Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۳۳ - کام کی عظمت

    پولُس جبکہ نئے ایمانداروں میں خُدا کے کام میں مدد کرنے کے بارے کلام مقدس کی سادہ اور واضح تعلیم دے رہا تھا، تو اُس نے اپنے بارے خود فرمایا کہ میں انجیل کا خادم ہوں “صرف مجھے اور نباس کو ہی محنت مشقت سے باز رہنے کا اختیار نہیں؟” ۱۔کرنتھیوں ۶:۹ اپنی مدد آپ کے تحت میں اپنی روزی خُود کماتا ہوں ۔ کیونکہ بارہا اس نے اپنی خدمت کے دوران ہاتھ سے کام کرکے خود اپنی ضرُورتوں کو پُورا کیا۔ IKDS 325.1

    یہودیوں میں محنت مشقت کو بُری نظروں سے نہیں دیکھا جاتا تھا اور نہ ہی اُسے حقیر خیال کیا جاتا تھا۔ موسیٰ کے ذریعہ عبرانیون کو خُدا وند نے ہدایت فرمائی تھی کہ وہ اپنے بچون کو منافع بخش محنت مشقت کے لئے تربیت دیں۔ وہ بچے اور بچیاں جو کوئی ہنر سیکھے بغیر سنِ بلوغت کو پہنچ جاتے اُن کے حق میں گناہ خیال کیا جاتا۔ بے شک ایک بچے کو ہیکل کی مقدس خدمت کے لئے تعلیم دی جاتی پھر بھی اس کے لئے جسمانی مشقت اور کوئی ہنر سیکھنا لازم ہوتا۔ ہر نوجوان کو خواہ اُس کے والدین اپنے بچوں کو ہُنر سکھانے میں غفلت برتتے، اُن کے بارے خیال کیا جات کہ وہ خُدا کی ہدایات سے برگشتہ ہو رہے ہیں۔ چنانچہ اس دستُور کے موافق پولُس رسُول نے اوائل عمری میں ہی خیمہ دوزی کا ہُنر حاصل کر لیا تھا۔ IKDS 325.2

    اس سے پہلے کہ پولُس مسیح کا شاگرد بنا وہ ایک اعلیٰ مرتبہ پر فائض تھا اور اسے کسی طرح کی جسمانی مشقت کرنے کی ضرُورت نہیں تھی۔ لیکن بعد میں جب اس نے اپنی ساری دولت، خُدا کے کام کی بڑھتی کے لئے خرچ کر دی تو اپنی روزی کمانے کے لئے بعض اوقات وہ اپنے ہنر سے فائدہ اٹھاتا۔ اور بعض جگہوں پر مسیح کی خدمت کے علاوہ روزی کمانے پر اُس کی نیت پر شک کیا گیا (یعنی اُنہوں نے سوچا کہ یہ شخص منادی کی آڑ میں اپنے پیشےکو فروغ دے کر روپیہ پیسہ بٹورتا ہے)۔ IKDS 325.3

    منادی کرنے کے ساتھ ساتھ پہلی بار ہم پڑھتے ہیں کہ رسُول نے تھسلُینکے میں محنت مشقت کر کے اپنی روزی کمائی۔ ایمانداروں کو لکھتے ہوئے اُس نے اُنہیں یاد دلایا “اور ہم نہ آدمیوں سے عزت چاہتے تھے نہ تُم سے نہ اورون سے اگرچہ مسیح کے رسُول ہونے کے باعث تُم پر بوجھ ڈال سکتے تھے کیون کہ اے بھائیو! تُم کو ہماری محنت مزدُوری کر کے تُمہیں خُدا کی خُوشخبری کی منادی کی۔” ۱۔ تھسلنیکیوں ۶:۲۔۹۔۔۔ اور اپنے دوسرے خط میں بھی تھسلنیکیوں کی کلیسیا کو جتایا کہ نہ میں نہ میرے معاونین تُم پر بوجھ بنے۔ “اور کسی کی روٹی مفت نہ کھاتے تھے بلکہ محنت مشقت سے رات دن کام کرتے تھے تاکہ تُم میں سے کسی پر بوجھ نہ ڈالیں۔ اس لئے نہیں کہ ہم کو اختیار نہ تھا بلکہ اس لئے اپنے آپ کو تُمہارے واسطے نمونہ ٹھہرائیں تاکہ تُم ہماری مانند بنو۔” ۲۔ تیمتھیس ۸:۳۔۹ IKDS 326.1

    تھسلینکے میں پولُس ایسے لوگوں سے بھی ملا جنہیں محنت مشقت کرنا منظور نہ تھا۔ یہی وہ طبقہ ہے جسے رسُول نے بعد میں یوں لکھا “ہم سُنتے ہیں کہ تُم میں بعض بے قاعدہ چلتے ہیں اور کچھ کام نہیں کرتے بلکہ اوروں کے کام میں دخل دیتے ہیں۔ ایسے شخصوں کو ہم خُدا وند یسُوع مسیح میں حُکم دیتے اور نصیحت کرتے ہیں کہ چُپ چاپ کام کر کے اپنی ہی روٹی کھائیں۔ اور جب ہم تُمہارے پاس تھے اُس وقت بھی تُم کو یہ حُکم دیتے تھے کہ جسے محنت کرنا منظور نہ ہو وہ کھانے بھی نہ پائے۔” ۲۔تھسلُنیکیوں ۱۱:۳۔۱۲، ۱۰IKDS 326.2

    ابلیس کی ہر زمانہ میں کلیسیا کے اندر مذہبی جنون اور کڑپن پیدا کرکے خُدا کے خادموں کی کوششوں کو زائل کرنے کی سازش جاری رہی ہے۔ پولُس کے زمانہ میں اور کئی صدیوں بعد اصلاح مذہب کے زمانہ میں بھی ایسا ہی تھا۔ ویکلف اور لوتھر ان کے علاوہ کئی اور جنہوں نے دُنیا کو اپنی تاثیر بخشی، اُن کے مقابلہ میں ابلیس مذہبی جنون، غیر تقدیس شدہ مخبوط الحواس لوگوں کو لے کر آیا۔ یہ گمراہ کن، روحیں یہ تعلیم دینے لگیں کہ حقیقی تقدیس و پاکیزگی حاضل کرنے کے لئے تارک الدنیا ہونا لازم ہے۔ اور ایسی رُوحوں کو جو خُدا کی قُربت کی خواہاں ہیں اُنہیں ہر طرح کی محنت و مشقت سے دُور رہنا چاہیئے۔ بعض نے یہاں تک کہہ دیا کہ محنت مشقت کرنا گناہ ہے۔ اور مسیحیوں کو اپنی اور اپنے خاندان کی عارضی ضروریات زندگی کی بالکل فکر نہ کرنا چاہئے بلکہ اپنی زندگیاں کُلی طور پر خُداوند کے لئے وقف کردینا چاہئیں۔ پولُس کی ہدایات، تعلیم اور نمونہ ایسے لوگوں کی تعلیم کے خلاف سخت ملامت ہے۔ IKDS 327.1

    جب پولُس تھسلُنیکے میں تھا تو اُس کا پُوری طرح اپنی ضرُورتوں کو رفع کرنے کے لئے محنت مشقت پر ہی انحصار نہ تھا بلکہ بعض بھائی بھی اُس کی مدد کرتے تھے، بعد میں اُس نے فلپیوں کی کلیسیا کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا”چنانچہ تھسلُنیکے میں بھی میری احتیاج رفع کرنے کے لئے تُم نے ایک دفعہ نہیں بلکہ دو دفعہ کچھ بھیجا تھا”۔ فلپیوں ۱۶:۴۔ اس مدد کے حاصل کرنے کے باوجود رسُول تھسلُنیکیوں کے سامنے مشقت کا نمونہ رکھنے کے لئے بڑا ہی محتاط تھا۔ تاکہ کوئی اُسے لالچی ہونے کا الزام نہ دے، اور اُن کے لئے جو مذہبی جنوں میں محنت مشقت کو ناجائز قرار دیتے تھے عملی طور پر ملامت کا کام دے۔ IKDS 327.2

    جب پولُس پہلی بار کُرنتھس میں گیا تو اُس کی ملاقات ایسے لوگوں سے ہوئی جو اجنبیوں کی نیت پر شک کرتے تھے۔ ساحل سمندر پر بسنے والے یونانی بڑے مکار، مشاق اور ماہر تاجر تھے۔ اُن کے ایمان کے مطابق کاروبار میں نفع جائز یا ناجائز کسی بھی طریقہ سے حاصل کرنا باعث فخر تھا۔ پولُس اُن کے اس وصف سے بخوبی واقف تھا اس لئے وہ ان کو یہ کہنے کا کوئی ایسا موقع دینا نہیں چاہتا تھا کہ پولُس دولتمند بننے کے لئے انجیل کی منادی کرتا ہے۔ رسُول کُرنتھس کے ایمانداروں کو مدد کے لئے کہہ سکتا تھا لیکن اُس نے اپنے اس حق کو اس لئے استعمال نہ کیا، مبادہ اس کی کارآمد اور کامیاب خدمت شک و شبہات کی نظر ہو جائے اور لوگ یہی سمجھنے لگیں کہ پولُس نفع کے لالچ میں منادی کرتا ہے۔ چنانچہ اُس نے غلط فہمیوں کے دروازے بند کرنے کے لئے حتٰی الوسع کوشش کی تاکہ اُس کے پیغام کی قُوت رائل نہ ہو جائے۔ IKDS 328.1

    کُرنتھس میں آنے کے فوراً بعد پولُس کی ملاقات اکولہ نام ایک یہودی سے ہوئی جو پُنطُس کی پیدائش تھا اور اپنی بیوی پر سِکلہ سمیت اطالیہ سے نیا نیا آیا تھا۔ کیونکہ کلودیس نے حُکم دیا تھا کہ سب یہودی رومہ سے نکل جائیں۔ پس وہ اُن کے پاس گیا اور چونکہ ان کا ہم پیشہ تھا ان کے ساتھ رہا اور وہ کام کرنے لگے اور ان کا پیشہ خیمہ دوزی تھا۔ اور وہ ہر سبت کو عبادتخانہ میں بحث کرتا اور یہودیوں اور یونانیوں کو قائل کرتا تھا”۔ اعمال ۲:۱۸۔۴ IKDS 328.2

    بعد میں سیلاس اور تیمتھیس بھی کُرنتھس میں پولُس کے ساتھ آملے۔ اور خُدا کے کام کے لئے مکدُونیہ کی کلیسیاوں سے فنڈز (امداد) لائے۔ کرنتھیوں کے نام اپنے دوسرے خط میں پولُس رسُول نے اپنا طریقہ ءکار کایوں اعادہ کیا کہ “کیا یہ مُجھ سے خطا ہوئی کہ میں نے تُمہیں خُدا کی خُوشخبری مفت پہنچا کر اپنے آپ کو پست کیا تاکہ تُم بلند ہو جاو؟ میں نے اور کلیسیاوں کو لُوٹا یعنی اُن سے اُجرت لی تاکہ تُمہاری خدمت کروں۔ اور جب میں تُمہارے پاس تھا اور حاجتمند ہو گیا تھا تو بھی میں نے کسی پر بوجھ نہیں ڈالا کیونکہ بھائیوں نے مکدونیہ سے آ کر میری حاجت کو رفع کر دیا تھا اور میں ہر ایک بات میں تُم پر بوجھ ڈالنے سے باز رہا اور رہوں گا۔ مسیح کی صداقت کی قسم جو مجھ میں ہے اخیہ کے علاقہ میں کوئی شخص مجھے یہ فخر کرنے سے نہ روکے گا۔ “۲۔کرنتھیوں ۷:۱۱۔۱۰ IKDS 328.3

    رسُول بتاتا ہے کہ اُس نے اس لئے مشقت کی یہ راہ اختیار کی تاکہ جو اس پر الزام لگانے کا موقع ڈھونڈتے تھے انہیں ایسا کوئی موقع نہ دوں”۔ ۲۔ کرنتھیوں ۱۲:۱۱ رسُول جب خیمہ دوزی کرتا تھا اس دوران بھی وہ وفاداری سے منادی کیا کرتا تھا اس بارے وہ خُود یوں بیان کرتا ہے۔ “رسُول ہونے کی علامتیں کمال صبر کے ساتھ نشانوں اور عجیت کاموں اور معجزوں کے وسیلہ سے تُمہارے درمیان ظاہر ہوئیں۔ تُم کون سی بات میں اور کلیسیاوں سے کم ٹھہرے بجز اُسکے کہ میں نے تُم پر بوجھ نہ ڈالا؟ میری یہ بے انصافی معاف کرو۔ دیکھو یہ تیسری بار میں تُمہارے پاس آنے کے لئے تیار ہوں اور تُم پر بوجھ نہ ڈالوں گا۔ اس لئے کہ میں تُمہارے مال کا نہیں بلکہ تُمہارا ہی خواہاں ہوں کیونکہ لڑکوں کو مان باپ کے لئے جمع کرنا نہیں چاہئے بلکہ ماں باپ کو لڑکوں کے لئے اور میں تُمہاری رُوحوں کے واسطے بہت خُوشی سے خرچ کروں گا بلکہ خُود بھی خرچ ہو جاوں گا اگر میں تُم سے زیادہ محبت رکھوں تو کیا تُم مُجھ سے کم محبت رکھو گے؟” (۲۔کرنتھیوں ۱۲:۱۲۔۱۵) IKDS 329.1

    افسس میں تین برس کی خدمت کے دوران جہاں رسُول نے سارے علاقے میں بڑی سرگرم خدمت انجام دی پولُس نے اپنی حاجتوں کو رفع کرنے کے لئے اپنے پیشے کا سہارا لیا۔ کُرنتھس کی طرح افسس میں بھی رسُول اکولہ اور پرسکلہ کی موجودگی سے دوسرے مشنری سفر کے اختتام پر خُوش ہُوا جنہوں نے ایشیا واپس جانے کے لئے اس کا ساتھ دیا۔ IKDS 329.2

    وہاں کچھ ایسے لوگ تھے جنہوں نے پولُس کے محنت مشقت کرنے پر اعتراض کیا۔ اُن کے خیال کے مطابق یہ انجیل کے خُدام کی خدمت کے متضاد تھا۔ وہ حیران تھے کہ کیوں رسُول جو اعلیٰ پائے کا خادم ہے انجیل کی خدمت کو دنیاوی کام کے ساتھ منسلک کرنا چاہتا ہے؟ کیا یہ خدمت اس کے شایان شان نہ تھی؟ اُسے کیوں اتنا وقت خیمہ دوزی میں صرف کرنا تھا جبکہ وہ یہ وقت انجیل کی منادی میں صرف کر سکتا تھا جو خیمہ دوزی سے کہیں زیادہ کار آمد ثابت ہوتا؟ IKDS 329.3

    مگر اس طرح صرف کئے ہوئے وقت کو رسُول وقت کا زیاں تصور نہیں کرتا تھا۔ جب وہ اکولہ کے ساتھ کام کرتا تھا اُس کا رابطہ عظیم مُعلم سے تھا اور وہ گواہی کے کسی موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ اُن لوگوں کی مدد سے بھی باز نہیں آتا تھا جو حاجتمند ہوتے تھے۔ اُس کا ذہن رُوحانی علم کو حاصل کرنے کے لئے ہر وقت بیتاب رہتا تھا۔ اُس نے رُوحانی باتوں کے بارے اپنے معاونین کو ہدایات جاری کیں اور اُن کے سامنے کام کی عظمت اور محنت و مشقت کی برکت کو بطور نمونہ پیش کیا۔ وہ ماہر کاریگر چُست اور بڑا ہی محنتی شخص تھا۔ “کوشش میں سُستی نہ کرو۔ رُوحانی جوش میں بھرے رہو۔ خُداوند کی خدمت کرتے رہو”۔ رومیوں ۱۲:۱۱۔۔۔ پولُس جب خیمہ دوزی کے پیشہ کرتا تھا تو اُس کی ملاقت ایسے لوگوں سے بھی ہو جاتی جن سے وہ کسی اور ذریعہ سے نہیں مل سکتا تھا۔ اُس نے اپنے معاونین کو دکھایا کہ ہنر خُدا کی طرف سے نعمت ہے جو اُسے راستی سے استعمال کرنے کے لئے حکمت عطا کرتا ہے۔ اُس نے انہیں سکھایا کہ روز مرہ کے کارمنصبی میں خُدا وند کو جلال دیا جا سکتا ہے۔ IKDS 330.1

    پولُس کبھی کبھی دن رات کام کرتا نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنے کارگذار بھائیوں کی مدد کے لئے بھی خدمت کرتا تھا۔ اُس نے اپنی کمائی لوقا اور تیمتھیس کی مدد پر بھی خرچ کی۔ حاجت رفع کرنے کے لئے بعض دفعہ اُسے خُود بھی بھُوکا رہنا پڑتا۔ اُس کی زندگی خُود غرضی سے پاک زندگی تھی۔ اپنی خدمت کے اختتام پر الوداعی خطبہ دیتے ہوئے وہ افسس کے بزرگوں کے سامنے اپنے مشقت اُٹھانے والے ہاتھوں کے بارے میں کہہ سکتا تھا۔ “تُم آپ جانتے ہو کہ انہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتھیوں کی حاجتیں رفع کیں۔ میں نے تمکو سب باتیں کر کے دکھا دیں کہ اس طرح محنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُدا وند یسُوع کی باتیں یاد رکھنا چاہئے کہ اُس نے خُود کہا “دینا لینے سے مُبارک ہے”۔ اعمال ۳۳:۲۰۔۳۵ IKDS 330.2

    اگر انجیل کے خادم یہ محسُوس کرتے ہیں کہ وہ مسیح کی خدمت کرنے کی وجہ سے عُسرت و مشکلات کے نرغے میں ہیں تو اُنہیں پولُس کی مشقت کو یاد رکھنا چاہئے کہ خُدا کا چنیدہ رسُول ہوتے ہوئے وہ خُود اپنے ہاتھوں سے محنت مشقت کر کے اپنی روٹی آپ کماتا تھا۔۔۔۔ IKDS 331.1

    کام برکت ہے لعنت نہیں۔ آرام طلبی اور کاہلی کی روح خُدا ترسی کو نابود اور خُدا کی روح کو رنجیدہ کرتی ہے۔ تعفن زدہ تالاب بربادی کا باعث ہے جب کہ رواں دواں ندی زمین کی صحت اور خوشحالی اور شادابی کا باعث ہے۔ پولُس اس بھید سے واقف تھا کہ جو محنت سے جی چراتے ہیں وہ جلد کمزور اور سست پڑ جاتے ہیں۔ چنانچہ پولُس کی یہ خواہش تھی کہ نوجوانوں خادم ہاتھوں سے کام کرنے ، اپنے پٹھوں اور نسچوں کو کام میں لانے سے سختیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں اور اُس غربت اور مشکالت کا مقابلہ کر سکیں جو اُنہیں خُدا کی خدمت میں پیش آنے کو ہیں۔ وہ خُود بھی محسُوس کرتا تھا کہ اُس کی منادی اتنی اثر پذیر نہیں ہو گی اگر وہ اپنے بدن کے پورے نظام کو درُست انداز میں کام میں نہیں لائے گا۔ IKDS 331.2

    آرام طلبی اور کاہلی، وفاداری سے کئے گئے کام کے بیش قیمت تجربہ سے محروم کر دیتی ہے۔ صرف چند ایک ہی نہیں بلکہ ہزاروں حضرات ایسے ہیں جو خُداوند کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال تو کرتے ہیں۔ لیکن جو نعمتیں اُس نے اُنہیں دے رکھی ہیں اُن کے لئے وہ خُداوند کے حضور شکرگزاری کے ہدیہ جات پیش نہیں کرتے۔ وہ بُھول جاتے ہیں کہ جو توڑے خُدا وند نے اُن کو دیئے ہیں اُنہیں ایمانداری اور وفاداری سے استعمال کرنے سے ہی وہ کماتے اور استعمال کرتے ہیں۔ اگر وہ اُن فرائض کو سمجھیں جن کی انجام دہی کے لئے خُداوند اُن سے توقع کرتا ہے کہ اُس کے کام میں اُس کا ہاتھ بٹائیں تو پھر وہ اپنی ذمہ داریوں سے جی نہیں چرائیں گے۔ IKDS 331.3

    ایک نوجوان شخص جو یہ سمجھتا ہے کہ منادی کرنے کی اُس کی بُلاہٹ خُداوند کی طرف ہے اُس کی افادیت کا انحصار زیادہ تر اس بات پر ہے کہ وہ خُداوند کے بتائے ہوئے طور اطوار پر عمل کرتے ہوئے اپنی خدمت میں داخل ہو۔ جو خُدا کی خدمت کے لئے خُدا کی طرف سے چنے گئے ہیں وہ اچھے کارگزار ہونے کا پُورا پُورا ثبوت فراہم کریں گے۔ وہ ایسا تجربہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ جو اُنہیں اُس کی خدمت کے قابل بنائے۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ اُن کی بلاہٹ خُداوند خُدا کی طرف سے ہے وہ خُودضبطی کے ذریعہ اپنی سیرت سے اپنے آقا کی بھلائی، محبت اور صداقت کو آشکارہ کرتے ہوئے اُس کی مانند بنتے چلے جائیں گے۔ اور جیسے ہی وہ خُدا کی طرف سے دیتے ہوئے توڑوں کو ایمانداری سے بڑھاتے ہیں تو کلیسیا کے لئے لازم ہے کہ اُن کی بڑی ہوشمندی اور عقلمندی سے مدد فرمائے۔ IKDS 332.1

    وہ سب جو یہ محسُوس کرتے ہیں کہ خُدا نے انہیں انجیل کی خُوشخبری پھیلانے کے لئے بلاہٹ دی ہے اُن کی اس بات میں حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہئے کہ وہ فوراً ہی خُود اور اُن کے خاندان مسلسل مالی اعانت کے لئے کلیسیا پر بوجھ بن جائیں ۔ اس میں خطرہ یہ ہے کہ محدود تجرب رکھنے والا شخص بگڑ سکتا ہے اور تھوڑی سی چاپلوسی کر کے کُلی امداد کی توقع کر سکتا ہے۔ خُدا کے کام کی بڑھتی کے لئے جو فنڈز مخصوص کئے گئے ہیں اُن آدمیوں پر خرچ نہیں کرنے چاہئیں جو صرف اس لئے منادی کرنا چاہتے ہیں کہ اُن کو جو فنڈز ملیں گے انہیں وہ اپنی رغبتوں اور آرام طلب زندگی پر صرف کر سکیں گے۔ IKDS 332.2

    وہ نوجوان جو اپنے توڑوں کو خُدا کی خدمت کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے پولُس رسُول کے تھسلنیکے، کرنتھس، افسس اور دوسری جگہوں کے تجربات کارآمد اور مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ شعلہ بیان مقرر، جسے خُداوند نے اپنی خاص خدمت کے لئے منتخب کیا، اس نے کبھی بھی محنت سے جی نہ چرایا اور نہ ہی اُس نے اُس خدمت کے لئے کسی قربانی سے دریغ کیا جو اسے عزیز تھی۔ “کیوں کہ ہم جیتے جی یسُوع کی خاطر ہمیشہ موت کے حوالہ کئے جاتے ہیں تاکہ یسُوع کی زندگی بھی ہمارے فانی جسم میں ظاہر ہو۔ پس موت تو ہم میں اثر کرتی ہے اور زندگی تُم میں”۔۲۔کرنتھیوں ۱۱:۴۔۱۲ IKDS 332.3

    پولُس انسانوں میں ایک اعلیٰ و بالا استاد ہونے کے باوجود اعلیٰ سے اعلیٰ اور حقیر سے حقیر خدمت کو بھی خُوشی سے انجام دیا کرتا تھا۔ مسیح کی خدمت میں حالات کے تقاضا کے مطابق اس نے خیمہ دوزی بھی کی۔ لیکن جب بھی انجیل کے دشمنوں کی مخالفت یا مسیح کی خاطر رُوحوں کو جیتنے کی ضرُورت محسُوس ہوئی اُس نے فوراً جسمانی مشقت ترک کر دی۔ اُس کا جذبہ اور مشقت دونوں ہی اُن کے لئے ملامت ہیں جو تن آسانی کے دلدادہ ہیں۔ پولُس رسُول نے ان تاثرات کے خلاف نمونہ پیش کیا ہے کہ “انجیل کی منادی تبھی کامیابی سے انجام دی جاسکتی ہے اگر انسان پوری طرح جسمانی محنت و مشقت سے آزاد ہو”۔ اُس نے اپنے عملی نمونہ سے ثابت کیا کہ مخصوص شدہ خُود پور کارگزاروں کی بدولت ایسی جگہوں میں کیا کچھ ہو سکتا ہے جہاں کے باسی انجیل کی سچائی سے ناواقف ہوں۔ پولُس کا اپنا نمونہ بہت سے فروتن دلوں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ خُدا کے کام کی بڑھتی کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں ضرور کریں اور ساتھ ہی ساتھ اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لئے محنت مشقت کریں۔ اکولہ اور پرسکلہ کو کل وقتی انجیل کی منادی کے لئے بُلاہٹ نہیں ملی تھی۔ تاہم ان حلیم مزدوروں کو خُداوند نے استعمال کیا تاکہ اپلُوس کو زیادہ صحت کے ساتھ سچائی کی راہیں بتائیں۔ اپنی خدمت کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لئے خُداوند مختلف انواع کے ذرائع استعمال کرتا ہے۔ بعض کے پاس خاص توڑے ہوتے جو انجیل کی تشہیر اور تعلیم کے لئے اپنی تمام تر قُوت صرف کر دیتے ہیں جبکہ بعض ایسے بھی ہیں جن پر انسانی ہاتھ نہیں رکھے گئے مگر انہیں اہم کام یعنی رُوحوں کو بچانے کے لئے بلاہٹ دی گئی ہے۔ IKDS 333.1

    انجیل کی تشہیر کرنے والے خود پرور کارگزاروں کے سامنے بڑا وسیع میدان پڑا ہے۔ اُن میں سے بیشتر مسیح کی خدمت میں جسمانی مشقت کے ساتھ ساتھ بہت ہی قابل قدر تجربہ حاصل کر سکتے ہیں اور اس طرز طریقہ سےضرُورت مند علاقوں میں اہم خدمت کے لئے ان میں سے مضبُوط کار گزار پیدا ہو سکتے ہیں۔ IKDS 334.1

    خُدا کا ایثار پسند خادم جو کلام سُنانے اور تعلیم دینے میں انتھک محنت کرتا ہے اس کے دل پر بہت بڑا بوجھ ہوتا ہے۔ وہ اپنے کام کا تخمینہ گھنٹوں کے حساب سے نہیں لگاتا نہ ہی تنخواہ اس کے کام پر اثر انداز ہوتی ہے اور نہ ہی نامساعد حالات میں وہ اپنے فرض سے منہ موڑ لیتا ہے۔ اُسے خُدا کی طرف سے انجیل کی تشہیر کا حُکم ملا ہے اور جب اُسے اس خدمت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے تو وہ اجر کے لئے آسمان کے خالق کی طرف ہی دیکھتا ہے۔ IKDS 334.2

    یہ خُدا وند منشا ومنشور ہے کہ ایسے کار گذار تمام غیر ضروری فکروں سے آزاد ہوں تاکہ ان کے پاس پولُس کے مشوروں پر عمل کرنے کے تمام مواقع ہوں جو اس نے تیمتھیس کو دیئے۔ “ان باتوں کی فکر رکھ۔ ان ہی میں مشغُول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو”۔۱۔تیمتھیس ۱۵:۴۔ جہاں انہیں بڑی احتیاط سے اپنے ذہن و بدن کو کافی ورزش کے ذریعہ چوق و چوبند رکھنے کی ضرورت ہے وہاں خُدا کا یہ ہرگز منشا نہیں کہ انہیں بہت زیادہ جسمانی محنت مشقت کرنے پر مجبور کیا جائے تاکہ وہ اپنی ضروریات زندگی کے لئے روزی کما سکیں۔ IKDS 334.3

    یہ وفادار خادم انجیل کی تشہیر کے لئے ہی استعمال ہونا چاہتے ہیں اور ہوتے ہیں، تاہم وہ بھی آزمائشوں سے مستثنیٰ نہیں۔ جب وہ فکروں تلے دب کر، اس لئے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں کیوں کہ کلیسیا اُن کی مالی اعانت کرنے میں ناکام ہو گئی ہے تو بہتیرے ہیں جو خونخوار آزمانے والے کے محاصرہ میں آ جاتے ہیں۔ جب وہ دیکھتے ہیں کہ ان کی خدمت کا بہت ہی کم معاوضہ ملا ہے وہ دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں۔ یہ تو سچ ہے کہ وہ حقیقی اجر کے لئے روز عدالت کی راہ دیکھتے ہیں مگر اس دوران ان کے خاندانوں کو روٹی کپڑا تو ملنا چاہئے۔ اگر وہ یہ محسُوس کریں کہ وہ خُدا کے حُکم سے چھوٹ گئے ہیں تو وہ آزادانہ محنت مشقت کرنے پر راضی ہو جائیں گے۔ لیکن وہ تو یہ محسُوس کرتے ہیں کہ یہ وقت خُدا وند کا ہے۔ گویہ اُن کی تنگ نظری ہے جو اُنہیں مناست فنڈز مہیا نہیں کرتے ایسے ایماندار کار گذار ہاتھوں سے کام کر کے نوکری وغیرہ کرنے کی آزمائش سے بالا تر ہو جاتے ہیں اگر ہم اُن کی تمام ضرُورتوں کو پُورا کرتے۔ اور وہ خُدا کے کام کی بڑھتی کے لئَ تواتر سے انجیل کی خدمت کرتے رہتے جو انہیں اپنی جان سے بھی عزیز ہے۔ ایسا کرنے کے لئے انہیں مجبوراً محنت مشقت کرنے میں پولُس کا نمونہ اپنانا پڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ وہ خدمت کو بھی ترک نہیں کرتے۔ یہ سب کچھ وہ اپنی بزرگی کے لئے نہیں بلکہ زمین پر خُدا کے کام کی بڑھتی اور اُس کی بزرگی کے لئے کرتے ہیں۔ IKDS 334.4

    ایسا بھی وقت آتا ہے جب خُدا کے خادم کو ایسے دکھائی دیتا ہے کہ جو ضرُوری خدمت انجام دینا چاہئے تھی وہ نا ممکن ہے۔ کیونکہ ٹھوس اور مضبوط کام کے لئے فنڈز کی کمی ہے۔ بعض کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ جو کچھ وہ کرنا چاہتے ہیں وہ اس فنڈ سے ناممکن ہے جو میسر ہے۔ لیکن اگر وہ ایمان سے آگے بڑھیں گے تو خُداوند کی نجات ظاہر ہوگی اور اُن کی کوششیں برومند ہوں گی۔ وہ جس نے یہ حُکم دیا کہ تمام دُنیا میں جا کر انجیل کی منادی کرو وہی اُن کی محنتوں کو پھلدار بنائےگا جو اس کے حُکم کے مطابق وفاداری سے پیغام کو پھیلاتے ہیں۔ IKDS 335.1

    خُدا وند اپنے کام کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنے خادموں کے سامنے ہر چیز سادہ اور ہموار نہیں رکھتا ۔ یعض اوقات خُدا وند اپنے لوگون کے اعتماد کو آزمانے کے لئے ان پر ایسے حالات طاری کر دیتا ہے جو اُنہیں ایمان کے بل بوتے پر آگے بڑھنے پر مجبُور کرتے ہیں۔ اسی طرح اکثر وہ اپنے لوگوں کو ایسی جگہ لے آتا ہے جہاں براہِ راست وہ امتحان سے دو چار ہو جاتے ہیں اور خُداوند انہیں آگے بڑھنے کا حُکم دیتا ہے اور اُنہیں ایسا معلُوم ہوتا ہے جیسے ان کے پاوں یردن کے پانیوں کو چُھو رہے ہوں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اُس کے خادموں کی مخلص دُعائیں مخلص ایمان کے ساتھ اُس کے حضور بخُور کی مانند پہنچتی ہیں۔ اور خُداوند اُن کے سامنے راستہ کھول دیتا اور وہ اُن کو کھلے میدان میں لے آتا ہے۔ IKDS 335.2

    جب خُدا کے پیامبر، خُدا کے تاکستان کے ضرُورت مند حصے میں کام کرنے کی ذمہ داری کو محسُوس کرتے اور رُوحوں کو جیتے کے لئے اپنے آقا کی سی رُوح میں انتھک محنت کرتے ہیں تو خُداوند کے فرشتے اُن کے آگے آگے راہ تیار کرنے کے علاوہ خُدا کے کام کی بڑھتی کے لئے ضروری وسائل بھی مہیا کردیں گے۔ جن کو نُور مہیا کیا جاتا ہے وہ اُس کام کے لئے جو اُن کے لئے کیا جاتا ہے دل کھول کر دیں گے۔ جب بھی مدد کے لئے کہا جائے گا وہ فیاض دلی سے اس کا جواب دیں گے۔ اور خُداوند کی رُوح اُن کے دلوں پر جنبش کرے گی اور وہ نہ صرف خُدا کے کام کے لئے اپنی کلیسیا کو ہی دیں گے بلکہ دُور دراز علاقوں میں بھی فنڈز مہیا کریں گے۔ یوں دوسرے علاقوں میں کام کرنے والوں کو کُمک پہنچے گی اور خدا وند کا کام اس کے اپنے مقرر کردہ نظام کے تحت ترقی پائے گا۔ IKDS 336.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents