Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۲۹ - آگاہی کا پیغام اور عرضداشت

    کرنتھیوں کے نام پولُس رسُول کا پہلا خط

    پولُس رسُول نے کرنتھیوں کو یہ پہلا خط افسس سے لکھا۔ اس کے تھوڑی دیر بعد وہ افسس سے روانہ ہو گیا۔ جتنی دلچسپی اُس نے کُر نتھس کی کلیسیا میں لی اور جتنی محنت کی کسی اور کلیسیا کے لئے نہ کی۔ ڈیڑھ برس اُن کے درمیان رہ کر اس نے ان کی توجہ مسیح مصلوب ، مردوں میں سے جی اُٹھنے والے نجات دہندہ کی طرف لگائی جو نجات کا واحد وسیلہ ہے۔ اس نے انہیں تاکیداً کہا کہ اُس کے اُس فضل کی قوت پر تکیہ کریں جو گنہگار کو تبدیل کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔ جو ایمان لاتے کلیسیا میں شامل کرنے سے پہلے وہ اُنہیں ایک حقیقی مسیحی کے حقوق اور فرائض سے آگاہ کرتا۔ اور اُس نے انہیں بڑی خلوص نیتی سے سکھایا کہ وہ اُن وعدوں پر قائم رہیں جو اُنہوں نے بپتسمہ لیتے وقت کئے تھے۔ IKDS 280.1

    پولُس رسُول اس کشمکش سے بھی بخوبی واقف تھا جو ہر رُوح کو بدی کی قوتوں کے ساتھ مسلسل پیش آتی رہتی ہے۔ اور ہر وقت اس تلاش میں رہتی ہیں کہ کسی ایماندار کو ورغلا کر پھانس لیں۔ چنانچہ وہ ان روحوں کو مضبوط کرنے کے لئے انتھک کوشش میں لگا رہتا جو ایمان میں نو عمر تھیں۔ اُس نے ان سے عرض کیا کہ وہ خُود کو کُلی طور پر خُدا کے تابع کر دیں کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ جب کوئی رُوح خود کو خُدا کے تابع کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو گناہ ترک نہیں کیا جاتا، جذبات اور رغبتیں غلبہ پانے کے لئے زور مارتی رہتی ہیں، اور آزمائشیں ضمیر کو پریشان کر دیتی ہیں۔ IKDS 280.2

    اطاعت ہر طرح سے کامل اور پوری ہو۔ اور ہر ایک کمزور تذبذب کا شکار، جدوجہد کرتی ہوئی رُوح جب کامل طور پر خُدا وند کی اطاعت قبول کر لیتی ہے تو وہ بلا واسطہ ان وسائل سے چُھو جاتی ہے جو اُسے اُن تمام کمزوریوں پر غلبہ پانے کے قابل بنا دیتے ہیں۔ آسمان اس کے بہت قریب ہو جاتا ہے اور آزمائش کی اس گھڑی میں اُسے رحم کے فرشتوں کی مدد اور اعانت حاصل ہو جاتی ہے۔ IKDS 281.1

    کُرنتھس کی کلیسیا کے ممبران بُت پرستی اور حرمکاری کے لبھانے والے گناہ میں گھرے ہوئے تھے۔ پولُس کی موجودگی میں ان قوتوں کا ایمانداروں پر بہت ہی کم اثر تھا۔ پولُس کا راسخ ایمان، اس کی مخلص اور پُر تپاک دُعا اور ہدایات اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کی صالح اور متقی زندگی نے انہیں مسیح کی خاطر گناہ کا لطف اُٹھانے کی نسبت خود انکاری کی زندگی بسر کرنے میں مدد فرمائی۔ IKDS 281.2

    تاہم پولُس کی روانگی کے بعد غیر موزوں حالات پیدا ہو گئے۔ وہ کڑوے دانے جو دُشمن نے بوئے تھے گیہوں میں ظاہر ہونا شُروع ہو گئے اور بڑھ کر بُرا پھل لانے لگے۔ یہ کُرنتھس کی کلیسیا پر آزمائش کا کڑا وقت تھا۔ اس وقت پولُس تو ان کے ساتھ نہ تھا جو انہیں خُدا کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کی ترغیب دتیا۔ چنانچہ آہستہ آہستہ بہتیرے غافل اور بے پرواہ ہو گئے اور دنیاوی خواہشوں اور رغبتوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے اور اُنہیں اپنے اُوپر قابض ہونے کی اجازت دے دی۔ وہ جس نے اُس راست، پاکیزہ اور اعلیٰ معیار کی زندگی بسر کرنے کے لئے تلقین کی تھی وہ اب ان کے ساتھ نہیں تھا۔ ان ایماندارون نے بپتسمہ لیتے وقت بُری عادات کو ترک کر دیا تھامگر اب یہ دوبارہ بُت پرستی کے گھناونے گناہوں کی طرف پلٹ آئے۔ IKDS 281.3

    پولُس رسُول نے مختصراً کلیسیا کو لکھا تھا کہ ان کے ساتھ میل جول نہ رکھیں جو فسق و فجور، عیاشی اور اوباشی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ مگر بیشتر ایمانداروں نے پولُس کی باتوں کو توڑ مروڑ کر بیان کیا۔ اور اس کی ہدایات سے چشم پوشی کرنے کے لئے کئی بہانے تراش لئے۔ IKDS 282.1

    کُرنتھس کی کلیسیا کی طرف سے پولُس کو خط ملا جس میں کلیسیا نے اُس سے بعض امور کے بارے مشورت اور ہدایات طلب کی تھیں۔ مگر اُنہوں نے ان نفرت انگیز گناہوں کے بارے کچھ نہ لکھا جو ان کے درمیان پائے جاتے تھے۔ مگر رُوح القدس لنے بتا دیا کہ کلیسیا اپنی اصلی اور حقیقی حالت پر پردہ پوشی کر رہی ہے اور جو کچھ خط کے ذریعہ پوچھ رہی ہے یہ اُن کے اپنے ہی مقاصد کی تکمیل کے لئے ہے جنہوں نے یہ خط لکھا ہے ۔ IKDS 282.2

    اسی دوران افسس میں خلوئے کے گھر والوں کے کچھ افراد آئے جو اعلیٰ زندگی گزارتے تھے۔ پولُس نے اُن سے کلیسیا کے بارے پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ کلیسیا کا بٹوارہ ہو گیا ہے۔ وہ تفرقہ جو اُپلوس کے وقت پڑا تھا وہ طُول پکڑ گیا ہے۔ جُھوٹے اُستاد کلیسیا کو پولُس کی تعلیم کی حقارت کرنے کے بارے سکھا رہے ہیں۔ کلام مقدس کی تعلیم اور انجیل کے اصول توڑے مروڑے جارہے ہیں۔ غرور، نفرت، بُت پرستی، حرامکاری اور شہوت پرستی اُن ایمانداروں میں زور پکڑ رہی ہے جو پہلے مسیحی زندگی میں بڑے سر گرم تھے۔ IKDS 282.3

    جب کلیسیا کی یہ تصویر پولُس کو دکھائی گئی تو اس نے جان لیا کہ اس کے خدشات جتنے وہ سمجھتا تھا اس سے کہیں زیادہ اور حقیقی ہیں۔ چنانچہ اُس نے دلی کرت اور آنسو بہا بہا کر خُداوند سے اس بارے مشورہ طلب کیا۔ اگر یہ دانش مندانہ قدم ہوتا تو وہ فوراً کُرنتھس جا کر بھائیوں سے ملاقات کرتا۔ لکین وہ جانتا تھا کہ اس حالت میں ایمانداروں کو اس کی خدمات سے کچھ فائدہ نہ ہو گا۔ چنانچہ اس سے پہلے کہ وہ خود جائے اس نے اپنے آگے ططس کو بھیجا تاکہ اُس کے لئے راہ تیار کرے۔ اُن کے بارے اپنی تمام ذاتی محسُوسات کو ایک طرف رکھتے ہوئے جو ایسی حرکت کے مرتکب ہوئے تھے رسُول نے کُرنتھس کی کلیسیا کو بھر پُور ہدایات پر مبنی اور پُر زور خط لکھا ، ایسا خط اس سے پہلے اُس نے کسی بھی کلیسیا کو نہیں لکھا تھا۔ IKDS 282.4

    بڑی ہی وضاحت اور فصاحت کے ساتھ رسُول نے اُن سوالات کے جواب لکھ بھیجے جو کلیسیا نے پُوچھے تھے، اور اُن کے سامنے وہ تمام اصولات رکھ دیئے کہ اگر اُن پر عمل کیا جائے تو وہ اعلیٰ زندگی بسر کرنے میں معاون ثابت ہوتے۔ اُس وقت وہ خطرے کی زد میں تھے اس لئے اس مشکل وقت میں اُن کے دلوں تک رسائی کرنے کے لئے اُس نے از حد کوشش کی۔ بڑی وفاداری سے انہیں خطرات سے آگاہ کیا اور اُن کے گناہوں پر اُنہیں ملامت کیا۔ اُس نے دوبارہ انہیں مسیح کی طرف متوجہ کیا اور انہیں ابتدائی خُدا پرستی کی زندگی بسر کرنے کے لئے ترغیب دی۔ IKDS 283.1

    کُرنتھس کے ایمانداروں کے لئے رسُول کی عظیم محبت کا اظہار اُس کے خط میں پایا جاتا ہے۔ وہ اُن کی توجہ اُس تجربہ کی طرف دلاتا ہے جب اُنہوں نے بُتوں کو ترک کر کے خُداوند کی عبادت اور پرستش کا فیصلہ کیا۔ اُس نے انہیں رُوح القدس کی نعمتوں کے بارے یاد دلایا جو انہیں نصیب ہوئیں اور یہ بھی دکھایا کہ یہ اُن کا حق اور شرف ہے کہ مسیحی زندگی میں بڑھتے اور نشوونما پاتے رہیں جب تک کہ وہ مسیح یسوع کے تقدس کو نہ پالیں۔ “تم اُس میں ہر کر سب باتوں میں کلام اور علم کی ہر طرح کی دولت سے دولت مند ہو گئے ہو۔ چنانچہ مسیح کی گواہی تُم میں قائم ہوئی یہاں تک کہ تُم کسی نعمت میں کم نہیں اور ہمارے خُداوند یسُوع مسیح کے ظہور کے منتظر ہو۔ جو تُم کو آخر تک قائم بھی رکھے گا تاکہ تُم ہمارے خُدا وند یسُوع مسیح کے دن بے الزام ٹھہرو۔”IKDS 283.2

    پولُس نے اُس تکرار کا بھی ذکر کیا جو کُرنتھس کی کلیسیا میں شُروع ہوئی تھی۔ رسُول نے اُن کی منت کی کہ اُسے اب ختم ہونا چاہیئے۔ “اب اے بھائیو! یسُوع مسیح جو ہمارا خُدا وند ہے اس کے نام کے وسیلہ سے میں تُم سے التماس کرتا ہوں کہ سب ایک ہی بات کہو اور تُم میں تفرقے نہ ہوں بلکہ باہم یک دل اور یک رای ہو کر کامل بنے رہو۔” پولُس نے انہیں بتایا کہ اُسے کیسے پتہ چلا کہ کلیسیا میں گھناو نے گناہ پائے جاتے ہیں۔ “کیوں کہ اے بھائیوں! تُمہاری نسبت مجھے خلوئے کے گھر والوں سے معلُوم ہوا کہ تُم میں جھگڑے ہو رہے ہیں”۔ IKDS 283.3

    پولُس کو خُدا کی طرف سے مکاشفات ملتے تھے۔ چنانچہ جو صداقتیں اس نے دوسروں کو سکھائیں وہ اس نے الہام کے ذریعہ پائیں۔ مگر خُداوند ہر وقت براہ راست اُس پر ظاہر نہیں ہُوا کرتا تھا بلکہ اس کا انحصار لوگوں کی صُورت حال پر ہوتا تھا۔ اس واقعہ میں جتنے کُرنتھس کی برو مندی میں دلچسپی رکھتے تھے اور جتنوں نے دیکھا تھا کہ بدی اس کے اندر گھُس رہی ہے، اُنہوں نے پولُس کے سامنےیہ سنجیدہ معاملہ رکھا تھا، اور رسُول نے مکاشفہ کی رُو سے جو اُسے پہلے سے ہی حاصل ہو چکا تھا اس کے مطابق اپنا فیصلہ دینے کے لئے تیار تھا۔ کیونکہ خُدا وند اس خاص موقعہ پر ان کے لئے کوئی نیا الہام نہیں دینا چاہتا تھا جو سچائی کی تلاش میں تھے۔ خُدا وند خُدا نے رسُول کو پہلے ہی دکھایا تھا کہ کلیسیا میں کون کون سی خطرات و مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں، اور جونہی ان بدیوں نے سر اٹھایا رسُول نے ان علامت کو شناخت کر لیا۔ کلیسیا کے دفاع کے لئے یہ کافی تھا وہ رُوحوں کی اس طرح چوپانی کرتا جیسے اُسے اُن کے لئے خُداوند کو حساب دینا ہے۔ اس لئے اُس کے لئے یہ ضرُوری تھا کہ تفرقہ ڈالنے والوں کا نوٹس لے۔ ہاں البتہ اُس نے جو بھی ہدایات تنبیہ اور نصیحتیں دوسری کلیسیا کو دیں وہی کُر نتھس کی کلیسیا کو بھی انتباہ کے ساتھ دیں۔ IKDS 284.1

    رسُول نے جُھوٹے مُعلموں کا کوئی ذکر نہ کیا جو اُس کی محنت کے پھل کر برباد کرنا چاہتے تھے۔ تاریکی اور کلیسیا میں تفرقے کی وجہ سے اُن کا ذکر نہ کر کے اُس نے بڑی دانائی سے انہیں رنج پہنچانے سے گریز کیا مبادہ اُن میں سے بعض سچائی کو بالکل ترک کر دیں۔ اُس نے صرف اپنے کام کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے “عقلمند معمار” کی رکھی ہوئی بنیاد پر تعمیر کیا ہے۔ اور دوسرے بھی اسی بنیاد پر تعمیر کرتے ہیں۔ اس میں اُس نے خود بزرگی حاصل کرنے کی غلطی نہ کی۔ بلکہ اپس نے فرمایا “کیونکہ ہم خُدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں” اور نہ وہ اپنی حکمت پر فخر کرتا ہے بلکہ تسلیم کرتا ہے کہ یہ صرف خُدا وند ہی ہے جو ہمیں اس طریقہ کے مطابق سچائی بیان کرنے کے قابل بنا دیتا ہے جو تمام معلمین کا سردار ہے۔ پولُس اس قابل ہو چکا تھا کہ وہ الہٰی حکمت کے اسباق زندگی کے تمام طبقات اور شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں کی ضرورت کے مطابق ان تک پہنچا سکے۔ ان الہٰی اسباق کا اطلاق تمام زمانوں، تما جگہوں اور ہر طرح کے حالات پر ہوتا تھا۔ IKDS 284.2

    کُرنتھس کے ایمانداروں کے بیچ جو سب سے اہم اور بھاری برائی نے جنم لیا وہ نئے مسیحی ایمانداروں کا بُت پرستوں کے رسم و رواج کی طرف پلٹنا تھا۔ ایک پرانا تبدیل شدہ شخص اس قدر برگشتہ ہو گیا کہ اس نے تمام اخلاقی حدوں کو پامال کر دیا بلکہ غیر قوموں کی بد اخلاقی کی گھٹیا ترین سطح سے بھی نیچے اُتر گیا ایسے شخص کے بارے رسُول نے فرمایا کہ اُسے کلیسیا سے نکال دو۔ “تھوڑا سا خمیر سارے گندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے۔ پرانا خمیر نکال کر اپنے آپ کو پاک کر لو تاکہ تازہ گندھا ہوا آٹا بن جاو۔ چنانچہ تُم بے خمیر ہو”۔ IKDS 285.1

    دوسری بڑی برائی جو کلیسیا میں پیدا ہو گئی تھی وہ مقدمہ بازی تھی۔ بھائی بھائی کے خلاف فیصلہ کے لئے غیر قوموں کے سامنے مقدمہ کرتے تھے۔ ایمانداروں کے پاس کافی طریقے تھے کہ وہ آپس میں بیٹھ کر مقدمات کے فیصے کر لیتے۔ مسیح یسُوع نے خود اس بارے ہدایات فرمائی تھیں ۔ “اگر تیرا بھائی گناہ کرے تو جا اور خلوت میں بات چیت کر کے اُسے سمجھا۔ اگر وہ تیر سُنے تو تُو نے اپنےبھائی پا لیا اور اگر نہ سُنے تو ایک دو آدمیوں کو اپنے ساتھ لے جاتا کہ ہر ایک بات دو تین گواہوں کی زبان سے ثابت ہو جائے۔ اگر وہ اُن وہ اُن کی سُننے سے بھی انکار کرے تو تُو اُسے غیر قوم والے اور محصول لینے والے کے برابر جان۔ میں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ تُم زمین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کچھ تُم زمین پر کھولو گے وہ آسمان پر کھلے گا”۔ متی ۱۵:۱۸-۱۸IKDS 285.2

    کُرنتھس کی کلیسیا کے ایمانداروں کو جنہوں نے اس سادہ اور صریح مشورت سے منہ موڑ لیا تھا سختی سے یوں لکھا۔۔۔ “کیا تُم میں سے کسی کو یہ جرات ہے کہ جب دوسرے کے ساتھ مقدمہ ہو تو فیصلہ کے لئے بے دینوں کے پاس جائے اور مُقدسوں کے پاس نہ جائے اور مُقدسوں کے پاس نہ جائے؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ مقدس لوگ دُنیا کا انصاف کریں گے؟ پس جب تُم کو دُنیا کا انصاف کرنا ہے تو کیا چھوٹے سے چھوٹے جھگڑون کے بھی فیصلے کرنے کے لائق نہیں؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ ہم فرشتوں کا انصاف کریں گے؟ تو کیا ہم دُنیوی معاملے میں فیصلے نہ کریں۔ پس اگر تُم میں دُنیو مقدمے ہوں تو کیا ان کو منصف مقرر کرو گے جو کلیسیا میں حقیر سمجھے جاتے ہیں؟ میں تُمہیں شرمندہ کرنے کے لئے یہ کہتا ہوں۔ کیا واقعی تُم میں ایک بھی دانا نہیں ملتا جو اپنے بھائیوں کا فیصلہ کر سکے؟ بلکہ بھائی بھائیوں میں مقدمہ ہوتا ہے اور وہ بھی بے دینوں کے آگے۔ لیکن دراصل تُم میں بڑا نقص یہ ہے کہ آپس میں مقدمہ بازی کرتے ہو۔ ظُلم اُٹھانا کیوں نہیں بہتر جانتے؟ اپنا نُقصان کیوں نہیں قبُول کرتے؟ بلکہ تُم ہی ظُلم کرتے اور نُقصان پہنچاتے ہو اور وہ بھی بھائیوں کو۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ بدکار خُدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے؟”IKDS 286.1

    ابلیس مسلسل خُڈا کے لوگوں میں بد اعتمادی، بیگانگی اور بُغض و عداوت کا بیج بوتا رہتا ہے۔ بعض اوقات ہم خواہ مخواہ سوچنا شُروع کر دیتے ہیں کہ ہمارے حقوق پامال ہو رہے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسی کوئی وجہ نہیں ہوتی۔ وہ جو مسیح اور اس کے کام سے زیادہ خُود کو پیار کرتے ہیں وہ اپنی ہر دلچسپی کو اولیت دیں گے اور اپنی دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھنے کے لئے کوئی بھی حربہ استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ بہتیرے جو بڑے دیانتدار مسیح معلوم ہوتے ہیں ان کو بھی غرُور ان بھائیوں کے پاس جانے سے روکتا ہے جن کے ساتھ اُن کا کوئی مسئلہ ہوتا ہے۔ وہ اُن کے ساتھ مسیحی رُوح میں بات کرنے نہیں جاتے اور نہ ہی مل کر ایک دوسرے کے لئے دُعا مانگتے ہیں۔ اور جب وہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے کسی بھائی نے ان کو زک پہنچایا ہے تو مسیح کے اصُول کو اپنانے کی بجائے وہ عدالت کا رُخ کرتے ہیں ۔ IKDS 286.2

    وہ تفرقے اور جھگڑے جو کلیسیا کے ممبران کے درمیان اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں ان کے فیصلہ کے لئے انہیں عدالت میں نہیں جانا چاہتے۔ انہیں خُود ہی اپنے درمیان فیصلہ کر لینا چاہئے یا مسیح کی ہدایات کے مطابق کلیسیا اُس کا فیصلہ کرے۔ ہو سکتا ہے پھر بھی بے انصافی ہو جائے۔ تاہم مسیح کا پیر و کار خُود دُکھ برداشت کرے گا مگر دُنیا کے سامنے اپنے بھائیوں کے گناہوں کو بے نقاب نہیں کرے گا۔ بھائی کا بھائی کے خلاف عدالت میں مقدمہ لے کر جانا صداقت کی رُسوائی ہے۔ مسیحی جو ایک دوسرے کے خلاف مقدمہ بازی کرتے ہیں کلیسیا کے دُشمنوں کو تمسخر اُڑانے کا موقع فراہم کرتے اور تاریکی کی قُوتوں کے لئے فتح کا راستہ تیار کرتے ہیں۔ وہ مسیح کو دوبارہ زخمی کر کے اُس کو رُسوا کرتے ہیں۔ کلیسیا کے اربات اختیار کو نظر انداز کرنے سے وہ خُدا کی تحقیر کرتے ہیں جس نے اُنہیں کلیسیا میں اختیار بخشا ہے۔ IKDS 287.1

    پولُس نے کرنتھیوں کے نام اس خط میں مسیح کی قوت دکھانے کی کوشش کی ہے جو انہیں بدی سے محفُوظ رکھ سکتی ہے۔ اُسے اچھی طرح معلوم تھا کہ اگر وہ اُن شرائط پر عمل کریں گے جو دی گئی ہیں تو وہ قادر مطلق خُدا میں بہت ہی طاقتور ہو جائیں گے۔ گناہ کی غلامی سے خلاصی پانے اور خُدا کے خوف میں کامل تقدس کے لئے پولُس نے انہیں ترغیب دی کہ اسی کو تھا میں جس کے لئے آپ نے ایمان لاتے وقت اپنی زندگیاں وقف کر دی تھیں۔ “اور تُم اپنے نہیں کیوں کہ قیمت سے خریدے گئے ہو۔ پس اپنے بدن سے خُدا کا جلال ظاہر کرو”۔ IKDS 287.2

    رسُول اُنہیں بڑی صفائی سے بتایا ہے کہ پاک اور راست زندگی سے منہ موڑ کر بدکاری کی زندگی بسر کرنے کے کیا نتائج ہیں۔ “فریب نہ کھاو۔ نہ حرامکار خُدا کی بادشاہی کے وارث ہوں گے۔ نہ بُت پرست نہ زنا کار نہ عیاش۔ نہ لونڈے باز، نہ چور، نہ لالچی نہ شرابی، نہ گالیاں بکنے والے نہ ظالم۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ تمہارا بدن رُوح القدس کا مقدس ہے جو تُم میں بسا ہُوا ہے اور تُم کو خُدا کی طرف سے ملا ہے؟” IKDS 288.1

    پولُس اعلیٰ شعور کا مالک تھا۔ اس کی زندگی سے اعلیٰ حکمت کی قوت کا ظہور ہوتا تھا جو اُسے سُوجھ بُوجھ اور دل کی غمگساری اور ہمدردی مرحمت کرتی تھی۔ وہ اُسے دوسروں کی قُربت و نزدیکی میں لاتی تھی، اُسے اُن کی اعلیٰ فطرت کو اجاگر کرنے میں مدد کرتی تھی۔ اس کا دل کُرنتھس کے ایمانداروں کے لئے سچی محبت سے بھر پُور تھا۔ اُس کی دلی خواہش تھی کہ وہ باطنی پاکیزگی اپنائیں جو آزمائشوں کے خلاف ان کے لئے ڈھال ثابت ہو۔ وہ جانتا تھا کہ مسیحی راہ میں ہر قدم پر انہیں ابلیس کا سامنا ہو گا اور آئے روز انہیں اس کے ساتھ دُوبدو ہونا پڑے گا۔ انہیں دُشمن کے اُن حربوں سے باخبر ہونا ہو گا جن کے ذریعہ وہ چوری چُھپے ان تک رسائی کر سکتا ہے۔ یعنی ان کی بُری عادات کو واپس دھکیل کر، بری رغبتوں کی طرف مائل کر کے۔ چنانچہ اپس کے لئے انہی جاگتے اور دُعا کرتے رہنے کی ضرُورت تھی۔ پولُس جانتا تھا مسیحی اعلیٰ اوصاف صرف مسلسل دُعا اور ہوشیار رہنے سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں اس لئے وہ یہ باتیں آہستہ آہستہ اُنہیں یاد دلاتا رہتا تھا۔ اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ مسیح مصلُوب میں انہیں ایسی قوت میسر ہے جو رُوحوں کو جیت کر انہیں اس قابل بنا سکتی ہے کہ وہ بدی کی آزمائشوں کا بخوبی مقابلہ کر سکیں۔ خُدا میں ایمان کے ساتھ جو ان کا بکتر ہے، اور خُدا کے کلام کے ساتھ جو ان کا جنگ کے لئے ہتھیار ہے، انہیں باطنی قُوت مہیا کی جائے گی جو اُنہیں دُشمن کا حملہ پسپا کرنے کے قابل بنادے گی۔ IKDS 288.2

    کُرنتھس کی کلیسیا کو خُدا کے معاملات میں گہرے تجربے کی ضرُورت تھی۔ اُنہیں پُوری طرح پتہ نہیں تھا کہ اس کا کیا مطلب ہے “ہم اُسی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں”۔ ۲۔ کرنتھیوں ۱۸:۳۔ اس کے جلال کو دیکھو اور اس میں بدلتے جاو۔ اُنہوں نے اس جلال کی پہلی ہی کرن دیکھی تھی۔ پولُس کی خواہش تھی کہ وہ خُدا وند کی بھر پُوری سے واقف ہو جائیں۔ اور اُسے جان کر اُس کی پیروی کریں جو صُبح صادق کی مانند ہے۔ اُسی سے مسلسل سیکھتے رہیں حتٰی کہ وہ انجیل کے کام ایمان کی دوپہر کی پُوری آب و تاب کو جان اور پہچان سکیں۔ IKDS 289.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents