Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۴۰ - پولُس کی قیصر کے ہاں اپیل

    اعمال ۱:۲۵۔۱۲

    “پس فیستس صوبہ میں داخل ہو کر تین روز کے بعد قیصریہ سے یروشلیم کو گیا۔ اور سردار کاہنوں اور یہودیوں کے رئیسوں نے اُس کے ہاں پولُس کے خلاف فریاد کی۔ اور اُس کی مخالفت میں یہ رعایت چاہی کہ وہ اُسے یروشلیم میں بلا بھیجے” یہ درخواست کرنے سے اُن کی مراد یہ تھی کہ پولُس کو راستہ میں ہی موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ فیستس کو اپنی پوزیشن اور ذمہ داری کا بڑا احساس تھا۔ چنانچہ اس نے بڑی حلیمی اور شائستگی سے پولُس کو یروشلیم نہ بھیجنے کی معذرت کر لی۔ “رومیوں کا یہ دستور نہیں کہ کسی آدمی کو رعایتاً سزا کے لئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدعا علیہ کو اپنے مدعیوں کے رُوبرو ہو کر دعویٰ کے جواب دینے کا موقع نہ ملے۔ “اس نے مزید کہا کہ “میں اب جلد وہاں جاوں گا پس تُم میں سے جو اختیار والے ہیں وہ ساتھ چلیں اور اگر اس شخص میں کچھ ایسی بات ہو تو اُس کی فریاد کریں۔”IKDS 400.1

    یہودی یہ نہیں چاہتے تھَ۔ قیصریہ میں وہ اپنی پہلی شکست کو نہ بُھولے تھے۔ پولُس کے پُر سکون اور زور دار دلائل کے برعکس اُن کے بے بنیاد الزامات مبنی برتعصب تھے۔ انہوں نے دوبارہ ترغیب دی کہ پولُس کو پیشی کے لئے یروشلیم بھیجا جائے مگر فیستس اپنی بات پر قائم رہا اور کہا کہ ہم مقدمہ قیصریہ میں ہی سُنیں گے۔ خُداوند نے فیستس کے فیصلے کو کنٹرول کیا تاکہ اُس کے رسُول کی عُمر دراز ہو۔ IKDS 400.2

    یہودیوں کے ارادے ناکام ہو گئے۔ چنانچہ یہودی لیڈر یک دم صدر عدالت میں پولُس کے خلاف گواہی دینے کے لئے تیار ہو گئے۔ قیصر یہ پہنچ کر یروشلیم میں چند دن ٹھہرنے کے بعد فیستس تخت عدالت پر بیٹھا اور پولُس کو لانے کا حُکم دیا۔ جب وہ حاضر ہوا تو جو یہودی یروشلیم سے آئے تھے وہ اُس کے آس پاس کھڑے ہو کر اُس پر بے شمار الزامات لگانے لگے مگر اُن کو ثابت نہ کر سکے ۔ اس بار یہودی اپنے وکیل کے بغیر تھے اور سوچا ہم خُود اس پر الزامات عائد کریں گے۔ جب یہ مقدمہ آگے بڑھتا چلا گیا، تو ملزم نے بڑے سکُون سے اور فصاحت سے اُن کے غلط اور جُھوٹے ہونے کو ثابت کیا۔ IKDS 401.1

    فیستس نے یہ تو شناخت کر لیا کہ جھگڑے کی جڑ یہودی عقیدہ ہے۔ اور اس میں پولُس کے خلاف کوئی الزام نہیں ہے۔ اور اگر وہ ثابت کر لیتے تو پولُس کو موت کی سزا ہو سکتی تھی، یا کم از کم اُسے قید کی سزا سنائی جاتی۔ اور اگر اُسے موت کی سزا نہ سُنائی جاتی یا اُں کے حوالہ نہ کیا جاتا، تو پولُس نے ان کی آنکھوں میں اس طوفان کو بڑی صفائی سے دیکھ لیا تھا جس کو وہ برپا کر سکتے تھے۔ پس فیستس نے “یہودیوں کو اپنا احسان مند بنانے کی غرض سے پولُس سے پوچھا کیا تجھے یروشلیم جانا منظور ہے کہ تیرا یہ مقدمہ وہاں میرے سامنے فیصل ہو؟IKDS 401.2

    رسُول یہ جانتا تھا کہ ان لوگوں سے انصاف کی اُمید نہیں کی جاسکتی جن پر اُن کے اپنے جرائم کے سبب کا غضب نازل ہونے کو ہے۔ رسُول جانتا تھا کہ ایلیاہ نبی کی مانند وہ اپنے لوگوں کی نسبت جنہوں نے آسمانی نُور کو رد اور انجیل کے لئے دلوں کو سخت کر لیا ہے بُت پرستوں میں زیادہ محفوظ ہے۔ فساد سے دلبرداشتہ ہو کر اسے ڈر تھا کہ کہیں اس کی سرگرم رُوح دوبارہ لمبے عرصے تک قیدوبند سے نڈھال نہ ہو جائے، چنانچہ اُس نے فیصلہ کیا کہ اُس کے مقدمے کا فیصلہ رومی شہری ہونے کے ناطہ میں قیصر کے سامنے روم میں ہی کیا جائے۔ IKDS 401.3

    چنانچہ گورنر کے سوال کے جواب میں پولُس نے فرمایا “میں قیصر کے تخت عدالت کے سامنے کھڑا ہوں۔ میرا مقدمہ یہیں فیصل ہونا چاہئے۔ یہودیوں کا میں نے کچھ قصور نہیں کیا چنانچہ تُو بھی خُو ب جانتا ہے ۔ اگر بدکار ہوں یا میں نے قتل کے لائق کوئی کام کیا ہے تو مجھے مرنے سے انکار نہیں۔ لیکن جن باتوں کا وہ مجھ پر الزام لگاتے ہیں اگر ان کی کچھ اصل نہیں تو اُن کی رعایت سے کوئی مجھ کو اُن کے والے نہیں کر سکتا۔ میں قیصر کے ہاں اپیل کرتا ہوں”۔ IKDS 402.1

    فیستس پولُس کے قتل کی یہودی سازش سے بالکل بے خبر تھا وہ رسُول کی قیصر کے ہاں اپیل کرنے پر حیران تھا۔ پولُس کے درخواست کے بعد مزید کاروائی روک دی گئی۔ “پھر فیستس نے صلا ح کاروں سے مصلحت کر کے جواب دیا کہ تُو نے قیصر کے ہاں اپیل کی ہے تو قیصر ہی کے پاس جائے گا”۔ IKDS 402.2

    پھر اپنے لوگوں کے تعصب، نفرت کے سبب خُدا کے خادم کو بُت پرستوں کے ہاں ایک بار پھر پناہ لینا پڑی۔ یہ وہی نفرت تھی جس کے سبب ایلیاہ کو صیدا کے سار پت کی بیوہ کے پاس بھاگ کر پناہ لینا پڑی، اسی نفرت کی بدولت انجیل کی خُوشخبری کا پیغام یہودیوں سے لے لیا گیا اور غیر قوم والوں کو سُنایا گیا۔ موجودہ زمان میں خُدا کے لوگوں کو بھی اسی نفرت سے دوچار ہونا ہو گا۔ بہت سے مسیحیوں کے اندر غرور، خود غرضی اور برباد کرنے کی وہی رُوح ہے جو یہودیوں کے دل میں تھی۔ مستقبل میں بعض جو مسیح کے نمائندہ ہونے کا اقرار کریں کہ وہ بھی وہی اُسی سلوک کی پیروی کریں گے جو کاہنوں اور سرداروں نے مسیح اور رسُولوں کے ساتھ کیا تھا۔ اس عظیم بحران جس میں سے خُدا کے وفادار خادم جلد گزریں گے اُنہیں بھی اس طرح کے سرکشوں سے واسطہ پڑے گا اور اسی طرح کے ظلم اور نفرت سے پالا پڑے گا۔ IKDS 402.3

    وہ جو اس آنے والے بُرے دن میں خُدا کی خدمت بے خوف و خطر کرنے کے خواہاں ہوں گے انہیں جُرات، ثابت قدمی اور خُدا کے کلام کا علم ہونا لازم ہے۔ جو خُدا کے ساتھ وفادار ہوں گے ان کو ستایا جائے گا، ان کی نیتوں اور ارادوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ ان کے نام مٹا دئیے جائیں گے۔ ابلیس اپنی تمام دھوکہ دہی کی قُوت کے ساتھ دلوں کو متاثر اور ذہنوں کو کند کر دے گا۔ بدی کی صورت کو ایسا بنا دے گا کہ وہ نیکی دکھائی دے اور نیکی بدی۔ خُدا کے لوگوں کا ایمان جس قدر پاک اور مضبوط ہو گا، اور خُدا کی تابعداری کرنے کے لئے اُن کے ادارے جس قدر مستحکم ہوں گے، شیطان اُسی قدر ایسے ایمانداروں کے خلاف اُن اصحاب کے غیض و غضب کو نازل کرے گا جو خود کو راستباز گردانتے ہیں اور خُدا کی شریعت کو پامال کرتے ہیں۔ IKDS 403.1

    خُداوند چاہتا ہے کہ اس کے لوگ آنے والے بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لئَ تیار ہو جائیں۔ جو تیار ہوں گے یا جو تیار نہیں ہوں گے دونوں کو اس بحران کا سامنا کرنا ہو گا۔ اور وہ جن کی زندگیاں الہٰی معیار کے مطابق ہوں گی وہی اس آزمائش کے سامنے ثابت قدم ٹھہر سکیں گے۔ جب دُنیا کے اختیار والے مذہبی خادموں کے ساتھ متحد ہو کر یا وہ کرنے کا حُکم دیں گے تو اس وقت دیکھا جائے گا کہ کون حقیقت میں خُداوند سے ڈرتا اور اس کی خدمت کرتا ہے۔ جب چارو ں طرف بد اعتمادی ہو گی پھر دیکھا جائے گا کہ کس کا خُدا میں سا قائم رہنے والا بھروسہ ہے۔ اور جب سچائی کے دُشمن چاروں طرف ہوں گے اور خُدا کے خادموں میں بدی ڈھونڈتے پھریں گے اُس وقت خُداوند اُن پر سایہ افگن ہو گا، وہ ان کے سروں پر ویرانوں میں عظیم چٹان کے سایہ کی مانند ہو گا۔ IKDS 403.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents