسرت اور زندگی سے معمور کر دیا- حتی کہ اب بھی گویا فطرت کرم خوردہ، بیماری زدہ اور پژمردہ ہے خداوند کی کاریگری کا اظہار کرتی ہے- SKC 293.3
فطرت عظیم فنکار (خدا) کی صنعتگری کا اظہار کرتی ہے- خواہ ہم کسی طرف رخ کریں ہم خدا کی آواز سن سکتے اور اسکی بھلائی کے ثبوت پا سکتے ہیں- بادلوں کی سنجیدہ گھن گرج، سمندروں کا مسلسل شور اور پرندوں کی چہچہا جس سے جنگلوں میں راگنی اور زندگی پیدا ہوتی ہے اور اس طرح کی فطرت میں اٹھنے والی ہزاروں آوازیں خالق خداوند کی مدح سرائی کرتی ہیں- زمین، سمندر اور آسمان میں جو مختلف ہلکے، گاڑھے، چمکیلے، زرق برق اور فاخرہ رنگ آپس میں ہم آہنگ ہیں ان میں ہم خداوند کا جلال دیکھتے ہیں- ابدی چٹانیں ہمیں اس کی قوت اور قدرت کے بارے بتاتی ہیں- درخت جو اپنے سرسبز جھنڈے ہوا میں لہراتے ہیں- پھول جو اپنی لطافت اور خوبصورتی سے من موہ لیتے ہیں وہ خالق خداوند کی نشاندھی کرتے ہیں- سبزہ زار جس نے بھبوری خاکی زمین پر اپنی ابدی ہریاول کا قالین بچھا رکھا ہے اس خداوند کی محافظت کا ذکر کرتا ہے جو حقیر سی مخلوق کی بھی فکر کرتا ہے- سمندر کی غاریں اور زمین کی اتھاہ خداوند کے خزانوں کا پتہ دیتی ہیں- وہ جو قیمتی موتیوں کو سمندر میں، یاقوت اور یشب سبز کو چٹانوں میں رکھتا ہے وہ خوبصورتی کا عشق ہے- مشرق سے طلوع ہوتا ہوا سورج اسکی نمائندگی کرتا ہے، جس نے ان سب کو بنایا ہے اور جو ان سب کی زندگی اور روشنی ہے- SKC 293.4
“اس کا جلال آسمان پر چھا گیا اور زمین اسکی حمد سے معمور ہو گئی” حبقوق -3:3 SKC 294.1
“دن دن سے بات کرتا ہے- اور رات سکو رات حکمت سکھاتی ہے- نہ بولنا ہے نہ کلام— نہ انکی آواز سنائی دیتی ہے انکا ساری زمین پر اور ان کا کلام دنیا کی انتہا تک پہنچا ہے” زبور -4-2:19 SKC 294.2
تمام چیزیں اس کی پدرانہ شفقت، غمگساری، محافظت اور اس کی دلی تمنا کا بیان کرتی ہے- SKC 294.3
خداوند کی خالقانہ قدرت فطرت کی تمام چیزوں میں کام کرتی اور ان کو قائم رکھتی ہے- اس طرح نہیں جس طرح بعض سائنسدان پیش کرتے ہیں کہ سب کچھ خود بخود ظہور میں آ گیا- خدا روح سے مگر پھر بھی وہ شخصیت رکھتا ہے کیونکہ اس نے اسی طرح اپنا ظہور دکھایا ہے- SKC 294.4
“لیکن خداوند سچا خدا ہے- وہ زندہ خدا اور ابدی بادشاہ ہے- اس کے قہر سے زمین تھرتھراتی ہے اور قوموں میں اس کے قہر کی تاب نہیں- تم ان سے یوں کہنا کہ یہ معبود جنہوں نے آسمان اور زمین سکو نہیں بنایا زمین پر سے اور آسمان کے نیچے سے نیست ہو جایئں گے- یعقوب کا بخرہ ان کی مانند نہیں کیونکہ وہ سب چیزوں کا خالق ہے اور اسرائیل اس کی میراث کا عصا ہے- رب الافواج اس کا نام ہے- اس نے اپنی قدرت سے زمین کو بنایا- اس نے اپنی حکمت سے جہاں سکو قائم کیا اور اپنی عقل سے آسمان کو تان دیا”یرمیاہ ,11-10:10یرمیاہ ,16:10 یرمیاہ -12:10 SKC 294.5