Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    سانس لینا

    اچھے صحت مند خون کے لیے ضروری ہے کہ ہم اچھی طرح سانس لیں۔ گہرا اور بھرپور تازہ شفاف ہوا میں لیا ہو سانس جو پھیپھڑوں کو آکسیجن سے بھر دے خون کو پاک صاف کرتا ہے۔ یہ خون کی رنگت کو نکھارتا اور بدن کے دوسرے حصوں میں زندگی کو روا اول کرتا ہے۔ اچھی سانس نسوں کو پر سکون رکھتی ، بھوک کو تیز کرتی، ہاضمہ کو مزید بہتر بناتی اور اچھی گہری نیند لاتی ہے۔SKC 185.3

    پھیپھڑوں کو جس قدر آزادی ممکن ہو دیں۔ ان کو بڑھنے پھولنے کے گنجائش کا انحصار آزادانہ عمل پر ہے۔ اگر ان پر دباؤ ہو تا ان کے اندر یی گنجائش کم ہو جای ہے۔ ان پر برے اثرات عام طور پر اس وقت پڑتے ہیں جب دفتری بابو یا دوسرے لوگ کوئی کام جھک کر انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس حالت میں صحیح طرح گہرا سانس لینا نا ممکن ہو جاتا ہے۔ اور انسان کو چھوٹے چھوٹے اور سطحی سانس لینے کی طرح کا اثر سخت بندھے ہوئے آزار بند وغیرہ کا بھی ہو سکتا ہے۔ پیٹ کے پٹھوں اور سینے کے نچلے حصے کو زیادہ جگہ نہیں دی جا تی جو سانس لینے میں مدد دینے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ انہیں کھل کر کام کرنے کا موقع نہیں ملتا جس کی وجہ سے پھیپھڑے سکڑے رہتے ہیں۔SKC 186.1

    اسی طرح جب خون کو آکسیجن کی مناسب مقدار میسر نہیں آتی تو خون بڑی سست رفتار سے گردش کرتا ہے۔ غلاظتیں، زہریلے مادے، جنہیں پھیپھڑوں سے خارج ہونا چاہیے تھا وہیں رہ جاتے ہیں۔ یوں خون غلیظ ہو جاتا ہے۔ صرف پھیپھڑے ہی نہیں، معدہ، جگر اور دماغ بھی متاثر ہوتا ہے۔ دل ملول اور سست پڑ جاتا ہے۔ ذہن واضح طور پر کام نہیں کر سکتا، خیالات بے ربط ہو جاتے ہیں، روح پژمردہ ہو جاتی ہے۔ پورے کا پورا بدن بے کار اور رنجور ہو جاتا ہے اور پھر بیماری کا شکار۔SKC 186.2

    ہمارے پھیپھڑے ہی ہیں جو مسلسل غلاظتوں کو خارج کرتے رہے ہیں اس لیے مسلسل تازہ ہوا کی رسد کی ضرورت پڑتی ہے۔ آلودہ ہوا میں آکسیجن کی ضروری رسد نہیں ہوتی اس لیے خون دماغ اور بدن کے دوسرے اعضا کو زندگی بخش قوت دئیے بغیر گزر جاتا ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کھلی تازہ ہوا میں رہا جائے۔ ایسے کمروں میں رہنا جہاں ہوا کا گزر نہ ہو، جہاں ہوا مردہ اور بے اثر ہو چکی ہے وہ ہمارے پورے نظام کو کمزور کر دیتی ہے۔ اس طرح انسان زکام اور بیماری کا بہ آسانی شکار ہوسکتا ہے۔ گھروں میں بند رہنے سے بہت سی خواتین کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ پیلی پڑ جاتی ہیں۔ کیونکہ وہ بار بار استعمال شدہ ہوا میں سانس لیتی رہتی ہیں حتیٰ کہ زہریلے مادے ان پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ اور خون میں آکسیجن کی بجائے بار بار غلیظ ہوا کا دخل جاری رہتا ہے۔ لہٰذا جن غلاظتوں کو باہر نکلنا چاہیے تھا وہ دوبارہ خون میں شامل ہو جاتی ہیں۔SKC 186.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents