Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
زمانوں کی اُمنگ - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب نمبر 23 - ”خدا کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے“

    یسوع نے گلیل میں آ کر خدا کی خوشخبری کی منادی کی ۔ اور کہا کہ وقت پورا ہو گیا ہے اور خدا کی بادشاہی آ گئی ہے۔ توبہ کرو اور خشخبری پر ایمان لاؤ۔ “مرقس 14:1 -15 ZU 272.1

    مسیح یسوع کی آمد کا اعلان سب سے پہلے یہودیہ میں کیا گیا۔ یروشلم کی ہیکل میں مسیح کے اگے راہ تیار کرنے والے کی پیدائش کے بارے زکریاہ کو بتایا گیا جب وہ مذبح کے سامنے خدمت انجام دے رہا تھا۔ بیت الحم کی پہاڑیوں پر فرشتوں نے یسوع کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔ مجوسی یروشلم میں اُسے ڈھونڈتے دھونڈتے آئے۔ ہیکل میں شمعون اور حنا نے اُس کی الوہیت کی تصدیق کی ۔ یروشلم اور تمام یہودیہ نے یوحنا کی زبانی سُنا کہ یہی مسیح موعود ہے۔ یہودیہ میں ہی مسیح کو پہلے شاگرد ملے۔ یہودیہ میں ہی مسیح نے ابتدائی خدمت انجام دی۔ ہیکل کو صاف کرنا، شفا بخشنے کے معجزات ، بیت حسد کے اڑتیس سال کے مریض کو شفا ، نیشنل کونسل کے سامنے واضح ثبوت تھے کہ مسیح یسوع خدا کا بیٹا ہے۔ اگر اسرائیلی رہنما اُسے قبول کر لیتے تو وہ اُنہیں خوشخبری کا کلام پھیلانے کی عزت بخشتا۔ سب سے پہلے اُنہیں ہی موقع دیا گیا تاکہ وہ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری اور فضل سے آگاہ ہوں۔ مگر وہ جان بوجھ کر اُس کی آمد سے ناواقف رہے۔ کیونکہ اُن کے دلوں میں حسد اور نفرت بھری ہوئی تھی۔ یوں اُن کے دل مسیح سے دور ہو گئے۔ZU 272.2

    نیشنل کونسل نے بھی مسیح کے پیغام کو رد کر کے اُس کی جان لینے کی ٹھانی۔ پس یسوع نے نیشنل کونسل ، کاہنوں اور مذہبی رہنماؤں کو جنہیں شریعت کی تعلیم دی گئی تھی چھوڑ کر اُن لوگوں کو کلام سنایا جو اُس کی تعلیم پا کر دوسروں کو اس کے پاس لانے اور غیر قوموں میں انجیل کی منادی کرنے کے لئے رضامند پائے گئے۔ZU 273.1

    جس طرح مذہبی احتیار والوں نے نور اور ابدی زندگی کو مسیح کے زمانہ میں رد کر دیا تھا آنے والی نسلوں نے بھی اُسے دہرایا۔ یوں بار بار یسوع کو یہودیہ میں قبول نہ کرنے کی کہانی دہرائی جاتی رہی۔ جب اصلاح کاروں نے خدا کا کلام سنایا تو اُس وقت وہ نہیں سوچتے تھے کہ اُن کی اپنی ترقی یافتہ کلیسیا میں اُنہیں کلیسیا سے الگ کر دیں گی۔ مذہبی رہنما نور کو برداشت نہ کر سکے اور کلیسیا میں سے بعض جنہوں نے اس نور کو قبول کیا ، اُنہیں اُن لوگوں میں دھکیل دیا گیا جو سداقت کے متلاشی تھے۔ آج بھی بہت کم لوگ ہیں جو صداقت کو سننے اور قبول کرنے پر راضی ہوتے ہیں۔ بلکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جو صداقت بیان کرتا ہے اور کلیسیا میں اصلاح لانا چاہتا ہے اُسے تو جبراً ان کے پاس بھیج دیا جاتا ہے جو اُس کی سادہ مگر صداقت پر مبنی تعلیم سننے کو راضی ہوتے ہیں۔ZU 273.2

    گو گلیل کے رہنے والوں کو ربی حقیر خیا ل کرتے تھے مگر گلیلی ہی وہ باشندے تھے جنہوں نے مسیح کے لئے وسیع مواقع فراہم کئے تاکہ وہ اپنی خدمت انجام دے سکے۔ وہ زیادہ مخلص اور ایماندار تھے۔ بلکہ اُن کے ذہن سچائی کو قبول کرنے کے لئے ہر طرح کے تعصب سے پاک تھے۔ گلیل جاتے وقت مسیح نے تنہائی اور ویرانے کی تلاش نہ کی۔ یہودیہ کی نسبت یہاں اُس کے پاس مختلف قوموں سے ملی جُلی بھیڑ جمع ہو گئی تاکہ اُس کے مبارک لبوں سے صداقت کے جھڑتے ہوئے موتی سمیٹ لے۔ZU 273.3

    مسیح گلیل کے علاقہ میں سفر کے دوران تعلیم اور شفا دیتا پھرا۔ شہر شہر اور گاؤں گاؤں سے لوگ آ کر اُس کے پاس جمع ہوتے گئے۔ حتیٰ کہ بعض ہیودیہ اور گلیل مے ملحقہ علاقوں سے بھی آکر یسوع کے ساتھ مل گئے۔ اُس کے پاس ہر وقت اتنا ہجوم رہتا تھا کہ رومی حکومت یہ خیال کرنا شروع نہ کر دے کہ یہ ہجوم یسوع کی قیادت میں بغاوت کی تیاریاں کر رہا ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے کسی کے پاس اس قدر خلقت جمع نہ ہوئی تھیل ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے آسمانوں کے پاس زمین پر اُتر آیا ہو۔ وہ روحیں جو بنی اسرائیل کی رہائی کے لئے بھوکی اور پیاسی تھیں اُنہوں نے رحیم نجات دہندہ کے منہ سے تسلی آمیز تعلیم پائی۔ ZU 274.1

    یسوع اکثر اُنہیں یہ تعلیم دیتا۔ ” وقت پورا ہو گیا ہے۔ اور خدا کی باد شاہی نزدیک آ گئی ہے۔ توبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لاؤ” مرقس 15:1 اور نجات دہندہ کی منادی کی بنیاد پیشنگوئیوں پر تھی کیونکہ وقت کے پورا ہونے کے بارے جبرائیل فرشتہ نے کسی وقت پیشنگوئی کی تھی “تیرے لوگوں اور تیرے مقدس شہر کے لئے ستر ہفتے مقرر کئے گئے کہ حظا کاری اور گناہ کا خاتمہ ہو جائے اور پاک ترین مقام ممسوح کیا جائے” دانی ایل 24:9 پیشنگوئی کی رو سے ایک دن ایک سال کے برابر شمار کیا جاتاہے۔ پڑھئے نحمیاہ 34:14 ، حزقی ایل 6:4 --- اس لئے ستر ہفتے یا چار سو نوے دن یا چار سو نوے سال کی علامت ہوں گے ۔ اور کب سے یہ شروع ہوں گے اُس کے بارے پڑھئے ” پس تو معلوم کر اور سمجھ لے کہ یروشلم کی بحالی اور تعمیر کا حکم صادر ہونے سے ممسوح فرمانروا تک سات ہفتے اور باسٹھ ہفتے ہوں گے تب پھر بازار تعمیر کئے جائیں گے اور فصیل بنائی جائے گی مگر مصیبت کے ایام میں ” دانی 25:9 --- یروشلم کی تعمیر اور بحالی کا حکم جو شاہ فارس ارتخششتا سے ہوا اُس کی تکمیل کے بارے آپ نحمیاہ 14:6 ، نحمیاہ 1:7 -9 میں بخوبی پڑھ سکتے ہیں اور یہ حکم موسم خزاں چار سو ستاون (457 ق م) سے موثر تھا۔ اس وقت سے چار سو تراسی سال (483) موسم خزاں ستائیس (27) سن عیسوی تک شمار کر لیں پیشنگوئی کے مطابق یہ زمانہ ممسوح تک پہنچاتاہے جب یسوع بپتسمہ کے وقت روح القدس سے واضح کیا گیا۔ اس کے فوراً بعد مسیح نے اپنی خدمت شروع کر دی۔ پھر یہ اعلان ہوا “وقت پورا ہو گیا”ZU 274.2

    تب فرشتہ نے کہا “اور وہ ایک ہفتہ کے لئے بہتوں سے عہد قائم کرے گا اورنصف ہفتہ میں ذبیحہ اور ہدیہ موقوف کرے گا اور فصیلوں پر اُجاڑنے والی مکروہات رکھی جاےت گی یہاں تک کہ بربادی تک پہنچ جائے گی اور وہ بلا جو مقرر کی گئی ہے اُس اُجاڑنے والے پر واقع ہو گی۔ ” دانی 27:9 ---31 عیسوی کے موسم بہار میں کوہ کلوری پر اصلی اور حقیقی قربانی چڑھائی گئی (یعنی مسیح کی قربانی) ۔ تب ہیکل کا پردہ نیچے سے لیکر اوپر تک پھٹ گیا جس کا یہ مطلب تھا کہ رسمی قربانیوں اور اُس کا مقدس اختتام کو پہنچا۔ یعنی ہیکل میں جو رسمی قربانیاں چڑھائی جاتی تھیں وہ موقوف ہوئیں۔ZU 275.1

    ایک ہفتہ اور سات سال 34 عیسوی میں احتتام پزیر ہوئے۔ پھر یہودیوں نے ستفنس کو سنگسار کر کے انجیل کی خوشخبری نہ سننے پر اپنی مہر ثبت کر دی۔ ایذارسانی کی وجہ سے وہ شاگرد جو دُور دراز پراگندہ ہو گئے “کلام کی خوشخبری دیتے پھرے” اعمال 4:8 --- اور اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ساؤل جو بھائیوں کو دُکھ دینے میں مصروف تھا تائب ہو گیا اور پولس کا لقب پایا۔ اُسے غیر قوموں کا رسول بھی مانا جاتا ہے۔ ZU 276.1

    مسیح یسوع کی آمد روح القدس کا مسح ، اس کی موت اور غیر اقوام کو خوشخبری دینا ان سب کا مقررہ وقت بڑی صحت کے ساتھ پہلے سے بتا دیا گیا تھا۔ یہ تو یہودیوں کے لےت غنیمت تھا کہ پیشنگوئیوں کو سمجھتے اور مسیح کے مشن میں اُن کی تکمیل کو پہچانتے۔ مسیح نے اپنے شاگردوں پر زور دیا کہ نبیوں کی پیشنگوئیوں کو سمجھو بلکہ اُس نے اُن پر پیشنگوئیوں کی اہمیت واضح کی۔ دانی کو جو پیشنگوئی ان کے زمانے کے لئے دی گئی تھی اُس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسیح نے فرمایا “پڑھنے وا لا سمجھ لے” متی 15:24 --- جی اُٹھنے کے بعد اُس نے اپنے شاگردوں کو سمجھایا “سب نوشتوں میں جتنی باتیں اس کے حق میں لکھی ہوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دیں۔” لوقا 27“24 کیونکہ نجات دہندہ نے سب نبیوں کے ذریعے کلام کیا تھا۔ “اُنہوں نے اس بات کی تحقیق کی کہ مسیح کا روح جو اُن میں تھا پیشتر سے مسیح کے دُکھوں کی اوراُن کے بعد کے جلال کی گواہی دیتا تھا وہ کون سے اور کیسے وقت کی طرف اشارہ کرتا تھا۔ ” پطرس 11:1 ZU 276.2

    جبرائیل فرشتہ جا خدا کے بیٹے سے دوسرے درجے پر ہے الٰہی پیغام لے کر دانی ایل کے پاس آیا تھا ۔ یہ جبرائیل ہی تھا جسے مسیح نے بھیجا تاکہ یوحنا عارف کے لئے مکاشفہ کھولے۔ اور جو اُس مکاشفہ کو پڑھتے اور سنتے ہیں اُن پر برکت کا اعلان بھی کرے۔ “اس نبوت کی کتاب کا پڑھنے وال اور اُس کے سننے والے اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرنے والے مبارک ہیں کیونکہ وقت نزدیکک ہے” مکاشفہ 3:1 “یقیناً خداوند کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گذار نبیوں پر پہلے آشکار نہ کرے” عاموس 7:3 ZU 276.3

    “غیب کا مالک تو خداوند ہمارا خدا ہی ہے۔ پر جو باتیں ظاہر کی گئے ہیں وہ ہمیشہ تک ہمارے اور ہماری اولاد کے لئے ہیں تاکہ ہم اس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں” استثنا 29:29 ZU 277.1

    جس طرح یسوع مسیح کی پہلی آمد کے پیغام کا اعلان فضل کی بادشاہی سے ہوا اُسی طرح اس کی آمد ثانی کا اعلان اُس کے جلال کی بادشاہی سے ہو گا۔ جس طرح پہلا پیغام پیشنگوئیوں پر دلالت کرتا تھا اسی طرح آمد ثانی کے پیغام کی بنیاد بھی پیشنگوئیوں پر ہے جو فرشتہ نے دانی ایل کو دیا تھا۔ ہمیں اُسے سمجھنا چاہیئے۔ لکھا ہے کہ اخیر زمانہ میں “دانش افزوں ہو گی” اور بہت سے لوگ پاک کئے جائیں گے اور صاف و براق ہوں گے۔ لیکن شریر شرارت کرتے رہیں گے اور شریروں میں سے کوئی نہ سمجھے گا پر دانشور سمجھیں گے” دانی ایل 4:12 ، دانی ایل 10:12 یسوع مسیح نے اپنی آمد ثانی اور اخیر زمانے کے بارے خود بھی نشانات بتائے ہیں ” اسی طرح جب تم ان باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خدا کی بادشاہی نزدیک ہے۔ پس خبردار ہو ایسا نہ ہو کہ تمھارے دل خمار اور نشہ بازی اور اس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تم کو ان سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور ابنِ آدم کے حضور کھڑے ہونے کا مقدور ہو” لوقا 31:21 ، 36:34 ZU 277.2

    مندرجہ بالہ حوالہ جات میں جو زمانہ بتایا گیا ہے ہم اُسی زمانہ میں رو رہے ہیں یہی اخیر زمانہ ہے ۔ جو رویا نبی نے دیکھی تھی و ہ آشکار ہو گئی ہے۔ اور نشانات ہمیں بتائے ہیں کہ خداوند کے جلال کی بادشاہی دروازہ پر ہے۔ یہودیوں نے خدا کے کلام کی غلط تفسیر کی۔ اس لئے وہ اس کے آنے کی دن سے بے خبر رہے۔ وہ دنیاوی کاموں میں مصروف رہے اور خداکی بادشاہی کو جو ان کے پاس پہنچی تھی اسے ٹھکرا دیا۔ آجکل بھی لوگ دنیاوی گہما گہمی میں مگن ہیں اور پیشنگوئیوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ۔ انہیں خدا وند کے جلال کی بادشاہی کی کوئی فکر نہیں جو بہت جلد آ رہی ہے۔ZU 278.1

    لیکن تم اے بھائیو! تاریکی میں نہیں کہ وہ دن چور کی طرح تم پر آ پڑے کیونکہ تم سب نور اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے پا اوروں کی طرح سو نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں۔ ” تھسلنیکیوں 4:5 -6 ZU 278.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents