Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۵۶ - پتُمس کا ٹاپُو

    مسیحی کلیسیا کی تنظیم کو نصف صدی سے کچھ زیادہ عرصہ بیت چُکا تھا۔ اس دوران انجیل کے پیغام کی مخالفت بدستور جاری رہی، اس کے دشمنوں کی کوششوں میں کبھی بھی وقفہ نہ آیا، اور بالآخر یہ رومی حکومت کو مسیحیوں کے خلا بھڑکانے میں کامیاب ہو گئے۔ IKDS 533.1

    بھیانک ظلم و ستم جو عمل میں لایا گیا اس دوران یوحنا رسُول نے ایمانداروں کے ایمان کو مستحکم کرنے کے لئے بہت کچھ کیا۔ اس نے اس جُرات کے ساتھ گواہی دی کہ جس کا دشمن انکار نہیں کر سکتے تھے اور جس نے بھائیوں کی مدد کی تاکہ وہ ان آزمائشوں اور مصیبتوں کا مقابلہ جُرات کے ساتھ کریں جو ان پر آئی ہیں۔ اور جب اس ظلم تلے مسیحیوں کا ایمان متزلزل نظر آتا تو وہ مجبوراً مسیح کے عمر رسیدہ خادم سے ملتے جو بڑی قوت اور شعلہ بیانی سے مسیح مصلوب اور مرُدوں میں سے جی اُٹھنے والے نجات دہندہ کی کہانی کو دُہراتا۔ اُسنے بڑی ثابت قدمی سے اپنے ایمان کو قائم رکھا اور اس کے لبوں سے وہی مسرت انگیز پیغام صادر ہوتا۔۔۔۔ “اُس زندگی کے کلام کی بابت جو ابتدا سے تھا اور جسے ہم نے سُنا اور اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ غور سے دیکھا اور اپنے ہاتھوں سے چُھوا۔ جو کچھ ہم نے دیکھا اور سُنا ہے تمہیں بھی اس کی خبر دیتے ہیں۔ “۱۔یوحنا ۱:۱۔۳ IKDS 533.2

    یوحنا رسُول نے بڑی لمبی عمر پائی تھی۔ اس نے یروشلیم کی بربادی اور عالی شان ہیکل کی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا، ان شاگردوں میں سے جو مسیح یسُوع کے حلقہ میں رہے تھے ان میں آخری زِندہ رہنے والا یوحنا رسُول ہی تھا۔ اُس کے اس امر واقعہ پیغام میں عظیم تاثیر پائی جاتی تھی کہ یسُوع ہی مسیح موعود ہے اور وہی دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔ اسکی دیانتداری اور اخلاص پر کسی کو شبہ نہ تھا، چنانچہ اس کی تعلیم کے ذریعہ بہتیرے کم اعتقادی اور بے ایمانی کی راہ کو ترک کر گئے۔ IKDS 533.3

    یہودی سردار اسکی غیر متبدل وفاداری جو اسے مسیح کے مشن کے ساتھ تھی اس کی وجہ سے وہ اس کے جانی دشمن ہو گئے۔ انہوں نے پکار پکار کر کہا کہ جب تک یوحنا کی گواہی لوگوں کے کانوں میں پڑتی رہے گی اُس وقت تک مسیحیوں کے خلاف ہماری کوششیں بیکار ثابت ہوں گی۔ اُنہوں نے عہد کیا مسیح کے معجزات اور تعلیمات کو قصہء پار ینہ بنانے کے لیے یوحنا کی نڈر گواہی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش کرنا ہوگا۔ IKDS 534.1

    یوحنا کو روم میں اس کے ایمان کی خاطر پیش ہونے کے لیے بُلایا گیا۔ کیونکہ روم میں اختیار والوں کو اس کی تعلیم کو غلط رنگ دے کر پیش کیا گیا تھا۔ جُھوٹے گواہ پیش کئے گئے جنہوں نے گواہی دی کہ یہ گمراہ کن بدعتیں پھیلاتا ہے۔ ان الزامات کی وجہ سے دُشمنوں کو بڑی اُمید تھی کہ اُسے سزائے موت ہو جائے گی۔ IKDS 534.2

    یوحنا نے اپنے دفاع میں بڑی فصاحت اور وضاحت کے ساتھ مدلل بات چیت کی جس کا سامعین پر بڑا گہرا اثر پڑا بلکہ سامعین اسکی حکمت اور تقریر سے خاصے حیران بھی ہوئے۔ تاہم جس قدر قائلیت سے معمور اس کی گواہی تھی، اس سے کہیں زیادہ اُس کے دُشمنوں کی نفرت تھی۔ ڈومیشن Domitian بادشاہ اس کے غیض و غضب سے بھر گیا۔ وہ مسیح کے وفادار ایلچی کے دلائل کا جواب نہیں دے سکتا تھا اور نہ ہی اس قوت کا مقابلہ کر سکتا تھا جس نے اُسے سچائی کی منادی کرنے کی توفیق دی۔ اس کے باوجود اس نے یوحنا کی آواز کو خاموش کرنے کا تہیّہ کر لیا۔ IKDS 534.3

    یوحنا کو اُبلتے تیل کی کڑاہی میں پھینک دیا گیا مگر خُدا وند نے اپنے وفادار خادم کی جان بچائی جیسے اس نے تین عبرانی نوجوانوں کو آگ کی جلتی ہوئی بھٹی میں سے بچا لیا تھا۔ اور جیسے ہی یہ کہا گیا کہ وہ سب بھی اس طرح برباد کئے جائیں گے جو اس دھوکے باز یسُوع ناصری میں ایمان رکھیں گے تو یوحنا بول پڑا کہ میرے آقا بڑے ہی تحمل سے خود کو ابلیس اور اس کے فرشتوں کے ان تمام حربوں کے حوالے کر دیا جو اسے اذّیت دینے کے لیے تیار تھے۔ تاہم اس نے دُنیا کو نجات دینے کے لیے اپنی جان دے دی۔ اور یہ میرا اعزاز ہے کہ میں اُس کی خاطر دُکھ برداشت کر رہا ہوں۔ میں کمزور اور گنہگار شخص ہوں مگر مسیح یسُوع پاک، بے ضرر اور بے داغ تھا۔ اُس نے کوئی گناہ نہ کیا، اور نہ ہی اس کے منہ میں چھل تھا۔ IKDS 534.4

    یوحنا کے اس کلام کا بڑا گہرا اثر پڑا۔ اور جن آدمیوں نے اُسے اُبلتے تیل کی کڑاہی میں پھینکا تھا انہوں نے ہی اُسے کڑاہی سے باہر نکالا۔ اس کے بعد ایک بار پھر یوحنا کو ستانے والوں کی گرفت مضبوط ہو گئی۔ اور انہوں نے بادشاہ کے حُکم سے اُسے پتُمس کے ٹاپُو میں قید کر دیا۔ “خدا کے کلام اور یسُوع کی نسبت گواہی دینے کے باعث اس ٹاپو میں تھا جو پتُمس کہلاتا ہے” ۔ مکاشفہ ۹:۱۔ اس کے دشمنوں نے سوچا کہ یوحنا کا یہاں اثر نہ ہوگااور سختیوں اور مصیبت کے سبب یہ یہاں ہی جان دے دے گا۔ IKDS 535.1

    پتُمس کا ٹاپُو بے آب و گیاہ چٹانی جزیرہ ہے جو رومی حکومت نے مجرموں کو قید تنہائی میں رکھنے کے لیے منتخب کر رکھا تھا مگر خُدا کے خادم کے لیے ہیہ تیرہ و تاریک اور بے رونق جزیرہ آسمانی بارگاہوں کو جانے کے لیے شاہراہ ثابت ہُوا۔ یہاں زندگی کے تمام ہنگاموں سے دُور، ماضی کی کئی سالوں کی خدمت سے بے نیاز، اُس نے خُدا وند کی رفاقت اور پاک فرشتوں اور مسیح یسُوع کی شراکت سے آنے والے تمام زمانوں تک کلیسیا کے لیے ہدایت پائیں۔ اخیر زمانہ میں جو واقعات معرضِ وجود میں آنے کو تھے ان کا خاکہ اس کے سامنے رکھا گیا، اور وہیں جو کچھ رویا میں اس نے دیکھا قلمبند کیا۔ جب اسکی آواز مسیح کی گواہی دیتے ہوئے سنائی نہیں دیتی تھی جسے وہ پیار کرتا تھا اور جس کی وہ غلامی میں تھا، تو اس وقت جو پیغامات اُسے چیٹل سمندر پر دیئے گئے انہیں جلتے چراغ کی طرح آگے بڑھنا تھا اور خُدا کے مقاصد کو اُن قوتوں کے لیے ظاہر کرنا تھا جو اس دھرتی پر رہتی ہیں۔ IKDS 535.2

    پتُمس کی پہاڑوں اور شگافوں کے درمیان یوحنا رسُول اپنے خالق سے ملتا۔ اس نے اپنی ماضی کی زندگی کا اعادہ کیا اور جو برکات اس نے پائی تھیں انہیں یاد کر کے اسکی رُوح اطمینان سے معمور ہو جاتی۔ اس نے مسیحی زندگی بسر کی تھی اور وہ ایمان کے ساتھ یہ سکتا تھا “ہم جانتے ہیں کہ موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے” ۱۔یوحنا ۱۴:۳۔۔۔ مگر وہ بادشاہ جس نے یوحنا کو قید کیا تھا وہ ایسا نہیں کہہ سکتا تھا اُس کے دامن میں صرف قتل و غارت، کشت و خون، جنگ و جدل، ویران گھرون، کھنڈروں، بیواوں اور یتیم بچوں کی چیخ و پکار اور سسکیاں تھیں جو اسکی خواہشوں اور رغبتوں کا پھل تھا۔ کیونکہ اسی چیز کو اس نے ماضی میں اپنی زندگی میں فضیلت دے رکھی تھی۔ IKDS 536.1

    اپنے اس الگ تھلگ گھر میں (قید تنہائی) یوحنا قدرت کے شہکاروں کا جو فطرت کی کتاب میں موجود ہیں بڑی نزدیکی سے اُن کا بغور مطالعہ اور مشاہدہ کر سکتا تھا۔ اس کے لیے یہ بڑی خوشی کی بات تھی کہ اپنے خالق کے تخلیق کردہ کام پر غور و فکر کر کے اس کی حمدوثنا کرے۔ گزرے برسوں میں اسکی آنکھوں نے جنگلوں سے ڈھکی ہوئی پہاڑیوں کو سر سبز شاداب وادیوں اور خوبصورت پھلدار میدانوں کو دیکھا تھا۔ اور فطرت کی خوبصورتی میں خالق خداوند کی حکمت اور ہنر تلاش کر کے ہمیشہ رطب اللسان اور شاد ہوتا تھا۔ اب وہ ایسے مناظر سے گھرا ہوا تھا جو بہتون کے نزدیک اُداسی اور غیر دلچسپی کا موجب تھے مگر یوحنا کے لیے معاملہ اس کے برعکس تھا۔ اس کے گردو پیش ویرانی اور بنجر تھا مگر نیلا آسمان جو اس پر سایہ افگن تھا وہ صاف شفاف اور نہایت ہی خوبصورت تھا۔ ویرانے میں کھر دری چٹانوں اور گہرائی کے بھیدوں،فضا کی خوبصورتی اور شان و شوکت میں اس نے نہایت ہی اہم سبق پڑھے۔ یہ تمام اسباق خُدا کی قوت اور جلال کا پیغام تھے۔ IKDS 536.2

    رسُول نے اپنے ارد گرد نوح کے زمانے کے طوفان کی تباہ کاریوں کو دیکھا کیونکہ اس دھرتی کے باشندوں نے خُدا کی شریعت کو پامال کیا تھا۔ زمین کی گہرائیوں سے چٹانیں اچھل کر کہیں کی کہیں جا پڑی تھیں کیونکہ زمین کے سوتوں سے پانی بہہ نکلا تھا۔ اسکی آنکھوں کے سامنے غضب کا نقشہ آ گیا۔ پانیوں کے شور سے جب گہرائی گہرائی سے باتیں کرتی تھی نبی نے خالق خداوند کی آواز کو سنا۔ سمندر کی لہر میں جب تلاطم برپا ہوتا تھا تو نبی کے لیے یہ رنجیدہ خُدا کے غضب کی علامت تھا۔ غضبناک طاقتور لہروں کو اندیکھے ہاتھ اُن کی حدوں سے باہر نہیں جانے دیتے۔ وہ اس لامحدود قوت کی طرف اشارہ کرتی تھیں جو انہیں کنٹرول کرتا ہے اور ان جلیل القدر اور قوی لہروں کے مقابلے میں انسان کے بارے محسوس کیا کہ وہ کتنا کمزور اور حماقت سے بھر پور ہے، جو زمین پر رینگنے والے کیڑے کی مانند ہے وہ اپنی حکمت اور قوت پر بڑا گمان کرتا ہے اور کائنات کے مالک کے خلاف صف آراء ہوتا ہے۔ شاید یہ انسان سوچتے ہیں کہ وہ بھی ہم میں سے ایک کی مانند ہے۔ چٹانوں کو دیکھ کر اُسے مسیح جو زمانوں کی چٹان ہے یاد آیا جو ہماری قوت اور پناہ ہے اور جس میں ہم اس میں بے خوف و خطر چُھپ جاتے ہیں۔ پتُمس کے ٹاپُو سے رسُول کی نہایت ہی سرگرم دعائیں خداوند کے حضور پہنچیں۔ اور یہیں سے یوحنا کی رُوح خُدا وند کے ملنے کے لیے تڑپتی رہی۔ IKDS 537.1

    خُدا کس طرح عمر رسیدہ کارگذارون کو استعمال کرتا ہے اس کے بارے یوحنا کی زبردست مثال پیش کی جا سکتی ہے۔ جب یوحنا کو پتُمس کے ٹاپُو میں جلا وطن کر دیا گیا تو بیشتر لوگوں نے سوچا کہ اسکی خدمت تمام ہو گئی۔ اُنہوں نے سوچا یہ بوڑھا اور کُچلا ہو سرکنڈا ہے کسی وقت بھی اللہ کو پیارا ہو جائے گا۔ لیکن خُدا نے اُس سے ابھی بھی خدمت لینا مناسب جانا۔ گو اُسے پہلی سر گرم خدمت سے روک دیا گیا تاہم اس نے سچائی کی منادی کرنا ترک نہ کی۔ پتُمس میں بھی اس نے دوست بنا لئے جن میں سے بعض مسیح پر ایمان لے آئے۔ اُسکی منادی خُوشی و مسرت کا پیغام تھی۔ وہ مرُدوں میں سے زندہ ہونے والے مسیح کی منادی کرتا تھا جو آسمان پر ہماری شفاعت کرتا ہے اور جلد آ کر ہمیں اپنے ساتھ آسمان پر لے جائے گا۔ اس وقت جبکہ یوحنا بُہت ہی بُزرگ ہو چُکا تھا اسے اپنی پہلی تمام عمر کی نسبت اب خداوند خپدا کی طرف سے زیادہ مکاشفات عطا ہوئے۔ IKDS 537.2

    ایسے لوگون کی زیادہ ہمدردی دلجوئی اور عزت افزائی کی جانی چاہئے جنہوں نے اپنی پوری زندگی خداوند کی خدمت کے لیے وقف کر دی ہو۔ یہ عمر رسیدہ لوگ طوفانوں اور آزمائشوں کے مقابلہ میں ثابت قدم اور وفادار رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان میں کمزوریاں ہوں لیکن ان میں وہ خوبیاں بھی ہیں جو انہیں خُدا کے مشن کے لیے مستحکم اور ایستادہ رکھے ہوئے تھیں۔ گو اب وہ نحیف و نزار ہونے کے سبب وہ بوجھ جو نوجوان اُٹھا سکتے ہیں نہیں اُٹھا تاہم ان کے مشورے بڑی ہی قدر کے حامل ہیں۔ IKDS 538.1

    ہو سکتا ہے اُن سے غلطیاں بھی سرزد ہوئی ہوں مگر اُنہوں نے اپنی ناکامیوں سے خطاوں اور خطرون سے بچنا سیکھا۔ کیا اب وہ نیک مشورے دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے؟ انہوں نے بُہت سی آزمائشوں اور مصیبتوں کا مقابلہ کیا ہے اور بےشک اب وہ پہلہ سی قوت سے محرُوم ہو گئے ہیں مگر خُدا وند اُنہیں برطرف نہیں کر دیتا۔ بلکہ وہ انہیں خاص حکمت اور فضل عطا کرتا ہے۔ IKDS 538.2

    وہ سب حضرات جنہون نے مشکلات میں بھی اپنے آقا کی خدمت کی، جنہوں نے غربت و عسرت میں بھی وفاداری دکھائی جب کہ بہتیرے گر گئے ایسوں کی تعظیم و تکریم کی جانی چاہئے۔ خداوند کی تمنا یہ ہے کہ نوجوان کارگزاران وفادار خادموں کی رفاقت سے حکمت، حوصلہ اور پختگی حاصل کریں۔ نوجوانوں کو محسوس کرنا چاہئے کہ ایسے کار گزارون کی موجودگی ان کے لیے باعث برکت ہے۔ اُن کی عزت افزائی اور ان کے مشوروں کی قدر کی جانی چاہئے۔ IKDS 538.3

    جنہوں نے ساری عمر خُدا کی خدمت میں گزاری ہے۔ وہ جب اپنی اس زمینی خدمت کے خاتمہ کو پہنچتے ہیں، تو وہ رُوح القدس سے متاثر ہوں گے اور وہ خُدا کی خدمت میں حاصل شدہ تجربات کو یاد کریں گے۔ وہ خداوند کے اس عجیب و غریب برتاو کو یاد کریں گے جو اس نے اپنے لوگوں سے روا رکھا ۔ آزمائشوں سے رہائی کے لیے اسکی نیکی اور بھلائی کو یاد کریں گے۔ اور خُدا کی ان وفاداریون کا ان سے ذکر کریں گے جو ایمان میں نو مرید ہیں۔ خُداوند عمر رسیدہ اور تجربہ کار کو ان کا مقام دینا چاہتا ہے کہ وہ نوجوان مردو خواتین کو بدی کی لہروں سے بچانے کے لیے اپنا حصہ ادا کرتے رہیں۔ خداوند چاہتا ہے کہ وہ اپنی زرہ بکتر اس وقت تک زیب تن رکھیں جب تک خُداوند اُنہیں خُود اُتارنے کا حُکم نہ دے۔ IKDS 539.1

    ظلم و ستم یوحنا کا تجربہ ایک مسیحی کے لیے نہایت ہی اطمینان اور قوت کا باعث ہے۔ خداوند بدکاروں کے بُرے منصوبوں کو ملیا میٹ تو نہیں کر دیتا مگر وہ اُن کے منصوبوں کے لیے ان کے لیے نیکی اور بھلائی پیدا کر دیتا ہے جو آزمائشوں اور مصیبتوں میں بھی اپنے ایمان اور وفاداری کو قائم رکھتے ہیں۔ انجیل کے خادم اکثر ظلم و ستم کے طوفانوں، جان لیوا مخالفتوں اور بے جا لعنت ملامت کے درمیان خُدا کے کام کو آگے بڑھاتے ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ آزمائشوں اور مصیبتوں کی بھٹی سے حاصل شدہ تجربات کی قیمت اور قدر و منزلت اس تنگی تکلیف کی قیمت سے کہیں زیادہ ہے جو انہیں ادا کرنا پڑی۔ اس طرح تو خداوند اپنے بچوں کو ان کی کمزوریاں اور اپنی قوت و قدرت دکحانے کے لیے اپنے قریب لاتا ہے یوں وہ انہیں ہنگامی حالت سے نپٹنے کے لیے ٹرست یعنی مختار (امانت، ودیعت) کی آسامیاں پُر کرنے کے لیے اور اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے تیار کرتا ہے جس کے لیے اس نے انہیں یہ قوا عطا کر رکھی ہے۔ IKDS 539.2

    ہر زمانہ میں خپدا کے مخصوص شدہ گواہ سچائی کی خاطرظلم و ستم اور لعنت و ملامت کا سامنا کرتے رہے، یوسف پر تُہمتیں لگائی گئیں اور اس پر ظلم کیا گیا کیونکہ اس نے ایمانداری اور نیکی اور بھلائی کے وصف کو قائم رکھا۔ داود خُدا کا خاص نمائندہ جس کا دشمنوں نے درندوں کی طرح پیچھا کیا۔ دانی ایل کو آگ کی جلتی بھٹی میں ڈالا گیا کیونکہ وہ اپنے خداوند سے وفادار تھا۔ ایوب کا تمام مال و متاع جاتا رہا۔ اس کے اپنے بدن کو بھی اذیت پہنچی یہاں تک کہ اس کے اپنے عزیز و اقارب اس سے کراہت کا اظہار کرنے لگے، اس کے باوجود وہ خداوند سے وفادار رہا۔ خداوند نے جو پیغام یرمیاہ کو دیا وہ اُس پیغام کی منادی کرنے سے باز نہ رہا اور اُس گواہی کے سبب بادشاہ اور شہزادے اس قدر غضبناک ہوئے کہ اُسے اندھے کنویں میں ڈال دیا جہاں کیچڑ کے سوا کچھ نہ تھا اور یرمیاہ کیچڑ میں دھنس گیا۔ ستفنس کو اس لئے سنگسار کیا گیا کیونکہ وہ مسیح مصلوب کی مُنادی کرتا تھا۔ پولُس کو قید میں ڈالا گیا، اسے کوڑے مارے گئے، سنگسار کیا گیا اور بالآخر موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا کیونکہ وہ غیر قوموں کے لیے خداوند کا وفادار ایلچی تھا۔ اور یوحنا کو “خدا کے کلام اور مسیح کی منادی” کرنے کی وجہ سے پتُمس کے ٹاپو میں قید کر دیا گیا۔ IKDS 540.1

    یہ تمام اصحاب ثابت قدمی کے وہ چنیدہ چنیدہ نمونہ جات ہیں جنہوں نے خُدا کے وعدوں اور اُس کے فضل کی گواہی بڑی وفاداری سے دی اُنہوں نے اُس ایمانی قوت کی گواہی دی جو دنیوی قوت کا سامنا کرتی ہے۔ یہی ایمان کا کام ہے کہ تاریک لمحات میں وہ خداوند میں قائم رہے اور سوچے کہ سمندر خواہ کتنا ہی طلاطم خیز کیوں نہ ہو ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارا خداوند کشتی کا کھیون ہارا ہے۔ صرف ایمان کی آنکھ ہی دیکھ کر اندازہ کر سکتی ہے کہ ابدی چیزوں کی قدرو قیمت کیا ہے۔ IKDS 540.2

    مسیح یسُوع نے اپنے پیروکاروں کو کبھی بھی زمینی جاہ و جلال اور دھن دولت کی اُمید نہ دلائی اور نہ ہی انہیں کہا کہ تمہاری زندگی آزمائشوں اور مصیبتوں سے خالی ہو گی۔ بلکہ برعکس اس کے اُس نے اُنہیں خود انکاری کی زندگی بسر کرنے کی تلقین کی اور یہاں تک کہا کہ لوگ تمہیں میرے سبب سے لعن طعن کریں گے۔ وہ جو دُنیا کو مخلصی دینے آیا ، بدی کی متحدہ قوتون نے اُسکی بھرپور مخالفت کی۔ ایک نہایت ہی گھناونی سازش کے تحت بدکار فرشتے اور لوگ صلح کے شہزادے کے خلاف صف آرا ہو گئے۔ اس کا ہر کلمہ اور عمل محبت کا درس دیتا تھا۔ اور چُونکہ وہ دُنیا کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا تھا اس لئے دُنیا اُسکی جانی دُشمن ہو گئی۔ IKDS 541.1

    لہٰذا ان سب کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہو گا جو مسیح یسُوع میں پارسائی اور خدا ترسی کی زندگی بسر کریں گے جو خداوند یسُوع مسیح کا تاثر قبول کریں گے اور اس کے رنگ میں رنگ جائیں گے، ظلم و ستم اور لعن و ملامت اور طعن و تشنیع ان کے منتظر ہین۔ وقت کے ساتھ ساتھ ایذا رسانی کے طریقہ کار میں فرق آ سکتا ہے مگر اُصول اور اُس کے زیر سایہ جو رُوح کار فرما ہے وہ وہی ہے جس نے ہابل کے زمانہ سے لے کر آج تک خُدا کے پرستارون کو موت کے گھاٹ اُتارا ہے۔ IKDS 541.2

    ہر زمانہ میں ابلیس نے خُدا کے لوگوں کو ستایا ہے۔ اُس نے انہیں اذیتیں دے کر موت کی نیند سلایا ہے۔ مگر شہادت کے ذریعہ انہوں نے فتح کا تاج حاصل کیا۔ انہوں نے اسکی قوت میں گواہی دی جو ابلیس سے زور آور ہے۔ بدکار لوگ بے شک بدن کو دُکھ دے کر جان لے سکتے ہیں مگر وہ اس زندگی کو ہاتھ نہیں لگا سکتے جو مسیح یسُوع میں چھُپی ہوئی ہے۔ وہ مسیحی بہنوں اور بھائیوں کو قید خانہ میں بند تو کر سکتے ہیں مگر وہ رُوح کو قید نہیں کر سکتے۔ IKDS 541.3

    آزمائشوں اور اذیتون کے ذریعہ خُدا کا جلال اور سیرت اس کے چنیدہ بچوں میں آشکارہ ہو جاتی ہے۔ مسیح یسُوع میں ایمان رکھنے والے (جن سے دُنیا نفرت کرتی اور ستاتی ہے) مسیح کے سکول میں تعلیم پاتے اور ضبط و نظم سے آراستہ ہوتے ہیں۔ اس دھرتی پر وہ تنگ راستہ پر چلتے ہیں اور اذیتوں اور عقوبتوں کی بھٹیوں میں پڑ کر پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ IKDS 542.1

    سخت آزمائشون کے باوجود وہ مسیح کی پیروہ کرتے نیز مسیح کے پیرو کار شدید تصادم کے بیچ میں بھی نفس کشی اور ایثار کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اکثر انہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر وہ اس طرح گناہ کے افسوسناک نتیجہ کو جانتے ہیں اور پھر وہ نفرت کی نظر سے گناہ کو دیکھتے ہیں “گو کہ میری دانست میں اس زمانہ کے دُکھ درد اس لائق نہیں کہ اس جلال کے مقابل ہو سکیں جو ہم پر ظاہر ہونے والا ہے”۔ رومیوں ۱۸:۸۔ IKDS 542.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents