بشریت سکو اپنے اوپر لینے سے مسیح نسل انسانی کے ساتھ ایک ہو گیا- اور گنہگار نسل انسانی پر ہمارے آسمانی باپ سکو ان پر آشکارہ کیا- وہ جو شروع سے خدا کے باپ کے ساتھ رہا تھا، وہ جو غیر مرئی خدا کی شبیہ کا مظہر تھا، خدا کی سیرت سکو آل آدم پر ظاہر کرنے کے لائق ٹھہرا- اسے ہر چیز میں اپنے بھائیوں کی مانند ہونا تھا- وہ ہماری طرح انسان بنا- اسے ہماری طرح بھوک، پیاس، فکریں آ دباتی تھیں- وہ بھی ہماری طرح کھانا کھا کر زندہ رہتا اور سو کر تازگی پاتا- جو کچھ انسان پر گزرتا ہے اس پر بھی گزرا- خدا کا بیٹا پھر بھی بے الزام رہا- وہ اس دھرتی پر مسافر اور اجنبی کے طور پر رہا- دنیا میں رہا مگر دنیا کا ہو کر نہ رہا- وہ آزمایا گیا پھر بھی اس نے گناہ نہ کیا- SKC 302.5
شفقت، محبت اور دوسرے سے غمگساری کرنے، ان کا خیال رکھنے اور ان کی ضروریات سکو اولیت دینے سے اس نے خداوند کی سیرت کی نمائندگی کی- وہ ہمیشہ خدا اور انسان کی خدمت میں مصروف رہا- SKC 302.6
“خداوند کی روح مجھ پر ہے- کیونکہ اس نے مجھے مسح کیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں- اس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہ دلوں سکو تسلی دوں- قیدیوں کے لئے رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کروں- تاکہ خداوند کے سال مقبول کا اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتہا دوں اور سب غمگینوں سکو دلاسہ دوں” یعسیاہ ,2-1:61 لوقا -18:4 SKC 302.7
“اپنے دشمنوں سے پیار کرو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دعا کرو تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بروں اور نیکوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے” متی -45-44:5 SKC 303.1
“مگر تم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور بھلا کرو اور بغیر ناامید ہوۓ قرض دو تو تمہارا اجر بڑا ہو گا اور تم خداتعالیٰ کے بیٹے ٹھہرو گے- کیونکہ وہ ناشکروں اور بدوں پر بھی مہربان ہے” لوقا -35:6 SKC 303.2
“جیسا تمہارا باپ رحیم ہے تم بھی رحمدل ہو” لوقا -36:6 SKC 303.3
“یہ ہمارے خدا کی عین رحمت سے ہو گا- جس کے سبب سے عالم بالا کا آفتاب ہم پر طلوع کرے گا- تاکہ جو اندھیرے اور موت کے سایہ میں بیٹھے ہیں روشنی بخشے اور ہمارے قدموں سکو سلامتی کی راہ پر ڈالے” لوقا -79-78:1 SKC 303.4