وہ جو بیماروں کی خدمت کرتے ہیں ان کو صحت کے اصولوں کی طرف توجہ دینے کی اہمیت کو اچھی طرح ذہن نشین کر لینا چاہیے۔ ان اصولوں کی پاسداری کسی اور جگہ اتنی ضروری نہیں جتنی بیمار کے کمرے میں۔ اور جو بیمار کی خدمت پر مامور ہیں ان کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ اُصولوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی نظر انداز نہ کریں شدید بیماری کی حالت میں، معمولی غفلت، مریض کی ضروریات سے بے توجہی، گھبراہٹ یا خوف و ہراس کا مظاہرہ، کسی طرح کا اشتعال یا ہیجان، گستاخی، بد مزاجی یا چڑا پن کا مظاہرہ یا مریض سے کوئی ہمدردی نہ دکھانا زندگی اور موت کے توازن کو بگاڑ سکتا ہے۔ نیز وہ مریض جو شفا پا سکتا اور زندہ رہ سکتا تھا ایسی باتوں سے قبر میں جا سکتا ہے۔ SKC 149.1
ایک نرس کے کام کا زیادہ تر انحصار اس کی اچھی جسمانی صحت پر ہے۔ جتنی اچھی اس کی اپنی صحت ہو گی اتنی ہی زیادہ مریض کی نگہداشت کرنے میں بردباری دکھائے گی۔ اور ہر طرح کی پریشانی کا مقابلہ کر کے کامیابی سے اپنے فرائض نبھائے گی۔ جو بیماروں کی تیمار داری کرتے ہیں انہیں اپنی خوراک صفائی، تازہ ہوا اور ورزش پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اسی طرح مریض کے خاندان کے افراد کے لیے بے حد ضروری ہے کہ محتاط رہیں تا کہ بیمار کا جو اضافی بوجھ ان پر پڑا ہے اسے بخوبی برداشت کر سکیں۔ صحت کے اُصولوں پر عمل اور احتیاط کرنے سے اچھوت یا دوسری عام بیماریوں کا شکار ہونے سے بچیں رہیں گے۔ SKC 149.2
جہاں مریض شدید بیماری میں مبتلا ہو وہاں تیمارداری کے لیے دو نرسیں دن اور رات کے لیے درکار ہوں گی تا کہ دونوں کے پاس آرام اور تازہ ہوا میں ورزش کرنے کا موقع ہو۔ اور یہ خاص کر بیمار کے اس کمرے کے بارے میں ہدایت ہے جہاں تازہ ہوا کا گزر نہیں۔ ہوا کی اہمیت سے لاعلمی کے باعث کئی گھروں میں کوئی روشندان نہیں رکھا جاتا۔ لہٰذا بیمار اور تیمار دار دونوں کی زندگی اکثر خطرے میں ہوتی ہے۔ SKC 149.3
اگر حفظ ماتقدم پر مناسب عمل کیا جائے یعنی حفاظتی تدابیر کے اُصولوں کی تابعداری کی جائے تو وہ بیماریاں جو اُچھوت کی نہیں ان سے سب ہی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ عادت کی درستی کی جائے اور صفائی اور مناسب تازہ ہوا کی بدولت بیمار کا کمرہ زہریلے عنصر سے محفوظ رہے گا۔ اچھے ماحول اور حالات کے تحت مریض شفا پانا شروع کر دے گا۔ یوں نرسیں اور گھر کے افراد بیماری سے محفوظ رہیں گے۔ SKC 149.4