Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
چرچ کے لئے مشورے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تاخیر میں خطرہ

    رات کو ریا میں ایک بڑا مؤثر منظر میرے سامنے سے گزرا۔ میں نے آگ کا ایک بڑا گولا بعض خوبصورت عمارتوں پر گرتے اور ان کو فوراً تباہ کرتے دیکھا میں نے کسی کو یہ کہتے سُنا ”ہم جانتے تھے کہ خدا کی طرف سے سزائیں زمین پر نازل ہو رہی ہیں لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ وہ اتنی جلد نازل ہو جائیں گے۔ دوسروں نے جان کنی کی سی آوازوں میں کہا۔ ”ہم تو نہیں جانتے تھے، اور اگر آپ جانتے تھے تو پھر کیوں! آپ نے ہمیں نہ بتایا؟“ مَیں نے ہر طرف سے ایسے ہی ملامت آمیز الفاظ سُنے۔CChU 90.1

    مَیں بڑی پریشانی میں نیند سے جاگ اٹھی۔ مجھے پھر نیند آ گئی اور معلوم ہوتا تھا کہ میں کسی بڑے جلسے میں ہوں۔ ایک قائد درس دے رہا تھا جس کے سامنے دنیا کا ایک نقشہ پھیلا ہوا تھا۔ اس نے کہا کہ یہ نقشہ خدا کے کھلیان کو پیش کر رہا ہے جس میں کاشتکاری کرنا چاہیے۔ جب کسی شخص پر آسمان پر سے روشنی چمکتی ہے، اس شخص کو روشنی کو دوسروں پر ظاہر کرنا ہے، کئی مقامات پر روشنیاں چمکانا تھا۔ اور ان روشنیوں سے مزید روشنیاں جلانا تھا۔ یہ الفاظ دہرائے گئے ”تم زمین کے نمک ہو لیکن اگر نمک کا مزہ جاتا رہے تو وہ کس چیز سے نمکین کیا جائے گا؟ پھر وہ کسی کام کا نہیں سوا اس کے کہ باہر پھینکا جائے اور آدمیوں کے پاؤں کے نیچے روندا جائے۔ تم دنیا کے نُور ہو جو شہر پہار پر بسا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔ اور چراغ جلا کر پیمانہ کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھتے ہیں۔ تو اس سے گھر کے سب لوگوں کی روشنی پہنچتی ہے ۔ اس طرح تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔ (مٹی ۱۳:۵۔۱۶)CChU 90.2

    ہر دن جو گزرتا جاتا ہے وہ ہمیں خاتمہ کے زیادہ قریب پہنچاتا ہے کیا وہ ہمیں خدا کے بھی نزدیک لاتا ہے؟ کیا ہم جگاتے اور دعا مانگتے ہیں؟ جن سے ہمیں روزانہ واسطہ پڑتا ہے۔ انہیں ہماری مدد کی ضرورت ہے اور رہبری کی بھی۔ شاید وہ ذہنی طور سے ایسی حالت میں ہوں کہ عین موقعہ پر ایک لفظ کہا ہوا اس طرح رُوح پاک کی وساطت سے کام کرے گا جیسے کہ میخ اپنی صحیح جگہ پر لگتی ہے۔ شاید کل ان میں سے بعض اشخاص ایسی جگہ ہوں جہاں تک ہماری کبھی پہنچ نہ ہو سکے۔ ہم سفر عزیزوں پر ہمارا کیا اثر ہے؟ ان کو خداوند مسیح کے لیے جیتنے کی خاطر ہم کیا کوشش کرتے ہیں؟CChU 90.3

    جب فرشتے چاروں ہواؤں کو تھامے ہوئے ہیں ہمیں اپنی ساری قابلیت سے کام کرنا چاہیے۔ ہمیں کسی تاخیر کے بغیر پیغام پہنچانا چاہیے۔ ہمیں آسمانی عالم کو اور اس بگڑی ہوئی دنیا میں آدمیوں کو یہ ثبوت دینا چاہیے کہ ہمارا دین ایک ایمان اور ایک قوّت ہے جس کا بانی خداوند مسیح ہے اور اس کا کلام الٰہی ہے۔ انسانی ارواح تذبذب میں ہیں۔ وہ یا تو خدا کی بادشاہی کی رعایا ہوں گی یا شیطان کی خود مختاری کے غلام سب کو یہ حق ملنا چاہیے کہ وہ اس امید کو جو انجیل میں پیش کی گئی ہے۔ گرفت کر لیں مگر وہ منادی کرنے والے کے بغیر کیسے سنیں؟ نسل انسانی کو ایک روحانی سیرت کی تیاری کی ضرورت ہے تاکہ وہ خدا تعالیٰ کے حضور میں کھڑے ہو سکیں۔ قیاسات اور توہمات کی غلطیوں سے جو عام پھیلی ہوئی ہیں۔ انسان تباہ و برباد ہونے کو ہیں۔ کیونکہ انہی کو انجیل کے پیغام کی مخالفت میں استعمال کے لیے واضح کیا جاتا ہے۔ اب کون خدا کے ساتھ کام کرنے کے لیے اپنے کو پوری طرح مخصوص کرے گا؟ (۶ ٹی ۲۱)CChU 91.1

    آج ان لوگوں میں سے جو ہماری کلیسیاؤں پر مشتمل ہیں۔ ایک بڑا گروہ گناہوں اور قصوروں میں مردہ ہے جس طرح دروازہ اپنے قبضوں پر کھلتا اور بند ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ آتے اور جاتے ہیں۔ برسوں سے انہوں نے نہایت سنجیدہ اور روحوں کو متحرک کرنے والی سچائیوں کو بڑی خوشنودی سے سنا ہے مگر ان پر عمل نہیں کیا اس لیے وہ سچائی کی قدروں کے احساس میں کم اور کم تر ہو گئے ہیں۔ ملامت اور آگاہی کی بیدار کن شہادتیں بھی انہیں توبہ پر مائل نہیں کر سکتیں۔ وہ شیریں ترین نغمہ سازی جو خدا کی طرف سے انسانی لبوں سے صادر ہوتی ہے۔ ایمان اور یسوعؔ مسیح کی راستبازی سے راستباز ٹھہرایا جانا۔ ان کی طرف سے محبّت اور شکر گزاری کا اظہار کرنے میں کارگر نہیں ہوتی۔ اگرچہ آسمانی تاجر اُن کے سامنے ایمان اور محبت کے بیش قیمت جواہر کی پیش کش کرتا ہے۔ اگرچہ وہ انہیں دعوت دیتا ہے کہ وہ اس سے ”آگ میں تپایا ہوا سونا “اور”سفید پوشاک“ لیں۔ تاکہ وہ لباس سے ملبس ہوں اور ”سرمہ“ خرید لیں تاکہ وہ دیکھ سکیں مگر وہ اسے اپنے دلوں سے دُور کر دیتے ہیں اور اپنی نیم گرمی کو محبت اور سرگرمی کے عوض تبدیل کرنے میں ناکام رہتے ہیں وہ دینداری کی وضع تو رکھتے ہیں مگر اس کے اثر کو قبول نہیں کرتے اگر وہ اسی حالت میں مسلسل رہیں تو خدا ان کو رد کر دے گا۔ وہ اپنے آپ کو خدا کے خاندان کے افراد ٹھہرانے کے نااہل ٹھہراتے ہیں۔“ (۶ ٹی ۴۲۶، ۴۲۷)CChU 91.2

    ارکان کلیسیا کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اس حقیقت سے کہ ان کے نام کلیسیا کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں بچائے جائیں گے بلکہ انہیں خود اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول گردانتے اور ایسے کارندے ثابت کرنے کی کوشش کرنا چاہے کہ اُن کو شرمندہ نہ ہونا پڑے انہیں روزانہ مسیح یسوعؔ کی ہدایت کے مطابق اپنے چال چلن کی تعمیر کرتے رہنا چاہیے۔ انہیں خداوند میں قائم رہ کر اپنے ایمان کو خداوند مسیح میں بڑھاتے رہنا چاہیے۔ اس طرح وہ مسیح کے پورے قد میں مرد و زن کی صورت میں مکمل خوش باش اور شکر گزار مسیحی ہو کر بڑھتے جائیں گے اور خدا ان کی صاف اور واضح روشنی میں رہنمائی کرتا رہے گا۔ اگر ان کا ایسا تجربہ نہ ہو گا تو وہ ایسے لوگوں میں شامل ہوں گے۔ جن کی آوازیں ایک دن افسوس ناک پکار میں بلند ہوں گی۔ ”فصل کاٹنے کا وقت گزرا گرمی کے ایّام تمام ہوئے اور ہم نے رہائی نہیں پائی“ میں کیوں پناہ پانے کے لیے قلعہ میں نہیں گیا؟ مَیں نے کیوں اپنی نجات سے غفلت کی اور فضل کی روح کو حقیر جانا؟“ (۹ ٹی ۴۸)CChU 91.3

    بھائیو اور بہنو! آپ نے بہت عرصہ سے سچائی پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کیا ہوا ہے۔ میں آپ سے انفرادی طور سے پوچھتی ہوں کیا آپ کے اعمال اس روشنی ، حقوق اور موقع جات کے مطابق رہے ہیں جو خدا نے آپ کو عطا کیے ہیں؟ یہ ایک بڑا سنجیدہ سوال ہے۔ آفتابِ صداقت کلیسیا پر طلوع ہو چکا ہے اور کلیسیا کا یہ فرض ہے کہ وہ چمکے ہر شخص کا حق ہے کہ وہ ترقی کرے جن کا تعلق مسیح یسوعؔ سے ہے وہ آدمی اور عورت کے پورے قد تک ابنِ خدا کے فضل اور عرفان میں بڑھیں گے۔ اگر وہ سب لوگ جو حق پر ایمان رکھنے کے مدعی ہیں، سیکھنے اور عمل کرنے کی قائلیت اور موقع جات سے مستفید ہونے کی حتی الوسع کوشش کرتے تو وہ مسیح یسوعؔ من مضبوط ہوتے ان کا کوئی بھی پیشہ ہو۔ خواہ وہ کسان ہوں۔ کاریگر ہوں۔ معلم یا چوپان ہوں۔ اگر وہ خُود کو پُورے طور سے خدا کے لیے مخصوص کرتے تو وہ خدا تعالیٰ کے برے لائق کارندے ہوتے۔ (۶ ٹی ۴۲۳)CChU 94.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents