Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۱۷ - انجیل کے مُبشر

    اعمال ۴:۱۳-۵۲

    “پس وہ رُوح القدس کے بھیجے ہوئے سلوکیہ کو گئے اور وہاں سے جہاز پر کپرس کو چلے۔ سلمیس میں پہنچ کر یہودیوں کے عبادتخانوں میں خُدا کا کلام سُنانے لگے” یوں رسُولوں نے اپنا پہلا مشنری سفر شروع کیا۔ کپرس اُن جگہوں میں سے ایک جگہ تھی جس میں ستفنس کی شہادت کے بعد مسیح ستائے جانے کے باعث یروشلیم سے بھاگ کر آگئے تھے۔ یہ کپرس ہی تھاجہاں سے چند ایماندار سفر کر کے انطاکیہ میں پہنچے اور یسوع مسیح کی منادی کی اعمال ۲۰:۱۱ برنباس خود بھی کپرس کا باشندہ تھا اعمال ۳۰:۴ “اب وہ اور پولس، یوحنا مرقس کو ساتھ لے کر جو برنباس کا رشتہ دار تھا اس جزیرے میں آئے۔ IKDS 155.1

    مرقس کی والدہ نے غیر مذہب کو ترک کر کے مسیح مذہب اختیار کیا تھا اور اس کا گھر شاگردوں کے لئے جائے پناہ تھا۔ شاگردوں کو یقین تھا کہ اُنہیں ہمیشہ اس گھر میں خوش آمدید جائے گا اور وہ تھوڑی دیر آرام کر سکیں گے۔ ایک دفعہ پولُس رسُول اسی گھر میں تھا جب مرقس نے مشنری دورے پر اس کے ساتھ جانے کی خواہش ظاہر کی۔ اُس نے اپنے دل میں خُدا کی محبت کو محسُوس کر کے انجیل کی منادی کے لئے اپنے آپ کو پوری طرح دینے کا تہیہ کیا۔”IKDS 155.2

    “اور سلمیس میں پہنچ کر یہودیوں کے عبادتخانوں میں خُدا کا کلام سُنانے لگے۔ یوحنا اُن کا خادم تھا، اور اس تمام ٹاپو میں ہوتے ہوئے پافس تک پہنچے۔ وہاں اُنہیں ایک یہودی جادوگر اور جھوٹا نبی بر یسوع نام ملا۔ وہ سر گیُس پولُس صوبیدار کے ساتھ تھا جو صاحب تمیز تھا۔ اُس نے برنباس اور ساول کو بُلا کر خُدا کا کلام سننا چاہا۔ مگر الماس جادوگر نے (یہی اس کے نام کا ترجمہ ہے) اُن کی مُخالفت کی اور صوبہ دار کو ایمان لانے سے روکنا چاہا”۔ IKDS 155.3

    جدوجہد کئے بغیر ابلیس اس دھرتی پر خُدا کی بادشاہی قائم کرنے نہیں دی۔ بدی کی طاقتیں مسلسل خُدا کے اُن لوگوں کے خلاف بدستُور جنگ میں مصرُوف جو انجیل کی منادی کرتے۔ اور تاریکی کی یہ قوتیں اُس وقت خصوصاً سرگرم ہو جاتی جب با رسُوخ اور ایمان داراشخاص کو سچائی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ چنانچہ کپرس کے صوبیدار سرگیس پولُس کے ساتھ بھی جب وہ انجیل سُن رہاتھا یہی کچھ ہوا۔ صوبیدار نے رسولوں کو بُلا بھیجا تاکہ جو ان کے پاس پیغام ہے اُسے سنے، مگر جادُو گر الماس کے ذریعہ بدی کی طاقت نے صوبیدار کو ایمان لانے سے باز رکھنا چاہا تاکہ خُدا کا مقصد ناکام رہے۔ IKDS 156.1

    لہٰذا یہ بدکار دُشمن ہر وقت اس دُھن میں رہے کہ با اعتبار اور سوسائٹی میں اثرو رسُوخ رکھنے والے حضرات اُس کے حلقہ میں ہی رہے، مبادہ وہ تبدیل ہو کر خُدا وند کے کام کے لئے مُوثر خدمت انجام دیں۔ مگر انجیل کے وفادار خادم کو دُشمن سے نہیں ڈرنا چاہیے، کیونکہ ابلیسی قوتوں کے خلاف لڑنے کے لئے اُسے آسمان سے قُوت مہیا ہو گی۔ IKDS 156.2

    بے شک پولُس پرابلیس کا زبردست حملہ تھا اس کے باوجود پولُس نے اُس کو جھڑکا جس کے ذریعہ ابلیس کام کر رہا تھا۔ “اور ساول نے جس کا نام پولُس بھی ہے روح القدس سے بھر کر اس پر غور سے نظر کی۔ اور یہ کہ اے ابلیس کے فرزند! تُو جو تمام حرامکاری اور شرارت سے بھرا اور ہر طرح کی نیکی کا دُشمن ہے کیا خُدا وند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے سے باز نہیں آئے گا؟”۔ اعمال ۹:۱۳-۱۰ ” اور اب دیکھ تجھ پر خُدا وند کا غضب ہے اور تُو اندھا ہو کر کچھ کچھ مُدت تک سُورج کو نہ دیکھے گا۔ اُسی دم کہر اور اندھیرا اُس پر چھا گیا اور وہ ڈھونڈتا پھرا کہ کوئی اُس کا ہاتھ پکڑ کر لے چلے۔ تب صوبیدار یہ ماجرہ دیکھ کر اور خُدا وند کی تعلیم سے حیران ہو کر ایمان لے آیا”۔ اعمال ۱۱:۱۳-۱۲IKDS 156.3

    جادُوگر انجیل کی سچائی کی طرف سے اپنی باطنی آنکھیں بند کر لی تھیں اور خُداوند نے اُس کی فطری اور جسمانی بینائی کو بند کر دیا تاکہ وہ دن کی روشنی کو بھی نہ دیکھ سکے۔ یہ نابینا پن ہمیشہ کے لئے نہ تھا بلکہ عارضی تھا تاکہ وہ آگاہی پا کر توبہ کرے اور خُدا سے معافی کا خواستگار ہو جس کو اُس نے سخت آزُردہ کیا تھا۔ مسیح خُدا وند کی تعلیم کے سامنے اُس کی جادوگری بے تاثیر رہی۔ اب جو اُسے نابینا پن کے سبب کچھ دیر تک اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارنا تھا گویا سب دیکھنے والوں کے لئے ثبوت تھا کہ جو معجزہ رسُول نے دکھایا ہے وہ اُس خُدا کی قوت اور قدرت کا مظہر ہے جس کی الماس جادُو گر نے تحقیر کی تھی۔ صوبیدار اس تعلیم کا قائل ہو گیا جو رسُول نے دی تھی، اور انجیل کو صدقِ دل سے قبول کر لیا۔ IKDS 157.1

    گو الماس پڑھنا لکھنا نہ تھا تاہم وہ ابلیس کے کام کے لئے بے حد موزوں تھا۔ وہ جو خُدا کی سچائی کا پرچار کرتے ہیں بدکار دشمن اُن کو کئی روپ میں ملے گے۔ بعض دفعہ تو یہ دشمن اُنہیں پڑھے لکھے شخص کی صُورت میں ملے گا، مگر زیادہ تر وہ اُنہیں جاہل انسان کے رُوپ میں ملے گا جس کو اُس نے تربیت دے رکھی ہے تاکہ کامیابی کے ساتھ رُوحوں کو بھٹکا سکے۔ یہ خُدا کے خادم کا فرض ہے کہ وہ خُدا کی قُوت اور قُدرت میں اُس دُشمن سے بے خوف خطر اپنی جگہ پر قائم رہے۔ یوں وہ ابلیس کی فوجوں میں انتشار پیدا کر کے خُدا وند کے نام میں فتح پائے گا۔ IKDS 157.2

    پولُس اور اس کے ساتھیوں نے پافس اور پمفلیہ کی طرف جانے کے لئے اپنا سفر جاری رکھا۔ اُن کا سفر بڑا تکلیف دہ اور خطرات سے بھر پُور تھا۔ جن شہروں، قصبوں اور ویرانوں میں سے اُن کا گزر ہوا رسول اُن کے دیکھے اور اندیکھے خطروں میں محصور تھے مگر پولُس اور برنباس نے خُداوند کی قُدرت پر بھروسہ کرنا سیکھ لیا تھا جو رہائی بخشنے پر قادر ہے۔ چونکہ اُن کے دل برباد ہونے والی رُوحوں کے لئے محبت سے لبریز تھے۔ اس لئے چروا ہے کی طر کھوئی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں اُنہوں نے اپنے آرام یا سہولت کو مدِ نظر نہ رکھا۔ اور جب وہ بھوکے پیاسے اور تھکے ماندے ہوتے تھے تو گلہ شکوہ نہیں کرتے تھے بلکہ جو گلے سے بچھڑ کر اِدھر اُدھر بھٹک رہے تھے اُن کی نجات بنی ان کا واحد مقصد تھا۔ IKDS 157.3

    پولُس اور برنباس کے ساتھ مرقس بھی تھا جو خوف اور پست ہمتی کا شکار ہوگیا۔ اور خُداوند کے کام کے لئے خود کو وقف کرنے والا کچھ دیر کے لئے لرزاں ہو گیا۔ چونکہ وہ مشکلات کا عادی نہ تھا اس لئے راستے کی صعوبتوں اور ناکافی سہولتوں کی وجہ سے بے دل ہو گیا۔ موافق حالات میں اُس نے بڑی کامیابی سے خدمت انجام دی تھی۔ مگر اب مخالفت اور مصیبت کے دوران جیسے کہ سب مُبتدی دل برداشتہ ہو جاتے ہیں وہ بھی دل چھوڑ گیا اور صلیب کے اچھے سپاہی کی طرح مصائب کا بُردباری سے مقابلہ نہ کر سکا۔ اُسے ابھی خطرات اور مصیبتوں کا بہادری سے مقابلہ کرنے کے لئے سبق سیکھنے اور تربیت پانے کی ضرُورت تھی۔ جیسے رسُول آگے بڑھے مزید خطرات پیش آئے جن سے یوحنا بہت گبھرایا۔ اسکی ہمت جواب دے گئی۔ چنانچہ اُس نے آگے مارچ کرنے سے انکار کر دیا اور واپس یروشلیم کو لوٹ گیا۔ IKDS 158.1

    یوحنا کے اس عمل سے پولُس کی رائے اس کے حق میں اچھی نہ رہی۔ یوحنا کی رو گردانی اور بے وفائی سے پولُس سخت رنجیدہ ہُوا اور اُس کے اس رویّے سے اس کے ساتھ سختی سے پیش آیا۔ مگر برنباس اُسے اپس کی ناتجربہ کاری کے پیشِ نظر معاف کرنے کے حق میں تھا۔ کیونکہ اُس نے مرقس میں مسیح کا کار آمد کار گزار بننے کے لئے بہت سی خوبیاں دیکھی تھیں۔ اس لئے اُس کی خواہش تھی کہ وہ خدمت کو ترک نہ کرے۔ چند سالوں کے بعد برنباس کی ہمدردی جو اُس نے نوجوان مبتدی میں دکھائی باعثِ برکت ثابت ہوئی۔ کیونکہ اُس نوجوان نے اپنے آپ کو کُلی طور پر مشکل جگہوں پر انجیل کی منادی کرنے کے لئے خُدا وند کے حوالے کر دیا۔ برنباس کی تربیت اور خُداوند کی مہربانی سے یوحنا بہت ہی مفید اور کامیاب کارگزار ثابت ہُوا۔ IKDS 158.2

    بعد میں پولُس نے یوحنا کے ساتھ دوستی کر لی اور اُس کے ساتھ مل کر خدمت انجام دی بلکہ کلسیوں کو اس کے بارے اچھی رپورٹ دینے ہوئے کہا کہ وہ میرا ہمخدمت ہے۔ “میرے ہمخدمت اور تسلی کا باعث رہے ہیں” ۔ کلیسیوں ۱۰:۴۔۱۱ اپنی موت سے تھوڑی دیر پہلے پھر اس نے مرقس کے بارے یوں کہا۔ “مرقس کو ساتھ لے کر آ جا کیوںکہ خدمت کے لئے وہ میرے کام کا ہے”۔ ۲- تیمتھیس ۱۱:۴ مرقس کے چلے جانے کے بعد، پولُس کابرنباس سبت کے دن پسدیہ کے انطاکیہ میں پہنچے اور عبادتخانہ میں جا بیٹھے۔۔۔۔ “پھر توریت اور نبیوں کی کتاب کے پڑھنے کے بعد عبادت خانہ کے سرداروں نے اُنہیں کہلا بھیجا کہ اے بھائیوں! اگر لوگوں کی نصیحت کے واسطے تُمہارے دل میں کوئی بات ہو تو بیان کرو۔ پس پولُسد نے کھڑے ہو کر اور ہاتھ سے اشارہ کر کے کہا “اے اسرائیلیو! اور اے خُدا ترسو! سنو ۔ اس کے بعد پولُس نے بڑا شاندار خطبہ دیا۔ اُس نے یہودیوں کی تاریخ بیان کرنا شُروع کی کہ کس طرح مصر سے رہائی کے بعد خُداوند نے یہودیوں کے ساتھ نیک برتاو کیا ۔ اور کس طرح داود کی نسل سے مسیح موعود کےآنے کا وعدہ کیا۔ اُس نے یہ بھی دلیری سے بیان کیا کہ “اس کی نسل میں سے خُدا نے اپنے وعدہ کے موافق اسرائیل کے پاس ایک منجی یعنی یسوع کو بھیج دیا۔ جس کے آنے سے پہلے یوحنا نے اسرائیل کی تمام اُمت کے سامنے توبہ کے بپتسمہ کی منادی کی۔ اور جب یوحنا اپنا دور پورا کرنے کو تھا تو اُس نے کہا کہ تُم مجھے کیا سمجھتے ہو۔ میں وہ نہیں بلکہ دیکھو میرے بعد وہ شخص آنے والا ہے جس کے پاوں کی جوتیوں کا تسمہ میں کھولنے کے لائق نہیں”۔ یوں بڑے اختیار کے ساتھ اُس نے مسیح یسوع کا پیشنگوئیوں کے مطابق بنی نوع انسان کا نجات دہندہ ہونا ثابت کیا۔ IKDS 159.1

    یہ اعلان کرتے ہوئے پولُس نے فرمایا “اے بھائیو! ابراہام کے فرزندو اور اے خُدا ترسو! اس نجات کا کلام ہمارے پاس بھیجا گیا کیونکہ یروشلیم کے رہنے والوں اور اُن کے سرداروں نے نہ اُسے پہچانا اور نہ نبیوں کی باتیں سمجھیں جو ہر سبت کو سنائی جاتی ہیں۔ اس لئے اُس پر فتویٰ دے کر اُن کو پُورا کیا۔ ” یہودی رہنماوں نے نجات دہندہ کو رد کر دیا پولُس نے یہ صاف و صریح صداقت کو بیان کرنے میں ذرا بھر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کیا۔ “اور اگرچہ اُس کے قتل کی کوئی وجہ نہ ملی تو اپس کو تمام کر چکے تو اُسے صلیب پر سے اُتار کر قبر میں رکھا۔ لیکن خُدا نے اُسے مردوں میں جلایا۔ اور وہ بہت دنوں تک اُن کو دکھائی دیا جو اُس کے ساتھ گلیل سے یروشلیم میں آئے۔ اُمت کے سامنے اب وہی اُس کے گواہ ہیں”۔ IKDS 160.1

    اور ہم تُم کو اُس وعدہ کے بارے میں جو باپ دادا سے کیا گیا تھا یہ خُوشخبری دیتے ہیں۔ رسول نے بیان جاری رکھنے ہوئے کہا۔ “خُدا نے یسوع کو جِلا کر ہماری اولاد کے لئے اُسی وعدہ کو پورا کیا۔ چنانچہ دوسرے مزمور میں لکھا ہے تُو میرا بیٹا ہے۔ آج تُو مجھ سے پیدا ہوا اور اُس کے اس طرح مردوں میں سے جلانے کی بابت کہ پھر کبھی نہ مرے اُس نے یوں کہا کہ میں داود کی پاک اور سچی نعمتیں دُوں گا۔ چنانچہ وہ ایک اور مزمور میں بھی کہتا ہے کہ تُو اپنے وقت میں خُدا کی مرضی کا بابعدار رہ کر سو گیا اور اپنے باپ دادا سے جا ملا اور اُس کے سڑے کی نوبت پہنچی مگر جسکو خُدا نے جلایا اُس کے سڑنے کی نوبت نہیں پہنچی”۔ IKDS 160.2

    اور اب بڑی صفائی سے مسیح یسوع سے متعلقہ پیشنگوئیوں کے بارے بیان کرنے کے بعد پولُس اُنہیں توبہ اور مسیح یسوع کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی کے لئے تلقین کرتے ہوئے فرمایا “پس اے بھائیو! تمہیں معلوم ہو کہ اُسی کے وسیلہ سے تُم کو گناہوں کی معافی کی خبر دی جاتی ہے اور موسیٰ کی شریعت کے باعث جن باتوں سے تُم بری نہیں ہو سکتے تھے اُن سب سے ہر ایک ایمان لانے والا اُس کے باعث بری ہوتا ہے”۔ IKDS 160.3

    جو کلام کیا گیا خُدا وند کا رُوح اُس کے ساتھ تھا۔ اس لئے دلوں پر چوٹ لگی۔ عہد عتیق کی پیشنگوئیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پولُس نے دعوےٰ سے کہا کہ یسوع ناصری میں پُوری ہو چکی ہیں، اس سبب سے بہت سی روحیں جو مسیح موعود کی منتظر تھیں تائب ہو گئیں اور پولُس کی یقین دہانی کہ “انجیل کی خوشخبری” یہودیوں اور غیر قوم والوں دونوں کے لئے ہے۔ اُن کے لئے خُوشی اور اُمید کا پیغام لائی جو جسم کے لحاظ سے ابرہام کی نسل سے تعلق نہ رکھتے تھے۔ IKDS 161.1

    جب یہودی ہیکل میں سے باہر چلے گئے، توغیر قوم والے رسُول کی منت کر کے کہنے لگے کہ اگلے سبت کو بھی یہ باتیں ہمیں سنائی جائیں۔ جب مجلس برخاست ہوئی تو بہت سے یہودی اور خُدا پرست نو مرید یہودی پولُس اور برنباس کے پیچھے ہو لئے۔ اُنہوں نے اُن سے کلام کیا اور ترغیب دی کہ خُدا کے فضل پر قائم رہو۔ IKDS 161.2

    پولُس رسُول کی تقریر کے سبب پسدیہ کے انطاکیہ میں لوگوں کی دلچسپی اور خُوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ چنانچہ وہ اگلے سبت جوق در جوق ہیکل میں جمع ہو گئے۔ “دوسرے سبت کو تقریباً سارا شہر خُدا کا کلام سننے کو اکٹھا ہوا۔ مگر یہودی اتنی بھیڑ دیکھ کر حسد سے بھر گئے اور پولُس کی باتوں کی مخالفت کرنے اور کُفر بکنے لگے۔ IKDS 161.3

    تب پولُس اور برنباس دلیر ہو کر کہنے لگے کہ ضرُور تھا کہ خُدا کا کلام پہلے تمہیں سُنایا جائے لیکن چونکہ تُم اُس کو رد کرتے ہو اور اپنے آپ کو ہمیشہ کی زندگی کے ناقابل ٹھہراتے ہو تو دیکھو ہم غیر قوموں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ خُداوند نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ میں نے تجھ کو غیر قوموں کے لئے نور مقرر کیا تاکہ تو زمین کی انتہا تک نجات کا باعث ہو”۔ IKDS 161.4

    “غیر قوم یہ سُن کر خوش ہوئے اور خُدا کے کلام کی بڑائی کرنے لگے اور جتنے ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کر لئے گئے تھے ایمان لے آئے۔ اور اُنہوں نے بڑی خوشی منائی کہ خُداوند نے اُنہیں اپنے بچے اور بچیاں تسلیم کیا ہے۔ اسی لئے بڑی خُوشی سے اُنہوں نے رسولوں سے کلام سُنا۔ وہ جتنے ایمان لائے وہ دوسروں تک یہ پیغام پہنچانے کے لئے بڑے سرگرم تھے۔ یوں” اُس تمام علاقے میں خُداکاکلام پھیل گیا”۔ IKDS 162.1

    صدیوں پہلے الہام کے ذریعہ غیر قوموں کی اس فصل کے بارے بتایا جا چُکا تھا۔ ہو سیع نے کہا تھا” تو بھی بنی اسرائیل دریا کی ریت کی مانند بے شمار اور بے قیاس ہوں گے اور جہاں اُن سے یہ کہا جاتا ہے کہ تُم میرے لوگ نہیں ہو زندہ خُدا کے فرزند کہلائیں گے۔ اور میں اُس کو اُس سرزمین میں اپنے لئے بووں گا اور میں اُن پر رحم کروں گا اور کہوں گا تُم مریے لوگ ہوا ور وہ کہیں گے اے ہمارے خُدا!۔ (ہوسیع ۱۰:۱، ۲۳:۲)IKDS 162.2

    اپنی زمینی خدمت کے دوران مسیح یسوع نے خود فرمایا تھا کہ غیر قوموں میں انجیل کی منادی پھیلائی جائے گی۔ تاکستان کی تمثیل میں اُس نے توبہ نہ کرنے والے یہودیوں سے کہا تھا”خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قوم کو جو اُس کے پھل لائے دے دی جائے گی”۔ (متی ۴۳:۲۱) اور مردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس نے اپنے شاگردوں کو یہ حکم دیا تھا۔ “پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناو اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ (متی ۱۹:۲۸، مرقس ۱۵:۱۶) اُنہیں سب کے پاس جانا اور انجیل سنانا تھا اور کسی بھی شخص کو آگاہ کئے بغیر نہیں چھوڑنا تھا۔ پسدیہ کے انطاکیہ میں پولُس اور برنباس بیشک غیر قوم والوں کی طرف متوجہ ہوئے مگر اُنہوں نے یہودیوں میں منادی کرنا ترک نہ کیا۔ جہاں بھی موقع ملتا اور حالات اجازت دیتے وہ یہودیوں کو ضرور کلام سناتے۔ بعد میں تھسلنیکے، کرنتھس، افسس اور دوسرے اہم مراکز میں پولُس اور اُس کے ساتھیوں نے یہودیوں اور غیر قوم والوں کو منادی سنائی۔ مگر اب اُن کی زیادہ تر توانائی بُت پرستوں کے علاقوں میں خُدا کی بادشاہی قائم کرنے میں صرف ہوئی۔ یعنی اُن لوگوں میں جن کو خُداوند اور اُس کے بیٹے کے بارے بہت ہی کم یا بالکل علم نہ تھا۔ IKDS 162.3

    پولُس رسُول اور اُس کے معاونین کے دل ان لوگو ں کے لئے تڑپتے تھے جو “مسیح” کے بغیر اسرائیل کی دولت مشترکہ سے کٹے ہوئے تھے اور جو اُن وعدوں کے عہد سے اجنبی تھے جو خُدا نے بنی اسرائیل کے ساتھ باندھے تھے، چنانچہ غیر قوموں کے لئے رسُولوں کی انتھک کوشش سے “اگلے زمانہ میں مسیح سے جُدا اور اسرائیل کی سلطنت سے خارج اور وعدہ کے عہدوں سے ناواقف اور نا اُمید اور دُنیا میں خُدا سے جُدا تھے۔ مگر تُم جو پہلے دُور تھے اب مسیح یسُوع میں مسیح کے خُون کے سبب سے نزدیک ہو گئے ہو۔ پس اب تُم پردیسی اور مسافر نہیں رہے بلکہ مقدسوں کے ہموطن اور خُدا کے گھرانے کے ہو گئے”۔ افسیوں ۱۲:۲-۱۳، ۱۹IKDS 163.1

    ایمان میں بڑھتے ہوئے پولُس نے خُدا کی بادشاہت کو اُن لوگوں کے درمیان تعمیر کرنے میں انتھک کوشش جاری رکھی جن کو بنی اسرائیل کے معلمین نے نظر انداز کر دیا تھا۔ وہ یسُوع کو “بادشاہوں کے بادشاہ” کے طور پر سر بلند کرتا رہا (۱- تیمتھیس ۱۵:۶) اور ایمانداروں کی دلجوئی اور ہمت افزائی کرتا رہا کہ “اس میں جڑ پکڑتے اور تعمیر ہوتے جاو اور جس طرح تُم نے تعلیم پائی اسی طرح ایمان میں مضبوط رہو اور خُو ب شکر گزاری کیا کرو” کلسیوں ۷:۲ IKDS 163.2

    وہ جو ایمان رکھتے ہیں مسیح یسُوع اُن کے لئے معتبر بنیاد ہے۔ اس زندہ پتھر پر یہودی اور غیر قوم والے سب ہی تعمیر کر سکتے ہیں۔ یہ سب کے لئے بہت ہی وسیع اور بہت ہی مضبوط ہے اور تمام دُنیا کا بوجھ اُٹھانے کی قوت اور قُدرت رکھتی ہے۔ اپنی خدمت کے آخری ایام میں اُن غیر قوم والوں سے خطاب کر رہا تھا جو انجیل کی سچائی کو قبول کرنے میں قائم رہے رسُول نے یوں لکھا۔ “پس اب تُم پردیسی اور مسافر نہیں رہے بلکہ مقدسوں کے ہموطن اور خُدا کے گھرانے کے ہو گئے؟ اور رسُولوں اور نبیوں کی نیو پر جس کے کونے کے سرے کا پتھر خُود مسیح یسوع ہے تعمیر کئے گئے ہو”۔ افسیوں ۱۹:۲-۲۰ جب پسدیہ میں انجیل کا پیغام پھیل گیا تو انطاکیہ کے بے ایمان یہودیوں نے تعصب سے اندھے ہو کر ۔۔۔۔ “خُدا پرست اور عزت دار عورتوں اور شہر کے رئیسوں کواُبھارا اور پولُس اور برنباس کو ستانے پر آمادہ کرکے اُنہیں اپنی سرحدوں سے نکال دیا”۔ رسُول اس ناروا سلوک کی وجہ سے بے دل نہ ہوئے۔ اُنہیں اپنے آقا کی باتیں یاد آئیں۔ “جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لعن طعن کریں گے اور ستا ئینگے اور ہر طرح کی بُری باتیں تُمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ خُوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے۔ اس لئے کہ لوگوں نے اُن نبیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اسی طرح ستایا تھا”۔ متی ۱۱:۵-۱۲ IKDS 163.3

    انجیل کا پیغام برومندی کی منزلیں طے کرتا جا رہا تھا جِس سے رسُولوں کی بڑی ہمت افزائی اور دلجوئی ہوئی۔ اُن کی خدمت پر پسدیہ کے انطاکیہ میں خُدا نے بڑا کرم کیا، اور ان ایمانداروں کو جنہیں تھوڑی دیر کے لئے وہاں تنہا خدمت کرنے کے لئے چھوڑا گیا تھا “خُوشی اور رُوح القدس سے معمور ہوتے رہے”۔ اعمال ۵۲:۱۳۔ IKDS 164.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents