Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۳۱ - پیغام پر توجہ دی گئی

    افسس سے پولُس دُوسرے مشنری سفر پر روانہ ہو گیا اور وہ اُمید کرتا تھا کہ وہ یورپ کی اُن کلیسیاوں میں بھی جا سکے گا جہاں اُس نے پہلے بھی خدمت کی تھی۔ تروآس میں کچھ دیر ٹھہرنے اور “یسوع مسیح کی انجیل سُنانے کے بعد” اُس نے دیکھا کہ کچھ لوگ پیغام سننے کے لئے تیار ہیں۔ “خداوند میں میرے لئے دروازہ کھل گیا” رسُول نے یہاں اپنی خدمت کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا۔ بے شک اُسے تروآس میں کافی کامیابی ہوئی مگر وہ وہاں زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتا تھا “سب کلیسیاوں کی فکر” اور خاص کر کُر نتھس کی کلیسیا کی فکر اس کے دل پر بوجھ بنی ہوئی تھی۔ اُسے تروآس میں طِطس سے ملنے کی اُمید تھی کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ اُس کے خط کا کیا ردِعمل ہُوا جو اس نے کُرنتھس کی کلیسیا کو بھیجا تھا۔ مگر طِطس کو وہاں نہ پا کر اُسے مایُوسی ہوئی۔ “میری رُوح کو آرام نہ ملا کیونکہ میں نے اپنے بھائی طِطُس کو نہ پایا۔” پس اُن سے رُخصت ہو کر مکدنیہ کو چلا گیا۔ جہاں وہ فلپی میں تیمتھیس سے ملا۔ بیشک اُسے کُرنتھس کی فکر کھائے جا رہی تھی اُس کے باوجود اسے اُن کی اچھی خبر کی اُمید تھی۔۔۔۔ پھر بھی اُس کی رُوح سخت غمگین تھی کہ کہیں کُرنتھس کے بھائی اس کی نصیحت اور تنبیہ کو غلط نہ سمجھ لیں “ہمارے جسم کو چین نہ ملا” اس کے بعد اس نے لکھا “ہر طرف سے مصیبت میں گرفتار رہے۔ باہر لڑائیاں تھیں اندر دہشتیں۔ تو بھی عزوں کو تسلی بخشنے والے یعنی خُدا نے طِطُس کے آنے سے ہم کو تسلی بخشی۔ IKDS 303.1

    یہ وفادار پیامبر بہت خوشی کی خبر لایا اور باتفصیل بتایا کہ خط کی وجہ سے ایمانداروں میں بہت ہی شاندار تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ بیش بہا ایماندارون نے خط میں لکھی ہوئی ہدایات پر عمل کرکے اپنے گناہون سے توبہ کر لی ہے۔ ان کی زندگیاں مسیحیت کے لئے اب باعث ندامت نہیں رہیں بلکہ اب انہوں نے عملی خُدا ترسی کے حق میں طاقتور تاثیر چھوڑی ہے۔ IKDS 304.1

    خُوشی و مسرت سے بھر پُور ہو کر رسول نے کُرنتھس کی کلیسیا کو ایک اور خط ارسال کر دیا۔ اس میں اس نے اپنی دلی خُوشی کا اظہار کیا کیونکہ اس کے خط کی وجہ سے کلیسیا کو بڑا فائدہ پہنچا۔ چنانچہ اس نے لکھا “گو میں نے تُم کو اپنے خط سے غمگین کیا گمر اُس سے پچھتاتا نہیں۔ اگرچہ پہلے پچھتاتا تھا۔ پہلے وہ اس لئے پچھتاتا تھا مبادا اس کے خط کی حقارت کی جائے جو اس نے لکھا تھا۔ اب میں خُوش ہوں۔ اس نے بیان جاری رکھتے ہوئے فرمایا”میں اس لئے خُوش نہیں کہ تُم کو غم ہوا بلکہ اس لئے کہ تُمہارے غم کا انجام توبہ ہوا۔ کیونکہ تُمہارا غم خُدا پرستی کا تھا تاکہ تُم کو ہماری طرف سے کسی طرح کا نقصان نہ ہو کیونکہ خُدا پرستی کا غم ایسی توبہ پیدا کرتا ہے جس کا انجام نجات ہے۔ ” وہ توبہ جو دل پر الہٰی فضل کی تاثیر سے پیدا ہوتی ہے اقرار کرنے اور گناہ ترک کرنے کی طرف رہبری کرتی ہے۔ یہی پھل کپرنتھس کے ایمانداروں کی زندگیوں میں ظاہر ہوئے “اسی بات نے کہ تُم خُدا پرستی کے طور پر غمگین ہوئے تُم میں کس قدر سر گرمی اور عذر اور خفگی اور خوف اور اشتیاق اور جوش اور انتقام پیدا کیا”۔ ۲۔ کرنتھیوں ۱۱:۷۔ IKDS 304.2

    کچھ دیر کے لئے پولُس کلیسیاوں کا بوجھ اپنے سینہ پر اٹھائے پھرا۔ یہ اتنا زیادہ بوجھ تھا کہ وہ اُسے بمشکل برداشت کر سکا۔ جھوٹے معلمین نے اُس کے اثر کو زائل کرنے اور انجیل کے پیغام کی جگہ ایماندارون کے درمیان جھوٹی تعلیم کو فروغ دینے کی پُور ی پُوری کوشش کی جس سے رسُول پریشانی اور پست ہمتی کا شکار ہو گیا۔ اُس نے ایک موقع پر ان الفاظ میں اپنی مایوسی کا بیان کیا۔ “ہم حد سے زیادہ اور طاقت سے باہر پست ہو گئے۔ یہاں تک کہ ہم نے زندگی سے بھی ہاتھ دھو لئے”۔ ۲۔ کرنتھیوں ۸:۱۔ IKDS 304.3

    لیکن ایک پریشانی تو دُور ہوئی۔ خط کے قبول ہونے پر جو پولپس نے کُرنتھس کی کلیسیا کو لکھا تھا پولُس نے اپنی اس خُوشی کا اظہار ان الفاظ میں کیا۔ “ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے خُدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خُدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے تاکہ ہم اس تسلی کے سبب سے جو خُدا ہمیں بخشتا ہے ان کوبھی تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔ کیونکہ جس طرح مسیح کے دُکھ ہم کو زیادہ پہنچتے ہیں اُسی طرح ہماری تسلی بھی مسیح کے وسیلہ زیادہ ہو گئی ہے۔ اگر ہم مصیبت اُٹھاتے ہیں تو تمہاری تسلی کے واسطے جسکی تاثیر سے تُم صبر کے ساتھ اُن دُکھوں کی برداشت کر لیتے ہو جو ہم بھی سہتے ہیں۔ اور ہماری اُمید تُمہارے بارے میں مضبوط ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس طرح تُم دکھوں میں شریک ہو اسی طرح تسلی میں بھی ہو”۔ ۲۔ کرنتھیوں ۳:۱۔۷۔ IKDS 305.1

    اُن کی دوبارہ تبدیلی اور فضل میں نشوونما کے لئے پولُس خُوشی مناتا ہُوا کرنتھیوں کے ایمانداروں کے دلوں مین تبدیلی پیدا کرنے والے خُدا کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ “خُدا کا شُکر ہے جو مسیح میں ہم کو ہمیشہ اسیروں کی طرح گشت کراتا ہے اور اپنے علم کی خوشبُو ہمارے وسیلہ سے ہر جگہ پھیلایا ہے۔ کیونکہ ہم خُدا کے نزدیک نجات پانے والوں اور ہلاک ہونے والوں دونوں کے لئے مسیح کی خوشبُو ہیں”۔ اُن دنوں لڑائی میں فتح کے موقع پر یہ عام دستور ہوتا تھا کہ فاتح قوم مفتوح اسیروں کی گاڑی بھر کر ساتھ لے آتی تھی۔ جب فوج مارچ کرتی ہوئی وطن واپس آتی تھی توکچھ لوگ مقرر کئے جاتے جو قیدیوں پر خوشبو نچھاور کرتے جاتے تھے۔ اُن قیدیوں میں جو مارے جانے کو ہوتے تھے ان کے لئے اس خوشبو سے یہ پیغام ہوتا کہ تُمہاری موت قریب ہے۔ لیکن کچھ قیدیوں کو فاتح قوم اپنی خدمت کے لئے محفوظ رکھنا چاہتی۔ چنانچہ اُن کے لئے یہ خوشبو جلد رہائی کا مُژدہ ہوتی۔ IKDS 305.2

    پولُس اب ایمان اور اُمید سے بھر پور تھا۔ اس نے محسُوس کیا کہ ابلیس کُرنتھس میں خُدا کے کام کو مات نہیں دے سکتا۔ چنانچہ اُس کا دل خُدا کی شُکر گزاری سے معمُور ہوگیا۔ وہ اور اپس کے معاونین، مسیح اور اس کی صداقت کے دُشمن پر جشن منا سکتے تھے۔ اور نئے جذبے کے ساتھ نجات دہندہ کی منادی کر سکتے تھے۔ فتح کی خوشبُو کی طرح انجیل کی خوشبُو کو بھی دُنیا بھر میں جاناتھا۔ جو اس پیغام کو قبول کرتے ہیں ان کے لئے ابدی زندگی کا پیغام لیکن جو بے ایمانی کی زندگی گزارنے پر تُلے رہتے ہیں ان کے لئے انجیل کی خوشبُو موت کا سندیسہ ہے۔ IKDS 306.1

    اس قدر وسیع کام کی اہمیت کے پیش نظر پولُس پکار اُٹھا “کون ان باتوں کے لائق ہے” کون مسیح کی منادع اس طرح کر سکتا ہے کہ مسیح کے دُشمن اس کے پیغام یا اس کے پیغامبر کو رُسوا کرنے کی کوئی وجہ نہ پا سکیں؟ رسُول ایمانداروں کو انجیل کی سنجیدہ ذمہ داری سے متاثر کرنے کا خواہاں تھا۔ منادی کرنے میں وفاداری، مسلسل پاکیزہہ زندگی ہی خُدا وند کو قابل قبول اور رُوحوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ موجودہ خُدا م جو منادی کی عظیم خدمت کا بوجھ لئے پھرتے ہیں وہ رسُول کے ساتھ مل کر پُکار سکتے ہیں “کون ان باتوں کے لائق ہے”۔ IKDS 306.2

    وہاں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے پولُس پر پہلے خط میں اپنی تعریف کرنے کا الزام لگایا۔ پولُس نے اب کلیسیا کو پُوچھا کہ کیا وہ اس پر اس طرح الزام تراشی کرتے ہیں “کیا ہم پھر اپنی نیک نامی جتانا شروع کرتے ہیں یا ہم کو بعض کی طرح نیک نامی کے خط تُمہارے پاس لانے یا تُم سے لینے کی حاجت ہے؟” جب ایماندار ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے تو وہ پہلے جس کلیسیا کے رُکن ہوتے اس سے سفارشی خط لیتے۔ مگر نامی گرامی رہبروں اور خصوصاً جنہوں نے اس کلیسیا کو قائم کیا تھا انہیں ان کے خط کی کیا ضرُورت تھی؟ پولُس کی سفارش بذاتِ خُود وہ تمام لوگ تھے جو بُت پرستی سے انجیل کی صداقت کی طرف پلٹ آئے تھے ۔ ان کا سچائی کو قبول کرنا اور تبدیلی جو ان کے دل میں واقع ہوئی کیا یہ سفارش کافی نہ تھی۔IKDS 306.3

    پولُس رسُول سمجھتا تھا کہ کُرنتھس کے ایماندار بھائی ہی اس کی سب سے بڑی سفارش ہیں۔ اسی لئے اس نے فرمایا “ہمارا جو خط ہمارے دلوں پرلکھا ہُوا ہے وہ تُم ہو اور اُسے سب آدمی جانتے اور پڑھتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ تُم مسیح کا وہ خط ہو جو ہم نے خادموں کے طور پر لکھا سیاہی سے نہیں بلکہ زندہ خُدا کے روح سے۔ پتھر کی تختیوں کے پر نہیں بلکہ گوشت کی یعنی دل کی تختیوں پر۔ IKDS 307.1

    گنہگاروں کی دلی تبدیلی اور سچائی کے ذریعہ ان کی تقدیس نہایت ہی بڑا اہم ثبوت ہے کہ خُداوند خُدا نے اس خادم کو اپنی خدمت کے لئے بلاہٹ دے رکھی ہے۔ اور اس کے رسُول ہونے کا ثبوت ان تبدیل شدہ دلوں پر مندرج ہے جنہوں نے مسیح کو قبول کیا ہے اور ان کی تبدیل شدہ زندگیاں ہی خادم کے حق میں بڑی شہادت ہیں۔ اور مسیح یسُوع جو جلال کی اُمید ہے ان کے اندر اس کی شبیہ بن گئی ہے۔ خادم اپنی خدمت کی ان شہادتوں سے بڑا حوصلہ پاتا ہے۔ IKDS 307.2

    مسیح کے خادموں کے حق میں بھی وہی ثبوت ہونے چاہیئں جو کُرنتھس کے ایمانداروں نے پولُس کے لئے فراہم کئے۔ موجودہ زمانہ میں گو بہت سے مناد ہیں مگر پاک، قابل اور جن کے دل میں مسیح کی محبت ہو ایسے مناد خال خال ہیں۔ بہتیرے ایسے ہیں جو مسیحی ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ان کی زندگیوں کا پھل غرور، خُود اعتمادی، دُنیا کی محبت، عیب جوئی، بُغض کڑوا پن اور حسد ہی ہے۔ ان کی زندگیاں، مسیح یسُوع کی زندگی کے برعکس ہیں۔ اکثر ایسے خادم افسوسناک گواہی کے حامل ہوتے ہیں۔ IKDS 307.3

    ایک شخص کے لئے اس سے بڑی عزت کیا ہوگی جسے خُدا وند انجیل کے لائق خادم کے طور پر قبول فرمائے۔ تاہم خُداوند جنہیں کامیاب خدمت کے لئے قُوت عطا کرتا ہے وہ فخر نہیں کرتے۔ بلکہ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بذات خُود اُن میں کوئی خوبی اور قُدرت نہیں بلکہ ان کا کُلی انحصار الہٰی ذات پر ہی ہے۔ رسُول کے ساتھ مل کر یہ کہتے ہیں۔ “یہ نہیں کہ بذات خُود ہم اس لائق ہیں کہ اپنی طرف سے کچھ خیال بھی کر سکیں بلکہ ہماری لیاقت خُدا کی طرف سے ہے جس نے ہم کو نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بھی کیا۔ حقیقی خادم آقا کی خدمت کو انجام دیتا ہے۔ اور اس کے کام کو یہ سمجھ کر بڑی اہمیت دیتا ہے کہ وہ کلیسیا اور دُنیا کی دستگیری ویسے ہی کرتا ہے جیسے مسیح یسُوع نے کی۔ وہ گنہگارون کو شرافت اور اعلیٰ اور پاکیزہ زندگی بسر کرنے کے لئے انتھک کوشش کرتا ہے تاکہ وہ غالب آ کر اجر حاصل کریں۔ اس کے ہونٹ مذبح پر سے لئے گئے زندہ کوئلے سے چُھوئے گئے ہیں، اور وہ مسیح یسُوع کو گنہگاروں کی واحد اُمید کے طور پر سرفراز کرتا ہے۔ اور جو اپسے کلام کرتے ہوئے سُنتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اپسے بلانا غہ دُعا کے ذریعہ خُدا وند کی نزدیکی حاصل ہوئی ہے اور رُوح القدس کا اس پر سایہ ہے۔ اُس کی رُوح زندگی بخش آسمانی آگ سے آشنا ہے۔ نیز وہ رُوحانی چیزوں کو رُوحانی چیزوں سے پرکھنے کے قابل ہے۔ اُسے قُوت اور قُدرت دی گئی ہے تاکہ وہ شیطان کے گڑھ برباد کرے۔ اور جب وہ خُدا کی محبت کو پیش کرتا ہے تو شکستہ اور خستہ دل پوچھے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ “میں کیا کروں کہ نجات پاوں”۔ IKDS 307.4

    “پس جب ہم پر ایسا رحم ہوا کہ ہمیں یہ خدمت ملی تو ہم ہمت نہیں ہارتے ۔ بلکہ ہم نے شرم کی پوشیدہ باتون کو ترک کر دیا اور مکاری کی چال نہیں چلتے۔ نہ خُدا کےکلام میں آمیزش کرتے ہیں بلکہ حق ظاہر کرکے خُدا کے رُو برو ہر ایک آدمی کے دل میں اپنی نیکی بٹھاتے ہیں۔ اگر ہماری خُوشخبری پر پردہ پڑا ہے تو ہلاک ہونے والوں ہی کے واسطے پڑا ہے۔ یعنی اُن بے ایمانوں کے واسطے جنکی عقلوں کو اس جہان کے خُدا نے اندھا کر دیا ہے تاکہ مسیح یسوع جو خُدا کی صورت ہے اُس کے جلال کی خُوشخبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے۔ کیونکہ ہم اپنی نہیں بلکہ مسیح یسُوع کی منادی کرتے ہیں کہ وہ خُدا وند ہے اور اپنے حق میں یہ کہتے ہیں کہ یسوع کی خاطر تُمہارے غلام ہیں۔ اس لئے خُدا ہی ہے جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نُور چمکے اور وہی ہمارے دلوں میں چمکاتا کہ خُدا کے جلال کی پہچان کا نُور یسُوع مسیح کے چہرے سے جلوہ گر ہو”۔ ۲۔کرنتھیوں ۱:۴۔۶۔ IKDS 308.1

    مسیح یسوع کا خادم ہونے کے ناطے میں رسُول نے خُدا کے جلال اور رحم کو عظمت دی جو اُسے مُقدس امانت کے طور پر دی گئی تھی۔ خُدا کے رحم کی شُہرت سے وہ اور اُسکے معاونین خطرات، مشکلات اور تکلیفوں میں بھی قائم رہے۔ اُنہوں نے اپنے ایمان اور تعلیم میں اپنے سامعین کی خاطر ذرہ بھر رد و بدل نہ کیا اور نہ ہی نجات کے لئے ضروری سچائیوں کو مزید دلکش بنانے کے لئے روکے رکھا۔ بلکہ اُنہوں نے رُوحوں کی قائلیت اور تبدیلی کے لئے دُعا کی اور سچائی کو بڑی وضاحت اور فصاحت کے ساتھ پیش کیا۔ اُنہوں نے اپنے کردار کو اپنی گفتار سے ہم آہنگ کیا تاکہ اُس تعلیم کی ہر ایک شخص تعریف کرے جو وہ پیش کر رہے ہیں۔ IKDS 309.1

    “لیکن ہمارے پاس یہ خزانہ مٹی کے برتنوں میں رکھا ہے تاکہ یہ حد سے زیادہ قُدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے معلوم ہو” خُدا وند اپنی سچائی کی منادی اپنے پاک فرشتوں کے ذریعہ بھی کروا سکتا تھا۔ مگر یہ اُس کا منصوبہ نہیں۔ وہ کمزور انسانوں کو اس خدمت کے لئے چُنتا ہے تاکہ اس کی خدمت کے لئے اس کے ہاتھ میں آلہء کار بن جائیں۔ بیش قیمت خزانہ مٹی کے برتنوں میں رکھا گیا ہے۔ انسانوں کے ذریعہ اُس کی برکات دُنیا تک پہنچائی جانا ضروری ہے۔ ان کے ذریعہ گناہ کی ظُلمت میں اس کے جلال کو ضیا پاشی کرنا ہے۔ اس محبت بھری خدمت کے ذریعہ انہیں گنہگاروں اور حاجتمندوں تک رسائی کر کے انہیں صلیب کے دامن میں لانا ہے۔ انہیں اپنی ساری خدمت کے ذریعہ اُسی کو عزت، جلال اور حمدو سپاس پیش کرنا ہے جو سب سے افضل اور سر بلند ہے۔ IKDS 309.2

    اپنے تجربہ کی روشنی میں پولُس نے دکھایا کہ مسیح کی خدمت کے انتخاب میں اُس نے کسی خُود غرضی کا سہارا نہ لیا کیونکہ اُس کا راستہ آزمائشوں، تکلیفوں اور مصیبتوں سے بھرا پڑا تھا۔ “ہم ہر طرف سے مصیبت تو اُٹھاتے ہیں لکین لا چار نہیں ہوتے۔ حیران تو ہوتے ہیں مگر نا اُمید نہیں ہوتے۔ ستائے تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہیں چھوڑے جاتے۔ گرائے تو جاتے ہیں لیکن ہلاک نہیں ہوتے۔ ہم ہر وقت اپنے بدن میں یسُوع کی موت لئے پھرت ہیں تاکہ یسُوع کی زندگی بھی ہمارے بدن میں ظاہر ہو”۔ IKDS 310.1

    پولُس نے بھائیوں کو یاد دلایا کہ خُدا وند کے ایلچی یعنی وہ اور اس کے ہم خدمت کا گزار مسلسل دُکھ جھیلتے ہیں اور جن تکالیف کو وہ برداشت کرتے ہیں اُن سے اُن کی ہمت جواب دے گئی ہے۔ “ہم جو زندہ ہیں” اس نے لکھا۔۔۔ یسُوع کی خاطر ہمیشہ موت کے حوالہ کئے جاتے ہیں تاکہ یسوع کی زندگی بھی ہمارے فانی جسم میں ظاہر ہو پس موت تو ہم میں اثر کرتی ہے اور زندگی تُم میں۔” تنگی و عُسرت اور مصائب کے ذریعہ جسمانی تکالیف برداشت کرنے سے خدام اپنی زندگی مسیح کی موت کے مشابہ بناتے تھے۔ لیکن جو کچھ اُن کے لئے موت لاتا تھا وہ کرنتھیوں کے لئے رُوحانی زندگی اور صحت کا باعث بنتا تھا۔ یوں وہ ایمان کے ذریعہ ابدی زندگی کے ذمہ دار بن جاتے تھے۔ اس کو سامنے رکھتے ہوئے مسیح کے پیروکاروں کو بڑا محتاط ہونے کی ضرُورت ہے تاکہ وہ غفلت اور بد اندیشی کے ذریعہ کار گزاروں کے بوجھ میں اضافہ نہ کریں۔ IKDS 310.2

    “اور چونکہ ہم میں وہی ایمان کی رُوح ہے جسکی بابت لکھا ہے کہ میں ایمان لایا اور اسی لئے بولا “جو سچائی اسے ودیعت کی گئی تھی رسُول اس سے پُوری طرح قائل تھا۔ رسُول کو کوئی بھی چیز سچائی کو غلط انداز میں پیش کرنے کےلئے مجبور نہ کر سکتا تھا۔ اور نہ ہی کوئی چیز اسے سچائی کو پوشیدہ رکھنے پر مائل کر سکتی تھی۔ وہ دُنیا کے مطابق خُود کو ڈھال کر عزت و بزرگی، دولت یا عیش و طرب کو IKDS 310.3

    خریدنے کا ہرگز خواہشمند نہ تھا۔ جب وہ کُرنتھس میں منادی کر رہا تھا تو وہ مسلسل مارے جانے کے خطرے میں تھا مگر وہ اس سے خوفزدہ نہ ہُوا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ جو مر گیا اور پھر زندہ ہو گیا وہ مجھے بھی قبر سے زندہ کر کے باپ کے سامنے پیش کرنے پر قادر ہے۔ IKDS 311.1

    “اس لئے سب چیزیں تُمہارے واسطے ہیں” اس نے فرمایا “تاکہ بہت سے لوگوں کے سبب سے فضل زیادہ ہو کر خُدا کے جلال کے لئے شکرگزاری بھی بڑھائے۔ رسُول نے اپنی عطمت و توقیر کے لئے انجیل کی منادی نہیں کی تھی بلکہ رُوحون کو بچائے کی اُمید میں تاکہ وہ اپنی زندگیاں مسیح کی خدمت کے لئے وقف کردیں۔ اسی اُمید کے سہارے انہوں نے خطرات کی پرواہ کئے بغیر خدمت جاری رکھی۔ IKDS 311.2

    “اس لئے ہم ہمت نہیں ہارتے بلکہ گو ہماری ظاہری انسانیت زائل ہوتی جاتی ہے پھر بھی ہماری باطنی انسانیت روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے” پولُس نے دُشمن کی طاقت کا اندازہ کر لیا تھا، اور اگرچہ اس کی جسمانی قُوت ماند پڑ رہی تھی اس کے باوجود اُس نے بلا جھجک انجیل کی منادی کی۔ خُدا کے سب ہتھیار باندھ کر صلیب کا یہ ہیرو ابلیس کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے آگے ہی بڑھتا چلا گیا۔ ایمانداروں اور وفادارون کے انعام پر نظر جما کر اس نے فاتحانہ لب و لہجہ میں پکارا “ہماری دم بھر کی ہلکی سی مصیبت ہمارے لئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پیدا کرتی جاتی ہے۔ جس حال میں کہ ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر نہیں بلکہ ان دیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں کیونکہ دیکھی ہوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر ان دیکھی چیزیں ابدی ہیں۔” IKDS 311.3

    رسُول کی التماس بڑی ہی مخلص اور دلپذیر تھی کہ اس کے کرنتھی بھائیوں نے نجات دہندہ کی بے مثال محبت پر دوبارہ توجہ کی۔ اُس نے لکھا کہ “تم ہمارے خُدا وند یسُوع مسیح کے فضل کو جانتےہو کہ وہ اگرچہ دولتمند تھا مگر تُمہاری خاطر غریب بن گیا تاکہ تُم اُس کی غریبی کے سبب سے دولت مند ہو جاو تُمہیں معلوم ہے کہ وہ کن بلندیوں سے ہماری خاطر پستیوں میں اُتر گیا۔ اور ایک بار جب وہ فروتنی اور خود انکاری کے راستہ چل پڑا تو اس وقت تک دم نہ لیا جب تک اس نے اپنی جان فدیہ میں نہ دے دی۔ صلیب سے لے کر تاج تک اس کے پاس آرام کا کوئی لمحہ نہ تھا۔ IKDS 311.4

    پولُس نے ایک ایک بات کو بڑی وضاحت اور صراحت کے ساتھ بیان کیا تاکہ جو بھی اس کے خط کو پڑھیں وہ نجات دہندہ کی فروتنی کو پُوری طرح سمجھ لیں جو اس نے ہماری خاطر اختیار کی۔ اس نے بیان کیا کہ اگرچہ دہندہ وہ خُدا کی صُورت پر تھا خُدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ فرشتے اس کے تابع تھے مگر اس نے اپنے آپ کو پست کردیا موت بلکہ صلیبی موت کو گوارہ کیا۔ پولُس کو پُوری طرح یقین تھا کہ اگر وہ آسمانی بادشاہ کی حیرت انگیز قربانی کو سمجھ لیں گے تو ہر طرح کی خود غرضی ان کی زندگیوں سے غائب ہو جائے گی۔ اُس نے انہیں دکھایا کہ کس طرح خُدا کے بیٹے نے خادم کی صُورت اختیار کر لی یہاں تک کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارہ کی۔ (فلپیوں ۸:۲) تاکہ وہ گری ہوئی نسل آدم کو رسوائی اور ذلت سے بالا تر کر کے خُوشی، اُمید اور نجات عطا کر سکے۔ IKDS 312.1

    جب ہم صلیب کی روشنی میں الہٰی سیرت کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہم رحم، رحمت و شفقت اور معافی کے ہمراہ داد رسی اور انصاف کا امتزاج دیکھتے ہیں۔ ہم تخت کے بیج میں اُسے دیکھتے ہیں جو انسان کا خُدا کے ساتھ ملاپ کرانے کے لئے ہاتھوں اور پسلی میں زخموں کے نشان لئے ہوئے ہے۔ ہم لامحدود خُدا وند کو دیکھتے ہیں جو نُور سے مُلبس ہے اور کسی کی اس تک رسائی نہیں لیکن وہ ہمیں پانے بیٹے کے وسیلہ سے خُوش آمدید کہہ رہا ہے۔ انتقام کا بادل جو شامت اعمال اور مایوسی لاتا۔ صلیب سے روشنی منعکس ہوئی اور اس نے خُدا کے ہاتھ سے لکھی ہوئی یہ عبارت دکھائی۔ “زندہ رہ، گنہگار زندہ رہ!، ایمان لانے والی تائب دل روحو! زندہ رہو! میں نے تُمہارا کفارہ دے دیا ہے۔ IKDS 312.2

    مسیح میں غوروفکر کرتے ہوئے ہم محبت کے اُس سُمندر کے کنارے پر کھڑے ہوتے ہیں جس کو ناپنا ناممکنات میں سے ہے۔ اگر ہم اس محبت کا بیان کرنا چاہیں تو الفاظ تمام ہو جاتے ہیں۔ ہم اس کی زمینی زندگی پر غور کریں، ہمارے لئے اس کی قربانی، آسمان میں ہمارے لئے شفاعت، اور وہ مکان جو وہ آسمان میں اپنے چاہنے والوں کے لئے تیار کر رہا ہے۔۔۔ اس سب کچھ کے لئے ہم صرف یہی پکار کر کہہ سکتے ہیں۔ “محبت اس میں نہیں کہ ہم نے خُدا سے محبت کی بلکہ اس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا”۔ “دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی ہے کہ ہم خُدا کے فرزند کہلائے اور ہم ہیں بھی۔ دُنیا ہمیں اس لئے نہیں جانتی کہ اُس نے اُسے بھی نہ جانا”۔ ۱۔ یوحنا ۱۰:۴ ، ۱:۳ IKDS 313.1

    ہر ایک حقیقی شاگرد کےاندر یہ محبت، مقدس آگ کی طرح دل کے مذبح پر جلتی رہتی ہے۔ زمین پر خُدا کی محبت کا اظہار اُس کے بیٹے کے ذریعہ ہُوا۔ اسی زمین پر ہی اُس کے بچوں کو بے الزام زندگی کے ذریعہ اس محبت کو منعکس کرنا ہے۔ یوں گنہگار صلیب کے پاس لائے جائیں گے تاکہ وہ خُدا کے برّہ کو دیکھ سکیں۔ IKDS 313.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents