Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۲۵ - تھسلُنیکیوں کے نام خط

    جب پُولس کُرنتھس میں تھا تو سیلاس اور تیمتھیس بھی وہاں پہنچ گئے جس سے رسُولوں کو بڑی خُوشی ہوئی۔ کیونکہ وہ ایمان اور محبت کی خُوشخبری ان بھائیوں کی طرف سے لائے جو تھسلُینکے میں تھے اور جنہوں نے انجیل کے پیغام کو اُس وقت قبُول کیا تھا جب پولُس اور سیلاس پہلی بار اُن کے ہاں گئے تھے۔ پولُس کا دل ان ایمانداروں کی دلجوئی اور ہمدردی کے لئے لبریز ہو گیا جو مصیبتوں اور آزمائشوں کے درمیان بھی خُدا سے وفادار رہے، وہ اُن سے بذاتِ خُود ملنا اور بات چیت کرنا چاہتا تھا مگر اس وقت ممکن نہیں تھا چنانچہ اُس نے اُنہیں خط بھیجا۔ IKDS 239.1

    تھسلُینکے کی کلیسیا کو پولُس نے جو خط لکھا اس میں اس نے بھائیوں کے ایمان کی افزونی کی خُوشخبری پر ذاتِ الہٰی کا شُکر یہ ادا کیا۔ “اس لئے اے بھائیو! ہم نے اپنی ساری احتیاج اور مصیبت میں تُمہارے ایمان کے سبب سے تُمہارے بارے میں تسلی پائی۔ کیونکہ اب اگر تُم خُداوند میں قائم ہو تو ہم زندہ ہیں۔ تُمہارے باعث اپنے خُدا کے سامنے ہمیں جس قدر خُوشی حاصل ہے اس کے بدلہ میں کس طرح تُمہاری بابت خُدا کا شُکر ادا کریں۔ ہم رات دن بہت ہی دُعا کرتے رہتے ہیں کہ تُمہاری صورت دیکھیں اور تُمہارے ایمان کی کمی پوری کریں”۔ IKDS 239.2

    “تُم سب کے بارے میں ہم خُدا کا شُکر ہمیشہ بجا لاتے ہیں اور اپنی دُعاوں میں تُمہیں یاد کرتے ہیں اور اپنے خُدا اور باپ کے حضور تُمہارے ایمان کے کام اور محبت کی محنت اور اُس اُمید کے صبر کو بلا ناغہ یاد کرتے ہیں جو ہمارے خُدا وند یسوع مسیح کی بابت ہے”۔ IKDS 239.3

    تھسلُینکے کے بہت سے ایمانداروں نے بُتوں سے منہ موڑ کر سچا زندہ خُدا کی پرستش کرنے کا عہد کر لیا۔ اُنہوں نے بڑی مصیبت کے وقت خُدا کے کلام کو قبول کیا اور اُن کے دل رُوح القدس کی خوشی سے معمور ہو گئے۔ بلکہ پولُس رسُول نے اپنے خط میں بتایا کہ وہ مکدُونیہ اور اخیہ کے سب ایمانداروں کے لئے نمونہ بنے۔ “کیونکہ تُمہارے ہاں سے نہ فقط مکدنیہ اور اخیہ میں خُداوند کے کلام کا چرچا پھیلا ہے بلکہ تمہارا ایمان جو خُدا پر ہے ہر جگہ ایسا مشہور ہو گیا ہے کہ ہمارے کہنے کی کچھ حاجت نہیں”IKDS 240.1

    تھسلُینکے کی کلیسیا کے ایماندار حقیقی مشنری تھے۔ اُن کے دل اپنے منجی کے لئے جوش و خروش سے بھرے ہوئے تھے جس اُنہیں آنے والے غضب کے خوف سے بچا لیا۔ مسیح کے فضل سے اُن کے دل میں حیران کن تبدیلی واقع ہو گئی اور جو وہ کلام کرتے تھے خُداوند کا رُوح اس کے شامل حال ہوتا۔ اور جب وہ سچائی کی منادی کرتے تو بہت سے دلوں کو جیت لیتے اور کلیسیا کے ایمانداروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا۔ IKDS 240.2

    اپنے اس پہلے خط میں جو اس نے تھسلُینکے کی کلیسیا کو لکھا اپنی خدمت کے طریقہ ء کار کو بیان کیا۔ اس نے اعلانیہ کہا کہ ہم نے دھوکہ دہی سے رُوحوں کو جیتنے کا کبھی بھی نہ سوچا۔ “بلکہ جیسےخُدا نے ہم مقبُول کر کے خُوشخبری ہمارے سپُرد کی ویسے ہی ہم بیان کرتے ہیں۔ آدمیوں کو نہیں بلکہ خُدا کو خُوش کرنے کے لئے جو ہمارے دلوں کو آزماتا ہے۔ کیونکہ تُم کو معلوم ہی ہے کہ نہ کبھی ہمارے کلام میں خُوشامد پائی گئی نہ وہ لالچ کا پردہ بنا۔ خُدا اس کا گواہ ہے اور ہم نہ آدمیوں سے عزت چاہتے تھے نہ تُم سے نہ اَوروں سے۔ اگرچہ مسیح کے رسُول ہونے کے باعث تُم پر بوجھ ڈال سکتے تھے بلکہ جس طرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے اسی طرح ہم تُمہارے بہت مُشتاق ہو کر نہ فقط خُدا کی خُوشخبری بلکہ اپنی جان تک بھی تُمہیں دے دینے کو راضی تھے۔ اس واسطے کہ تُم ہمارے پیارے ہو گئے تھے”۔ IKDS 240.3

    پولُس نے بات جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ تُم بھی گواہ ہو اور خُدا بھی کہ تُم سے جو ایمان لائے ہو ہم کیسی پاکیزگی اور راستبازی اور بے عیبی کے ساتھ پیش آئے۔ چنانچہ تُم جانتے ہو کہ جس طرح باپ اپنے بچوں کے ساتھ کرتا ہے اسی طرح ہم بھی تُم میں سے ہر ایک کو نصیحت کرتے اور دلاسا دیتے اور سمجھاتے رہے۔ تاکہ تُمہارا چال چلن خُدا کے لائق ہو جو تُمہیں اپنی بادشاہی اور جلال میں بُلاتا ہے”۔ IKDS 241.1

    “اس واسطے ہم بھی بلا ناغہ خُدا کا شُکر کرتے ہیں کہ جب خُدا کا پیغام ہماری معرفت تُمہارے پاس پہنچا تو تُم نے اُسے آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (جیسا حقیقت میں ہے) خُدا کا کلام جا ن کر قُبول کیا اور وہ تُم میں جو ایمان لائے ہو تاثیر بھی کر رہا ہے”۔ بھلا ہماری اُمید اور خُوشی اور فخر کا تاج کیا ہے؟ کیا وہ ہمارے خُداوند یسوع کے سامنے اُس کے آنے کے وقت تُم ہی نہ ہو گے۔ ہمارا جلال اور خُوشی تُم ہی تو ہو”۔ IKDS 241.2

    تھسلُینکیوں کے نام پہلے خط میں پولُس نے قیامت اور موت میں انسان کی حالت کے بارے بیان کیا کہ وہ نیند کی حالت ہے۔ اس میں مرنے والے کو کچھ ہوش یا خبر نہیں ہوتی۔ IKDS 241.3

    “اے بھائیوں! ہم نہیں چاہتے کہ جو سوتے ہیں اُن کی بابت تُم ناواقف رہو تاکہ اوروں کی مانند جو نااُمید ہیں غم نہ کرو۔ کیونکہ جب ہمیں یہ یقین ہے کہ یسُوع مر گیا اور جی اُٹھا تو اسی طرح خُدا اُن کو بھی جو سو گئے ہیں۔ یسُوع کے وسیلہ سے اُسی کے ساتھ لے آئے گا۔ چنانچہ ہم تُم سے خُداوند کے کلام کے مطابق کہتے ہیں کہ ہم جو زندہ ہیں اور خُداوند کے آنے تک باقی رہیں گے سوئے ہووں سے ہرگز آگے نہ بڑھیں گے۔ کیوں کہ خُداوند خُود آسمان سے للکار اور مقرت فرشتہ کی آواز اور خُدا کے نرسنگے کے ساتھ اُتر آئے گا اور پہلے تو وہ جو مسیح میں موئے جی اُٹھیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خُدا وند کا استقبال کریں اور اس طرح ہمیشہ خُداوند کے ساتھ رہیں گے۔ IKDS 241.4

    تھسلُینکیوں نے اس تعلیم کو اچھی طرح تھام لیا تھا کہ مسیح یسُوع زندہ ایمانداروں کو تبدیل کرنے اور اُنہیں اپنے ساتھ لے جانے کو آرہا ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے اپنے دوستوں اور عزیزوں کی صحت کی خُوب حفاظت کی تھی مُبادہ وہ مر جائیں اور اُن برکات سے محرُوم رہ جائیں جو اُن کا آقا انہیں دینے کو آرہا تھا۔ مگر ان کے عزیز وقت پُورا ہونے پر یکے بعد دیگرے اللہ کو پیارے ہوتے رہے اور وہ اپنے عزیزوں کو مرتے ہوئے اُن کے چہروں کو یوں دیکھتے جیسے انہیں آخری بار دیکھ رہے ہوں۔ انہیں بالکل یقین نہیں آتا تھا کہ آنے والی زندگی میں ہم انہیں پھر دیکھیں گے۔ IKDS 242.1

    جونہی پولُس رسُول کا خط کلیسیا کے سامنے کھولا اور پڑھا گیا تو اُنہیں موت میں انسان کی صحیح حالت کے بارے معلوم کر کے بڑی خوشی اور تسلی حاصل ہوئی پولُس نے لکھا کہ جب مسیح یسُوع آئے گا تو جو زندہ ایماندار ہیں وہ مردہ ایمانداروں سے پہلے مسیح کے استقبال کے لئے نہیں جائیں گے۔ بلکہ مقرت فرشتہ کی آواز اور خُدا وند کا نرسنگا کی آواز پہلے اُن کے کانوں میں پہنچے گی جو مسیح میں سو گئے ہیں وہی پہلے جی اُٹھیں گے۔ اس کے بعد ہی زندہ ایماندار غیر فانی حالت میں تبدیل ہوں گے۔ “پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تا کہ ہوا میں خُداوند کا استقبال کریں اور اس طرح ہمیشہ خُداوند کے ساتھ رہیں گے۔ پس تُم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو”۔ IKDS 242.2

    جو اُمید اور خُوشی تھسلُینکے کی ابتدائی کلیسیا کو نصیب ہوئی اُسے ہم آج سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اُنہوں نے اپنے رُوحانی باپ سے یہ خط پا کر اُس کا یقین کیا، اور اُسے اپنے دل سے لگایا۔ یہ باتیں تو اُس نے اُنہیں پہلے بھی بتائی تھیں مگر اُس وقت تو وہ نئی اور عجیب تعلیم کو صرف حاصل ہی کرنا چاہتے تھے۔ اس لئے یہ کوئی عجیب بات نہیں کہ بعض ضرُوری نکات سے وہ بے بہرہ رہے ہوں، اور تاثیر قبول نہ کی ہو۔ چونکہ وہ راست بازی اور سچائی کے بُھوکے تھے اس لئے پولُس کا یہ خط ان کے لئے نئی اُمید اور قوت لے کر آیا۔ نیز اُن کا ایمان اس میں اور بھی مستحکم ہو گیا جس کی موت کے ذریعہ انہیں ابدی زندگی اور بقا کی نوید ملی۔ IKDS 242.3

    اُنہیں یہ جان کر بڑی خُوشی ہوئی کہ ان کے ایماندار عزیز واقارب مردوں میں سے جی اُٹھیں گے اور ہمیشہ خُدا کی بادشاہی میں رہیں گے۔ ظُلمت کی وہ گھٹائیں جنہوں نے مردوں کی جائے قیام کو گھیر رکھا تھا اُڑ گئیں۔ مسیحی ایمان کے سر پر چمکتا دمکتا تاج جلوہ افروز ہوا اور اُنہوں نے مسیح کی زندگی، موت اور جی اُٹھنے میں نیا جلال دیکھا۔ IKDS 243.1

    “اُسی طرح خُدا اُن کو بھی جو سو گئے ہیں۔ یسُوع کے وسیلہ سے اسی کے ساتھ لے آئے گا”۔ بعض اس کی تفسیریوں کرتے ہیں کہ سونے والے آسمان سے یسُوع کے ساتھ لائے جائیں گے۔ لیکن پولُس کا تو مطلب یہ تھا کہ جیسے مسیح مردوں میں سے جی اُٹھا، اُسی طرح خُدا وند مقدسین کو قبروں میں سے بُلالے گا اور اُنہیں آسمان پر لے جائے گا۔ یہ نہایت ہی بیش قیمت تسلی اور جلالی مُبارک اُمید ہے۔ اور یہ مُبارک اُمید نہ صرف تھسلینکے کی کلیسیا کے لئے ہی ہے بلکہ روئے زمین پر رہنے والے تمام مسیحیوں کے لئے ہے خواہ وہ کہیں بھی رہتے ہوں۔ IKDS 243.2

    تھسلُینکے میں خدمت کے دوران پولُس رسُول نے مسیح کی آمد ثانی سے پہلے آسمان کے بادلوں پر ظاہر ہونے والے نشانات بڑی ہی تفصیل سے بیان کئے۔ اُسی لئے اُس نے مناست نہ جانا کہ اس خط میں اس مضمون پر بہت لمبا چوڑا بیان لکھے تاہم جو کچھ اس موضوع پر اس نے سکھایا تھا اُسے تھوڑا سا چُھوا ۔۔۔۔ ۔ “اس واسطے کہ تُم آپ خوب جانتے ہو کہ خُدا وند کا دن اس طرح آنے والا ہے جس طرح رات کو چور آتا ہے۔ جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر اس طرح نا گہاں ہلاکت آئے گی جس طرح حاملہ کو درد لگتے ہیں اور وہ ہرگز نہ بچیں گے۔”IKDS 243.3

    آج دُنیا میں بہتیرے ایسے لوگ ہیں جو ان شہادتوں کی طرف سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں جو مسیح یسُوع نے اپنی آمد ثانی کے بارے بتائی تھیں۔ وہ اپنے ہی حال میں مست ہیں جبکہ اُس کی آمد ثانی کے تمام وہ نشانات بڑی تیزی سے پُورے ہو رہے ہیں جب وہ آسمان کے بادلوں پر ظاہر ہو گا۔ پولُس رسُول سکھاتا ہے کہ مسیح کی آمد سے پہلے ظہوُر میں آنے والے نشانات کو نظر انداز کرنا گناہ ہے۔ جو ان نشانات سے غفلت برتتے ہیں پولُس اُنہیں اندھیرے کے فرزند کہتا ہے، لیکن جو چوکس اور بیدار ہیں اُن کی وہ یہ کہہ کر حوصلہ افزائی کرتا ہے “لیکن تُم اے بھائیوں! تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تُم پر آپڑے۔ کیونکہ تُم سب نور کے فرزند ہو اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔ پس اوروں کی طرح سو نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں”۔ IKDS 244.1

    اس تعلیم کے بارے موجودہ زمانے کی کلیسیا کو زیادہ ہوشیار اور بیدار ہونے کی ضرُورت ہے۔ ہم جو ان نشانات کی تکمیل کے بہت ہی قریب زندہ رہ رہے ہیں ہمیں پولُس کے اس کلام پر بڑی سجیدگی سے غوروخوض کرنا چاہئے۔ “مگر ہم جو دن کے ہیں ایمان اور محبت کا بکتر لگا کر اور نجات کی اُمید کا خُود پہنکر ہوشیار رہیں۔ کیونکہ خُدا نے ہمیں غضب کے لئے نہیں بلکہ اس لئے مقرر کیا کہ ہم اپنے خُداوند یسُوع مسیح کے وسیلہ سے نجات حاصل کریں۔ وہ ہماری خاطر اس لئے موا کہ ہم جاگتے ہوں یا سوتے ہوں سب مل کر اُسی کے ساتھ جئیں”۔ IKDS 244.2

    جاگتا مسیحی خدمت گزار مسیحی ہے۔ اور جو کچھ وہ انجیل کی تشہیر کے لئے کر سکتا ہے اُسے مقدور بھر کرتا ہے۔ جوں جوں اُس کے دل میں نجات دہندہ کے لئے محبت بڑھتی جاتی ہے وہ اپنے بھائی بندوں کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ محبت دکھاتا ہے۔ اس کے سامنے بھی اُسی طرح تکالیف اور آزمائشیں آتی ہیں جس طرح اُس کے آقا کے سامنے۔ مگر وہ ان مصائب اور مسائل کو اجازت نہیں دیتا کہ اس کا ذہنی سکُون چھین لیں۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر ان آزمائشوں کا مقابلہ اچھی طرح کیا جائے تو وہ اُسے مزید پاک اور مقدس بننے میں مدد دیتی ہیں۔ نیز مسیح کے مزید نزدیک لے آتی ہیں۔ جو مسیح یسُوع کے دُکھوں میں شامل ہین وہ اُس کے جلال اور اطمینان میں بھی برابر کے شریک ہیں۔ IKDS 244.3

    “اور اے بھائیو! ہم تُم سے درخواست کرتے ہیں کہ جو تُم میں محنت کرتے اور خُداوند میں تُمہارے پیشوا ہیں اور تُم کو نصیحت کرتے ہیں اُنہیں مانو۔ اور اُن کے کام کے سبب سے محبت کے ساتھ اُن کی بڑی عزت کرو۔ آپس میں میل ملاپ رکھو”۔ IKDS 245.1

    تھسلُینکے کی کلیسیا کے ایماندار اُن لوگوں سے بڑے نالاں تھے جو کئی مختلف عقیدے اور تعلیم لے کر ان کے پاس آتے۔ نہ تو ان کا تعلق کسی تنظیم سے ہوتا تھا اور نہ ہی وہ کوئی خدمت انجام دیتے تھے۔ ان غیر منظّم لوگوں کی کلیسیا متحمل نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ تھسلینکے کی کلیسیا اچھی طرح منظّم تھی۔ اور اس کے آفیسرز بطور ایلڈر اور ڈیکنز کےبھی چنے ہوئے تھے۔ تاہم وہاں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو خود سر اور چرچ آفیسرز کے تابع رہ کر کام کرنا پسند نہ کرتے تھے۔ وہ اپنے ان جذبات اور خیالات کو اپنے تئیں ہی محدود نہیں رکھتے تھَ بلکہ ببلک میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہتے تھے۔ اس لئے پولُس نے کلیسیا کی توجہ کلیسیا کے بزرگوں کی عزت کرنے کی طرف مبذول کرائی جنہیں کلیسیا نے چُن رکھا ہے۔ چنانچہ پولُس نے ان سے التماس کی۔ IKDS 245.2

    “غرض اے بھائیو! ہم تُم سے درخواست کرتے ہیں اور خُداوند یسُوع میں تُمہیں نصیحت کرتے ہیں کہ جس طرح تُم نے ہم سے مناسب چال چلن اور خُدا کو خُوش کرنے کی تعلیم پائی اور جس طرح تُم چلتے بھی ہو اسی طرح اور ترقی کرتے جاو۔ کیوں تُم جانتے ہو کہ ہم نے تُم کو خُدا وند یسوع کی طرف سے کیا کیا حُکم پہنچائے۔ چنانچہ خُدا کی مرضی یہ ہے کہ تُم پاک رہو یعنی حرامکاری سے بچے رہو۔ اس لئے کہ خُدا نے ہم کو ناپاکی کے لئے نہیں بلکہ پاکیزگی کے لئے بُلایا”۔ IKDS 245.3

    پولُس رسُول یہ محسُوس کرتا تھا کہ جن رُوحوں نے اس کی خدمت کے وسیلہ مسیح یسُوع کو قبول کیا ہے ان کی روحانی بھلائی کا زیادہ تر وہی ذمہ دار ہے۔ اُس کی یہ دلی تمنا تھی کہ یہ ایماندار بہن بھائی حقیقی خُداوند اور مسیح یسُوع کی پہچان میں بڑھتے جائیں جِسے اُس نے بھیجا ہے۔ اپنی خدمت کے دوران اکثر وہ چھوٹی چھوٹی جماعتوں کی صُورت میں ان بہن بھائیوں سے ملتا جو مسیح یسُوع سے محبت رکھتے تھے۔ وہ اُن کے ساتھ دُعا میں سر بسجود ہوتا اور خُدا وند سے التماس کرتا کہ انہیں سکھا کہ وہ زندہ خُدا کے ساتھ کیسے تعلقات قائم رکھ سکتے ہیں۔ وہ اکثر اُنہیں دُوسروں تک انجیل کی روشنی پھیلانے کے طریقے بھی سکھاتا۔ اور جب کبھی اسے اُن سے جُدا ہو کر کہیں اور جانا پڑتا تو وہ اکثر خُداوند سے دُعا کرتا کہ اُن کی مدد کرتا کہ وہ ایمانداروں کی زندگی بسر کر سکیں۔ انہیں بدی سے بچائے رکھ اور ان کی مدد کرتا کہ وہ وفادار، ایماندار اور سر گرم مشنری بن سکیں۔ IKDS 246.1

    “خدا اور انسان سے محبت” یہ حقیقی تبدیلی کا ایک زبردست ثبوت ہے۔ وہ جو خُدا وند مسیح کو اپنا نجات دہندہ تسلیم کرتے ہیں ان کے دل میں دُوسرون کے لئے بڑی گہری محبت جا گزیں ہو گی۔ تھسلُینکے کی کلیسیا کے ایمانداروں کا حال ایسا ہی تھا۔ “مگر برادرانہ محبت کی بابت تُمہیں کچھ لکھنے کی حاجت نہیں کیونکہ تُم آپس میں محبت کرنے کی خُدا سے تعلیم پا چُکے ہو، اور تمام مکدنیہ کے سب بھائیوں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہو لیکن اے بھائیو!ہم تُمہیں نصیحت کرتے ہیں کہ ترقی کرتے جاو۔ اور جس طرح ہم نے تُم کو حُکم دیا چپ چاپ رہنے اور اپنا کاروبار کرنے اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنے کی ہمت کرو۔ تاکہ باہر والوں کے ساتھ شائستگی سے برتاو کرو اور کسی چیز کے محتاج نہ بنو”۔ IKDS 246.2

    “اور خُدا وند ایسا کرے کہ جس طرح ہم کو تُم سے محبت ہے اُسی طرح تُمہاری محبت بھی آپس میں اور سب آدمیوں کے ساتھ زیادہ ہو اور بڑھے۔ تاکہ وہ تُمہارے دلوں کو ایسا مضبوط کر دے کہ جب ہمارا خُداوند یسوع اپنے مقدسوں کے ساتھ آئے تو وہ ہمارے خُدا اور باپ کے سامنے پاکیزگی میں بے عیب ٹھہریں”۔ IKDS 247.1

    “اے بھائیو! ہم تُمہیں نصیحت کرتے ہیں کہ بے قاعدہ چلنے والوں کو سمجھاو۔ کم ہمتون کو دلاسا دو۔ کمزوروں کو سنبھالو۔ سب کے ساتھ تحمل سے پیش آو۔ خبردار! کوئی کسی سے بدی کے عوض بدی نہ کرے بلکہ ہر وقت نیکی کرنے کے در پہ رہو۔ آپس میں بھی اور سب سے۔ ہر وقت خُوش رہو۔ بلا ناغہ دُعا کرو۔ ہر ایک بات میں شکرگزاری کرو۔ کیونکہ مسیح یسُوع میں تُمہاری بابت خُدا کی یہی مرضی ہے”۔ IKDS 247.2

    پولُس تھسلُینکے کی کلیسیا کو خبر دار کرتا ہے کہ نبوتوں کی حقارت نہ کرو۔ رُوح کو نہ بجھاو۔ سب باتوں کو آزماو۔ اور جو اچھی ہو اُسے پکڑے رہو۔ اور ہر قسم کی بدی سے بچے رہو۔ اور پھر اس دُعا کے ساتھ خط کو بند کرتا ہے کہ خُدا آپ کو بے عیب اور محفوظ رکھے۔ “خدا جو اطمینان کا سرچشمہ ہے آپ ہی تمکو بالکل پاک کرے اور تُمہاری رُوح اور جان اور بدن ہمارے خُداوند یسُوع مسیح کے آنے تک پُورے پُورے اور بے عیب محفوظ رہیں، تُمہارا بُلانے والا سچا ہے۔ وہ ایسا ہی کرے گا”۔ IKDS 247.3

    وہ ہدایات جو پولُس رسُول نے تھسلُینکے کی کلیسیا کو اپنے پہلے خط میں مسیح کی آمد ثانی کے بارے میں دیں وہ اس تعلیم کے ساتھ کامل مطابقت رکھتی تھیں جو اُس نے اُنہیں پہلے دی تھیں۔ مگر اس کےکلام کو بعض بھائیوں نے غلط رنگ دیا۔ وہ سمجھے کہ مسیح یسُوع کی دوسری آمد تک پولُس خود زندہ ہو گا اور اس کی گواہی دے گا۔ اس خیال کے تحت وہ زیادہ زور مار کر جوش و خروش سے خدمت میں مشغول ہو گئے تھے۔ وہ جو پہلے اپنی ذمہ داریوں سے غافل تھے اب ثابت قدمی سے اپنے اس غلط نظریہ کے تحت خدمت میں زیادہ سر گرام اور مگن ہو گئے۔ IKDS 247.4

    اپنے دوسرے خط میں پولُس نے اُس تعلیم کو درُست کرنے کی سعی فرمائی جو بعض بھائی صحیح طرح سمجھ نہ پائے۔ اس نے دوبارہ اُن کی ایمانداری میں اپنا اعتماد ظاہر کیا اور اُن کے مضبوط ایمان کے لئے شُکر گزاری کا اظہار کیا۔ اور اس بات میں بھی اُن کی تعریف کی کہ وہ آپس میں بھی میل ملاپ سے رہتے ہیں۔ اُس نے اُنہیں مزید بتایا کہ میں تُمہیں دوسری کلیسیاوں کے سامنے صبر، ایمان میں ثابت قدم، دکھوں اور مصیبتوںمیں صابر اور مسیح کی آمد ثانی کے لئے تیار رہنے میں نمونہ کے طور پر پیش کرتا ہُوں۔ IKDS 248.1

    “یہاں تک کہ ہم آپ خُدا کی کلیسیاوں میں تُم پر فخر کرتے ہیں کہ جتنے ظُلم اور مصیبتیں تُم اُٹھاتے ہو اُن سب میں تمہارا صبر اور ایمان ظاہر ہوتا ہے۔ یہ خُدا کی سچی عدالت کا صاف نشان ہے تاکہ تُم خُدا کی بادشاہی کے لائق ٹھہرو جس کے لئے تُم دُکھ بھی اُٹھاتے ہو۔ اور تُم مصیبت اُٹھاتے اُٹھانے والوں کو ہمارے ساتھ آرام دے۔ جب خُداوند یسوع اپنے قومی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا۔ اور جو خُدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خُدا وند یسوع کی خُوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔ وہ خُداوند کے چہرہ اور اُس کی قُدرت کے جلال سے دُور ہو کر ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔ اسی واسطے ہم تُمہارے لئے ہر وقت دُعا بھی کرتے رہتے ہیں کہ ہمارا خُدا تُمہیں اس بُلاوے کے لائق جانے اور نیکی کی ہر ایک خواہش اور ایمان کے ہر ایک کام کو قُدرت سے پورا کرے۔ تاکہ ہمارے خُدا اور خُدا وند یسوع مسیح کے فضل کے مقافق ہمارے خُداوند یسوع کا نام تُم میں جلال پائے اور تُم اُس میں۔ ”IKDS 248.2

    مگر مسیح یسُوع کی آمد ثانی سے پیشتر مذہبی دُنیا میں ایک اہم قوت نشوونما پائے گی جس کے بارے پہلے سے ہی نبیوں نے بتا دیا ہے۔ رسُول یوں فرماتا ہے۔ “کسی رُوح یا کلام یا خط سے جو گویا ہماری طرف سے ہو یہ سمجھ کر کہ خُداوند کا دن آپہنچا ہے تُمہاری عقل دفعتاً پریشان نہ ہو جائے اور نہ تُم گھبراو۔ کسی طرح کسی کے فریب میں نہ آنا کیونکہ وہ دن نہیں آئے گا جب تک کہ پہلے برگشتگی نہ ہو اور وہ گناہ کا شخص یعنی ہلاکت کا فرزند ظاہر نہ ہو۔ جو مخالفت آئے ہے اور ہر ایک سے جو خُدایا معبود کہلاتا ہے اپنے آپ کو بڑا ٹھہراتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ خُدا کے مقدس میں بیٹھ کر اپنے آپ کو خُدا ظاہر کرتا ہے”۔ IKDS 249.1

    پولس کے اس کلام کو غلط رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ اور اس سے یہ تعلعم اخذ نہ کر لینی چاہئے کہ اس نے خاص رویا کے تحت تھسلُینکے کی کلیسیا کو مسیح یسُوع کی فوری آمد ثانی کے بارے آگاہ کیا۔ یوں ایمان میں ابتری پھیلنے کا خدشہ ہو گا۔ اور مایوسی اکثر کم اعتقادی کو جنم دیتی ہے۔ چنانچہ رسُول نے بھائیوں کو خبر دار کیا کہ ہماری طرف ایسے کسی پیغام کی توقع نہ رکھیں۔ ازاں بعد اس نے بتایا کہ دانی کایل نبی کے ذریعہ خُداوند نے پوپی قُوت کی پیشنگوئی کر رکھی ہے جو خُدا کے لوگوں کے خلاف جنگ آزما ہو گی۔ چنانچہ جب تک یہ قوت اپنے سنگین اور کفر آمیز عمل کو بروئے کار نہ لائے اس وقت تک مسیح کی آمد نہ ہو گی۔ اور پولُس نے اُنہیں جتایا کہ کیا میں نے تمہیں یہ پہلے نہ سکھایا تھا جب میں تُمہارے ساتھ تھا؟ “کیا تُمہیں یاد نہیں کہ جب میں تمہارے پاس تھا تو تُم سے یہ باتیں کہا کرتا تھا؟” IKDS 249.2

    حقیقی کلیسیا کی پسپائی کے لئے بڑی ہی خطرناک آزمائشیں تھیں۔ بلکہ جب رسُول انہی لکھ رہا تھا “بے دینی کا بھید” اُسی وقت شرُوع ہو چکا تھا اور وہ بے دینی کا بھید ہر طرح کی جھوٹی قدرت اور نشانوں اور عجیب کاموں کے ساتھ ظاہر ہو گا۔ بلکہ اس نے ابھی سے کام شُروع کر دیا ہے رسُول نے کلیسیا کو خبردار کیا۔ اور یہ اُن کے لئے ہو گا جنہوں نے حق کا یقین نہیں کیا اور ناراستی کو عزیز رکھا۔ IKDS 249.3

    رسُول کی مندرجہ بالا نصیحت اُن کے لئے خصوصاً سنجیدہ ہے جو سچائی کی محبت کو اپنانے سے انکاری ہیں۔ اسی وجہ سے وہ اُن سب کے بارے لکھتا ہے جو بڑی بے باکی سے سچائی کے پیغام کو رد کر دیتے ہیں “اور ہلاک ہونے والوں کے لئے ناراستی کے ہر طرح کے دھوکے کے ساتھ ہو گی۔ اس واسطے کہ اُنہوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے اُن کی نجات ہوتی۔ اسی سبب سے خُدا ان کے پاس گمراہ کرنے والی تاثیر بھیجے گا تاکہ وہ جُھوٹ کو سچ جانیں۔ اور جتنے لوگ حق کا یقین نہیں کرتے بلکہ ناراستی کو پسند کرتے ہیں وہ سب سزا پائیں”۔ خالق خُدا وند اپنی محبت میں موت سے بچنے کے لئے انتباہ کرتا رہتا ہے۔ وہ انسان جو اُس کی اگاہیوں کو ہٹ دھرمی سے مسلسل ٹھکراتے رہتے ہیں اُن سے خُدا اپنا رُوح واپس کھینچ لیتا ہے اور اُنہیں اُس فریب کے حوالے کر دیتا ہے جسے وہ خود پیار کرتے ہیں۔ IKDS 250.1

    یوں پولُس نے بدی کی قوت کے سارے کام کا خاکہ تیار کر کے بتا دیا جو صدیوں تک تاریک زمانہ میں ظلم و ستم کے ذریعہ مسیح کی آمد ثانی تک جاری رہنے کو تھا۔ چُونکہ تھسلُنیکے کی کلیسیا کے ایماندار مسیح کی فوری آمد کی توقع کرتے تھے، لہٰذا رسُول نے اُنہیں نصیحت کی کہ اُس خدمت کو جو آپ کے سامنے ہے خُدا کےخوف اور بہادری سے نبھاتے جائیں۔ رسُول نے انہیں نصیحت کی اپنے فرائض سے غفلت نہ برتیں اور نہ ہی بیکار بیٹھے مکھیاں مارتے رہیں۔ ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں۔ بیدل نہ ہوں ایمان کو تھامے رکھیں۔ “پس اے بھائیو! ثابت قدم رہو اور جن روایتوں کی تُم نے ہماری زبانی یا خط کے ذریعہ سے تعلیم پائی ہے اُن پر قائم رہو۔ اب ہمارا خُداوند یسوع مسیح خود اور ہمارا باپ خُدا جس نے ہم سے محبت رکھی اور فضل سے ابدی تسلی اور اچھی اُمید بخشی۔ تُمہارے دلوں کو تسلی دے اور ہر ایک نیک کام اور کلام میں مضبوط کرے۔ مگر خُدا وند سچا ہے وہ تُم کو مضبوط کرے گا اور اُس شریر سے محفوظ رکھے گا۔ اور خُدا وند میں ہمیں تُم پر بھروسہ ہے کہ جو حُکم ہم تُمہیں دیتے ہیں اس پر عمل کرتے ہو اور کرتے بھی اور کرتے بھی رہو گے۔ خُدا وند تمہارے دلوں کو خُدا کی محبت اور مسیح کے صبر کی طرف ہدایت کرے۔ IKDS 250.2

    ایمانداروں کی خدمت کا کام ایمانداروں کو خود خُدا وند نے تفویض کیا۔ وفاداری سے فرض نبھاتے ہوئے انہیں وہ نُور دوسروں تک پہنچانا ہے جو انہیں خود حاصل ہُوا ہے۔ رسُول نے انہیں نصیحت کی کہ بھلائی کے کاموں سے جی نہ چرائیں۔ بلکہ اس نے انہیں اپنا نمونہ پیش کیا کہ وہ منادی کے ساتھ ساتھ اپنی روزی بھی کماتا تھا۔ اُس نے اُنہیں سخت سُست کہا اور اُن کی گوشمالی کی جو بیکار سُست پڑے رہتے ہیں اُس نے اُنہیں حُکم دیا۔ “چُپ چاپ کام کر کے اپنی ہی روٹی کھائیں” رسُول نے مزید کہا کہ جو خُدا کے خادموں کی ہدایات کی پرواہ نہیں کرتا اُن سے واسطہ نہ رکھو۔ مگر انہیں دشمن نہ جانو بلکہ بھائی سمجھ کر نصیحت کرو۔ IKDS 251.1

    اس خط کو بھی رسُول نے دُعا کے ساتھ بند کیا۔ “اب خُدا وند جو اطمینان کا سر چشمہ ہے آپ ہی تُم کو ہمیشہ اور ہر طرح سے اطمینان بخشے۔ خُدا وند تُم سب کے ساتھ رہے۔”IKDS 251.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents