Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۱۸ - بُت پرستوں میں منادی

    اعمال ۱:۱۴-۲۶

    پسدیہ کے انطاکیہ سے پولُس اور برنباس اکنیم چلے گئے۔ اس جگہ بھی انطاکیہ کی طرح اپنے لوگوں کے عبادت خانہ میں خدمت شُروع کی۔ وہاں اُنہیں بڑی کامیابی ہوئی۔ “یہودیوں اور یونانیوں دونوں کی ایک بڑی جماعت ایمان لے آئی” لیکن اکنیم میں اور دوسری جگہوں میں جہاں رسُولوں نے خدمت کی “نافرمان یہودیوں نے غیر قوموں کے دلوں میں جوش پیدا کر کے اُن کو بھائیوں کی طرف سے بد گمان کر دیا”۔ IKDS 165.1

    مگر رسُولوں نے اپنے مشن سے ذرا بھی انحراف نہ کیا کیونکہ بہتیرے مسیح کی انجیل کو قبول کر رہے تھے۔ مخالفت، حسد اور تعصب کے باوجود وہ اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ اور “خُداوند کے بھروسے پر بڑی دلیری سے کلام کرتے تھے” اور وہ اُن کے ہاتھوں سے نشان اور عجیب کام کرا کر اپنے فضل کے کلام کی گواہی دیتا تھا” الہٰی منظوری اور پسندیدگی کے یہ ثبوت اُن لوگوں پر گہرا اثر رکھتے تھے جن کے دل قائلیت کے لئے واکئے گئے تھے۔ یوں انجیل کی خُوشخبری کو ماننے والوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔ IKDS 165.2

    رسُول جو منادی کرتے تھےاس کی ہر دلعزیزی کے پیش نظر بے ایمان یہودی غصے اور حسد سے بھر گئے۔ اور اُنہوں نے پولُس اور برنباس کی خدمت کو فوراً ختم کرنے کا تہیہ کر لیا۔ جھوٹی اور مبالغہ آمیز خبریں گھڑ کر اختیار والوں کو بدگمان کر کے کہا کہ تمام شہر خطرے کی زد میں ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بہت بڑی تعداد رسولوں کے ساتھ مل گئی ہے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ کسی خفیہ خطرے کےلئے منصوبہ ہے۔ IKDS 165.3

    ان الزامات کے نتیجہ میں رسُولوں کو کئی بار اختیار والوں کے سامنے حاضر ہونا پڑا۔ مگر ان کا دفاع اتنا واضح اور ان کی تعلیم امن کے اتنے حق میں تھی کہ اختیار والے بھی ان کی حمایت کرنے لگے۔ گو پہلے مجسٹریٹ بھی جھوٹی خبروں کے سبب جو اُنہوں نے سُنی تھی ان کے خلاف تھے۔ اس کے باوجود ان کی مذمت کرنے کی جرات نہ کی۔ بلکہ اُنہوں نے تسلیم کیا کہ یہ شہریوں کو قانون ماننے اور نیک زندگی بسر کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید اقرار کیا کہ اگر عوام اُس صداقت کو قبول کر لیں تو اُن کا اخلاقی معیار بلند ہو جائے گا۔ IKDS 166.1

    وہ مخالفت جس سے شاگرد دو چار ہوئے، اس کی بدولت سچائی کے کلام نے بڑی مشہوری پائی۔ بلکہ یہودیوں نے خُود دیکھا کہ ان نئے معلموں کے کام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ لوگ دھڑا دھڑ نئے ایمان کو قبُول کر رہے ہیں۔ “لیکن شہر کے لوگوں میں پھوٹ پڑ گئی۔ بعض یہودیوں کی طرف ہو گئے اور بعض رسُولوں کی طرف”۔ IKDS 166.2

    جب یہودی رہنماوں نے دیکھا کہ جھوٹی خبروں سے کام نہیں بن پڑا تو وہ غُصّے سے تلملانے لگے اور سوچا کہ اس کام کا خاتمہ تشدد کے ذریعہ کیا جائئے۔ چنانچہ ہلڑ مچانے والے جاہلوں کے جذبات کو بھڑکانے میں وہ کامیاب ہو گئے۔ اور اس سارے ہنگامے کی ذمہ داری رسُولوں کی تعلیم پر ڈال دی۔ اُنہیں اُمید تھی کہ ان جھوٹے الزامات کے باعث شہر کی انتظامیہ کی خوشنودی حاصل کر لیں گے۔ اُنہوں نے ارادہ کیا کہ وہ پولُس اور برنباس کو اپنی برّیت کے لئے کچھ کہنے کی اجازت نہیں دیں گے بلکہ بھیڑ کو اُکسائیں گے تاکہ وہ مداخلت کر کے اُنہیں سنگسار کر دے۔ یوں رسولوں کا کام اپنی موت آپ مر جائے گا۔ IKDS 166.3

    رسُولوں کے دوست و احباب، گو وہ ابھی مسیح پر ایمان نہیں لائے تھے اُنہوں نے یہودیوں کی سازش سے اُنہیں خبر دار کر دیا اور مشورہ دیا کہ غیر ضروری بھیڑ کے سامنے نہ جائیں بلکہ اپنی جانیں بچا کر یہاں سے چلے جائیں۔ چنانچہ پولُس اور برنباس خفیہ اکنیم سے نکل گئے اور ایمانداروں کو کچھ دیر کے لئے اکیلے ہی خدمت انجام دینے کے لئے چھوڑ گئے۔ اور اُن کا ارادہ تھا کہ جب ذرا امن ہو جائے گا تو واپس آ کر اس کام کو پایہءتکمیل تک پہنچا دیں گے جسے یہاں شُروع کیا تھا۔ IKDS 167.1

    ہر زمانہ میں اور ہر ملک میں خُدا کے ایلچیوں کو ان لوگوں کی مخالفت سے دو چار ہونا پڑا ہے جو آسمانی نُور کو رد کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اکثر غلط نمائندگی، فریب اور ناراستی جو کلیسیا میں پائی جاتی ہے اُس کی وجہ سے انجیل کے دُشمنوں کی فتح دکھائی دیتی ہے۔ اس طرح کے کام اُن دروازوں کو بند کر دیتے ہیں جن کے ذریعہ ہو سکتا ہے خُدا کے پیامبر لوگوں تک پہنچ سکیں، مگر یاد رہے کہ یہ دروازے تا ابد بند نہیں رہ سکتے، اور جب خُدا کے خادم دوبارہ کام شُروع کرنے کے لئے پلٹتے ہیں تو خُداوند ان کے لئے بڑی قدرت دکھاتا ہے اور انہیں اس قابل کرتا ہے تاکہ وہ وہاں خُدا کے نام کے جلال کے لئے یادگار قائم کر سکیں۔ IKDS 167.2

    شاگرد اُکنیم سے ظلم و ستم سہتے ہوئے لُسترہ، دربے اور لُکانیہ کے شہروں میں بھاگ گئے۔ ان شہروں کے باشندے زیادہ تربت پرست اور توہم پرست تھے۔ مگر ان میں کچھ ایسے بھی لوگ تھے جو انجیل کے پیغام کو سُننے اور اسے قبول کرنے کے لئے رضا مند تھے۔ ان جگہوں اور اُن کے گردونواح میں شاگردوں نے اس اُمید کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا کہ یہاں وہ یہودیوں کے تعصب اور ظُلم سے بچے رہیں گے۔ IKDS 167.3

    لُسترہ میں کوئی یہودی ہیکل نہ تھی گو چند یہودی شہر میں رہتے تھے۔ لُسترہ کے زیادہ باشندے اس ہیکل میں عبادت کرتے تھے جو زیوس (Jupiter) کے نام مخصوص تھی۔ جب پولُس اور برنباس شہر میں نکلے تو لُسترہ کے لوگ ان کے پاس جمع ہو گئے اور اُنہوں نے اُن سے انجیل کی سادہ سادہ سچائیاں بیان کیں۔ اُن میں سے بہتیرے ایسے تھے جنہوں نے اس تعلیم کو اپنی تو ہمات کے ساتھ مطابقت دینا چاہا، جو وہ زیوس کی عبادت میں استعمال کرتے تھے۔ IKDS 167.4

    رسُولوں نے ان بُت پرستون کو خُدا کے بارے جو خالق ہے اور مسیح کے بارے جو دُنیا کا نجات دہندہ ہے سکھانے کی سعی کی۔ پہلے تو رسولوں نے اُن کی توجہ خُداوند کے عجیب و غریب کاموں کی طرف مبذول کرائی یعنی سورج، چاند اور ستاروں کی طرف جو موسموں کو ترتیب دیتے ہیں، پھر برف پوش پربت، آسمان سے باتیں کرتے ہوئے درخت، اور فطرت میں پائی جانے والی دُوسری مخلوق جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ کوئی انسانی ہاتھ ایسا نہیں کر سکتا، خُدا وند کے ان عجائب کے بعد اُنہوں نے بُت پرستوں کی توجہ اس خالق کی طرف راغب کی جس نے یہ سب کچھ بنایا تھا۔ اور جو کل کائنات کا حاکم ہے۔ IKDS 168.1

    خالق خُدا وند کے بارے بنیادی سچائیاں بیان کرنے کے بعد رسُول نے لُسترہ کے لوگون کو خُدا کے بیٹے کےت بارے بتایا کہ وہ آسمان سے زمین پر آیا کیونکہ وہ آل آدم کو بہت پیار کرتا ہے۔ اُنہوں نے اسکی زندگی اور اسکی خدمت پر روشنی ڈالی۔ اور جن کو وہ بچانے آیا اُن کا اُسے رد کرنا، مصلوبیت، مردوں میں سے جی اُٹھنا، اور اس کا آسمان پر چڑھنا اور انسان کے حق میں وہاں وکالت کرنا بیان کیا۔ یوں خُدا کی رُوح اور قُوت میں پولُس اور برنباس نے لُسترہ میں انجیل کی منادی کی۔ IKDS 168.2

    ایک موقع پر جب پولُس لوگوں سے مسیح کے شفا بخش کاموں کا ذکر کر رہا تھا اس نے اپنے سامنے ایک مفلُوج کو دیکھا جس نے پولُس پر اپنی آنکھیں جما رکھی تھیں اور جو اُسکی باتوں کو سچ مان کر ایمان لے آیا تھا۔پولُس کا دل اس مفلُوج کے لئے ہمدردی سے بھر آیا کیوں کہ اس نے دیکھا کہ اس میں شفا پانے کے لائق ایمان ہے۔ اُن بُت پرستون کے اجلاس میں پولُس نے اس مفلُوج سے کہا کہ اپنے پاوں کے بل سیدھا کھڑا ہو جا۔” اب تک تو وہ بیٹھ ہی سکتا تھا۔ تاہم اس نے پولُس کا حُکم مانا اور پہلی بار زندگی میں اُچھل کر چلنے پھرنے لگا۔ IKDS 168.3

    جب لوگوں نے دیکھا کہ پولُس نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے تو وہ لُکانیہ کی بولی میں بلند آواز سے چلا کر کہنے لگے کہ “آدمیوں کی صورت میں دیوتا اُتر کر ہمارے پاس آئے ہیں۔۔۔ اُن کا ایمان تھا کہ بسا اوقات دیوتا زمین پر اُترتے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے برنباس کو اُس کی شباہت، نفیس شخصیت، فروتنی ، ملائمت اور نیکی کی مناسبت سے زبوس یعنی دیوتا وں کا باپ کہا۔ جبکہ پولپس کو ہر میس اس لئے کہ یہ کلام کرنے میں سبقت رکھتا تھا ، نیز فصیح اور آگاہی اور گواہی اور ترغیب دینے میں سر گرم تھا۔ IKDS 169.1

    لُسترہ کے لوگ شکر گزاری کا اظہار کرنا چاہتے تھے چنانچہ اُنہوں نے زیوس کے مندر کے پجاری کو تر غیب دی کہ وہ اس سلسلہ میں کچھ کرے۔ چنانچہ پجاری “بیل اور پھولون کے ہار پھاٹک پر لا کر لوگوں کے ساتھ قربانی کرنا چاہتا تھا” پولُس اور برنباس سستا رہے تھے انہیں اس قربانی کے بارے کوئی علم نہ تھا۔ لیکن بھیڑ کے گانے بجانے کے شور کی وجہ سے جو اس گھر کی طرف آرہا تھا جہاں وہ آرام کر رہے تھے انہیں سارا حال معلوم ہو گیا۔ IKDS 169.2

    جب رسولوں نے یہ سُنا “تو اپنے کپڑے پھاڑ کر لوگوں میں جا کُودے اور پکار پکار کر کہنے لگے کہ لوگو! تُم یہ کیا کرتے ہو؟ ہم بھی تُمہارے ہم طبیعت انسان ہیں اور تُمہیں خُوشخبری سناتے ہیں تاکہ ان با طل چیزون سے کنارہ کر کے اس زندہ خُدا کی طرف پھرو جس نے آسمان اور زمین اور سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے پیدا کیا۔ اس نے اگلے زمانہ میں سب قوموں کو اپنی اپنی راہ چلنے دیا تو بھی اس نے اپنے آپ کو بے گواہ نہ چھوڑا۔ چنانچہ اپس نے مہربانیاں کیں اور آسمان سے تُمہارے لئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پیداوار کے موسم عطا کئے اور تُمہارے دلوں کو خوراک اور خُوشی سے بھر دیا”۔ IKDS 169.3

    بے شک رسولوں نے اپنے بارے خلُوص نیتی سے بتایا کہ ہم دیوتا نہیں انسان ہیں اور ان کی توجہ برحق خُداوند کی طرف مبذول کرنے کی بھرپور کوشش کی اور دلائل دے کر سمجھایا کہ صرف وہی پرستش کے لائق ہے۔ تاہم ان بت پرستون کو قُربانی دینے سے روکنا کم و بیش نا ممکن دکھائی دے رہا تھا۔ کیونکہ ان کا ایمان تھا کہ یہ دیوتا ہی ہیں اور وہ لوگ اپنی غلطی ماننے کے لئے ہرگز تیار نہ تھے۔ کتابِ مقدس فرماتی ہے کہ “یہ باتیں کہہ کر بھی لوگوں کو مشکل سے روکا کہ اُن کے لئے قربانی نہ کریں”۔ IKDS 170.1

    لُسترہ کے لوگوں نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے اپنی آنکھوں سے شاگردوں کے ذریعہ مُعجزانہ قُوت کا مظاہرہ ہوتے دیکھا ہے۔ اور یہ بالکل سچ تھا کیونکہ اُنہوں نے ایک مفلُوج کو تندرست ہوتے دیکھا تھا جو پہلے کبھی چل پھر نہ سکتا تھا۔ مگر اب وہ مکمل صحت یا ب ہو کر خُدا وند میں خُوش و خرم اور شادمان تھا۔ تاہم پولُس نے اُنہیں روکنے کے لئے بڑی تگ و دو کی اور اُنہیں وضاحت سے سمجھایا کہ ہم تو خُداوند خُدا اور اس کے بیٹے کے نمائندے ہیں، عظیم طبیب تو وہی ہے۔ IKDS 170.2

    پولُس اور برنباس کی خدمت کو لُسترہ میں اچانک چند یہودیوں نے روکا۔ یہ یہودی انطاکیہ اور اکنیم سے پولُس اور برنباس کی کامیابی کے بارے سُن کر آئے تھے۔ اور لُسترہ میں سازش کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ جھوٹی افواہیں پھیلا کر اُنہوں نے لُسترہ کے لوگوں کو بھڑکا دیا۔ جن کو سُن کر لُسترہ کے لوگ جو پہلے پولُس اور برنباس کو دیوتا سمجھتے تھے اب انہیں اپنا دشمن سمجھنے لگے اور کہنے لگے کہ یہ موت کی سزا کے مستحق ہیں۔ IKDS 170.3

    لُسترہ کے باشندوں کو پولُس اور برنباس کے لئے قربانی چڑھانے کی ناکامی اور مایوسی ہوئی۔ اسی ناکامی کے سبب وہ اُن کے دُشمن ہو گئے جبکہ تھوڑی دیر پہلے ان کی دیوتاوں کی طرح پرستش کرنے پر راضی تھے۔ اس کے علاوہ یہودیوں نے لُسترہ کے باشندوں کو حُکم دیا کہ وہ پولُس کو کلام کرنے کی اجازت نہ دیں اور اگر اُسے اجازت دے دی گئی تو وہ لوگوں پر یقیناً جادو کر دے گا۔ کلام کرنے کی اجازت نہ دیں اور اگر اُسے اجازت دے دی گئی تو وہ لوگوں پر یقیناً جادو کر دے گا۔ IKDS 171.1

    انجیل کے دُشمنوں کا قاتلانہ منصوبہ جو اُنہوں نے بنا رکھا تھا جلد عمل میں لایا گیا۔ بدی کے سامنے سر بسجود ہوتے ہوئے لُسترہ کے باشندے ابلیس کے قبضہ میں آگئے اور اُنہوں نے پولُس کو بڑی بے رحمی سے سنگسار کیا۔ رسُول نے سمجھا کہ اُس کا وقت پُورا ہو گیا ہے۔ ستفنس کی شہادت اور جو ظالمانہ کردار اُس نے ادا کیا تھا وہ اس کے ذہن میں تازہ ہو گیا۔ درد اور زخمیوں کی تاب نہ لا کر وہ زمین پر گر پڑا۔ اور بھیڑ اس کو مردہ سمجھ کر شہر کے باہر گھسیٹ کر لے گئی۔ IKDS 171.2

    آزمائش کی ان تاریک اور صبر آزما گھڑیون میں لُسترہ کے ایمانداروں کی جماعت جو پولُس اور برنباس کی محنت سے مسیح یسوع کے چرنوں میں آئی تھی ثابت قدم رہی۔ اُن کے دُشمنوں کا ظلم اور بے وجہ مخالفت نے ان کے ایمان کی تصدیق کر دی۔ اور اب خطرے اور تضحیک کے دوران ایماندارون کی سوگوارجماعت اپنے محسن کی لاش کے گرد آ جمع ہوئی جسے وہ مردہ خیال کر رہے تھے۔ مگر اُس وقت اُن کی حیرانی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا جب جماعت کے رونے دھونے، نوحہ اور واویلا کرنے کے دوران رسُول نے اپنا سر اُٹھایا اور خُدا وند کی تعریف کرتا ہوا اپنے پاوں پر کھڑا ہو گیا۔ ایمانداروں کے لئے خُدا کے خادم کی زندگی کی بحالی الہٰی قوت کا معجزہ خیال کیا گیا جس سے اُن کے ایمان کو بڑی تقویت ملی۔ اُن کی خُوشی بیان سے باہر ہو گئی اور ایمان کی تازگی کے لئے خُداوند کی ستائش کی۔ IKDS 171.3

    لُسترہ میں جو ایمان لائے اُن میں ایک ایسا بھی نوجوان تھا جو پولُس کی مصیبتوں، ظُلم اور ستائے جانے کا چشم دید گواہ تھا ۔ جو بعد میں مسیح کے لئے بڑا نامی گرامی کارگزار ثابت ہونے کو تھا اور جسے رسول کے ساتھ غمیان، خُوشیاں ، آزمائشیں اور سختیاں جھیلنا تھیں۔ اس نوجوان کا نام تیمتھیس تھا۔ جب پولُس کو گھسیٹ کر شہر سے باہر لے گئے تو یہ نوجوان بھی دوسرے ایمانداروں کے ساتھ پولُس کے بے جان بدن کے پاس کھڑا تھا۔ اور جس نے اُسے خون میں لت پت اُٹھتے اور خُدا کی حمد کرتے دیکھا، مگر اُس کے لبوں پر اس لئے خُداوند کی ستائش تھی کیونکہ اُس نے اُسے مسیح کے نام کی خاطر دُکھ سہنے کی اجازت دی۔ IKDS 172.1

    سنگسار کئے جانے کے دوسرے دن رسُول دربے چلے گئے جہاں خُدا وند نے ان کی خدمت پر بڑی برکت دی اور بہت سی رُوحوں نے مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کر لیا”۔ اور جب اُنہوں نے اس شہر میں انجیل کی منادی کر کے بہتیروں کو تعلیم دے دی تو برنباس اور پولُس دونوں ہی اس بات پر راضی نہ تھے کہ ان کا ایمان مضبوط کئے بغیر جن کو پہلے تعلیم دی ہے کسی اور جگہ منادی کے لئے جائیں۔ سو خطرات کی پرواہ کئے بغیر “لُسترہ، اکنیم اور انطاکیہ کو واپس گئے اور شاگردوں کے دلوں کو مضبوط کرتے اور یہ نصیحت دیتے تھے کہ ایمان پر قائم رہو۔ بہت سے لوگوں نے انجیل کی خُوشخبری کو قبول کر لیا۔ یوں وہ مخالفت اور نفرت کے رو برو کھڑے ہو گئے۔ ان ہی کو رسُول چاہتے تھے کہ ایمان میں مستحکم ہو جائیں اور جو کام یہاں کیا گیا ہے وہ قائم و دائم رہے۔ IKDS 172.2

    نئے ایمانداروں کی رُوحانی نشوونما کے لئے اشد ضرُوری کہ اُنہیں چاروں طرف سے مسیحی ماحول نصیب ہو۔ چنانچہ رسُول اُن کی اس ضرُورت سے غافل نہ تھے۔ لہٰذا اس ضرُورت کے پیش نظر انطاکیہ اور پسدیہ میں غرضیکہ جہاں کہیں بھی ایماندار تھے کلیسیائیں منظّم کی گئیں۔ ہر کلیسیا میں چرچ آفیسرز مقرر کئے گئے اور ایمانداروں کے لئے رُوحانی امور سے علاقہ رکھنے والے تمام ضرُوری اقدام اُٹھائے گئے۔ IKDS 172.3

    مسیح یسُوع میں تمام ایمانداروں کو متحد رکھنے کا یہ عمل انجیل کے منصوبہ کے ساتھ ہم آہنگ تھا۔ پولُس اس تجویز کی پیروی کرنے میں اپنی ساری خدمت کے دوران بڑا محتاط رہا۔ وہ تمام ایماندار جو اس کی خدمت کے وسیلے مسیح یسُوع کے قدموں میں آئے انہیں مناسب وقت ایک کلیسیا میں منظّم کر دیا گو وہ تعداد میں کم ہی کیوں نہ تھے۔ یوں اُنہیں سکھایا گیا کہ ایک دوسرے کی مدد کریں۔ “کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اکٹھے ہیں وہاں میں ان کے بیچ میں ہوں “۔ متی ۲۰:۱۸۔ IKDS 173.1

    اور اسی طرح پولُس نے جتنی بھی کلیسیائیں قائم کیں ان کو کبھی نہ بھُولا بلکہ اُسے اُن کی فکر دامن گیر رہتی تھی۔ خصوصاً چھوٹی کلیسیاوں کی وہ یہ جان کر بڑی شفقت سے نگرانی کرتا کہ انہیں خاص مدد کی ضرُورت ہے۔ اُس کا ایمان تھا کہ اگر انہیں سکھا کر ایمان اور سچائی میں اچھی طرح مستحکم کر دیا جائے تو وہ اُن لوگوں کو جو لوگ اُن کے آس پاس ہیں بے لوث خدمت کر کے مسیح کے پاس لانے کا موثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔ IKDS 173.2

    پولُس اور برنباس نے اپنی ساری مشنری خدمت میں رضا مندی، قربانی، وفاداری اور رُوحوں کو جیتنے کے لئے مخلص اور بے لوث خدمت کرنے میں مسیح یسُوع کا نمونہ اپنایا۔ ہر وقت چوکس، جوش سے معمور ، انتھک، اپنی رغبتوں اور آرام سے بے نیاز ہو کر اُنہوں نے دُعا اور مسلسل خدمت کے ذریعہ سچائی کا بیج بویا۔ اور بیج بونے کے ہمراہ رسُولوں نے ان سب کو جنہوں نے مسیح کی انجیل کو قبول کیا عملی ہدایات جو بیش قیمت ہیں دینے میں کوتاہی نہ کی۔ سنجیدگی کی اس رُوح اور الہٰی خوف نے انجیل کے پیغام کی اہمیت کی تاثیر جو نئے شاگردوں کے ذہنوں وہ دیر پا قائم رہی۔ IKDS 173.3

    جب وعدے کے پکے اور دُھن کے سچے اور قابل اشخاص تبدیل ہوتے تھے جیسے کہ تیمتھیس تو پولُس اور برنباس بڑی سنجیدگی اور جانفشانی سے اُنہیں تاکستان میں خدمت کرنے کی ترغیب دیتے۔ اور جب شاگرد کسی دوسری جگہ چلے جاتے تو ایسے لوگوں کا ایمان نہ کمزور ہوتا نہ ناکام بلکہ افزوں ہوتا۔ کیونکہ خُدا وند کی راہ میں انہیں بڑی ایمانداری سے ہدایات دی گئی تھیں۔ اور انہیں سکھایا گیا تھا کہ اپنے بھائی بندوں کی نجات کے لئے کس طرح بے لوث اور سنجیدگی اور ثابت قدمی سے خدمت کرنا ہے۔ بُت پرستوں کی سر زمین میں انجیل کی خوشخبری کے ساتھ ساتھ نئے ایمانداروں کی یہ محتاط تربیت ہی پولُس اور برنباس کی شاندار کامیابی کا راز تھی۔ اُن کا پہلا مشنری سفر بڑی تیزی سے اختتام پذیر ہو رہا تھا۔ چنانچہ نئی منظّم شدہ کلیسیائیں خُدا کے سپرد کرتے ہوئے رسُول پمفیلیہ کو چلے گئے۔ “اور پرگی میں کلام سنا کر اتلیہ کو گئے۔ اور وہاں سے جہاز پر اس انطاکیہ میں آئے جہاں اُس کام کے لئے جو اُنہوں نے اب پُورا کیا خُدا کے فضل کے سپرد کئے گئے تھے”۔ اعمال ۲۵:۱۴-۲۶ IKDS 174.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents