Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
عظیم کشمکش - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تائیسواں باب - مقدس کیا ہے؟

    وہ کلام جو ایڈونٹ ایمان کی بنیاد اور مرکزی ستون رہا ہے وہ یہ تھا۔AK 398.1

    دو ہزار تین سو صُبح و شام تک اُس کے بعد مُقدس پاک کیا جائے گا۔ دانی ایل 14:8 وہ تمام حضرات جو مسیح یسوع کی آمدِثانی پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس حوالے سے بخوبی واقف ہیں- ہزاروں لبوں نے اس پیشنگوئی کو اپنے ایمان کا مقصد (Motto) جان کر دہرایا ہے-میں سے ہر ایک نے یہی محسوس کیا ہے کہ اس حوالہ میں جن واقعات کا ذکر کیا گیا ہے، اس میں ان کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان نبوتی دنوں کا خاتمہ خزاں 1844 میں دکھایا گیا ہے۔تمام مسیحی دُنیا اور ایڈوینسٹس کا اس وقت عام نظریہ یہ تھا کہ یہ ساری دنیا یا اس کا کچھ حصہ ہی اصل مقدس کی صفائی اصل میں اس زمین کی صفائی تھی جو آخری دنوں میں آگ سے کی جانی تھی جو آمدثانی کے وقت وقوع پذیر ہونی تھی۔ اسی لیے یہ نتیجہ اخذ کرلیا گیا تھا کہ یسوع1844 میں اس دھرتی پر آجائے گا۔ AK 398.2

    مگر مقررہ وقت گزر گیا اور خداوند نہ آیا۔ وہ ایماندار ایک بات جانتے تھے کہ خدا کا کلام ناکام نہیں ہوسکتا۔ انہیں یقین تھا کہ بہت ممکن ہے کہ پیشنگوئی کی جو تشریح کی گئی ہے اس میں کہیں خطا ہوگئی ہو۔مگر وہ غلطی کس جگہ ہوئی تھی؟ بہترے ایسے بھی تھے جنہوں نے اس مشکل کو یوں کہہ کر حل کیا کہ2300 دنوں کا خاتمہ1844 میں نہیں ہوا۔ مگر اس کے لئے اُن کے پاس سوائے اس کے مسیح یسوع متوقع وقت پر نہیں آیا اور کوئی دلیل نہ تھی۔ اُن کے پاس صرف یہی دلیل تھی کہ اگر نبوتی دن1844 میں اختتام پذیر ہو جاتے دتو مسیح یسوع ضرور آکر اس دھرتی کو آگ سے پاک کردیتا۔ چونکہ وہ نہیںآیا، لہذا وہ دن ابھی اختتام پذیر نہیں ہوئے۔AK 398.3

    اس نتیجہ کو قبول کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ جو پہلے نبوتی اوقات کے بارے رائے قائم کی گئی تھی اس سے دستبردار ہونا چاہیے تھا۔ یہ تو باخوبی معلوم ہو چکا تھا کہ 2300 دنوں کا آغاز تخثشنا کے حکم کے ساتھ شروع ہوگیا تھا جب اس نے یروشلم کی بحالی کافرمان جاری کردیا۔ اور یہ فرمان457 قبل از مسیح موسم خزاں میں جاری کیا گیا تھا۔اسے نقطہ آغاز بناتے ہوئے وہ تمام واقعات جن کا ذکر دانی ایل 27-25 9 میں آیا ہے اُن کی تشریح کے عین مطابق ہے۔ یہ 69ہفتے2300 سالوں کے پہلے483برس ہیں جو مموح فرماروا تک لے کر آتے ہیں۔ اور خود مسیح یسوع کا بپتسمہ اور روح القدس کا مسح27ء میں معرض وجود میں آیا۔ سب باتیں تفصیل کے مطابق وقع پذیر ہوئی۔ سترویں ہفتے کے درمیان (یعنی باسٹھ ہفتوں کے بعد) ممسوح قتل کیا جانے کو تھا۔ بپتسمہ کے ٹھیک ساڑھے تین سال بعد موسم بہار31ء میں مسیح یسوع کو مصلوب کردیا گیا۔ ستر ہفتے یا490 سال خصوصاََ یہودیوں کے لیے رکھے گئے تھے۔ اس وقت کے خاتمے پر یہودیوں نے مسیح یسوع کے شاگردوں کو اذییتیں پُہنچا کر مسیح کو رد کر کے مہر ثبت کر دی۔ اس کے بعدسے رسول34ء سے غیر قوموں کی طرف راغب ہوگئے۔2300 سالوں کے پہلے یعنی یہ490 سال وہاں پرختم ہوگئے۔ اور پھر1810 سال جو باقی رہ گئے۔ اُن کے متعلق فرشتہ نے کہا مقدس پاک کی جائے گی۔پیشنگوئی کی تمام ما قبل دی گئی تفصیلات بلاشبہ مقررہ پر پایہ تکمیل کو پہنچیں۔اس شمار کے مطابق ہر چیز واضع اور ہم آہنگ تھی۔ مگر اس سوال کا جواب کسی بھی واقعہ سے نہیں مل رہا تھا کہ 1844 میں کس مقدس کو صاف کیا جانا تھا۔ اور محض اس بات کا انکار کرنا کہ اس وقت وہ دن اختتام پذیر ہوئے بڑی الجھن کا باعث بن جاتا۔ یوں اصل میں اس پوزیشن کو ترک کرنا پڑتا جو پیشنگوئیوں کی یقینی تکمیل کے بعد قائم کی گئی تھی۔AK 398.4

    مگر خدا نے اپنے لوگوں کع ایڈونٹ تحریک میں رہبری کی۔ اُسی کی قدرت اور جلال نے اس کام میں شرکت فرمائی تھی۔ اس لئے وہ اس کو اندھیروں اور مایوسیوں میں چھوڑ نہیں سکتا تھا۔ تاکہ کوئی مذہبی جنونی اس تحریک کی تضحیک نہ کر پائے، وہ اپنے کلام کو شکوک اور بے یقینی کی فضا میں نہیں چھوڑے گا۔ بیشک بہتریے ایسے تھے جنہوں نے اپنی رائے کو جو اُنہوں نے نبوتی اوقات کی بابت قائم کر رکھی تھی اسے ترک کردیا اور ساری تحریک کی درست بنیاد کا بھی انکار کیا۔ مگر پھر دوسرے حضرات اپنے ایمان کے نقاط کو ترک کرنے پر رضامند نہ تھے جو کلام مقدس اور خدا کی روح کی شہادت پر قائم کیے گئے تھے۔ان کا ایمان تھا کہ پیشنگویؤں کی تشریح کرنے کے لئے انہوں نے درست اصولات اپنائے ہیں۔ اور اب یہ ان کا فرض ہے کہ جو سچائیاں انہیں پہلے حاصل ہوئی ہیں انہیں مضبوطی سے تھامے رہیں۔ اور بائبل کی تحقیق و تلاش میں اسی راہ پر گامزن رہیں۔ مخلص دعاوءں کے ساتھ انہوں نے اپنے نظریہ کا اعادہ کیا۔ اور کلام مقدس کا مطالبہ کیا تاکہ اپنی غلطی کو ڈھونڈ سکیں۔جب انہیں معلوم ہوگیا کو انہوں نے نبوتی اوقات کے شمار میں کوئی غلطی نہیں کی تو خدا نے ان کی رہنمائی کی کہ وہ “مقدس” کے مضمون کا بغور جائزہ لیںAK 399.1

    انہوں نے تحقیق و تفتیش کے دوران یہ معلوم کیا کہ پاک نوشتوں میں اس عوامی نظریے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ یہ زمین ہی مقدس ہے۔ بلکہ انہوں نے بائبل میں مقدس کے مضمون پر بڑی تفصیل کے ساتھ بیان پایا، اس کی بناوٹ یا ساخت، محلوقوع، اور خدمات کے متعلق کلام مقدس کی گواہی اس قدرواضع اور بہتات کے ساتھ تھی جس پر کوئی سوال اٹھایا نہیں جاسکتا تھا۔پولس رسول عبرانیوں کے خط میں یوں فرماتا ہے“غرض پہلے عہد میں بھی عبادت کے احکام تھے۔ اور ایسا مقدس جو دینوی تھا۔ یعنی ایک خیمہ بنایا گیا تھا۔ اگلے میں چراغ دان اور میز اور نذر کی روٹیاں تھیں۔۔۔۔پاک مکان کہتے تھے۔ اور دوسرے پردہ کے پیچھے وہ خیمہ تھا جسے پاکترین کہتے تھے۔ اس میں سونے کا عود سوز اور چاروں طرف سونے سے منڈھا ہوا عہد کا صندوق تھا۔ اس میں من سے بھرا ہوا ایک سونے کا مرتبان اور پھولا پھلا ہوا ہارون کا عصا اور عہدکی تختیاں تھیں۔ جس کے اوپر جال کے کروبی تھے جو کفارہ گاہ پر سایہ کرتے تھے” عبرانیوں5-1-9 ۔AK 400.1

    وہ مقدس جس کا پولس رسول نے یہاں حوالہ دیا ہے اسے موسیٰ نے خدا کے حکم پر بنایا۔ اور وہ خُداوند خُدا کی سکونت گاہ تھی۔ کیونکہ لکھا ہے“اور وہ میرے لئے ایک مقدس بنائیں تاکہ میں ان کے درمیان سکونت کروں“خروج8-25 ۔ یہ ہدایت موسیٰ کو خُدا کی طرف سے دی گئی جب وہ اس کے ساتھ پہاڑ پر تھا اور جب بنی اسرائیل بیابان میں سے سفر کررہے تھے۔ تب عہد کے صندوق کو اس طرح بنایا گیا تھا کہ وہ بآسانی ایک جگہ سے دوسری لے جایا جاسکے۔ جبکہ اس کی ساخت بہت ہی عالی شان تھی۔ اس کی دیواریں سیدھی کھڑی بھاری تختوں سے بنائی گئی تھیں جن کو اندر اور باہر سونے سے منڈھا گیا تھا۔ اور ان کے اندر سلور کے ساکٹ جڑے گئے تھے۔ جب کہ چھت کئی پردوں سے ڈھکی ہوئی تھی۔ اور اندرونی حصہ لینن کے کپڑے سے ڈھکا تھا جس پر بہت خوبصورت فرشتے بنائے گئے تھے۔ باہر کے صحن کے علاوہ جس میں سوختنی قربانی کے لئے مزبحہ تھا۔ مقدس کے دو حصے تھے۔ ایک کو پاک مکان اور دوسرے کو پاکترین مکان کہا جاتا تھا۔ جن کو بھاری خوبصورت پردوں سے علیحدہ کیا گیا تھا۔ ایسا ہی پردو پہلے حصے کو ڈھانکتاتھا۔AK 400.2

    پاک مکان میں جنوبی طرف شمعدان تھا جس میں سات لیمپ تھے جو مقدس میں دن رات روشن رہتے تھے۔ شمال کی طرف نذر کی روٹی کی میز تھی۔ اسی طرح اس پردے کے سامنے جو پاک اور پاکترین مکان کو جدا کرتا تھا بخور کے لئے ایک سنہری مزبحہ ہوتا تھا۔ جہاں سے عود کا بادل یعنی بنی اسرائیل کی دُعائیں خُداوند کے حضور پہنچتی تھیںAK 400.3

    پاکترین مکان میں صرف عہد کا صندوق رکھا جاتا تھا، جو بہت قیمتی لکڑی کا بنا اور سونے سے منڈھا تھا، اور اُس کے اندر دس احکام کی دو تختیاں رکھی گئی تھیں۔ عہد کے صندوق کے اوپر کا حصہ رحم کی کرسی کہلاتی تھی۔ جو ماہر کاریگر کے ہاتھ کا شاہکار تھا۔ جس کے دونوں کونوں پر ایک ایک فرشتہ تھا، اور یہ دونوں فرشتے سونے کے تھے۔ ان دونوں فرشتوں کے درمیان خُداوند خدا جلالی بادل میں ظاہر ہوا کرتا تھا۔ عبرانیوں کے کنعان میں آباد ہوجانے کے بعد مقدس کی جگہ سلیمان کی ہیکل نے لے لی۔ گو یہ مستقل تھی مگر اس میں بھی وہی رسوم ادا کی جاتیں جو اس عارضی مقدس میں کی جاتی تھیں۔ اور اسے بھی پہلی والی عارضی مقدس کی طرح ہی آراستہ کیا گیا تھا۔ سلیمانی ہیکل اس وقت تک اسی طرح قائم رہی جب تک کہ اسے دانی ایل کے زمانہ میں برباد نہ کردیا گیا۔بعدازاں رومیوں نے70ء میں اسے مکمل طور پر تباہ کیا۔ دُنیا میں صرف یہی مقدس ہے جس کے بارے بائبل مقدس ہمیں معلومات مہیا کرتی ہے۔ اسی کے بارے پولس رسول نے فرمایا کہ یہ پہلے عہدکی ہیکل تھی۔ لیکن کیا نئے عہد کی کوئی اور ہیکل بھی موجود ہے؟AK 401.1

    عبرانیوں کی کتاب کی طرف پلٹتے ہوئے سچائی کے متلاشیوں نے نئے عہد کی ہیکل کو تلاش کر ہی لیا کیونکہ وہ اس کلام میں موجود تھی جسے پولس رسول نے پہلے سے پیش کر رکھا تھا۔AK 401.2

    وہ کہتا ہے”غرض پہلے عہد میں بھی عبادت کے احکام تھے اور ایسا مقدس جو دُینوی تھا“ عبرانیوں1:9- لفظ”بھی“ کا استعمال یہ ظاہر کرتا ہے کہ پولس رسول نے اس ہیکل کا ذکر کیا ہے۔ آیئے پہلے باب کے شروع میں چلتے ہیں جہاںیوں لکھا ہے۔”اب جو بائیں ہم کررہے ہیں اُن میں سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارا ایسا سردار کاہن ہے جو آسمانوں پر کبریا کے تخت کی دہنی طرف جا بیٹھا۔ اور مقدس اور اس حقیقی خیمہ کا خادم ہے جسے خُداوند نے کھڑا کیا ہے نہ کہ انسان نے“ عبرانیوں2-1:8 AK 401.3

    یہاں نئے عہد کی ہیکل ظاہرکی گئی ہے۔ پہلے عہد کی ہیکل انسانوں کے ہاتھ سے کھڑی کی گئی ۔ یعنی موسیٰ نے تعمیر کی۔ لیکن نئے عہد کی ہیکل خُدا نے تعمیر کی نہ کہ انسان نے۔ اُس ہیکل میں کاہن خدمت کرتے تھے اور اس میں مسیح یسوع خدمت کرنا ہے جو سردار کاہن ہے اور خُدا کی دہنی طرف کھڑا ہے۔ایک ہیکل زمین پر تھی جبکہ دوسری آسمان میں ہےAK 401.4

    علاوہ ازیں جو مقدس موسیٰ نے بنائی اُس کا نمونہ خُود خُدا نے ہی اُسے دیا تھا۔ کیونکہ لکھا ہے“اور مسکن اور اُس کے سارے سامان کا نمونہ میں تُجھے دکھاؤں ٹھیک اُسی کے مطابق تم اُسے بنانا”AK 402.1

    خروج9:25۔ یہ موسیٰ کو خداوند نے ہدایت دی تھی اور پھر دوبارہ سے اُسے حکم دیا گیا” اور دیکھو ان کو ٹھیک اُن کے نمونہ کے مُطابق جو تجھے پہاڑ پر دکھایا گیا تھا بنانا“خروج40:25 ۔AK 402.2

    پولس رسول مزید فرماتا ہے“وہ خیمہ موجودہ زمانہ کیلئے مثال ہے اور اس کے مطابق ایسی نزریں اور قربانیاں گزارانی جاتی تھیں جوعبادت کرنے والے کو دل کے اعتبار سے کامل نہیں کرسکتیں” عبرانیوں9-9 ۔ ”AK 402.3

    پس ضرور تھا کہ آسمانی چیزوں کی نقلیں تو ان کے وسیلہ سے پاک کی جائیں مگر خودآسمانی چیزیں اُن سے بہتر قربانیوں کے وسیلہ سے“عبرانیوں23:9۔AK 402.4

    “جو آسمانی چیزوں کی نقل اور عکس کی خدمت کرتے ہیں چناچہ جب موسیٰ خیمہ بنانے کو تھا تو اُسے یہ ہدایت ہوئی کہ دیکھ! جو نمونہ تجھے پہاڑ پر دکھایا گیا تھا اُسی کے مطابق سب چیزیں بنانا” عبرانیوں5:8۔AK 402.5

    “کیونکہ مسیح اُس ہاتھ کے بنائے ہوئے پاک مکان میں داخل نہیں ہوا جو حقیقی پاک مکان کا نمونہ ہے بلکہ آسمان ہی میں داخل ہوا تاکہ اب خُدا کے رُوبرو ہماری خاطر حاضر ہو” عبرانیوں24:9 ۔AK 402.6

    آسمانی ہیکل جس میں مسیح یسوع ہمارے لئے خدمت انجام دے رہا ہے عظیم حقیقی ہیکل ہے۔ اور وہ مقدس جسے موسیٰ نے بنایا تھا نمونہ تھا۔ خداوند خُدا نے اپنا روح زمینی معماروں پر نازل کیا۔ اور اس عمارت میں جو کاریگری دیکھی جاسکتی ہے وہ الٰہی حکمت کا مظہر ہے۔ دیواریں بھاری سونے سے بڑھی ہوئی تھیں اور سات شمعدان ہر طرف ضیاپاشی کرتے تھے۔نذر کی روٹی کی میز اور بخود کا مزبحہ ایسے جگمگ جگمگ کرتے تھے جیسے سونا دہک رہا ہو۔ زرق برق پردے جو چھت کا کام دیتے تھے اُن پر نیلے قرمزی اور ارغوانی فرشتے کڑھے ہوئے تھے جو منظر کو مزید دلکش بنا دیتے تھے۔ دوسرے پردے کے پیچھے مقدس جلال تھاجو خُدا کے جلال کا ظہور تھا۔ جس کے سامنے سردار کاہن کے علاوہ کوئی اور جاکر زندہ نہ رہ سکتا تھا۔AK 402.7

    زمینی ہیکل کی درخشانی بنی نوع انسان کی توجہ اُس آسمانی ہیکل کے جاہ وجلال کی طرف مبذول کرتی تھی جہاں ہمارا پیشوا مسیح یسوع کبریا کے تخت کے سامنے ہماری خاطر خدمت انجام دے رہا ہے۔ جو بادشاہوں کے بادشاہ کی سکونت گاہ ہے جہاں اُس کی خدمت کیلئے ہزاروں ہزار اور لاکھوں لاکھ اُس کے حضور کھڑے ہیں دانی ایل10:7 ۔ وہ ہیکل ابدی تخت کے جلال سے معمور ہے جہاں اس کے زرق برق رکھوالے سرافیم عزت و احترام میں اپنے چہرے ڈھانکے ہوئے ہیں۔ اور اُن کی بناوٹ و ساخت اور ایسا جلال انسان نے نہ دیکھا اور نہ انسانی ہاتھ نے کبھی تیار کیا ہوگا۔ انسان صرف اُس کے مدھم سے عکس سے ہی واقف ہوسکتا ہے۔ تاہم آسمانی ہیکل کے بارے جو ایک اہم سچائی اور انسان کے حق میں جو نجات کا کام وہاں ہورہا ہے، اُسے زمینی ہیکل کی خدمات کے ذریعہ سکھایا گیا۔AK 402.8

    آسمانی ہیکل کے پاک مقامات، زمینی ہیکل کے دو مقامات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جیسے کہ یوحنا عارف کو رویا میں خُدا کی آسمانی ہیکل دکھائی گئی تو اُس نے وہاں“آگ کے سات چراغ جلتے دیکھے” مکاشفہ5:4 ۔اور اُس نے ایک فرشتہ کو عودسوز لئے ہوئے دیکھا۔ جسے بہت سا عود دیا گیا تاکہ سب مقدسوں کی دُعاؤں کے ساتھ اُس سنہری قربان گاہ پر چڑھاتے جو تخت کے سامنے” مکاشفہ3:8 ۔ یہاںیوحنا عارف کو آسمانی ہیکل کا پہلا مکان دیکھنے کی اجازت دی گئی۔ اور وہاں اُس نے آگ کے سات چراغ جلتے ہوئے دیکھے۔ علاوہ ازیں اُس نے وہاں سنہری قربان گاہ دیکھی۔ جو زمینی ہیکل کے سنہری چراغ دان، اور عُود کے مزبحہ کی علامت ہیں۔ دوبارہ“خُدا کا مقدس کھولا گیا” مکاشفہ19:11 اور اُس نے پردہ کے پیچھے پاکترین مکان کو دیکھا۔ یہاں اُس نے“خُدا کے عہد کا صندوق دیکھا” جو اُس مقدس صندوق کی علامت تھا جو موسیٰ نے بنایا تھا جس میں دس احکام رکھے گئے تھے۔AK 403.1

    وہ ایڈونٹ ایماندار جو اس مضمون کا مطالعہ کررہے تھے انہیں آسمانی ہیکل کی موجودگی کا ثبوت مل گیا، موسیٰ نے وہ ہیکل بنائی جس کا نمونہ خُدا نے اُسے دکھایا تھا۔ پولس رسل یہی سکھاتا ہے کہ جو نمونہ دکھایا گیا تھااور آسمانی ہیکل کا اصلی نمونہ تھا۔ اور یوحنا عارف اس کی گواہی دیتا ہے کہ اُس نے آسمانی ہیکل کودیکھا ہے۔AK 403.2

    اُس آسمانی ہیکل میں جو خُداوند کی سکونت گاو ہے۔وہ اُس کا تخت راستبازی اور عدالت سے قائم کیا گیا ہے۔اُس کے پاکترین مکان میں اُس کی شریعت رکھی یعنی ہے۔راستی کا وہ عظیم فرمان جس کے ذریعہ تمام بنی نوع انسان کی جانچ کی جاتی ہے۔وہ صندوق جس میں شریعت کی تختیاں محفوظ کی گئی ہیں اُسے رحم کی کرسی سے ڈھانپا گیا ہے۔ جس کے سامنے مسیح یسوع ہم گنہگاروں کی خاطر اپنا خون پیش کرتا ہے۔یوں وہاں نجات کی تجویز میں رحم اور انصاف کی نمائندگی ہوتی ہے۔اس اتحاد کو صرف لا محدود حکمت تیار کرسکتی ہے اور لامحدود طاقت ہی قائم کرسکتی ہے۔ اس اتحاد سے سارا آسمان حیرت اور عزت و تکریم سے معمور ہوگیا ہے۔ زمینی ہیکل کے فرشتے،رحم کی کرسی پر بڑی تعظیم و تکریم سے دیکھتے ہیں۔ جو اس بات کی علامت ہے کہ آسمانی جم غفیر جنات کے کام کو کتنی دلچسپی اور لگن سے انجام دے رہے ہیں۔ یہ خداوند کا بہت بڑا فضل در فضل ہے جسے فرشتگان دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ خُداوند تائب گنہگاروں کو معاف کرتا ہے۔اور گنہگار نسلِ انسانی کے ساتھ نئے سرے سے اپنا ناطہ قائم کرتا ہے۔خُداوند یسوع مسیح انگنت بھیڑ کو لپک کر پاتال کی موت سے زندہ کریگا اور انہیں اپنی بے داغ راستبازی کے لباس سے مُلبس کرکے راستباز فرشتوں کے ساتھ ملا دے گا تاکہ وہ تا ابد خُداوند کی حضوری میں رہ سکیں۔AK 403.3

    مسیح یسوع کا بنی نوع انسان کیلئے شفاعتی کام کا ذکر زکریاہ نبی کی پیشنگوئی میں نہایت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ زکریا اُس کے بارے جس کا نام شاخ ہے یوں فرماتا ہے“اُس کے زیرِسایہ خوشحالی ہوگی اور وہ خُداوند کی ہیکل تعمیر کریگا۔ ہاں وہی خُداوند کی ہیکل کو بنائے گا اور وہ صاحبِ شوکت ہوگا اور تخت نشین ہو کر حکومت کریگا۔ اور اُس کے ساتھ کاہن بھی تخت نشین ہوگا اور دونوں میں صلح و سلامتی کی مشورت ہوگی” زکریا13-12:6 ۔AK 404.1

    وہ خُداکی ہیکل بنائے گا“اپنی قربانی اور ایک درمیانی ہونے کے ناطے وہی خُداوند کی کلیسا کی بنیاد اور معمار بھی ہے۔پولس رسول اُس کے بارے یوں فرماتا ہے” کونے کے سرے کا پتھر ہے۔ اُسمیں ہر ایک عمارت مل ملا کر خُداوند میں ایک پاک مقدس بنتا جاتا ہے۔ اور تم بھی اُس میں باہم تعمیر کئے جاتے ہوتا کہ روح میں خُداکا مسکن بنو” 22-20:2 ۔AK 404.2

    ” وہ صاحبِ شوکت ہوگا” مسیح یسوع گنہگار نسلِ انسانی کیلئے نجات کی شوکت ہوگا۔ اور جن کا کفارہ دیا گیا ہے اُنکا یہ ابدی گیت ہوگا” جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور جس نے اپنے خون کے وسیلہ سے ہم کو گناہوں سے مخلصی بخشی اُس کا جلال اور سلطنت ابداآا باور ہے” مکاشفہ6-5:1 ۔AK 404.3

    “تخت نشین ہو کر حکومت کریگا۔ اور وہ اپنے تخت پر کاہن بھی ہوگا” ابھی تک تو وہ اپنے جلال کے تخت پر براجمان نہیں ہوا ہے۔ کیونکہ جلال کی بادشاہت ابھی قائم نہیں ہوئی۔ اور جب تک اُس کا کام بطور درمیانی کے اختتام پر نہیں ہوتا۔ اُس وقت تک خُدا اُس کے باپ داؤد کا تخت اُسے نہ دیگا جس پر اُسکی بادشاہی کا آخر نہ ہوگا” لوقا33-32:1 ۔ بطور کاہہن کے مسیح یسوع باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بیٹھا ہے مکاشفہ21:3 وہ جو واحد اور ابدی ہے اور جس نے ہماری مشقیں اُٹھالیں اور ہمارے غموں کو برداشت کیا۔جو سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بے گناہ رہا۔ اس لیے وہ اُن کی بھی مدد کرسکتا ہے جنکی آزمائش ہوتی ہے۔” اور اگر کوئی گناہ کرے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوع مسیح راستباز“ٰیمیعاد4:53 ،18:2 ۱ یوحنا2 1: اُس کا کچلا ہوا بدن اور بے داغ زندگی ہے۔ اُس کے زخمی ہاتھ، چھیدی ہوئی پسلی، زخمی پاؤں گنہگار انسان کے حق میں خُدا سے التجا کرتے ہیں۔ جس کی نجات اس قدر لامحدود قیمت سے خریدی گئی۔AK 404.4

    اور اُن دونوں میں صلح و سلامتی کی مشورت ہوگی” کھوئی ہوئی نسلِ انسانی کی نجات کا چشمہ، باپ کی محبت ہے جو بیٹے کی محبت سے کم نہیں۔ مسیح یسوع نے اپنے شاگردوں کو ان سے جُدا ہونے سے پہلے بتایا” میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ باپ سے تمہارے لئے درخواست کروں گا۔ اس لئے کہ باپ تو آپ ہی تم کو عزیز رکھتا ہے” یوحنا27-26:16 ۔ خدا نے مسیح مین ہو کر اپنے ساتھ دُنیا کا میل ملاپ کرلیا” لاکر نتھنیوں19:5 اور ااسمانی ہیکل میں ان دونوں کی صلح اور سلامتی کی مشورت ایک ہوگی” کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے یوحنا16:3 AK 405.1

    مگر سوال یہ ہے کہ یہ مقدس یا ہیکل کیا ہے؟ کلام مقدس میں اس کا بڑی صفائی سے جواب پایا جاتا ہے۔ہیکل کی اصلاح، جیسے بائبل نے اسے استعمال کیا ہے۔ وہ خیمہ اجتماع(Tebemacle) ہے۔ یوموسیٰ نے بنائی تھی اور آسمانی چیزوں کا نمونہ نہ تھی۔ دوسری آسمانی خیمہ اجتماع ہے جسکی نشاندہی زمینی ہیکل کرتی ہے۔ مسیح یسوع کی موت پر رسمی خدمات ختم ہو گئیں۔ حقیقی آسمانی خیمہ اجتماع، یہ نئے عہد کی ہیکل ہے۔ اس لئے دانی ایل 14:8 می پیشنگوئی کی تکمیل نئے عہد کی ہیکل کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جو230 دنوں کے خاتمہ پر 1844 میں ہوئی۔ کیونکہ اس زمینی مقدس کے برباد ہونے کے بعد اس دنیا میں صدیوں تک کوئی ہیکل نہ رہی۔ چونکہ اب پیشنگوئی یہ تھی کہ 2300 دنوں کے بعد ہیکل پاک کی جائے گی۔ بیشک یہ آسمانی ہیکل کی طرف اشارہ تھا۔AK 405.2

    مگر یہاں سب سے اہم سوال کا جواب دینا باقی ہے۔ ہیکل کے پاک کرنے سے کیا مراد ہے؟ اس خدمت کے متعلق زمینی ہیکل عہد عتیق میں وضاحت سے بیان کرتی ہے۔ لیکن کیا آسمان میں کچھ ایسا ہے جس کی صفائی لازم ہے؟ عبرانیوں نویں باب میں زمینی ہیکل اور آسمانی ہیکل دونوں کی صفائی کا زکر کیا گیا ہے” تقریباً سب چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں۔ اور بغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی۔ پس ضرورتھا کہ آسمانی چیزوں کی نقلیں تو ان کے وسیلہ سے پاک کی جائیں مگر خود آسمانی چیزیں ان سے بہتر قربانیوں کے وسیلہ سے ” عبرانیوں23-22:9یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔ AK 405.3

    رسمی یا حقیقی دونوں خدمات میں خون لازم ہے پہلی میں جانوروں کا خون جب کہ موخرالزکر میں مسیح یسوع کا خون۔ پولس رسولAK 406.1

    اس کی وجہ بیان کرتا ہے کہ کیوں خون سے اس کی صفائی لازم ہے۔” خون بہائے بگیر معافی نہیں’’گناہ کو دور کرنا ہی اصل مقصد ہے۔ مگر پھر گناہ کا ہیکل کے ساتھ کیا واسطہ ہے۔ اب چاہے یہ ہیکل زمینی ہو یا آسمانی؟ اور اس کی مثال زمینی کی ہے جہاں کاہن علامتی طور پر گناہوں کی معافی دیتے تھے۔ اور وہ” آسمانی چیزوں کی نقل اور عکس کی خدمت کرتے تھے” عبرانیوں 5:8۔AK 406.2

    زمینی ہیکل جہاں یہ خدمت ادا کی جاتی تھی اس کے دو حصے ہوا کرتے تھے۔ خدام روزانہ پاک مکان میں خدمت ادا کیا کرتے تھے۔ جب کہ سال میں صرف ایک بار سردار کاہن کفارہ کا خاص کام انجام دینے کیلئے پاکترین مکان میں ہیکل کو صاف کرنے کیلئے داخل ہوتا تھا۔ آئے روز گنہگار، گناہ کی معافی کیلئے ہیکل کے دروازہ پر اپنا ہکیہ لاتا تھا۔ اور قربانی کے برہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر اپنے گناہوں کااقرار کرتا تھا۔ یوں وہ علامتی طور پر اپنے گناو، ایک معصوم جانوار پر لاد دیتا تھا۔ پھر وہ جانور ذبح کردیا جاتا تھا۔ پولس رسول فرماتا ہے کہ ” خون بہائے بغیر معافی نہیں”AK 406.3

    کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے” احبار11:17 ۔ جو خدا کے قانون کی خلاف ورزی کرتا اس کی جان لی جاتی ہے۔ جانور کا خون گنہگار کی زندگی کی علامت تھا جس کے گناو اس جانور نے اٹھائے۔پھر کاہن اس خون کو پاک مکان میں لے جاتا اور اسے پردہ کے سامنے چھڑکتا جس کے پیچھے عہد کا صندوق رکھا گیا تھا۔ جس کے خلاف گنہگار نے خطا کی تھی۔ اس رسم سے گناہ خون کے زریعہ علامتی طور پر ہیکل میں منتقل ہوجاتا۔ بعض صورتوں میں خون میں نہ لے جایا جاتا مگر جانور کا گوشت موسیٰ کی ہدایت کے مطابق کاہن کھاتے۔ ” خداوند نے تم کو اس لئے دیا ہے کہ تم جماعت کے گناہ کو اپنے اوپر اٹھاؤ۔ غرض دونوں ہی رسموں سے ایک تائب گنہگار کا گناو علامتی طور پر ہیکل میں داخل کردیا جاتا۔AK 406.4

    یہ سلسلہ سارا سال یونہی رواں دواں رہتا۔ یوں بنی اسرائیل کے گناہ ہیکل میں جمع ہوتے رہتے اور اُن کو وہاں سے خارج کرنے کیلئے ایک اور خاص موقع اور کام ضروری تھا۔ جس کیلئے خداوند خدا نے حکم دے رکھا تھا کہ پاک مکان کے ہر حصے کہ پاک کرنے کیلئے کفارہ دیا جائے” اور بنی اسرائیل کی ساری نجاستوں اور گناہوں اور خطاؤں کے لبب سے پاکترین مقام کیلئے کفارہ دے اور ایسا ہی وہ خیمہ اجتماع کیلئے بھی کرے جو اُن کے ساتھ ان کی نجاستوں کے درمیان رہتا ہے۔ اور کچھ خون اس کے اوپر سات بار اپنی انگلی سے چھڑ کے اور اسے بنی اسرائیل کی نجاستوں سے پاک اور مقدس کرے۔AK 407.1

    سال میں ایک بار، کفارہ کے بڑے دن پر کاہن پاکترین مکان میں ہیکل کو پاک کرنے کی غرض سے داخل ہوتا تھا۔ وہاں وہ سارے سال کی خدمت کی تکمیل کرتا۔ کفارو کے روز ہیکل کے دروازہ پر دو بکرے لائے جاتے۔ ان پر قرعہ ڈالا جاتا۔ ایک خداوند کیلئیے اور دوسرا عزرائیل کیلئے۔ جس بکرے پر قرع خدا کے نام کا نکلتا اسے لوگوں کے گناہوں کے کفارہ کے واسطے ذبح کیا جاتا۔ کاہن اس کا خون پردے کے اندر لاتا اور اسے رحم کی کرسی کے اوپر اور اس کے آگے چھڑکا جاتا۔AK 407.2

    اور ہارون اپنے دونوں ہاتھ اس زندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اس کے اوپر بنی اسرائیل کی سب بدکاریاں اور ان کے سب گناہوں اور خطاؤں کا اقرار کرے اور ان کو اس بکرے کے سر پر دھر کر اسے کسی شخص کے ہاتھ جو اس کام کیلئے تیار ہو بیابان میں بھجوا دے۔ اور وہ بکرا ان کی سب بدکاریوں کو اپنے اوپر لادے ہوئے کسی ویرانہ میں لے جائیگا۔ سووہ اس بکرے کو بیابان میں چھوڑدے۔AK 407.3

    عزرائیل کا بکرا بنی اسرائیل کے کیمپ میں پھر کبھی نہ آتا اور وہ شخص جو اسے لے گیا تھا وہ کیمپ میں آنے سے پہلے خود غسل کرے اور اپنے کپڑے دھوئے اس ساری رسم کا مقصد یہ تھا کہ بنی اسرائیل خداوند خدا کی پاکیزگی سے متاثر ہوں اور یہ جان لیں کہ خداوند باری تعالیٰ گناہ سے کس قدر نفرت کرتا ہے اور یہ کہ وہ نجس ہوئے بغیر گناہ نہیں کرسکتے اور جب تک کفارہ کا کام جاری رہتا ہر ایک شخص اپنی روح اور جان کو دُکھ دیتا تھا اور ہر طرح کا کاروبار بند کردیا جاتا۔ اور بنی اسرائیل کی ساری کانگری گیشن دعا روزے اور گناہ سے معافی طلب کرنے میں سارا دن خدا کے حضور خاکساری کرتی۔AK 407.4

    نمونے کی ان رسومات سے کفارہ کے متعلق اہم صداقتیں سکھائی جاتی تھیں اگرچہ گنہگار کا متبادل قبول کرلیا جاتا تھا تو بھی بکرے یابرے کے خون سے گناہ معاف نہیں ہوتا تھا۔ ہاں ایک طریقہ کار ضرور بتایا گیا تھا کہ کس طرح یہ ہیکل میں منتقل کیا جائے۔ خون کا ہدیہ گزارنے سے گنہگار قانون کے اختیار کو تسلیم کرتا تھا۔ اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا تھا اور ایمان کے زریعہ اس گناہ کی معافی کا طلبگار اس نجات دہندہ سے ہوتا تھا جو آنے والا تھا۔ مگر اس وقت تک بھی وہ پوری طرح قانون کی سزا سے بری نہیں ہوتا تھا۔ کفارہ کے روز سردار کاہن سے نزرانے وسول کرتا اور پاکترین مکان میں خون کا ہدیہ لیکر داخل ہوتا تھا اور اسے رحم کی کرسی پر چھڑکتا تھا اور یہ خون براہِ راست شریعت پر چھڑکا جانا تھا تاکہ اس کا مطالبہ پورا ہو پھر بطور درمیانی کے وہ گناہوں کو اپنے اوپر لیتا تھا اور ہیکل سے لیکر باہر آتا تھا۔ باہر آکر اپنے ہاتھ عزازیل کے بکرے کے سر پر رکھ کر ان تمام گناہوں کو مجازا بکرے کے سر لاد دیتا تھا پھر وہ بکرا انہیں اٹھا کر لے جاتا تھا اور یوں مانا یہ جاتا تھا کہ وہ لوگوں کے سروں سے ٹل گئے ہیں۔AK 408.1

    اسی طرح کی خدمت سے مراد آسمانی چیزوں کا نمونہ اور عکس تھا اور جو کچھ اس زمینی ہیکل میں ہوتا تھا۔ اصلی اور آسمانی ہیکل میں بھی یہی خدمات ادا کی جاتی تھیں۔ آسمان پر صعود فرمانے کے بعد ہمارے نجات دہندہ نے سردار کاہن کی خدمت ادا کرنا شروع کردی تھی۔ پولس رسول فرماتا ہے۔ کیونکہ مسیح اس ہاتھ کے بنائے ہوئے پاک مکان میں داخل نہیں ہوا جو حقیقی پاک مکان کا نمونہ ہے بلکہ آسمان میں ہی داخل ہو تاکہ اب خدا کے روپرو ہماری خاطر حاضر ہو۔AK 408.2

    ہیکل میں خادم کی سارا سال خدمت ہیکل کے پہلے حصے میں پردوں کے اندر ہوتی تھی جو دروازے کا کام دیتا تھا اور بیرونی صحن کو پاک مکان سے جدا کرتا تھا۔یہ اس حصے کی نمائندگی کرتا ہے جس میں مسیح یسوع آسمان پر چڑھنے کے بعد داخل ہوا یہ خادم کا خدا کے سامنے روزمرہ کا کام تھا جو وہ خدا کے حضور خون جو گناہ کا ہدیہ ہوتا تھا گزارتا تھا۔ اور بخوربھی پیش کرتا تھا جو اسرائیل کی دعاؤں کے ساتھ خدا کے حضور پہنچتا تھا۔ اسی طرح مسیح یسوع اپنا خون باپ کے سامنے گنہگاروں کے حق میں پیش کرتا ہے اور خود بھی اپنے راستبا زی کی خوشبو کے ساتھ حاضر ہوتا ہے جس کے ساتھ تائب گنہگاروں کی دعائیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ یہی خدمت کا کام آسمانی ہیکل کے پہلے حصے میں ہوتا تھا۔ جب سے مسیح یسوع شاگردوں کی نظروں سے غائب ہوا ہے اس وقت سے ان کی یہی امید رہی تھی۔ پولس رسول کا کہنا ہے وہ ہماری جان کا ایسا لنگر ہے جو ثابت اور قائم رہتا ہے اور پردہ کے اندر بھی پہنچتا ہے۔ جہاں یسوح ہمیشہ کیلئے ملک صدق کے طور پر سردار کاہن بن کر ہماری خاطر پیشرو کے طور پر داخل ہوا ہے۔AK 408.3

    بکروں اور بچھڑوں کا خون لیکر نہیں بلکہ اپنا ہی خون لیکر پاک مکان میں ایک ہی بار داخل ہوگیا اور ابدی خلاصی کرائی۔AK 409.1

    اٹھارہ سو سال تک ہیکل کے پہلے کمرے میں خدمت کا یہ کام جاری رہا ہے۔ مسیح یسوع کا خون تائب گنہگاروں کے حق میں التجا کرتا رہا۔ انہیں معافی دلائی اور انہیں خداوند کی نظر میں مقبول ٹہرایا۔ مگر کتابوں میں ان کے گناہوں کا اندراج ابھی تک باقی تھا۔ جیسے کہ زمینی ہیکل میں سال کے خاتمہ پر کفارہ کی خدمت ادا کی جاتی تھی اسی طرح جب مسیح کا کام جو وہ بنی نوع انسان کی نجات کیلئے کررہا ہے مکمل ہو جائے گا تو پھر ہیکل کو گناہوں سے پاک کرنے کیلئے کفارہ کا کام کیا جائیگا اور یہی وہ خدمت ہے 2300 دنوں کے اختتام پرشروع ہوئی۔ اس وقت جیسے کہ دانی ایل نبی نے پیشنگوئی کی تھی ہمارا سردار کاہن پاکترین مکان میں داخل ہوگیا تاکہ ہیکل کو صاف کرنے کے آخری کام کو انجام دے۔AK 409.2

    جیسے کہ قدیم میں ایمان کے ذریعہ لوگوں کے گناہ مجازآ گناہ کی قربانی پر رکھے جاتے، اور خون کے زریعہ سے زمینی ہیکل میں مئنقل کئے جاتے تھے اسی طرح نئے عہد میں توبہ کرنے والے گنہگاروں کے گناہ ایمان کے ذریعہ سے مسیح یسوع پر آجاتے ہیں۔ درحقیقت وہ آسمانی ہیکل میں منتقل ہوجاتے ہیں اور جس طرح نمونے کے طور پر زمینی ہیکل جو گناہ کی وجہ سے نجس ہوجاتی تھی لیکن پھر گناہ دور کرنے سے پاک کردی جاتی تھی اسی طرح حقیقی ہیکل ین گناہوں کو ختم کرنے انہیں دحونے سے پاک ہوگی جن کا اندراج کتابوں میں ہوچکا ہے۔ مگر اس کام کی تکمیل سے پہلے کتابوں کا اور اس ریکارڈ کا جائزہ لینا ازحد ضروری ہے کہ وہ کون کون سے حضرات ہیں جو گناہ سے تائب ہو کر اور مسیح میں ایمان رکھ کر اس کے کفارہ کے حق دار ٹہرتے ہیں اس لئے ہیکل کی صفائی سے پہلے تقشیش اور عدالت کے دو اہم کام ہونا ضروری ہیں اور یہ کام اس سے پہلے کہ مسیح یسوع اپنے لوگوں کو رہائی دلانے کیلئے آئے ہونا لازم ہے کیونکہ جب وہ آئے گا تو وہ ہر ایک کو اس کے کام کے مطابق اجر دیگا” مکاشفہ -12:22AK 409.3

    یوں وہ اصحاب جنہوں نے نبوتی کلام کی روشنی میں جان لیا کہ 2300 دنوں کے اختتام پر 1844 میں مسیح کا اس دھرتی پر آنے کی بجائے خُداوند مسیح آسمانی ہیکل کے پاکترین مکان میں داخل ہوا۔ تاکہ اپنے آنے سے پہلے کفارہ کے کام کو مکمل کرلے اوريہ بھی دیکھا گیا کہ جب گناہ کی قربانی کے بکرے کا اشارہ مسیح موت یسوع کی کفارہ بخش اور بطور سردار کاہن کے درمیانی کی طرف ہے تو دوسری طرف عزازیل کے بکرے کو شیطان کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے گناہ بالآخر ڈالے جائیں گے۔ جب سردار کاہن اپنے خون کی قربانی کے وسیلہ ہیکل کوگناہوں سے پاک کرے گا تو وہ انہیں عزازیل پر لاددیگا۔ جب مسیح یسوع اپنی خدمت کے اختتام پر اپنے ہی خون کی قربانی سے آسمانی ہیکل سے لوگوں کے گناو دور کریگا تو وہ ان گناہوں کو ابلیس کے اوپرڈال دیگا جس پر عدالتی کاروائی میں آخری سزا کا حکم ہوگا۔عزازیل کے بکرے کو بیابان میں بھیجا گیا نہ کہ کسی آبادی میں تاکہ وہ کبھی بھی بنی اسرائیل کی جماعت میں نہ آئے۔ اسی طرح ابلیس کو خدا کی حضوری اور اس کے لوگوں کی صحبت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دیس نکالا دے دیا جائیگا۔ اور اسے بالآخر گناہ اور گنہگاروں کے ہمراہ زندگی سے محروم کردیاجائیگا۔AK 409.4

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents