Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۱۵ - قید خانہ سے رہائی

    اعمال ۱:۱۲-۲۳

    “قریباً اُسی وقت ہیرو دیس بادشاہ نے ستانے کے لئے کلیسیا میں سے بعض پر ہاتھ ڈالا”۔ اعمال ۱:۱۲IKDS 132.1

    یہودیہ کی حکومت اس وقت ہیرو دیس کی تھی جو رومی کی عملداری میں تھی۔ ہیرودیس گلیل کے صوبہ کے چوتھائی حصہ کا بھی حاکم تھا وہ کسی دوسرے مذہب سے یہودی ایمان میں آیا تھا اور یہودی رسم رواج کو فروغ دینے میں بڑا جوشیلا تھا۔ یہودیوں کی اس طرح طرف داری حاصل کرنے کے لئے وہ سمجھتا تھا کہ اُس کی عزت اور مرتبہ محفُوظ رہے گا۔ چنانچہ مسیح کی کلیسیا کو مسلسل ستانے سے یہودیوں کی خواہش کا احترام کرتا۔ اُس نے ایمانداروں کے گھر اور جائیدادیں برباد کر دیں اور کلیسیا کے چیدہ چیدہ رہنماوں کو قید میں ڈلوادیا۔ اُس نے یوحنا کے بھائی یعقوب کو قید کروایا اور جلاد کو حکم دیا کہ تلوار سے اس کا سر قلم کر دے، جیسے دوسرے ہیرو دیس نے یوحنا نبی کا سر کٹوایا تھا۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ اسکی اس حرکت سے یہودی بہت خوش ہوئے ہیں اس نے پطرس کو بھی قید خانہ میں ڈلوایا۔ IKDS 132.2

    یہ عید فسح کا وقت تھا جب یہ ظلم ڈھائے جا رہے تھے۔ عید فسح مصر سے رہائی کی عید تھی اور یہودعی خُدا کی شریعت کا احترام کرنے کا ڈھونگ رچا رہے تھے۔ جب کہ اُسی وقت وہ شریعت کے ہر ایک اصُول کو مسیح کےماننے والوں کو ستا ستا کر پامال کر رہے تھے۔ IKDS 132.3

    یعقوب کی موت ایمانداروں میں غم، مایوسی اور انتشار کا سبب بنی۔ اور جب پطرس کو بھی قید کر لیا تو پوری کلیسیا نے دُعا اور روزے رکھے۔ یعقوب کو قتل کروانے کے فعل کو یہودیوں نے بہت سراہا۔ مگر بعض نے اس ماورائے عدالت قتل کی شکایت کی۔ اُن کے خیال میں عوام کی طرف سے دی گئی سزا سے ایماندار اور جو مسیحیوں کے ساتھ ہمدردیاں جتاتے ہیں مکمل طور سے خوف زدہ ہو جائیں گے۔ اس لئے ہیرودیس نے پطرس کو جیل میں بند رکھا تاکہ یہودیوں کو مزید خُوش کر سکے اور عوام پطرس کی موت کا نظارہ کریں۔ تاہم یہ مشورہ دیا گیا کہ چونکہ اس وقت یروشلیم میں بے شمار لوگ جمع ہیں اس لئے عوام کے سامنے اس بُزرگ رسُول کو لانا خطرے سے خالی نہ ہو گا۔ اُنہیں اس کا بھی ڈر تھا کہ اس کی موت سے عوام کے دل میں اس کے لئے رحم پیدا نہ ہو جائے اور وہ برانگیختہ ہو کر بغاوت پر آمادہ نہ ہو جائیں۔ IKDS 133.1

    کاہن اور ایلڈرز بھی ڈرتے تھے کہ کہیں پطرس پہلی اپیلوں جیسی اب بھی لوگوں کے سامنے کوئی اپیل پیش نہ کر دے جس کا اُن سے کوئی جواب نہ بن پڑا تھا۔ کیوں کہ بہت سے لوگ پطرس کی اپیلوں پر مسیح کی زندگی اور سیرت کا مطالعہ کرنے کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ مسیح کے مشن کی وکالت میں پطرس کے جوش و جذبے نے بے شمار لوگوں کو حوصلہ دیا کہ وہ انجیل کے حق میں اُٹھ کھڑے ہوں۔ حاکم اور سردار ڈرتے تھے کہ اگر پطرس کو بھیڑ کے سامنے جو یروشلیم میں عبادت کے لئے آئی ہے اپنے ایمان کا دفاع کرنے کا موقع مل گیا تو وہ بادشاہ سے اُس کی رہائی کا مطالبہ کر دیں گے۔ IKDS 133.2

    اس کے علاوہ کئی اور وجوہات کی بنا پر عید فسح کے ختم ہونے تک پطرس کی سزا ملتوی کر دی گئی۔ اس دوران کلیسیا کے ممبران کے پاس دُعا مانگنے اور اپنے دلوں کو جانچنے کا کافی وقت تھا۔ وہ پطرس کے لئے بلا ناغہ دُعا مانگتے رہے۔ اُنہوں نے محسُوس کیا کہ وہ اب اس مقام پر آگئے ہیں کہ اگر اس وقت اُنہیں خُدا کی خصوصی مدد میسر نہ آئی تو مسیح کی کلیسیا برباد ہو جائے گی۔ IKDS 133.3

    یہی وہ وقت تھا جب تمام قوموں کے باشندے ہیکل میں پہنچے جو خُدا وند کی عبادت و پرستش کے لئے مخصوص کی گئی تھی۔ سونے اور قیمتی پتھروں سے جگمگاتی ہوئی یہ ہیکل کوبصورتی کا نادر نمونہ بنی بیٹھی تھی۔ مگر اس خوبصورت مقام سے یہواہ جاتا رہا تھا۔ بطور قوم کے بنی اسرائیل نے خود خُداوند سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اپنی زمینی خدمت کے خاتمہ کے قریب جب مسیح خُداوند نے ہیکل کے اندرونی حصہ پر آخری بارنگاہ کی تو اُس نے فرمایا “دیکھو تمہارا گھر تمہارے لئے ویران چھوڑا جاتا ہے”۔ متی ۳۸:۲۳ اُس نے اس وقت اس ہیکل کو اپنے باپ کا گھر کہا تھا۔ لیکن جب مسیح خُداوند اس میں سے نکل آیا تو خُدا کی حضُوری ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس گھر سے جاتی رہی جو اُس کے جلال کے لئے بنایا گیا تھا۔ IKDS 134.1

    بالآخر پطرس کو موت کی سزا دینے کا دن مقرر ہو گیا مگر ایمانداروں کی دعائیں آسمان کی طرف جاتی رہیں اور جب اُن کی تمام ہمدردیاں اور قوت خُداوند سے مدد کی التماس پر صرف ہو رہی تھیں، اُس وقت خُداوند کے فرشتوں کی آنکھیں رسُول پر لگی تھیں جو قید خانہ میں تھا۔ IKDS 134.2

    یہ یاد کرتے ہوئے کہ پچھلی بار رسُول قیدخانہ سے بچ نکلے تھے ہیر و دیس نے اس موقع پر پہلے کی نسبت پطرس کی دُگنی نگرانی کرنے کا حکم دیا۔ بچ نکلنے کے تمام راستوں کو بند کرنے کے لئے پطرس کو سولہ سپاہیوں کی نگرانی میں دے دیا جو اپنی اپنی باری پر دن اور رات پہرہ دیتے تھے۔ جیل کی کوٹھڑی میں اُسے دور زنجیروں سے جکڑ کر دو سپاہیوں کے درمیان رکھا گیا۔ اور ہر ایک زنجیر ایک ایک سپاہی کی کمر سے بندھی تھی۔ اُن کو معلوم ہوئے بغیر پطرس کروٹ بھی نہیں بدل سکتا تھا۔ قید خانہ کے دروازے بڑی مضبوطی سے بند کر کے اُن کے سامنے پہرے دار کھڑے کئے گئے۔ قصہِ مختصر قید خانہ سے بچ نکلنے کے تمام انسانی راستے مسدُود کر دیئے گئے۔ مگر انسان کے سخت اقدام ہی خُدا کے کام کی ترقی کے لئے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں۔ IKDS 134.3

    پطرس ایسے کمرے میں بند تھا جسے چٹان کاٹ کر تیار کیا گیا تھا۔ اور جس کے دروازوں کو اچھی طرح بند کر کے اُنہیں مزید سلاخیں لگا کر مضبوط کیا گیا تھا۔ قیدی کے بچ نکلنے کی صُورت میں پہرے دار جواب دہ تھے۔ مگر دروازے، سلاخیں اور رومی پہرے دار جنہوں نے ہر قوت کو غیر موثر کر دیا تھا، اُنہوں نے پطرس کی رہائی میں خُد کی فتح کو کامل کر دیا۔ ہیرودیس قادر مطلق خُداوند کے خلاف اپنا ہاتھ اُٹھا رہا تھا، اس لئے اُسے کامل شکست ہونے کو تھی۔ اپنی قُوت اور قُدرت کو اس بند کمرے میں لانے سے خُدا وند ایک قیمتی جان بچانا چاہتا تھا جسے یہودی برباد کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ IKDS 135.1

    یہ آخری رات تھی اور اگلی صبح یہودی پطرس کو موت کی نیند سُلانے کو تھے جب خُدا وند خُدا نے آسمان سے اپنا ایک زبردست فرشتہ پطرس کی رہائی کے لئے بھیج دیا۔ وہ پھاٹک جو خُدا کے مُقدس بندے پر بند کر دیئے گئے تھے، وہ انسانی ہاتھ لگائے بغیر ہی کھل گئے۔ چنانچہ خُدا وند خُدا کا فرشتہ دروازوں میں سے گزرتا گیا اور بغیر شور کے اپنے پیچھے دروازے بند بھی کرتا گیا۔ پھر وہ پطرس کے کمرے میں داخل ہو گیا جہاں وہ بڑے اطمینان سے گہری نیند سو رہا تھا۔ IKDS 135.2

    وہ نُور جس نے فرشتے کو مُلبّس کر رکھا تھا اس سے کمرہ نُور نُور ہو گیا، مگر رسُول اس وقت تک بیدار نہ ہُوا جب تک اُس فرشتے نے پطرس کو چھو کر یہ نہ کہا کہ “جلد اُٹھ” اور اُس نے اُٹھ کر دیکھا کہ ایک فرشتہ کھڑا ہے اور اُس کو ٹھڑی میں نُور چمک رہا ہے۔ اُس نے فرشتے کا حکم مانا اور ہاتھ اٹھائے اور محسُوس کیا کہ زنجیریں اُس کی ہتھیلیوں سے کھل کر گر پڑی ہیں۔ IKDS 135.3

    دوبارہ آسمانی پیامبر نے فرمایا “کمر باندھ اور اپنی جُوتی پہن” پطرس نے اس بار بھی حُکم کی تعمیل کی۔ مگر اُسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کچھ حقیقت ہے، بلکہ وہ اُسے ایک رویا، یا ایک سہانے خواب سے تعبیر کر رہا تھا۔۔۔۔ ایک بار اور فرشتے نے اُسے حُکم دیا” اپنا چوغہ پہن کر میرے پیچھے ہو لے” پطرس نکل کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔ پطرس جو بڑا ہی باتُونی تھا، اُس نے حیرانی سے چُپ سادھ لی اور کوئی سوال نہ کیا۔ پس وہ پہلے اور دوسرے حلقے سے نکل کر اُس لوہے کے پھاٹک پر پہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ سب دروازے اُن کے لئے خُود بخود کھلتے اور بند ہوتے رہے جبکہ پہرے دار اندر اور باہر بے حس و حرکت اپنی اپنی جگہ پر ایستادہ رہے۔ IKDS 135.4

    جیسے کہ بتایا جا چُکا ہے کہ دوسرا دروازہ بھی اندر اور باہر سے پہرے داروں نے محفوظ کر رکھا تھا وہاں تک پطرس اور فرشتہ پہنچ گئے یہ بھی اسی طرح کھل پڑا جیسے پہلا دروازہ کھل پڑا تھا۔ دروازوں کے کھلنے یا بند ہونے سے شور ہوا اور نہ ہی لوہے کے کنڈوں سے کسی طرح کی آواز پیدا ہوئی۔ وہ اُن میں سے گزرتے رہے اور دروازے بغیر شور کے بند ہوتے رہے۔ اسی طرح وہ تیسرے دروازے سے بھی نکل گئے اور کُوچہ میں آگئے۔ کوئی گُفتگو نہیں ہوئی۔ فرشتہ نُور میں ملبّس آگے آگے بڑھتا گیا اور پطرس ابھی تک حیران تھا اور سمجھتا تھا کہ یہ ایک خواب ہے۔ تاہم وہ اپنے رہائی دینے والے کے پیچھے چلتا رہا۔ جب وہ ایک کُوچہ میں پہنچ گئے تو فرشتہ اچانک غائب ہو گیا کیونکہ اُس کا مشن پُورا ہو چُکا تھا۔ IKDS 136.1

    آسمانی روشنی ماند پڑ گئی اور پطرس نے خود کو گہری تاریکی میں پایا۔ لیکن جب آہستہ آہستہ اُس کی آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہوئیں تو اندھیرا کم ہوتا گیا۔ چنانچہ اُس نے گلی میں خُود کو تنہا پایا اور ٹھنڈی ہوا نے اُس کی پیشانی کو بوسہ دیا۔ اب اُسے یقین آیا کہ وہ شہر کے اُس حصہ میں آزاد کھڑا ہے جس سے وہ اچھی طرح واقف تھا۔ اور جس راہ سے اُسے صبح ہونے پر آخری بار گزرنا تھا۔ IKDS 136.2

    اُس نے چند لمحے پہلے پیش آنے والے واقعہ کو یاد کرنے کی کوشش کی۔ اُسے یاد پڑتا تھا کہ وہ دو سپاہیوں کے درمیان گہری نیند سو رہا تھا۔ اور اُس نے اپنا جُوتا اور چوغہ دونوں اُتار رکھے تھے۔ اب اُس نے اپنے آپ کا جائزہ لیا کہ اُس کی کمر بندھی ہے اور پاوں میں جوتے پہنے ہوئے ہیں۔ اس کی کلائیوں میں زنجیروں کی تکلیف کے سبب سوجن تو ہے مگر اب وہ زنجیروں سے آزاد ہو چکی ہیں۔ اُس نے یہ بھی محسوس کیا کہ اُس کی رہائی محض فریب نہیں اور نہ کوئی خواب یا رویا ہے بلکہ مُبارک حقیقت ہے۔ اگلی صبح اُسے موت کے گھاٹ اُتارا جانا تھا۔ لیکن دیکھو ایک فرشتہ نے اُسے قید اور موت دونوں کے چنگل سے چُھڑا لیا۔ “اور پطرس نے ہوش میں آ کر کہا کہ اب میں نے سچ جان لیا کہ خُداوند نے اپنا فرشتہ بھیج کر مجھے ہیرو دیس کے ہاتھ سے چُھڑا لیا اور یہودی قوم کی ساری امید توڑ دی”۔ اعمال ۱۱:۱۲ IKDS 136.3

    اس کے فوراً بعد پطرس نے اُس گھر کا راستہ لیا جہاں تمام بھائی جمع ہو کر اُس کے لئے دُعا مانگ رہے تھے۔ “جب اُس نے پھاٹک کی کھڑکی کھٹکھٹائی تو رُدی نام ایک لونڈی آواز سننے آئی اور پطرس کی آواز پہچان کر خُوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دوڑ کر اندر خبر کی کہ پطرس پھاٹک پر کھڑا ہے۔ اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دیوانی ہے لیکن وہ یقین سے کہتی رہی کہ یُونہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس کا فرشتہ ہو گا۔ مگر پطرس کھٹکھٹاتا رہا۔ پس اُنہوں نے کھڑکی کھولی اور اُس کو دیکھ کر حیران ہو گئے۔ اُس نے اُنہیں ہاتھ سے اشارہ کیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کیا کہ خُدا وند نے مجھے اس اس طرح قید خانہ سے نکالا۔ اور روانہ ہو کر دوسری جگہ چلا گیا”۔ اعمال ۱۲:۱۲-۱۷ خُوشی و مُسرت اور خُداوند کی حمدوثنا سے ایمانداروں کے دل لبریز ہو گئے کیونکہ خُداوند نے اُن کی دُعاوں کو سُن کر جواب دیا اور پطرس کو ہیر ودیس کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ IKDS 137.1

    صُبح ہوتے ہی لوگوں کا بہت بڑا اجتماع رسُول کو موت کی سزا پاتے ہوئے دیکھنے کے لئے جمع ہو گیا۔ ہیرو دیس بادشاہ نے اپنے افسروں کو پطرس کو لانے کے لئے قید خانہ بھیجا۔ اُسے بڑے جلوس کی شکل میں مسلح پہرے داروں کی نگرانی میں لانے کا اہتمام نہ صرف اس لئے کرنا تھا کہ وہ بچ نہ نکلے بلکہ اس لئے بھی کرنا تھا تاکہ اس کے ساتھ ہمدردی جتانے والوں کا دل بیٹھ جائے اور لوگ جان جائیں کہ بادشاہ کس قدر طاقتور ہے۔ IKDS 137.2

    جب دربانوں نے دیکھا کہ پطرس بچ نکلا تو خوف سے اُن پر لرزہ طاری ہو گیا۔ اُنہیں بڑی صفائی سے بتا دیا گیا تھا کہ اگر یہ قیدی بھاگ گیا تو اُس کے عوض تمہیں مرنا ہو گا۔ چنانچہ اس ڈر سے سنتری پہرے دینے میں چوکس رہے۔ جب آفیسر پطرس کو لینے آئے تو سپاہی ابھی تک دروازہ پر کھڑے تھے۔ اور دروازے مضبوطی سے بند تھے اور دونوں سپاہیوں کی کمر سے ایک ایک زنجیر بندھی تھی جو پطرس کی کلائیوں میں پہنائی گئی تھیں مگر قیدی جا چُکا تھا۔ IKDS 138.1

    جب پطرس کے بچ نکلنے کی خبر ہیر و دیس کو پہنچی تو وہ غُصے سے آگ بگولا ہو گیا۔ اُس نے پہرے داروں پر نا فرض شناسی اور بے وفائی کا فتویٰ لگا کر تہ تیغ کرنے کا حُکم دے دیا۔ بیشک ہیرو دیس جانتا تھا کہ کوئی انسانی قوت پطرس کو میرے ہاتھ سے چھڑا نہیں سکتی تھی، مگر وہ اس بات کو بھی ماننے کے لئے بھی تیار نہیں تھا کہ الہٰی قُوت اور قُدرت نے اُس کے ناپاک ارادوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ چنانچہ وہ خُدا وند کے مقابلہ پر اُتر آیا۔ IKDS 138.2

    پطرس کی رہائی کے تھوڑی ہی دیر بعد ہیرودیس یہودیہ کو چھوڑ کر قیصر یہ میں جا رہا۔ وہاں جا کر اُس نے بہت بڑے جشن کا اہتمام کیا تاکہ لوگ اُس کی ستائش کریں۔ اُس ضیافت میں چاروں کونوں سے لوگ کھانے پینے اور جشن منانے کے لئے آئے۔ اس ضیافت میں لوگوں نے کھانے پینے کے علاوہ جی بھر کر شراب نوشی کی۔ پھر ایک دن بڑے جاہ و جلال کے ساتھ ہیرو دیس شاہانہ پوشاک پہن کر تخت عدالت پر بیٹھا۔ اُس کی پوشاک سونے اور چاندی سے چمک رہی تھی، جو سُورج کی شعاعوں سے منعکس ہو کر دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کرتی جاتی تھی۔ اُس کی شان و شوکت کا کوئی بیان نہ تھا۔ اُس کی شکل و صُورت، اُس کی آن بان اور بارُعب آواز نے ہر کس و ناکس کو بڑی قوت کے ساتھ اپنی طرف مائل کر لیا۔ کھانے پینے اور شراب نوشی کرنے سے اُن کا شعور اور قوا پہلے ہی مضمحل اور پریشان ہو چکی تھیں۔ اس لئے کہ وہ حیوانی جوش و جذبے کا مظاہرہ کر کے کہنے لگے کہ جو کچھ تُو نے کیا ہے اور جس طرح تُو کلام کرتا ہے کوئی انسان نہیں کر سکتا۔ علاوہ ازیں اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے تو وہ بطور حاکم کے اُس کی عزت توقیر کرتے تھے، مگر اب سے وہ دیوتا کی طرح اُس کی پوجا کیا کریں گے۔ IKDS 138.3

    اُن میں کچھ ایسے لوگ بھی موجود تھے جو اب اس گنہگار اور بدکار شخص کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا رہے تھے، یہی لوگ چند سال پہلے مسیح یسوع کے بارے شور مچا مچا کر کہتے تھے کہ “اسے لے جاو، اے مصلوب کرو” یہودیوں نے مسیح یسوع کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کا لباس سادہ اور سفر کے سبب اکثر میلا ہوتا تھا مگر وہ اُس دل کو ڈحانپتے ہوئے تھا جس میں الہٰی محبت جاگزیں تھی۔ اُن کی آنکھیں یہ پہچاننے سے قاصر رہیں کہ اس معمولی لباس میں زندگی اور جلال کا ما لک ہے۔ حالانکہ مسیح کی قُدرت اُن کےسامنے ان کاموں کے ذریعہ ظاہر ہو جو کوئی انسان نہیں کر سکتا۔ مگر اب وہ ایک مغرور بادشاہ کی پرستش کرنے کو تیار ہو گئے جس کے سونے اور چاندی سے مڑھے ہوئے شاندار لباس کے نیچے حرامکار اور ظالم دل چُھپا ہوا تھا۔ IKDS 139.1

    ہیرودیس جانتا تھا کہ وہ اس عزت وا حترام اور ستائش کا حق دار نہیں۔ اس کے باوجود اُس نے لوگوں کی اس بُت پرستی کو اپنا حق سمجھ کر قبول کیا اور اس کا دل اس شاد کامی پر بلیوں اُچھلنے لگے۔ اور جب اُس نے یہ سُنا کہ “یہ تو خُدا کی آواز ہے نہ انسان کی” تو اس کا چہرہ غُرور سے تمتمانے لگا۔ IKDS 139.2

    مگر اچانک اُس پر ہولناک تبدیلی واقع ہوئی۔ اُس کا چہرہ پر مردنی چھا گئی اور وہ سخت اذیت میں مبتلا ہو گیا۔ پسینے کی بڑی بڑی بوندیں اس کے مساموں سے ٹپکنے لگیں۔ وہ لمحہ بھر ایسے کھڑا رہا جیسے خوف اور درد نے اُسے چھید ڈالا ہو۔ خوف اور غم سے اُس کا چہرہ فق ہو گیا اور وہ سراسیمہ ہو کر اپنے دوستوں کی طرف مڑ کر دھیمی اور مایوس کُن آواز میں رو دیا۔ گویا کہہ رہا ہو کہ جسے تم خُدا کی سی عزت دے رہے تھے موت نے اُسے آناً فاناً دبوچ لیا ہے۔ IKDS 139.3

    شدید درد اور سخت اذیت سے دو چار ہونے والا باغی، خودسر اور ظاہری نمودو نمائش کا دلدادہ صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ لمحہ بھر پہلے وہ بہت بڑی ہجوم سے تعریف اور پر ستش کا ہدیہ وصول کر رہا تھا۔ لیکن اس جانکنی کی حالت کے دوران اُس نے محسُوس کیا کہ اب وہ اس کے ہاتھ میں ہے جو اُس سے کہیں طاقتور ہے۔ مسیح کے پیروکاروں کو جس بے رحمی سے ستایا تھا اُس پر اُسے صدمہ ہوا۔ اُسے یاد پڑا کہ اُس نے معصوم یعقوب کو قتل کروایا۔ اُسے یہ بھی یاد آیا کہ اُس نے بے گناہ پطرس کو مروانا چاہا۔ اس دوران ہیرودیس کو یہ بھی یاد آیا کہ اُس نے اپنی ندامت کو چھپانے کے لئے خواہ مخواہ غضب آلود ہو کر پہرے داروں پر ناروا ظلم کیا۔ اس نے تسلیم کیا کہ اب مجھ ظالم کے ساتھ خُدا آہنی ہاتھوں سے نپٹ رہا ہے۔ مگر اُسے اس پچھتاواے سے کوئی افاقہ نہ ہوا اور نہ ہی اُسے ذہنی اذیت سے چُھٹکارا ملا، بلکہ وہ اسکی توقع بھی نہیں کرتا تھا۔ IKDS 140.1

    ہیرو دیس خُدا کے اس حکم کو اچھی طرح جانتا تھا “میرے حضور تو غیر معبودوں کو نہ ماننا” خروج ۳:۲۰۔۔۔ اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ لوگوں سے پرستش کروانے سے اُس نے اپنی بدی کے پیالے کو لبریز کر لیا ہے اور خُدا کے غضب کو اپنے اُوپر آنے کی دعوت دی ہے۔ IKDS 140.2

    وہی فرشتہ جو آسمانی بارگاہ سے پطرس کی رہائی کے لئے آیا، وہی ہیرودیس کے لئے غضب اور عدالت کا پیامبر تھا۔ فرشتہ نے پطرس کو جگانے کے لئے مارا، مگر یہ دوسری طرح کا مارنا تھا جو بددار ہیرودیس کو مارا گیا۔ ہیرودیس ذہنی اور بدنی اذیت میں مبتلا ہو کر مر گیا اور خُدا کی طرف سے اُسے اُس کے غُرور کی سزا ملی۔ IKDS 140.3

    الہٰی انصاف کے اس مظاہرے کا لوگوں پر بڑا گہرا اثر پڑا۔ یہ خوشخبری کہ پطرس کو مُعجزانہ طریقہ سے رہائی اور اُس کے ستانے والے پر خُدا کا غضب نازل ہوا ہے ملک ملک پہنچ گئی جس سے بہتیرے مسیح یسوع پر ایمان لے لائے۔ IKDS 141.1

    فلپس کا تجربہ جس کو فرشتے نے آسمان سے آ کر ہدایت کی کہ سچائی کے متلاشی سے ملاقات کرے، اور پھر کرنیلیس جس کے پاس فرشتہ خُدا کا پیغام لے کر آیا، پطرس کی فرشتہ کے ذریعہ رہائی جسے موت کی سزا سنائی گئی، ان تمام تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ آسمان زمین کے کس قدر قریب ہے۔ IKDS 141.2

    ان فرشتوں کی ملاقات کے ریکارڈ سے خُدا کے کار گزاروں کو ہمت اور حوصلہ پانا چاہئے۔ جیسا کہ رسولوں کے زمانہ میں تھا آج بھی آسمانی پیامبر زمین کی (لمبائی، چوڑائی) وسعتوں کو چھوتے ہوئے گُزرتے ہیں اور اس تلاش میں رہتے ہیں کہ دُکھیوں کو دلا سا دیں، غیر تائب شدہ کو پناہ دیں، اور مسیح کے لئے رُوحوں کو جیتیں۔ ہم ان کو نفس نفیس تو نہیں دیکھ سکتے تاہم وہ ہماری رہنمائی کرتے، ہدایت فرماتے اور پناہ دینے کے لئے ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں۔ IKDS 141.3

    اس عارفانہ سیڑھی کے ذریعہ آسمان زمین کے قریب لایا جاتا ہے، جسکی بنیاد زمین پر بڑی مستحکم ہے، جبکہ اس کی چوٹی لا محدود و خُدا کے تخت تک جا پہنچتی ہے۔ فرشتے مسلسل اس چمکیلی سیڑھی پر چڑھتے اور اُترتے رہتے ہیں، اور دُکھیوں اور حاجتمندوں کی دعائیں باپ کے حضُور پہنچاتے ہیں اور ہم انسانوں کے لئے خُدا کے ہاں سے برکت، اُمید، حوصلہاور مد دلاتے ہیں۔ نُور کے یہ فرشتے رُوح میں آسمانی ماحول پیدا کرتے اور اُسے ابدی اور اندیکھے خُدا کی طرف اُٹھاتے ہیں۔ ہم اپنی جسمانی آنکھوں سے اُن کی شباہت کو نہیں دیکھ سکتے، صرف رُوحانی رویا سے ہی ہم آسمانی چیزوں کی پہچان کر سکتے ہیں۔ صرف روحانی کان ہی ان آسمانی آوازوں کے سُریلے نغمے سُن سکتے ہیں۔ IKDS 141.4

    “خُدا وند سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اُس کا فرشتہ خیمہ زن ہوتا ہے”۔ زبور ۷:۳۴ خُداوند اپنے فرشتوں کو حُکم کرتا ہے کہ اُس کے چُنیدہ لوگوں کو آفات سے بچائیں اور اُن کو اُس وبا سے محفوظ رکھیں “جو اندھیرے میں چلتی ہے۔ اس ہلاکت سے جو دوپہر کو ویران کرتی ہے”۔ زبور ۶:۹۱ بار بار فرشتے انسانوں کے ساتھ اس طرح کلام کرتے ہیں جیسے ایک دوست اپنے دوست سے کلام کرتا ہے اور اُنہیں محفوظ مقام تک پہنچا دیتے ہیں۔۔۔۔ بارہا ایماندار پژ مردہ رُوحوں کے لئے، فرشتوں کا حوصلہ بخش کلام تازگی بخشتا ہے اور اُن کے ذہن کو زمینی چیزوں کی طرف سے ہٹا کر آسمانی چیزوںکی طرف سے مبذول کرتا ہے نیز فرشتے اُنہیں ہدایت کرتے ہیں کہ ایمان سے سفید لباس، تاج اور فتح کی کھجور کی ٹہنیوں کو دیکھیں اور ایمان رکھیں کہ جو غالب آئیں گے وہ ان سب چیزوں کو اُس وقت حاصل کریں گے جب وہ بڑے سفید تخت کے چوگرد ہوں گے۔ IKDS 142.1

    یہ فرشتوں کا کام ہے کہ وہ ان کے قریب آئیں جو صبر آزما مصائب میں سے گُزر رہے ہیں اور جنکی آزمائش ہو رہی ہے۔ وہ اُن کے لئے انتھک خدمت انجام دے رہے ہیں جن کے لئے مسیح یسُوع نے جان دی۔ جب گنہگاروں کو یسُوع مسیح کے پاس لایا جاتا ہے تو خوشی کی یہ خبر فرشتے آسمان کی طرف لے جاتے ہیں اور پھر آسمان پر بڑی خوشی ہوتی ہے۔ “میں تُم سے کہتا ہوں کہ اسی طرح ننانوے راستبازوں کی نسبت جو توبہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک توبہ کرنے والے گنہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو گی”۔ لوقا ۷:۱۵ تاریکی کو دُور کرنے اور دور و نزدیک مسیح یسُوع کی منادی کرنے کی ہماری کامیاب کی رپورٹ جب آسمان پر پہنچتی ہے تو آسمان پر بڑی خُوشی ہوتی ہے۔ IKDS 142.2

    آسمانی حکومت اور اختیار والے جنگ کو دیکھ رہے ہیں جسے مایوسی کن حالات میں خُداوند کے خادم لڑرہے ہیں۔ اور جیسے ہم مسیحی نجات دہندہ کے جھنڈے تلے جمع ہیں نئے علاقے فتح ہو رہے ہیں اور بڑی ہی عزت افزائی ہو رہی ہے۔ ایمان کی اچھی لڑائی لڑنے کے لئے آگے بڑھو۔ تمام آسمانی فرشتے خُداوند کے فروتن خادموں کے ساتھ ہیں اور جُو نہی زمین پر خُداوند کی فوج خُداوند کی تعریف میں نعرہ بُلند کرتی ہے تو اُن کے ساتھ خُدا باپ اور اُس کے بیٹے کی تعریف میں پاک فرشتے اپنی سُریلی آوازیں ملا دیتے ہیں۔ IKDS 143.1

    فرشتوں کے مشن کے بارے جتنا ہم سمجھتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ہمیشہ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے خُدا کے ہر نیک اور سچے بچے کو آسمانی مخلوق کا تعاون حاصل ہے۔ غیر مرئی (نادیدنی) روشنی اور قُوت کی فوجیں ان حلیم اور کمزور لوگوں کی مدد کرتی ہیں جو خُدا اور اُس کے وعدوں میں یقین رکھتے ہیں۔ کروبی اور سرافیم اور فرشتے اور زور میں بڑھ کر ہیں خُداوند کی دہنی طرف ایستادہ رہتے ہیں۔ “کیا وہ سب خدمت گذار رُوحیں نہیں جو نجات کی میراث پانے والوں کی خاطر خدمت کو بھیجی جاتی ہیں؟” ۔ عبرانیوں ۱۴:۱۔ IKDS 143.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents