خداوند یسوع مسیح کے اس کلام پر غور کریں جو اس نے مصلوب ہونے سے پہلے بالائی منزل میں کیا- وہ اپنی آزمائش کی گھڑی کے قریب تھا اور اس نے چاہا کہ اپنے ان شاگردوں کو تسلی دے جن پر سخت آزمائش آنے کو تھی- SKC 300.2
“تمارا دل نہ گھبرائے- تم خدا پر ایمان رکھتے ہو مجھ پر بھی ایمان رکھو- میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں- اگر نہ ہوتے تو میں تم سے کہہ دیتا کیونکہ میں جاتا ہوں تاکہ تمھارے لئے جگہ تیار کروں” یوحنا -2-1:14 SKC 300.3
“توما نے اس سے کہا اے خداوند ہم نہیں جانتے کہ تو کہاں جاتا ہے- پھر راہ کس طرح جانیں؟ یسوع نے اس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا- اگر تم نے مجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے- اب اسے جانتے ہو اور دیکھ لیا ہے” یوحنا -7-5:14 SKC 300.4
“فلپس نے اس سے کہا اے خداوند! باپ کو ہمیں دکھا- یہی ہمیں کافی ہے- یسوع نے اس سے کہا اے فلپس! میں اتنی مدت سے تمھارے ساتھ ہوں کیا تو مجھے نہیں جانتا؟ جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ کو دیکھا تو کیوں کر کہتا ہے کہ باپ کو ہمیں دکھا- کیا تو یقین نہیں کرتا کہ میں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے؟ یہ باتیں میں تم سے کہتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کہتا لیکن باپ مجھ میں رہ کر اپنے کام کرتا ہے” یوحنا -10-8:14 SKC 300.5
شاگرد ابھی تک خداوند یسوع مسیح کا ناطہ جو خدا کے ساتھ ہے نہ سمجھتے تھے- اس کا کلام گویا ان کے لئے بےفائدہ تھا- اس کی تعلیم ان کے لئے مجہول تھی- تاہم یسوع مسیح کی دلی تمنا تھی کہ یہ خدا کے بارے صریح طور پر جان سکیں- SKC 300.6
“میں نے یہ باتیں تمہیں تمثیلوں میں کہیں- وہ وقت آتا ہے کہ پھر تم سے تمثیلوں میں نہ کہوں گا بلکہ صاف صاف تمہیں باپ کی خبر دوں گا” یوحنا -25:16 SKC 301.1
جب پتکوست کے دن شاگردوں پر روح نازل ہوا تو جو سچائیاں خداوند یسوع مسیح نے انھیں تمثیلوں میں فرمائی تھی اب انھیں زیادہ واضح طور پر سمجھنے لگے- اور وہ تعلیم جو کافی حد تک ان کے لئے راز تھی آشکارہ ہو گئی- تاہم ابھی تک خدواند کے وعدوں کی پوری تکمیل انہوں نے نہ پائی- انہوں نے خدا کی پہچان کے بارے جو کچھ وہ برداشت کر سکتے تھے پایا- مگر اس وعدہ کی تکمیل جو خداوند یسوع مسیح نے انھیں باپ کے بارے پوری طرح بتانے کا وعدہ کیا تھا، وہ وعدہ ابھی باقی تھا- اور ابھی تک ایسا ہی ہے- خداوند کے بارے ہماری پہچان تھوڑی اور ناتمام ہے- جب کشمکش کا خاتمہ ہو گا اور مسیح یسوع اپنے باپ کے سامنے اپنے وفاداروں کارگزاروں بارے کہے گا کہ وہ گنہگار دنیا میں میری سچائی پر قائم رہے- تب وہ پوری طرح ان سب باتوں کے بارے جانیں گے جو اس دنیا میں ان کے لئے راز ہی رہیں- SKC 301.2
خداوند یسوع مسیح اپنی جلالی انسانیت کوآسمانی بارگاہوں میں اپنے ساتھ لے گیا- جو اسے قبول کرتے ہیں وہ انھیں خدا کے بیٹے اور بیٹیاں بننے کے لئے قوت عطا فرماتا ہے تاکہ بلاخر خدا انھیں قبول کرے اور ابدیت تک اس کے ساتھ رہ سکیں- اگر وہ اس دنیا میں اس کے ساتھ وفادار ہیں تو وہ اس کا منہ دیکھیں گے” اور اسکا نام ان کے ماتھوں پر لکھا ہوا ہو گا- مکاشفہ -4:22 خدا سکو دیکھنے کے علاوہ آسمان میں اور کیا خوشی ہو سکتی ہے؟ ایک گنہگار کے لئے اس سے عظیم خوشی کیا ہو سکتی ہے کہ وہ مسیح کے فضل سے بچایا جائے- خدا کے چہرے کو دیکھے اور خداوند خدا سکو اپنے باپ کی طرح جانے؟ پاک نوشے خدا اور مسیح کے ناطے کوبڑی صفائی سے بیان کرتے ہیں اور دونوں کی علیحدہ علیحدہ شخصیت اور انفرادیت کے بارے وضاحت پیش کرتے ہیں- SKC 301.3
“اگلے زمانے میں خدا نے باپ دادا سے حصہ بہ حصہ اور طرح بہ طرح نبیوں کی معرفت کلام کر کے اس زمانہ کے آخر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کیا--- وہ اسکے جلال کا پرتو اور اس کی ذات کا نقش ہو کر سب چیزوں کواپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے- وہ گناہوں کو دھو کر عالم بالا پر کبریا کی دہنی طرف جا بیٹھا- اور فرشتوں سے اسی قدر بزرگ ہو گیا جس قدر اس نے میراث میں ان سے افضل نام پایا- کیونکہ فرشتوں میں اس نے کب کسی سے کہا کہ SKC 301.4
“تو میرا بیٹا ہے- آج تو مجھ سے پیدا ہو؟ اور پھر یہ کہ میں اسکا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا” عبرانیوں -5-1:1 SKC 302.1
باپ اور بیٹے کی شخصیت اور ان کا اتحاد یوحنا سترہویں باب میں پایا جاتا ہے جہاں مسیح یسوع نے اپنے شاگردوں کے لئے دعا مانگی- SKC 302.2
“میں صرف ان ہی کے لئے درخواست نہیں کرتا بلکہ ان کے لئے بھی جو ان کے کلام کے وسیلہ سے مجھ پر ایمان لائیں گے- تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جس طرح اے باپ! تو مجھ میں ہے اور میں تجھ میں ہوں اور دنیا ایمان لائے کہ تو ہی نے مجھے بھیجا” یوحنا -21-20:17 SKC 302.3
وہ اتحاد جو مسیح اور اس کے شاگردوں میں پایا جاتا ہے وہ کسی بھی شخصیت کو زائل نہیں کرتا- وہ مقصد، مزاج اور سیرت میں ایک ہیں- مگر شخصیت میں ایک نہیں-اسی لحاظ سے خدا اور مسیح ایک ہیں- SKC 302.4