خُداوند یسوع مسیح نے رنگ و نسل قوم اور عقیدے کے امتیاز کو ختم کر دیا۔ فقہیہ فریسی باقی تمام دُنیا کو خُدا کی بخششوں اور نعمتوں میں بالکل شریک نہ کرتے تھے مگر مسیح خُداوند اسی لیے آیا تا کہ جُدائی کی ہر دیوار کو توڑ دے۔ وہ اس لیے آیا تا کہ دُنیا پرظاہر کرے کہ اُس کی محبت اور رحم کی بخشش اسی طرح آزاد ہے جس طرح ہوا، روشنی یا بارش جو دھرتی کو تازگی بخشتی ہے خُداوند یسوع مسیح نے ایسے مذہب کو جنم دیا جس میں مذہب و ملت اور ذات پات کا امتیاز نہ تھا۔ جس میں یہودی، غیر قوم، آزاد اور غلام سب بھائی بھائی اور خُدا کے نزدیک برابر ہیں۔ اُس کی شروع کی ہوئی تحریک پر کوئی پالیسی اثر انداز نہ ہوئی۔ اُس نے پڑوسی اجنبی، دوست اور دوشمن میں کوئی امتیاز نہ کیا۔ اُس نے کسی بشر کو نا اُمید نہ کیا بلکہ ہر روح کے لیے شفا چاہی۔ اس میں کوئی کلام نہیں کہ اُسے اچھی بُری دونوں طرح کی صحبت میں وقت گزارنا پڑا، پھر بھی اس نے وہاں اس جماعت کے حالات اور وقت کے مطابق مناسب سبق چھوڑا۔ دُنیا کے ٹھکراۓ ہوؤں سے اُسے اور محبت ہو جاتی اور اسے یقین ہو جاتا کہ اُنہیں الٰہی ہمدردی کی نسبتا زیادہ ضرورت ہے۔ بد ترین حالات میں بھی وہ اُنہیں اُمید دلاتا کہ آپ ضرور اچھی اور بے داغ سیرت حاصل کر کے خدا کے بچے اور بچیاں بن سکتے ہیں۔ SKC 12.1
وہ اکثر ایسے لوگوں سے ملا جن کو ابلیس نے اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا تھا اور اُن میں اتنی سکت نہیں تھی کہ خود اُس سے آزاد ہو سکتے۔ ایسے پست ہمت ، بیمار اور آزمائش میں گرے ہوۓ حضرات سے خُداوند مسیح بڑے رحم سے پیش آتا۔ اُن پر ترس کھا کر محبت آمیز کلام کرتا۔ ایسا کلام جسے وہ بخوبی سمجھ سکتے اورجو اُن کی ضرورت کے عین مطابق بھی ہوتا تھا۔ اُس کا سامنا ایسے لوگوں سے بھی ہوتا جو ابلیس سے نبردآزما تھے۔ ایسوں کی خداوند مسیح نے ہمت بندھائی اور یقین دلایا کہ وہ ضرور فتح پائیں گے۔ SKC 12.2
محصول لینے والے کے دستر خوان پر وہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرما ہوا۔ خُداوند مسیح نے جو وہاں مہربانی اور ہمدردی دکھائی اُس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ نسل انسانی کی کتنی عزت کرتا ہے۔ یوں ہر کوئی اُس پر اعتماد کر سکتا تھا۔ اُن کے پیاسے دلوں پر اُس کا کلام برکت، رحمت اور زندگی بخش قوت بن کر برستا۔ یوں سماج کے رد کئے ہوۓ بندوں اور بندیوں کے لیے نئی زندگی کی شاہرائیں کھل جائیں۔ SKC 12.3
بے شک وہ یہودی تھا پھر بھی وہ سامریوں کے ساتھ ملتا جلتا تھا۔ اُس نے فریسیوں کی روایات اور رسم و رواج کی بالکل پرواہ نہ کی بلکہ فقہیوں اور فریسیوں کی موجودگی میں اُس نے رد کئے ہوۓ انسانوں کے ساتھ کھایا پیا۔ وہ اُن کے گھروں میں رہا۔اُن کی چھت سے نیچے آرام کیا۔ اُن کے ساتھ کھایا پیا۔ اُن کے بازاروں میں تعلیم دی اور اُن کیساتھ بڑی خوش خلقی اور رحمدلی سے پیش آیا۔ اور جب اُس نے ہمدردی اور نیکی کرنے کے سبب اُن کے دل جیت لیے تو پھر اُس کا الٰہی فضل اُن لوگوں کے لیے نجات لایا جن کو یہودی رد کر چکے تھے۔ SKC 13.1