خداوند نے اپنی ہستی سکو اپنے بیٹے یسوع مسیح میں آشکارہ کیا- وہ باپ کا تاباں جلال تھا- “اور اسکی شبہ کا مظہر” مسیح خداوند شخصی نجات دہندہ ہو کر اس دنیا میں آیا- اور سخصی نجات دہندہ کے طور پر ہی اس نے آسمان پر صعود فرمایا- شخصی نجات دہندہ کے طور پر ہی وہ آسمانی بارگاہوں میں شفاعت کی خدمت انجام دیتا ہے- “وہ اس کے جلال کا پرتو اور اس کی ذات کا نقش ہو کر سب چیزوں سکو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے- وہ گناہوں سکو دھو کر عالم بالا پر کبریا کی ذہنی طرف جا بیٹھا” عبرانیوں -3:1 SKC 299.2
اور ان چراغوں کے بیچ میں آدم زاد سا ایک شخص دیکھا جو پاؤں تک کا جامہ پہنے اور سونے کا سینہ بند پر باندھے ہوۓ تھا” مکاشفہ -13:1 دنیا کا نور یساوو مسیح اپنے پردے میں چھپا کر اور انسان بن کر بنی آدم میں رہنے سکو آ گیا- تاکہ وہ بھسم ہوۓ بھیڑ اپنے خالق کو جان سکیں- جب سے گناہ نے انسان اور خدا کے درمیان جدائی ڈالی اس وقت سے کسی نے بھی خدا سکو نہ دیکھا، جب تک کہ خداوند نے کھڈ اپنے کو یسوع مسیح کی وساطت سے آشکارہ نہ کیا- SKC 299.3
“میرے باپ کی طرف سے سب کچھ مجھے سونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سوا بیٹے کے- اور اس کے جس پر بیٹا اسے ظاہر کرنا چاہیے” متی -27:11 SKC 299.4
جو خداوند چاہتا تھ اکہ بنی آدم جانیں، وہی مسیح یسوع ان کو بتانے اور سکھانے کے لئے آیا- آسمان میں زمین میں اور سمندر کے وسیع پانیوں میں ہم خداوندی کی کاریگری کو دیکھتے ہیں- تمام جاندار اسکی شفقت، حکمت اور قدرت کی گواہی دیتے ہیں- باوجود اس کے نہ ستاروں سے، نہ سمندروں سے اور نہ ہی چشموں سے ہم خدا کی ایسی ہستی کے بارے سیکھتے ہیں جیسی خداوند خدا نے مسیح یسوع میں ہو کر ظاہر کی- SKC 299.5
خداوند نے دیکھا کہ فطرت سے کہیں بڑھ کر واضح مکاشفہ کی ضرورت ہے جو اس کی سیرت اور ہستی دونوں کی شبیہ پیش کر سکے- لہٰذا اپنی شخصیت کے اظہار کے لئے اس نے اپنے بیٹے کو اس دنیا میں بھیجا تاکہ غیر مرئی خدا کی خصوصیات اور اس کی فطرت سکو آشکارہ کر سکے- SKC 300.1