Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۲۱ - دُور افتادہ علاقوں میں منادی

    اعمال ۷:۱۶-۴۰

    اب ایشیاء صغیر سے باہر انجیل کی مُنادی کرنے کا وقت آ چُکا تھا۔ پولُس اور اُسکے ساتھی کارگزاروں کے لئے یورپ میں داخل ہونے کا راستہ تیار ہو رہا تھا۔ تر وآس میں بحیرہ روم کی سرحد پر “پولس نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مکِدُنی آدمی کھڑا ہوا اُسکی منت کر کے کہتا ہے کہ پار اُتر کر مکدُنیہ میں آ اور ہماری مدد کر”IKDS 199.1

    یہ بُلاہٹ حُکم کے ساتھ تھی اور دیر کرنے کی کوئی گنجانش نہ تھی “رویا دیکھتے ہی ” لوقا نے کہا جو پولُس اور سیلاس اور تیمتھیس کے ہمراہ یورپ کی طرف سفر کر رہا تھا “ہم نے فوراً مکدُنیہ جانے کا ارادہ کیا کیونکہ اس سے ہم یہ سمجھے کہ خُدا نے اُنہیں خُوشخبری دینے کے لئے ہم کو بُلایا ہے۔ پس ترو آس سے جہاز پر روانہ ہو کر ہم سیدھے سُمترا کے میں اور دوسرے دن نیا پُلس میں آئے۔ اور وہاں سے فلپی میں پہنچے جو مکدُدونیہ کا شہر اور اس قسمت کا صدر اور رومیوں کی بستی ہے اور ہم چند روز اس شہر میں رہے۔ ” IKDS 199.2

    لوقا نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا “سبت کے دن شہر کے دروازہ کے باہر ندی کے کنارے گئے جہاں سمجھے کہ دُعا کرنے کی جگہ ہو گی اور بیٹھ کر اُن عورتوں سے جو اکٹھی ہوئی تھیں کلام کرنے لگے۔ اور تھوا تیرہ شہر کی ایک خُدا پرست عورت لُدیہ نام قر مز بیچنے والی بھی سُنتی تھی۔ اس کا دل خُدا وند نے کھولا تاکہ پولُس کی باتوں پر توجہ کرے” لدیہ نے بڑی خُوشی سے سچائی کو قبول کیا۔ وہ اور اس کا گھرانہ ایمان لایا اور بپتسمہ لے لیا اور اُس نے رسُولوں کی منت کی کہ چل کر اس کے گھر رہیں۔ IKDS 199.3

    جب صلیب کے پیامبر تعلیم دینے کی خدمت کے لئے نکلے تو ایک عورت جس میں غیب دان رُوح تھی اُن کے پیچھے آ کر چلانے لگی ” یہ آدمی خُدا تعالیٰ کے بندے ہیں جو تمہیں نجات کی راہ بتاتے ہیں۔ وہ بہت دنوں تک ایسا ہی کرتی رہی”۔ IKDS 200.1

    یہ عورت شیطان کی خاص کارندہ (گماشتہ) تھی۔ وہ غیب گوئی سے اپنے مالکوں کے لئے بہت کچھ کماتی تھی۔ اُس کے اثر سے بُت پرستی کو بڑی تقویت ملی۔ ابلیس جان گیا تھا کہ اُس کی بادشاہت پر حملہ ہُوا ہے چنانچہ اس نے خُدا کے کام کی مخالفت کرنے کے لئے یہ ذریعہ اختیار کیا۔ اُس نے اُمید کی کہ یوں وہ انجیل کی ان سچائیوں میں مبالغہ آمیزی کر سکے گا جو رسُول سکھا رہے ہیں۔ اس عورت نے جو سفارشی کلام کیا وہ سچائی کے لئے باعث نقصان تھا۔ اس سے لوگوں کا دھیان رسُولوں کی تعلیم سے ہٹ گیا۔ یوں انجیل کی رسوائی ہوئی۔ نیز ان میں بہتیرے ایسے تھے جو یہ سمجھنے لگے کہ یہ شخص بھی جو خُدا کی رُوح اور قُدرت سے کلام کرتے ہیں اُسی رُوح کے تابع ہیں جس کے تابع ابلیس کی یہ نمائندہ عورت ہے۔ IKDS 200.2

    کچھ دیر کے لئے تو رسُول اس مخالفت کو برداشت کرتے رہے۔ ازاں بعد رُوح القدس کے زیر اثر پولُس نے بُری رُوح کو حُکم دیا کہ وہ اس عورت میں نکل جائے۔ اس کی فوری خاموشی اس بات کی شہادت تھی کہ رسُول خُدا کے بندے ہیں۔ ابلیس نے بھی یہ تسلیم کی ہے اور اُن کا حُکم مانا۔ IKDS 200.3

    اُس عورت نے جس میں سے بد روح نکال دی گئی تھی اور جس کی ذہنی کیفیت بحال کر دی گئی تھی اُس نے مسیح یسوع کی پیروکار بننے کا انتخاب کیا۔ تب اُس کے مالکوں کو فکر دامن گیر ہوئی کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ غیب بینی سے جو دولت وہ کماتے تھے جاتی رہی ہے چنانچہ اُنہوں نے سوچا اگر رسُولوں کو انجیل کی خُوشخبری جاری رکھنے کی اجازت دی تو آمدنی کے سارے ذرائع موقوف ہو جائیں گے۔ IKDS 200.4

    شہر میں اور بھی بے شمار لوگ ایسے تھے جو ابلیسی وسوسہ اور فریب سے پیسہ کمانے میں دلچسپی رکھتے تھے، چنانچہ وہ بھی اس الہٰی قُوّت سے ڈرتے تھے جو اُن کے کام پر اثر انداز ہو کر اُن کے کام کو بند کر سکتی ہے۔ چُنانچہ اُنہوں نے خُدا کےخلاف بڑا واویلا کیا۔ اور رسُولوں کو پکڑ کر ناظم شہر کے پاس لے آئے اور یہ الزام لگایا”یہ آدمی جو یہودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی ڈالتے ہیں۔ اور ایسی رسمیں بتاتے ہیں جن کو قبول کرنا اور عمل میں لانا ہم رومیوں کو روا نہیں۔ ” چنانچہ عام لوگ بھی متفق ہو کر ان کی مخالفت پر آمادہ ہوئے۔ اور فوجداری کےحاکموں نے ان کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بیت لگانے کا حُکم دیا۔ “اور بہت سے بینت لکھا کہ اُنہیں قید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکید کی کہ بڑی ہو شیاری سے اُن کی نگہبانی کرے۔ اُس نے حُکم پا کر اُنہیں اندر کے قید خانہ میں ڈال دیا اور ان کے پاوں کاٹھ میں ٹھونک دیئے”۔ IKDS 201.1

    اس دردناک حالت کی وجہ سے رسُولوں کو بڑی اذیت پہنچی تاہم نہ وہ بُڑبڑائے اور نہ ہی اُنہوں نے کوئی گِلہ شکوہ کیا۔ بلکہ برعکس اس کے تنہائی کی اندھیر کوٹھڑی میں اُنہوں نے دُعا اور خُدا کی تعریف گا گا کر ایک دُوسرے کی ہمت بندھائی کہ ہم اسکی خاطر دُکھ اٹھانے کے قابل تو نکلے۔ اپنے نجات دہندہ کی خدمت کے لئے جو وہ گہری اور بے لوث محبت رکھتے تھے اس سے ان کے دل خُوشیوں سے بھرپُور ہو ئے۔ اب پولُس نے اُس ظُلم کو یاد کیا جو اُس نے خود مسیح کے شاگردوں پر ڈھایا تھا۔ اور اب وہ خُوش تھا کہ اسکی آنکھیں دیکھنے کے لئے اور دل ان شاندار جلالی سچائیوں کی قُدرت کو محسُوس کرنے کے لئے کھولا گیا ہے جن کو اس نے ایک دفعہ رد کر دیا تھا۔ IKDS 201.2

    دوسرے قیدی اندر کے قید خانہ سے دُعا اور گیت گانے کی آواز سُن کر بڑے حیرن ہو رہے تھے۔ کیونکہ وہ تو شوروغُل، کراہنے کی آواز، لعن طعن، بُربڑانے اور کُڑکڑانے کی آوازیں سننے کے عادی تھے جو رات کا سکُوت توڑ دیتی تھیں۔ اس سے پہلے اُنہوں نے کبھی بھی تاریک اور افسردہ کوٹھڑی سے دُعا اور حمد و ستائش کی آوازیں نہ سُنی تھیں۔ پہر یدار اور قیدی حیران ہوتے اور ایک دوسرے سے پوچھتے کہ یہ کون لوگ ہو سکتے ہیں جو بُھوکے پیاسے سردی سے ٹھٹھرتے اور ظُلم و ستم کی چکی میں پسنے کے باوجود خُوشی مناتے ہیں۔ IKDS 202.1

    اس دوران نگران اپنے گھروں کو چلے گئے اور دل ہی دل میں بڑے خُوش تھے بلکہ اپنے آپ کو شاباش دے رہے تھے کہ اُنہوں نے فوری اور ضرُوری اقدام کر کے ہنگامہ موقوف کر دیا ہے۔ لیکن گھروں کو جاتے ہوئے راستہ میں ہی اُنہوں نے ان آدمیوں کے بارے حیران کن باتیں سُنی جن کو اُنہوں نے بینت لگوائے اور قید خانہ میں بند کرنے کی سزا دی تھی۔ اُنہوں نے اس عورت کو دیکھا جو ابلیس کے پھندے سے نکل چکی تھی اور اس کے چہرے کی تبدیلی اور اُس کے برتاو کو دیکھ کر سخت حیران ہو گئے۔ ماضی میں اس عورت نے شہر کو بڑا نقصان پہنچایا تھا مگر اب وہ پُر سکون اور امن پسند شہری بن چُکی تھی۔ جب اُنہوں نے یہ سب کچھ دیکھا تو وہ اس فیصلے پر پہنچے کہ اُنہوں نے دو معصوم انسانوں پر ظُلم کیا ہے اور رومی قانوں کے خلاف ان سے بے جا سختی برتی ہے۔ وہ اس فعل پر خُود ہی شرمسار تھے۔ چنانچہ اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ صبح ہوتے ہی رسُولوں کو شہر سے خفیہ نکل جانے کا حُکم دیں گے تاکہ وہ بھیڑ کے خطرے اور تشدد سے محفوظ رہیں۔ IKDS 202.2

    جب انسان ڈھا رہے تھے اور اپنی ذمہ داری سے بے پروا ہی برت رہے تھے۔ اُس وقت خُداوند اپنے خادموں پر مہربان ہونا نہیں بھُولا تھا۔ سارا آسمان ان آدمیوں میں دلچسپی لے رہا تھا جو مسیح کی خاطر قید خانہ میں مصیبت اُٹھا رہے تھے۔ لہٰذا خُدا وند نے فرشتوں کو قیدخانہ میں ان کی ملاقات کو ارسال کیا۔ قید خانہ میں اُن کے پاوں رکھنے سے ہی زمین تھر تھرانے لگی۔ مضبوطی سے بند کئے ہوئے دروازے کھل پڑے۔ قیدیوں کے ہاتھوں اور پاوں سے بیڑیاں خود بخود گِر پڑیں اور قید خانہ بقعہ ء نور بن گیا۔ IKDS 202.3

    جیل کے داروغہ نے بڑی حیرانگی سے قیدی رسُولوں کے گیت اور دعا سنی تھی، اور جب اُنہیں اندر لے جایا گیا تو اُس نے اُن کے سوجن زدہ اور خون بہتے زخم بھی دیکھے تھے، اور اپس نے خود اُن کے پاوں کاٹھ میں ٹھونکے تھے۔ وہ ان سے کراہنے، لعنتیں بد دعائیں، سُننے کی توقع کرتا تھا مگر برعکس اس کے اس نے اُن سے خوشی اور حمد و ستائش کے گیت سُنے۔ داروغہ یہی آوازیں سُنتے سُنتے سو گیا اور پھر بھونچال اور قید خانے کی دیواروں کے لرزنے سے اُٹھ بیٹھا۔ IKDS 203.1

    خطرے سے چونک کر اس نے بڑی مایوسی سے دیکھا کہ قید خانہ کے تمام دروازے کھلے ہیں اور یہ سوچ کر اُس پر خوف طاری ہو گیا کہ قیدی بھاگ گئے ہیں۔ اسے یاد آیا کہ گُزری رات کتنا واضح حُکم دیکر پولُس اور سیلاس کو اُسکے سپرد کیا گیا تھا۔ اس غیر ذمہ داری پر اسے اپنی موت کا یقین ہو چکا تھا۔ چنانچہ اُس نے اپنے ہاتھوں آپ مرنے کا فیصلہ کیا۔ اُس نے اپنی تلوار نکالی اور اپنے آپ کو قتل کرنے کو ہی تھا جب اس نے پولُس کی آواز بڑی خُوشی سے سُنی “اپنے تئیں نقصان نہ پہنچا کیونکہ ہم سب موجود ہیں۔ سب قیدی اپنی اپنی جگہ پر تھے اور خُدا کی اس قوت نے اُنہیں روک رکھا تھا جو ان کے ایک قیدی ساتھی کے ذریعے زور مار رہی تھی۔ IKDS 203.2

    وہ سختی، بربریت اور ہتک آمیز سلوک جس سے داروغہ رسُولوں سے پیش آیا اس سے اُنکی نفرت اُسکے خلاف نہ بھڑکی کیونکہ پولُس اور سیلاس میں مسیح کی رُوح تھی نہ کہ بدلہ لینے کی رُوح، اُن کے دل مسیح کی محبت سے معمور تھے، اس لئے ان کے دل میں ستانے والوں کے لئے کینہ اور بُغض کے لئے کوئی جگہ نہ تھی۔ IKDS 203.3

    داروغہ نے اپنی تلوار گرادی اور چراغ منگوا کر اندر جا کوُدا۔ اور دیکھنا چاہا کہ یہ کس طرح کے آدمی ہیں جو ہمارے ظُلم و ستم کا جواب مہربانی سے دیتے ہیں۔ چنانچہ جہاں پولُس اور سیلاس تھے اس جگہ پہنچ کر اُن کے آگے گر کر اُن سے معافی کا خواستگار ہُوا۔ اور پھر باہر لا کر اُن سے کہا “اے صاحبو!میں کیا کروں کہ نجات پاوں”۔ IKDS 204.1

    داروغہ خُدا کے اُس غضب سے کانپ اُٹھا جو بھونچال میں آشکارہ ہوا تھا۔ جب اُس نے سوچا کہ سب قیدی بھاگ گئے تو وہ اپنے ہاتھوں مرنے کے لئے تیار تھا۔ لیکن اب یہ سب کچھ اس نئے تجربہ کے سامنے بالکل ہیچ تھا جو اُسے پیش آیا۔ اب اُس کے ذہن میں ایک ہلچل تھی۔ وہ اُس سکوُن کو پانا چاہتا تھاجو اُس نے رسُولوں میں دیکھا۔ اُس نے اُن کے چہروں پر آسمانی نور کو دیکھا۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ ان انسانوں کی زندگیاں بچانے کے لئے خُداوند خُدا نے مُعجزانہ طریقہ سے مداخلت کی ہے اور پھر ایک خاص قوت کے ساتھ اُس خاتون کی باتیں اُسے یاد آئیں جس میں غیب دان رُوح تھی۔ کہ ۔۔۔۔۔ “یہ آدمی خُدا تعالیٰ کے بندے ہیں جو تُمہیں نجات کی راہ بتاتے ہیں”۔ IKDS 204.2

    جب داروغہ نے انکساری کرتے ہوئے رسُولوں سے درخواست کی کہ اُسے زندگی کی راہ دکھائیں تو اُنہوں نے کہا “خُداوند یسُوع پر ایمان لا تو تُو اور تیرا گھر نہ نجات پائے گا” اور اُنہوں نے اُس کو اور اُس کے سب گھر والوں کو خُدا وند کا کلام سُنایا۔ تب داروغہ نے اُن کے زخم دھوئے اور اُن کی خدمت کی۔ ازاں بعد اپنے سب لوگوں سمیت اُن سے بپتسمہ لیا۔ پاکیزہ رُوح نے تاثیر کی تو رسُولوں کے کلام سے اُن کے ذہن کھل گئے۔ اور وہ قائل ہو گئے کہ یہ مرد جس خُدا کی عبادت کرتے ہیں اپس نے اُنہیں مُعجزانہ طور سے اس قید سے رہائی دلائی ہے۔ IKDS 204.3

    فلپی شہر لوگ بھونچال کے سبب سخت گھبرا گئے۔ اور صبح ہونے پر جب جیل کے حاکموں نے ناظمین شہر کو رات کا سارا واقعہ سُنایا تو وہ بھی خوفزدہ ہو گئے اور حوالدارون کی معرفت کہلا بھیجا کہ رسُولوں کو آزاد کر دو۔ مقدّس پولُس نے اُن سے کہا کہ “اُنہوں نے ہم کو جو رومی ہیں قصُور ثابت کئے بغیر علانیہ پٹوا کر قید میں ڈالا اور اب ہم کو چُپکے سے نکالتے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا بلکہ وہ آپ آ کر ہمیں باہر لے جائیں”۔ IKDS 204.4

    رسُول رومی شہری تھے اور یہ خلاف قانون تھا کہ کسی بھی رومی کو اُس قوت تک کوڑوں کی سزا نہ دی جائے جب تک کہ اُس کا کوئی نہایت ہی سنگین جرم ثابت نہ ہو جائے۔ اور نہ پوری تفتیش کئے بغیر اُسے اُس کی آزادی سے محروم رکھا جا سکتا تھا۔ پولُس اور سیلاس کو اعلانیہ پٹوا کر جیل میں بند کیا گیا تھا چنانچہ اُنہوں نے چُپکے سے رہا ہونے سے انکار کر کے مطالبہ کیا کہ ناظم شہر اپس کی وضاحت کریں۔ IKDS 205.1

    جب یہ باتیں صاحب اختیار کے کانوں تک پہنچیں تو وہ ڈرے کہ اگر رسُولوں نے شہنشاہ سے شکایت کر دی تو اُنہیں قید خانہ کی ہوا کھانا پڑے گی۔ بدیں وجہ وہ اپنے بے جا رویے اور بے انصافی کے لئے پولُس اور سیلاس سے معافی کے خواستگار ہوئے۔ نیز ناظم شہر ہجوم سے بھی ڈرتے تھے کہ کہیں رسُولوں کے زیر اثر آ کر وہ ہمارے ہی مخالف نہ ہو جائیں دیگر وہ اُس طاقت سے بھی لرزاں و ترساں تھے جس نے ان معصوم اشخاص کے حق میں دخل اندازی کی تھی۔ IKDS 205.2

    وہ ہدایات جو مسیح یسُوع سے ملی تھیں اُن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے رسُول اُس جگہ قیام کرنے کو تیار نہ تھے جہاں اُن کی مانگ نہ ہو۔ “پس وہ قید خانہ سے نکل کر لدیہ کے ہاں گئے اور بھائیوں سے مل کر اُنہیں تسلی دی اور وہ روانہ ہوئے”۔ IKDS 205.3

    فلپی میں کی گئی خدمت کے بارے رسُولوں کے دلوں میں تسلی تھی کہ وہ بیکار نہیں گئی۔ بیشک اُنہیں وہاں بے حد مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور بُہت ظلم سہنا پڑا۔ لیکن خُدا وند کا اُن کے حق میں مداخلت کرنا، داروغہ اور اُس کے خاندان کا ایمان لانا، بے عزتی اور ظلم سہنے کی قربانی سے کہیں زیادہ تھا۔ کیوں کہ اُن کی بے جا قید اور مُعجزانہ رہائی کی خبر تمام علاقے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ یوں رسُولوں کے کام کی خبر دور دراز پہنچ گئی جو کسی اور طریقہ سے نہ پہنچ پا سکتی تھی۔ IKDS 205.4

    پولُس رسُول کی خدمت کی بدولت فلپی میں ایک کلیسیا قائم ہو گئی جس کی ممبر شپ بڑی تیزی سے بڑھی۔ اُس کا جوش و جذبہ، لگن اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مسیح کے لئے دُکھ سہنے کے لئے رضا مندی، ان سب باتوں نے مسیح کو قبُول کر نے والوں پر دیرپا اثر چھوڑا۔ اُنہوں نے اُس سچائی کی قدر کی جس کی خاطر رسُولوں نے اس قدر قُربانی دی۔ چنانچہ اُنہوں نے نجات دہندہ کی خدمت کے لئے خود کو کُلہُم وقف کر دیا۔ IKDS 206.1

    تاہم یہ کلیسیا بھی ظُلم سے محفُوظ نہ رہی اس کے بارے رسُول اُن کو ایک خط میں یوں رقمطراز ہے ” کیونکہ مسیح کی خاطر تم پر یہ فضل ہوا کہ نہ فقط اُس پر ایمان لاو بلکہ اُس کی خاطر دُکھ بھی سہو اور تُم اُسی جانفشانی سے کرتے ہو جس طرح مجھے کرتے دیکھا تھا۔ اور اب بھی سُنتے ہو کہ میں ویسی ہی کرتا ہوں”۔ (فلپیوں ۲۹:۱-۳۰) IKDS 206.2

    “میں جب کبھی تُمہیں یاد کرتا ہوں تو اپنے خُدا کا شُکر بجا لاتا ہوں اور ہر ایک دُعا میں جو تُمہارے لئے کرتا ہوں ہمیشہ خُوشی کے ساتھ تُم سب کے لئے درخواست کرتا ہوں۔ اس لئے کہ تُم اول روز سے لے کر آج تک خُوشخبری کے پھیلانے میں شریک رہے ہو”۔ (فلپیوں ۳:۱-۵)IKDS 206.3

    جن مراکز میں سچائی کے پیامبروں کو خُوشخبری پھیلانے کی بُلاہٹ دی جاتی ہے وہاں بدی اور بھلائی کی فوجوں میں بڑی ہولناک معرکہ آرائی ہوتی ہے۔ “ہمیں خون اور گوشت سے کشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں”۔ افسیوں ۱۲:۶۔ وقت کے خاتمہ تک خُدا کی کلیسیا اور اُن لوگوں کے درمیان جو بُرے فرشتوں کے زیر اثر ہیں کشمکش جاری رہے گی۔ IKDS 206.4

    ابتدائی کلیسیا کے مسیحیوں کو اکثر تاریکی کی قوتوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے بُلاہٹ ملتی تھی۔ مبالغہ میزی، مکاری اور ظُلم و ستم سے دُشمن نے اُنہیں حقیقی ایمان سے منحرف کرنے کی از حد کوشش کی۔ دورے حاضرہ میں جب کہ ہر ایک چیز تیزی سے خاتمہ کی طرف بڑھ رہی ہے، ابلیس اپنی انتھک کوشش کر رہا ہے تا کہ دُنیا کو اپنے جال میں پھنسا لے۔ وہ کئی تجاویز گھڑ رہا ہے تاکہ وہ لوگوں کو ذہن و دماغ اُن ضروری سچائیوں سے ہٹا سکے جو نجات کے لئے ازحد ضروری ہیں۔ ہر شہر میں اُس کے چیلے ایسی پارٹیاں منظّم کرنے میں مصروف ہیں جو خُدا کی شریعت کے حق میں نہیں ہیں۔ شیطان انتشار اور بغاوت کے عناصر متعارف کروانے میں مصروف عمل ہے اور لوگ ایسے جوش و خروش سے بھر جاتے ہیں جس کا اُنہیں بالکل علم نہیں ہوتا۔ IKDS 207.1

    اب بدکاری اُن بلندیوں پر پہنچ گئی ہے جہاں پہلے کبھی نہ پہنچ پائی تھی۔ اس کے باوجود بُہت سے انجیل کے خادم پُکار پُکار کر کہہ رہے ہیں “امن اور سلامتی” ہے۔ مگر خُداوند کے خادموں کو ثابت قدمی سے اپنی خدمت انجام دیتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ آسمانی زرہ بکتر پہن کر اُنہیں بے خوف و خطر آگے بڑھنا اور فتح پر فتح پانا ہے۔ “اور اُس وقت تک جنگ جاری رکھنا ہے جب تک ایک ایک رُوح جو اُن کی رسائی میں ہے موجودہ سچائی کے پیغام کو حاصل نہ کر لے”۔ IKDS 207.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents