Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۴۳ - روم میں

    اعمال ۱۱:۲۸۔۳۱، فِلیمون کے نام پولُس رسُول کا خط

    بحری جہاز ملنے پر صوبیدار اور اُس کے قیدی روم کی طرف روانہ ہو گئے۔ “تین مہینے کے بعد ہم اسکندریہ کے ایک جہاز پر روانہ ہوئے جو جاڑے بھر اس ٹاپو میں رہا تھا اور جس کا نشان دیسکوری تھا۔ اور سُر کُوسہ میں جہاز ٹھہرا کر تین دن رہے۔ اور وہاں سے پھیر کھا کر ریگُیم میں آئے اور ایک روز بعد دکھنا چلی تو دوسرے دن اٹلی کے کنارے پُیتلی میں آئے۔ IKDS 418.1

    اس جگہ ہمیں چند مسیح بھائی مل گئے اوراُنہوں نے پولُس کی منت کی کہ وہ اُن کے ساتھ سات دن تک رہے جس کی اجازت صوبیدار نے دے دی۔ جب سے روم میں بھائیوں نے پولُس کا خط موصول کیا تھا اسی وقت سے وہ پولُس سے ملنے کے لئے بیتاب تھے۔ وہ نہیں سوچتے تھے کہ وہ قیدی بن کر اُن کے ہاں آئے گا، مگر اب اُس کی مصیبتوں کے سبب وہ اور بھی انہیں عزیز ہوگیا۔ پُتیلی سے روم کا فاصلہ ایک سو چالیس میل کا تھا اور بندر گاہ ہونے کے ناطہ میں شہر سے اُس کا مسلسل رابطہ رہتا تھا۔ جب روم کے مسیحیوں کو پولُس کی آمد کی خبر ملی تو بعض وہاں سے اُسے ملنے اور خُوش آمدید کہنے کو چل پڑے۔ IKDS 418.2

    جہاز سے اُترنے کے آٹھویں دن صوبیدار اور قیدی روم کی طرف چل پڑے۔ یُولیُس پولُس کو جتنی رعایت دے سکتا تھا اس نے مرحمت فرمائی۔ مگر وہ قیدی پن کی حالت کو نہ بدل سکتا تھا اور نہ ہی اُس کی زنجیریں جو محافظ سپاہیوں کے ساتھ بندھی تھیں کھول سکتا تھا۔ لہٰذا دُنیا کے جس مہذب ترین شہر کو وہ عرصہ سے دیکھنے کا متمنی تھا وہاں وہ بوجھل دل کے ساتھ پہنچا۔ یہ حالات اُن حالات سے کس قدر فرق تھے جن کی وہ توقع رکھتا تھا۔ اُسے کیا معلوم تھا وہ قیدی بن کر روم پہنچے گا۔ اب وہ کس طرح زنجیروں میں جکڑا ہوا انجیل کی منادی کرے گا؟ ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے اُس کی روم میں سچائی کے لئے بہت سی رُوحوں کو جیتنے کی اُمید معدوم ہو گئی ہے۔ IKDS 418.3

    آخر کار مسافر اپئیس کے چوک میں پہنچے جو روم سے چالیس میل دُور تھا۔ جب وہ بھیڑ میں سے گزر رہے تھے تو دیکھنے والوں نے جب ایک اُدھیڑ عُمر سفید بالوں والے شخص کو دیکھا تو سمجھے کوئی نامی گرامی مُجرم ہے۔ اس پر انہوں نے اُسے حقارت، نفرت اور تضحیک بھری نظروں سے دیکھا۔ IKDS 419.1

    پھر یُوں ہُوا کہ اُس بھیڑ میں سے کوئی اچانک لپک کر قیدی کے گلے لگ گیا، وہ نہ صرف خُوشی منا رہا تھا بلکہ اُس کی آنکھوں سے خُوشی کے آنسو بھی ٹپک رہے تھے اور اس نے قیدی کا یوں خیر مقدم کیا جیسے بیٹا باپ سے مدتوں بعد ملا ہو۔ اس طرح کا منظر بار بار دیکھنے کو ملا کیونکہ روم میں بہتیری آنکھیں اُس کو دیکھنے کے لئے ترس رہی تھیں۔ زنجیروں میں جکڑے ہوئے قیدی کو بعض نے کُرنتھس میں زندگی کا کلام سُناتے دیکھا تھا اور بعض نے فلپی اور افسس میں، اس لئے اُنہوں نے اُسے پہچان لیا۔ IKDS 419.2

    جیسے کہ پُرتپاک محبت سے بھر پُور شاگرد اپنے روحانی باپ کےچوگرد جمع تھے تو باقی ساری کمپنی بھی ایک جگہ جم کر کھڑی ہو گئی۔ اس تاخیر پر سپاہیوں کے صبر کا پیالہ لبریز ہو گیا تاہم اُنہوں نے اس پُر طرب محفل میں مداخلت کرنا نہ چاہی کیونکہ اُنہوں نے بھی اپنے اس قیدی (پولس) کی عزت و احترام کرنا سیکھ لیا تھا۔ اس زخمی اور درد سے رنجُور چہرے میں سے شاگرد یسُوع کا پر تو (عکس) دیکھ سکتے تھے انہوں نے پولُس کو یقین دلایا کہ وہ نہ تو اُسے بُھولے تھے اور نہ ہی پیار کرنا ترک کیا تھا۔ بلکہ وہ اُس کے اُس اطمینان، اُمید اور خُوشی کے لئے قرضدار ہیں جو اس نے انہیں مسیح عطا کی۔ اگر اجازت ہوتی تو وہ جلوس کی صُورت میں اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر شہر لے آتے۔ IKDS 419.3

    بھائیوں کو دیکھ کر پولُس کے ان چند الفاظ کی قدر و منزلت اور اہمیت کو بہت کم لوگ سمجھتے ہیں جو اس نے ادا کئے “پولس نے انہیں دیکھ کر خُدا کا شکر کیا اور اس کی خاطر جمع ہوئی” آنسو بہانے اور ایمانداروں کی دلجوئی کے دوران جو اس کی زنجیروں کے باعث شرمندہ نہ تھے رسُول نے اونچی آواز میں خُدا کا شکر ادا کیا۔ غم و اندوہ کا وہ بادل جو اس کی روح پر چھا گیا تھا اُٹھ گیا۔ اسکی مسیحی زندگی دکھوں، تکلیفوں اور مایوسیوں سے عبارت تھی مگر آج اسے اس کا کثرت سے اجر ملا۔ چنانچہ ثابت قدمی اور بڑی خُوشی سے وہ اپنی ظاہر کیا۔ وہ جانتا تھا کہ قید و بند اور مصیبتیں اس کی منتظر ہیں، مگر وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اُن کے وسیلہ سے وہ اُں رُوحوں کو آزاد کرائے گا جو ابلیس کے نرغے میں پھنس چُکی ہیں۔ اس لئے مسیح کی خاطر وہ اُن دُکھوں پر خُوش تھا۔ IKDS 420.1

    روم پہنچ کر صوبیدار نے قیدیوں کو شہنشاہ کے محافظ کپتان کے حوالے کر دیا۔ اس نے فیستس کے خط کے ساتھ پولُس کی اچھی سفارش کی۔ لہٰذا رسُول کو قید خانہ میں پھینکنے کی بجائے اُسے اجازت مل گئی کہ وہ اپنے کرائے کے گھر میں رہ سکے۔ گو ابھی تک وہ متواتر زنجیر میں جکڑا ہُوا ایک سپاہی کی نگرانی میں تھا، تاہم اُسے اجازت تھی کہ اُس کے دوست اُسے مل سکیں اور وہ خُود مسیح کے کام کی بڑھتی کے لئے اپنے مشن کو جاری رکھے۔ IKDS 420.2

    بہت سے یہودیوں کو جن کا چند سال پہلے روم میں داخلہ ممنوُع تھا اب اُنہیں روم بھی میں آنے کی اجازت مل گئی۔ اس لئے وہاں کافی تعداد میں یہودی نظر آنے لگے۔ اس سے پہلے کہ اُس کے دُشمن ان کے ذہنوں میں نفرت بھر دیتے رسُول نے ان ہی کو پہلے اپنے اور اپنے کام کے بارے بتانا چاہا۔ چنانچہ روم میں پہنچنے کے تین دن بعد اُس نے یہودیوں کے رئیسوں کو اکٹھا بُلایا اور اُنہیں بڑی سادگی سے بتایا کہ وہ کیوں روم میں قیدی بن کر آیا ہے؟ چنانچہ اس نے ان سے کہا “اے بھائیوں! ہر چند میں نے اُمت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خلاف کچھ نہیں کیا تو بھی یروشلیم سے قیدی ہر کر رومیوں کے ہاتھ حوالہ کیا گیا اُنہوں نے میری تحقیقات کر کے مجھے چھوڑ دینا چاہا کیوں کہ میرے قتل کا کوئی سبب نہ تھا۔ مگر جب یہودیوں نے مخالفت کی تو میں نے لاچار ہو کر قیصر کے ہاں اپیل کی مگر اس واسطے نہیں کہ اپنی قوم پر مجھے الزام لگانا تھا۔ پس اس لئے میں نے تمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے ملوں اور گفتگو کروں کیوں کہ اسرائیل کی اُمید کے سبب سے میں اس زنجیر سے جکڑا ہوا ہوں۔ ”IKDS 420.3

    اس نے یہودیوں کے بارے کوئی ایسی بُری بات نہ کہی جسکی وجہ سے وہ دُکھ سہہ رہا تھا اور نہ ہی اُس نے اُس سازش کا ذکر کیا جس کے تحت وہ اُسے قتل کرنا چاہتے تھے۔ اُس کے کلام میں مہربانی اور احتیاط شامل تھی۔ وہ ذاتی توجہ کا خواہاں تھا نہ دلجوئی کا۔ بلکہ سچائی کا دفاع کرنا چاہتا تھا تاکہ انجیل کی بڑائی ہو۔ IKDS 421.1

    اس کے جواب میں اُس کے سامعین نے بتایا کہ انہیں نہ اعلانیہ اور نہ ہی خفیہ اُس کے بارے کسی طرح کے الزامات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اور نہ ہی روم میں کوئی یہودی آیا ہے جس نے آپ پر کیس طرح کی نالش کی ہو۔ بلکہ انہوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ خُود یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مسیح میں تیرے ایمان کی کیا وجہ ہے۔ جہاں تک اس فرقے کا تعلق ہے “ہر جگہ اس کے خلاف کہتے ہیں”۔ IKDS 421.2

    “ہمارے پاس یہودیہ سے تیرے بارے خط آئے نہ بھائیوں میں سے کسی نے آ کر تیری کچھ خبر دی نہ بُرائی بیان کی۔ مگر ہم مناست جانتَ ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرےخیالات کیا ہیں۔ کیوں کہ اس فرقہ کی بابت ہمکو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اس کے خلاف کہتے ہیں”۔ IKDS 422.1

    چونکہ انہوں نے خُود یہ خواہش ظاہر کی کہ اس پر پولُس نے کہا کہ کوئی دن مقرر کر لیں جب وہ انجیل کی سچائی بیان کر سکے۔ اور جو دن مقرر کیا گیا اُس دن بہت سے لوگ جمع ہو گئے”اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور موسیٰ کی توریت اور نبیوں کے صحیفوں سے یسُوع کی بابت سمجھا سمجھا کر صبح سے شام تک ان سے بیان کرتا رہا”۔ اُس نے اپنا تجربہ بھی بیان کیا اور عہد عتیق سے بڑی سادگی، ایمانداری اور قُوت کے ساتھ دلائل پیش کئے۔ IKDS 422.2

    پولُس نے بڑی سادگی سے سمجھایا کہ مذہب رسموں رواجوں پر ہی مبنی نہیں ہوتا اور نہ ہی عقائد اور نظریات پر۔ اگر یہ ایسا ہوتا تو جسمانی شخص اُسے تحقیق کر کے سمجھ پاتا جیسے وہ دُنیا کی دوسری چیزوں کو سمجھ لیتا ہے۔ پولُس نے سکھایا کہ مذہب ایک عملی، اور بچانے والی قُوت کا نام ہے۔ اور اس کے کُلی اصول ذات الہٰی سے صادر ہوتے ہیں۔ یہ انسان کا خُدا کے ساتھ ذاتی تجربہ ہے جو اُ س کی رُوح کو نیا بنا دینے کی قُدرت رکھتا ہے۔ IKDS 422.3

    اس نے دکھایا کہ کس طرح موسیٰ نے بنی اسرائیل کی آنے والے مسیح کی طرف توجہ دلائی جس کی طرف اُنہیں متوجہ ہونا تھا اور صحیفوں سے واضح کیا۔ کس طرح تمام نبیوں نے اس کی گواہی دی تھی کہ وہی ہمارے گناہوں کا علاج ہے۔ وہی جو بے گناہ ہے وہی گناہوں کا کفارہ دے گا۔ اُس نے اُن کی رسوم میں خرابیاں ڈھونڈنے کی کوشش نہ کی۔ مگر اُس نے اُنہیں یہ ضرور کہا کہ جب تُم ان رسموں پر بڑی پابندی کے ساتھ عمل کر رہے تھَ اسی وقت تُم اس عظیم قُربانی کو رد کر رہے تھے جس کی یہ رسم قُربانیاں نظیر تھیں۔ IKDS 422.4

    پولُس نے بتایا کہ میں یسُوع کو غیر تائب حالت میں جانتا تھا، ذاتی اور شخصی طور پر تو میں اس سے واقف نہ تھا۔ بلکہ جیسا دوسرے سوچتے تھے میں بھی وہی گمان کرتا تھا کہ جب وہ آئے گاتو اُس کی سیرت اور کام اس طرح کا ہو گا یا اُس طرح کا ہو گا۔ (اُن کا گمان تھا کہ وہ بادشاہ کی صورت میں ظاہر ہوگا)۔ اور بتایا کہ میں نے یسُوع ناصری کو رد کر دیا کیوں وہ (ہمارے خیال کے مطابق) ہمارے معیا ر پر پُورا نہ اُترا۔ لیکن اب پولُس کے نظریات مسیح اور اس کے مشن کے بارے بڑے روحانی اور جلالی تھے کیونکہ اب وہ تبدیل شدہ نیا انسان تھا۔ پولُس نے بڑے دعوے اور پُورے وثوق سے کہا کہ میں میں مسیح یسوع کو اُن کے سامنے جسمانی کے طور پر پیش نہیں کر سکتا تھا۔ ہیرو دیس نے اُسے بشریت کے عالم میں دیکھا تھا۔ حنا نے اُسے دیکھا تھا۔ پلا طُس، سرداروں اور کاہنوں نے اسے انسانی جامے میں دیکھا تھا مگر اُن میں سے کسی نے بھی اسے جلالی نجات دہندہ کے رُوپ میں نہ دیکھا تھا۔ ایمان سے مسیح یسُوع کو سمجھنا، اس کے بارے روحانی علم رکھنا، اسکو انسانی روپ میں دھرتی پر دیکھنے اور اس سے شناسائی کرنے کی خواہش سے کہیں زیادہ ہے۔ وہ رفاقت جس کا لطف پولُس اب اٹھا رہا تھا وہ انسانی رشتوں کی رفاقت سے کہیں گہری اور مستحکم تھی۔ IKDS 423.1

    جیسے ہی پولُس نے جو جانتا تھا اور جو اس نے دیکھا تھا اس کی گواہی دی کہ مسیح یسوع ہی بنی اسرائیل کی اُمید ہے تو جو ایمانداری سے سچائی کی تلاش میں تھے قائل ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ بعض کے ذہنوں پر یہ ایسا نقش بن گیا جو تاقیامت کھر چا نہ جاسکا۔ مگر دوسروں نے ہٹ دھرمی سے صحیفوں کی گواہی کو اس کی زبانی قبول کرنے سے انکار کر دیا جس پر رُوح القدس نے خُود سب کچھ آشکارہ کر رکھا تھا۔ وہ اس کے دلائل کا مقابلہ تو نہ کر سکے مگر انہوں نے اس کے فیصلوں سے انکار کر دیا۔ IKDS 423.2

    پولپس کو روم میں آئے ہوئے کئی ماہ گذرنے کے بعد یروشلیم سے پولُس پر الزامات عائد کرنے والے آگئے۔ انہیں پہلے بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ اور اب جب کہ پولس کو رومی عدالت کے سامنے پھر پیش ہونا تھا وہ اس بار شکست سے دوچار ہونا نہیں چاہتے تھے۔ لوسیاس، فیلکس، فیستس اور اگر پانے تو پہلے ہی اس کی بے گناہی کا اقرا کر لیا تھا۔ قیصر کو ورغلا کر اُس کی حمایت حاصل کرنے میں دشمنوں نے اپنی کامیابی کی اُمید خیال کی۔ مزید تاخیر اُن کے مقاصد کو تقویت دے سکتی تھی تاکہ وہ اپنے منصوبے کی تکمیل کر سکیں، لہٰذا اُنہوں نے پولُس پر الزامات لگانے اور خُود حاضر ہونے میں تاخیر کا مظاہرہ کیا۔ IKDS 424.1

    مگر خُدا وند کا کرشمہ دیکھئے کہ اس تاخیر کا نتیجہ انجیل کی بڑھتی کا باعث ہوا۔ پولُس کے نگرانوں کی مہربانی سے پولُس کو کشادہ آرام دہ گھر میں رہنے کی اجازت مل گئی جہاں وہ اپنے دوستوں سے آزادانہ مل سکتا تھا اور جتنے وہاں سُننے کے لئے آتے ان کو روزانہ سچائی کی گواہی دیتا۔ یوں دو سال تک اُس نے خُدا وند کی خدمت جاری رکھی۔ “اور وہ پُورے دو برس اپنے کرائے کے گھر میں رہا۔ اور بغیر روک ٹوخ کے خُدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خُدا وند یسوع مسیح کی باتیں سکھاتا رہا۔”IKDS 424.2

    اس دوران وہ ان کلیساوں کو بھی نہ بُھولا جو اس نے مختلف جگہوں پر قائم کی تھیں۔ یہ محسُوس کر کے کہ نئے ایمانداروں کو خطرات پیش آ سکتے ہیں، اُن خطرات سے محفُوظ رکھنے کے لئے پولُس نے انہیں عملی ہدایات اور آگاہی کے خطوط روانہ کئے تاکہ جہاں تک ممکن ہو اُن کی ضروریات (رُوحانی) پُوری ہو سکیں۔ روم ہی سے اُس نے خُدا کے لئے وقف شدہ کار گزار بھیجے۔ نہ صرف اُن کلیسیاوں میں جو اُس نے قائم کی تھیں بلکہ اُن علاقوں میں بھی جہاں وہ پہنچ نہ پایا تھا۔ ان کارگزاروں نے اچھے چرواہے کی طرح اس کام کو خُوب سنبھالا جو پولُس نے شُروع کیا تھا اور وہ پولُس کو کلیسیا کی حالت اور ان خطرات سے بھی مسلسل آگاہ کرتے رہتے جو انہیں در پیش ہوتے۔ اور پولُس اُن کی ضرورت کے مطابق قابل نگران کی طرح روم سے ہی اُن کی نگرانی کرتا۔ IKDS 424.3

    اب جبکہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پہلےکی طرح آزادانہ خدمت سے محرُوم ہے اور پہلے کی طرح کلیسیاوں میں جا کر خدمت نہیں کر سکتا، اُسی دوران دُور دراز علاقوں تک اس کی خدمت اور دیرپا رہنے والی تاثیر پہنچ رہی تھی۔ مسیح کا قیدی ہوتے ہوئے اسے اپنے بھائیوں کے جذبات و میلانات پر زیادہ مضبوط گرفت تھی۔ اور مسیح کی خاطر قیدی کے لکھے ہوئے کلام کی عزت توقیر اُس وقت سے کہیں زیادہ تھی جب وہ شخصی طور پر بھائیوں اور کلیسیاوں کے ساتھ تھا۔ جب تک پولُس ان کلیسیاوں سے جدا نہ ہو گیا ایمانداروں کو پتہ نہ چلا کہ پولس کس قدر ان کی خاطر بھاری ذمہ داری نبھا رہا تھا۔ اس وقت انہوں نے وہ ذمہ داریاں اور بوجھ نہ اُٹھائے کیوں کہ ان میں پولُس کی سی حکمت کی کمی تھی نہ ان میں اس جیسی ہمت تھی نہ سلیقہ، مگر اب اُنہیں اپنے تجربات کے لئے ان اسباق کو سیکھنا تھا جنکو اُنہوں نے ترک کر دیا تھا۔ چنانچہ اب انہوں نے اُس کے تنبیہ کے کلام، مشوروں اور ہدایات کی قدر کی جن کی اس وقت پرواہ نہ کی جب وہ ان کے ساتھ تھا۔ اور اب جبکہ وہ قید میں تھا، اس لمبی قیدوبند میں اس کی ہمت کو دیکھ کر مسیح کے مشن کے لئے ان کے جوش و جذبہ میں حیرت انگیز اضافہ ہوا۔ IKDS 425.1

    روم میں پولُس کے مدد گاروں میں اُس کے کئی پہلے ساتھی کارگذار اور ہم خدمت گزار بھائی تھے لوقا طبیب جو یروشلم میں سفر کے دوران اس کے ہمراہ تھا، وہ پھر دو سالہ قیصریہ میں قیدو بند کے دوران بھی اور روم کے ل بحری جہاز کے خطرناک سفر بھی اس کے ساتھ تھا۔ بلکہ اب بھی اس کے پاس تھا، وہاں تیمتھیس بھی اس کی دلجوئی کے لئے موجود تھا۔ تخُکس “پیارا بھائی اور دیانتدار خادم اور خُدا وند میں ہمخدمت پولُس کے پاس تھا۔ دیماس اور مرقس بھی اس کے ساتھ تھے۔ ارسترخُس اور اپفراس وہ اس کے ساتھ قید تھے۔ کُلسیوں ۷:۴۔۱۴ IKDS 425.2

    مرقس کی ابتدائی مسیحی زندگی میں اسی وقت سے مسیحی تجربہ نے گہرائی پکڑنا شُروع کر دی جب اس نے مسیحی ہونا کا اقرار کر لیا تھا۔ اور جونہی اس نے مسیح کی زندگی اور موت کے بارے تحقیق اور مطالعہ کیا نجات دہندہ کے مشن اور اس کےدکھوں اور کشمکش کے بارے نظریہ واضح ہو گیا۔ مسیح کے ہاتھوں اور پاوں میں داغوں کا مطالعہ کر کے جو اسے انسانی خدمت کے عوض لگے تھے اور مرتے ہوئے گنہگاروں کو بچانے کے لئے جو اس نے قربانی دی مرقس مسیح کے نقشِ قدم پر چلنے کے لئے بہ رضا و رغبت تیار ہو گیا۔ اب وہ پولُس قیدی کے دکھوں میں شامل تھا تو وہ اچھی طرح سمجھ گیا کہ مسیح کو حاصل کرنا ابدی منافع ہے جبکہ دُنیا کو حاصل کرنا ابدی نقصان ہے۔ سخت تکلیف اور پریشانی کے عالم میں بھی مرقس مسلسل پولُس کا ثابت قدم مددگار رہا۔ IKDS 426.1

    دیماس تو تھوڑی دیر کے لئے ثابت قدم رہا مگر بعد میں مسیح کی خدمت کو ترک کر دیا۔ اس کے حوالے سے پولُس نے لکھا “دیماس نے اس موجودہ جہاں کو پسند کر کے مجھے چھوڑ دیا”۔ ۲۔ تیمتھیس ۱۰:۴۔۔۔۔۔ اس موجودہ جہان کو حاصل کر نے کے لئے اس نے خُدا وند کی بلاہٹ کو ٹھکرا دیا۔ یہ کتنا تنگ نظری کا سودا تھا۔ دنیاوی جاہ و دولت حاصل کر کے دیماس پھر بھی غریب تھا۔ (بیشک اس کے پاس دھن دولت ہو گا) اس کے برعکس مرقس کی خاطر دُکھ سہنا قبول کیا چنانچہ اس کے پاس ابدی دولت کے خزانہ آسمان میں جمع ہو گئے اور وہ خُداوند اور اس کے بیٹے کے ساتھ آسمانی خزانوں کا وارث بن گیا۔ IKDS 426.2

    روم میں پولُس کی خدمت کے ذریعہ جن لوگوں نے مسیح یسُوع کو اپنا لیا اُن میں بُت پرست اُنیسمُس بھی تھا۔ وہ فلیمون کا غلام تھا اور دھوکہ دے کر اس کے ہاں سے روم بھاگ آیا تھا۔ جبکہ فلیمون دیانتدار مسیح تھا۔ پولُس نے پہلے اس بد نصیب غلام اُنیسمُس کی غربت کو دُور کرنے کے بارے سوچا تاکہ بعد میں مسیح کی صداقت کا نور اس کے دل و دماغ میں چمکائے۔ اُنیسمُس نے خُدا کے کلام کو سُنا، اپنے گناہوں کا اقرار کیا اور مسیح کو اپنے دل میں اُتار کر اپس کا غلام بن گیا۔IKDS 426.3

    اُنیسمُس نے مُخلصی اور ایمانداری اور پرہیزگاری کے ذریعہ پولُس کا دل جیت لیا۔ وہ ہر طری سے پولُس کے آرام کا خیال رکھتا اور انجیل کو ترقی و وسعت دینے میں اس کا جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ پولُس نے اُس میں وہ خوبیاں دیکھیں جو اُسے مشنری خدمت میں مفید مددگار بنا سکتی تھیں۔ چنانچہ اُس نے اُسے مشورہ دیا کہ وہ جلد فلیموں کے پاس چلا جائے گا، اس سے معافی مانگے اور مستقبل کے لئے پلان بنائے۔ رسُول نے وعدہ کیا کہ وہ رقم جو تُو اُس کے ہاں سے چُرا لایا ہے اس کا میں ذمہ لیتا ہوں۔ ایشیا صغیر میں مختلف کلیسیاوں کو خط دینے کے لئے تُخکس کے ساتھ ہی پولُس نےاُنیسمُس کو بھی بھیج دیا۔ اس غلام کے لئے یہ بڑا کڑا امتحان تھا کہ وہ اپنے اُس آقا کے پاس واپس جائے جسے اُس نے ٹھگا تھا۔ چونکہ اب وہ حقیقی طور پر تبدیل ہو چُکا تھا اس لئے اُس نے اُس فرائض سے انحراف نہ کیا۔ IKDS 427.1

    پولُس نے اُنیسمُس کو ہی خط دیا تا کہ فلیموں کو پہنچا دے۔ جس میں پولُس نے اُنیسمُس کی تبدیلی کی وجہ بتائی اور التماس کی کہ اُسے خدمت کے لئے اپنے پاس رکھ لے۔ خط مسیحی سلام و محبت کے ساتھ شُروع کیا گیا جیسے دوستوں اور ہم خدمت بھائیوں کو لکھا کرتے ہیں “فضل اور اطمینان ہمارے خُدا اور خُداوند مسیح کی طرف سے تمہیں حاصل ہوتا رہے۔ میں تیری اس محبت کا اور ایمان کا حال سُنکر جو سب مقدسوں کے ساتھ اور خُداوند یسُوع پر ہے۔ ہمیشہ اپنے خُدا کا شکر کرتا ہوں اور اپنی دعاوں میں تجھے یاد کرتا ہوں تاکہ تیرے ایمان کی شراکت تمہاری ہر خوبہ کی پہچان میں مسیح کے واسطے موثر ہو۔ کیوں کہ اے بھائی! مجھے تیری محبت سے بُہت خوشی اور تسلی ہوئی اس لئے کہ تیرے سبب سے مقدسوں کے دل تازہ ہوئے ہیں”۔ پولپس نے فلیمون کو بتایا کہ اُنیسمُس میں ہر اچھی خُوبی مسیح کے فضل سے ہی پیدا ہوئی ہے۔ اسی نے ہی اُس کی نفرت اور گناہ بھری زندگی میں یہ تفاوت پیدا کر دی ہے۔ وہی فضل سب اوباشوں اور بد معاشوں کو خُدا کے مُفید بچے بچیاں بننے کی قُوت اور قُدرت رکھتا ہے۔ پولُس چاہتا تو فلیمون کو لکھتا کہ مسیحی ہوتے ہوئے تمہارا فرض بنتا ہے، مگر اس نے بڑی حلیم اور فروتن زبان استعمال کی۔ IKDS 427.2

    “میں بوڑھا پولُس بلکہ اس وقت مسیح یسُوع کا قیدی بھی ہو کر محبت کی راہ سے التماس کروں۔ سو اپنے فرزند اُنیسمُس کی بابت جو قید کی حالت میں مجھ سے پیدا ہوا تجھ سے التماس کرتا ہوں۔ پہلے تو وہ کچھ تیرے کام کا نہ تھا مگر اب تیرے اور میرے دونوں کے کام کا ہے”۔ IKDS 428.1

    پولُس نے اُنیسمُس کی تبدیلی کے پیش نظر فلیموں سے التماس کی کہ اپنے بیٹے کی طرح قبول کرے “غلام کی طرح نہیں بلکہ غلام سے بہتر بھائی کی طرح” پولُس نے خواہش ظاہر کی کہ میں اُسے اپنے پاس قید میں خدمت کے لئے رکھنا چاہتا تھا مگر تیری اجازت کے بغیر رکھنا مناست نہ جانا۔ IKDS 428.2

    پولُس کو اچھی طرح معلوم تھا کہ مالک غلاموں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں۔ اور اُسے یہ بھی معلُوم تھا کہ اُنیسمُس کے بُرے کردار کی وجہ سے فلیموں بھی اس کے ساتھ کیسے پیش آئے گا؟ اس نے اس کو اس انداز میں لکھا تاکہ ایک مسیحی ہونے کے ناطے میں وہ اُنیسمُس سے ہمدردی اور نرم دلی سے پیش آئے۔ اُنیسمُس کی تبدیلی نے ایمان میں اُسے بھائی کا رُتبہ دے دیا تھا، اگر اس نو مرید پر کسی طرح کا ظلم و تشدد ہوتا تو پولُس سمجھتا کہ یہ ظلم خُود اُس پر ہُوا ہے۔ IKDS 428.3

    پولپس نے رضا کارانہ اُنیسمُس کے قرض کا ذمہ اُٹھا لیا تاکہ اُسے سزا کی رسوائی سے بچا سکے۔ چنانچہ فلیموں کو اس نے اپنے ہاتھ سے یوں لکھا۔ “پس اگر تُو مجھے شریک جانتا ہے تو اُسے اس طرح قبول کرنا جس طرح مجھے۔ اور اگر اُس نے تیرا کچھ نقصان کیا ہے یا اُس پر تیرا کچھ آتا ہے تو میرے نام لکھ لے۔ میں پولُس اپنے ہاتھ سے لکھتا ہوں کہ خُود ادا کروں گا”۔ IKDS 428.4

    تائب دل گنہگاروں کے لئے مسیح کی محبت کی یہ کتنی نظیر ہے۔ غلام جس نے اپنے مالک کو ٹھگا ہے اس کے پاس قرض چُکانے کو کچھ بھی نہیں۔ وہ گنہگار جس نے خُدا کو کئی سالوں سے ٹھگا ہے اور اس کے پاس قرض بیباق کرنے کو کچھ بھی نہیں۔ خُدا وند یسُوع مسیح، گنہگار اور خُدا کے درمیان یہ کہتے ہوئے آ گیا کہ میں اس کے قرض کا ذمہ دار ہوں۔ گنہگار کو آزاد کر دو اس کی خاطر میں دُکھ برداشت کروں گا۔ IKDS 429.1

    قرض چُکا دینے کے بعد پولُس نے فلیموں کے بتایا کہ وہ خُود بھی رسُول کا کتنا قرضدار ہے۔ “اس کے کہنے کی کچھ حاجت نہیں کہ میرا قرض جو تجھ پر وہ تُو (فلیمون) خُود ہے”۔ کیونکہ پولُس کی وجہ سے وہ مسیحی ہوا تھا۔ چنانچہ پولُس نے اس سے التماس کی کہ جس طرح مقدسوں کو تیری وجہ سے خُوشی اور تسلی ہوتی ہے۔ میری اس درخواست کو قبول کر کے مجھے بھی خُوش کر دے “میں تیری فرمانبرداری کا یقین کرے تجھے لکھتا ہوں اور جانتا ہوں کہ جو کچھ میں کہتا ہوں تُو اس سے بھی زیادہ کرے گا۔”IKDS 429.2

    پولُس کا خط فلیموں کے نام انجیل کی تاثیر غلام اور آقا کے تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ غلاموں کی خرید و فروخت کا کاروبار پُور ے روم میں ہوتا تھا۔ اور جن جن کلیسیاوں میں پولُس خدمت انجام دیتا تھا ان میں دونوں غلام اور آقا پائے جاتے تھے۔ شہروں میں جہاں غلاموں کی تعداد بُہت زیادہ تھی وہاں انہیں قابو میں رکھنے کے لئے بڑے سخت قوانین وضع کئے گئے تھے۔ رومی سرمایہ دار اکثر سینکڑوں غلام رکھتے جن میں ہر طبقے ، قوم اور ہر طرح کے ہنر اور جوہر رکھنے والے غلام شامل ہوتے۔ مالکوں کا ان بے بس لوگوں کی روحوں اور جسموں دونوں پر پُورا پُورا اختیار ہوا کرتا تھا، اور جو سزا چاہئیں ان کو دے سکتے تھے۔ اور اگر کوئی غلام بدلہ لینے یا خُود کو بچانے کے لئے اپنے مالک کے خلاف ہاتھ اُٹھاتا تو اُس کے پُورے خاندان کو عبرت ناک سزا دی جاتی نیز معمولی سی غلطی، حادثہ یا بے احتیاطی کی بڑی بے رحمی سے سزا دی جاتی۔ IKDS 429.3

    بعض مالک دوسروں کی نسبت زیادہ انسان دوست اور ہمدرد ہوا کرتے تھے۔ وہ دوسروں کی نسبت اپنے غلاموں پر زیادہ شفقت دکھاتے تھے۔ مگر اکثریت ایسے مال دار آقاوں کی ہُوا کرتی تھی جو عیش و نشاط ، کھاو اور شرابی اور ظالم ہوتے تھے۔ وہ غلاموں پر ظلم کر کے اُن کی زندگیوں کو جہنم بنا دیتے تھے۔ پُورے کا پُورا نظام نہایت ہی گھٹیا بن چُکا تھا۔ IKDS 430.1

    یہ پولُس کا کام نہیں تھا کہ وہ خُود سوسائٹی کے اس قائم شدہ نظام کو اچانک بدل دے۔ ایسا کرنے کو کوشش انجیل کی راہ میں باعث رکاوٹ ہو سکتا تھا، تاہم اُس نے خُدا وند کے رُوح کے تحت ہو کر اصول بتائے جو غلامی کی بنیادوں سے ٹکرائے تھے اور اگر ان پر عمل کیا جاتا تو وہ اس پُورے نظام کی جڑیں کھو کھلے کر سکتے تھے “اور خُدا وند رُوح ہے اور جہاں کہیں خُداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے”۔۲۔کرنتھیوں ۱۷:۳۔ جب ایک غلام تبدیل ہو جاتا ہے تو وہ مسیح کے بدن کا ایک عضو بن جاتا ہے اور کلیسیا اُسے بھائیوں میں سے ایک کی مانند سمجھتی ہے اور وہ اپنے مالک کے ساتھ انجیل کی برکات اور حقوق اور وعدوں کا وارث بن جاتا ہے۔ دوسری جانب رسُول نے غلاموں کو اُن کے فرائض کی نسبت لکھا “آدمیوں کو خُوش کرنے والوں کی طرح دکھاوے کے لئے خدمت نہ کرو بلکہ مسیح کےبندوں کی طرح دل سے خُدا کی مرضی پُوری کرو”۔ افسیوں ۶:۶۔ IKDS 430.2

    آقا اور غلام، بادشاہ اور رعیت، مبشر اور گنہگار جس نے مسیح کے خون میں معافی پائی ہے مسیحیت اُن کے درمیان نہایت ہی پختہ رشتہ قائم کر دیتی ہے “سب ایک ہی خُون میں دھوئے اور پاک صاف کئے گئے ہیں۔ سب کو ایک ہی رُوح نے زندگی بخشی ہے اور وہ سب مسیح میں ایک ہو گئے ہیں۔ IKDS 430.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents